Nehemiah 1

Hakalya oğlu Nehemya’nın anlattıkları: Pers Kralı Artahşasta’nın krallığının yirminci yılı, Kislev ayında Sus Kalesi’ndeydim.
ذیل میں نحمیاہ بن حکلیاہ کی رپورٹ درج ہے۔ مَیں ارتخشستا بادشاہ کی حکومت کے 20 ویں سال کِسلیو کے مہینے میں سوسن کے قلعے میں تھا
Kardeşlerimden Hanani ve bazı Yahudalılar yanıma geldi. Onlara sürgünden kurtulup sağ kalan Yahudiler’i ve Yeruşalim’in durumunu sordum.
کہ ایک دن میرا بھائی حنانی مجھ سے ملنے آیا۔ اُس کے ساتھ یہوداہ کے چند ایک آدمی تھے۔ مَیں نے اُن سے پوچھا، ”جو یہودی بچ کر جلاوطنی سے یہوداہ واپس گئے ہیں اُن کا کیا حال ہے؟ اور یروشلم شہر کا کیا حال ہے؟“
“Sürgünden kurtulup Yahuda İli’ne dönenler büyük sıkıntı ve utanç içinde” diye karşılık verdiler, “Üstelik Yeruşalim surları yıkılmış, kapıları yakılmış.”
اُنہوں نے جواب دیا، ”جو یہودی بچ کر جلاوطنی سے یہوداہ واپس گئے ہیں اُن کا بہت بُرا اور ذلت آمیز حال ہے۔ یروشلم کی فصیل اب تک زمین بوس ہے، اور اُس کے تمام دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔“
Bunları duyunca oturup ağladım, günlerce yas tuttum. Oruç tutup Göklerin Tanrısı’na dua ettim:
یہ سن کر مَیں بیٹھ کر رونے لگا۔ کئی دن مَیں روزہ رکھ کر ماتم کرتا اور آسمان کے خدا سے دعا کرتا رہا،
“Ey Göklerin Tanrısı RAB! Yüce ve görkemli Tanrı! Seni sevenlerle, buyruklarına uyanlarla yaptığın antlaşmaya bağlı kalırsın.
”اے رب، آسمان کے خدا، تُو کتنا عظیم اور مہیب خدا ہے! جو تجھے پیار اور تیرے احکام کی پیروی کرتے ہیں اُن کے ساتھ تُو اپنا عہد قائم رکھتا اور اُن پر مہربانی کرتا ہے۔
Ya RAB, halimi gör, gece gündüz kulların İsrail halkı için ettiğim duaya kulak ver. İtiraf ediyorum, İsrail halkı günah işledi, ben ve atalarım günah işledik.
میری بات سن کر دھیان دے کہ تیرا خادم کس طرح تجھ سے التماس کر رہا ہے۔ دن رات مَیں اسرائیلیوں کے لئے جو تیرے خادم ہیں دعا کرتا ہوں۔ مَیں اقرار کرتا ہوں کہ ہم نے تیرا گناہ کیا ہے۔ اِس میں مَیں اور میرے باپ کا گھرانا بھی شامل ہے۔
Sana çok kötülük yaptık. Kulun Musa’ya verdiğin buyruklara, kurallara, ilkelere uymadık.
ہم نے تیرے خلاف نہایت شریر قدم اُٹھائے ہیں، کیونکہ جو احکام اور ہدایات تُو نے اپنے خادم موسیٰ کو دی تھیں ہم اُن کے تابع نہ رہے۔
[] “Kulun Musa’ya söylediklerini anımsa. Dedin ki, ‘Eğer bana ihanet ederseniz, sizi ulusların arasına dağıtacağım.
لیکن اب وہ کچھ یاد کر جو تُو نے اپنے خادم کو فرمایا، ’اگر تم بےوفا ہو جاؤ تو مَیں تمہیں مختلف قوموں میں منتشر کر دوں گا،
[] Ama bana döner, buyruklarımı özenle yerine getirirseniz, dünyanın öbür ucuna sürülmüş olsanız bile sizleri toplayıp seçtiğim yere, bulunacağım yere getireceğim.’
لیکن اگر تم میرے پاس واپس آ کر دوبارہ میرے احکام کے تابع ہو جاؤ تو مَیں تمہیں تمہارے وطن میں واپس لاؤں گا، خواہ تم زمین کی انتہا تک کیوں نہ پہنچ گئے ہو۔ مَیں تمہیں اُس جگہ واپس لاؤں گا جسے مَیں نے چن لیا ہے تاکہ میرا نام وہاں سکونت کرے۔‘
“Onlar senin kulların, kendi halkındır. Yüce kudretin ve güçlü elinle onları kurtardın.
اے رب، یہ لوگ تو تیرے اپنے خادم ہیں، تیری اپنی قوم جسے تُو نے اپنی عظیم قدرت اور قوی ہاتھ سے فدیہ دے کر چھڑایا ہے۔
Ya Rab, bu kulunun, adını yüceltmekten sevinç duyan öbür kullarının dualarına kulak ver. Beni bugün başarılı kıl ve kralın önerimi kabul etmesini sağla.” O günlerde kralın sakisiydim.
اے رب، اپنے خادم اور اُن تمام خادموں کی التماس سن جو پورے دل سے تیرے نام کا خوف مانتے ہیں۔ جب تیرا خادم آج شہنشاہ کے پاس ہو گا تو اُسے کامیابی عطا کر۔ بخش دے کہ وہ مجھ پر رحم کرے۔“ مَیں نے یہ اِس لئے کہا کہ مَیں شہنشاہ کا ساقی تھا۔