Nahum 2

Saldırı altındasın, ey Ninova, surlarını koru, Yolu gözle, belini doğrult, topla bütün gücünü.
اے نینوہ، سب کچھ منتشر کرنے والا تجھ پر حملہ کرنے آ رہا ہے، چنانچہ قلعے کی پہرہ داری کر! راستے پر دھیان دے، کمربستہ ہو جا، جہاں تک ممکن ہے دفاع کی تیاریاں کر!
Çünkü RAB Yakup’un soyunu İsrail’in eski görkemine kavuşturacak; Düşmanları onları perişan edip asmalarını harap etmiş olsa bile.
گو یعقوب تباہ اور اُس کے انگوروں کے باغ نابود ہو گئے ہیں، لیکن اب رب اسرائیل کی شان و شوکت بحال کرے گا۔
Askerlerinin kalkanları kıpkızıl, Yiğitler allar kuşanmış. Savaş arabalarının demirleri hazırlık günü nasıl da parıldıyor! Çam mızraklar sallanıyor havada.
وہ دیکھو، نینوہ پر حملہ کرنے والے سورماؤں کی ڈھالیں سرخ ہیں، فوجی قرمزی رنگ کی وردیاں پہنے ہوئے ہیں۔ دشمن نے اپنے رتھوں کو تیار کر رکھا ہے، اور وہ بھڑکتی مشعلوں کی طرح چمک رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ سپاہی اپنے نیزے لہرا رہے ہیں۔
Sokaklardan fırtına gibi geçiyor savaş arabaları, Meydanlardan koşuşuyorlar her yöne, Şimşek gibi seğirtiyorlar. Görünüşleri meşalelerden farksız.
اب رتھ گلیوں میں سے اندھا دُھند گزر رہے ہیں۔ چوکوں میں وہ اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں۔ یوں لگ رہا ہے کہ بھڑکتی مشعلیں یا بادل کی بجلیاں اِدھر اُدھر چمک رہی ہیں۔
Ninova Kralı topluyor seçkin askerlerini, Ama sendeliyorlar yolda. Saldıranlar kent surlarına doğru seğirtiyor, Siperler kuruluyor.
حکمران اپنے چیدہ افسروں کو بُلا لیتا ہے، اور وہ ٹھوکر کھا کھا کر آگے بڑھتے ہیں۔ وہ دوڑ کر فصیل کے پاس پہنچ جاتے، جلدی سے حفاظتی ڈھال کھڑی کرتے ہیں۔
Irmakların kapıları açıldı Ve yerle bir oldu saray.
پھر دریا کے دروازے کھل جاتے اور شاہی محل لڑکھڑانے لگتا ہے۔
Tanrı’nın dediği oldu, soyup götürdüler kenti. Güvercinler gibi inliyor kadın köleler, Göğüslerini döverek.
تب دشمن ملکہ کے کپڑے اُتار کر اُسے لے جاتے ہیں۔ اُس کی لونڈیاں چھاتی پیٹ پیٹ کر کبوتروں کی طرح غوں غوں کرتی ہیں۔
Kaçıp gidiyor Ninova halkı, Boşalan bir havuzun suyu gibi, “Durun, durun!” diye bağırıyorlar, Ama geri dönüp bakan yok.
نینوہ بڑی دیر سے اچھے خاصے تالاب کی مانند تھا، لیکن اب لوگ اُس سے بھاگ رہے ہیں۔ لوگوں کو کہا جاتا ہے، ”رُک جاؤ، رُکو تو سہی!“ لیکن کوئی نہیں رُکتا۔ سب سر پر پاؤں رکھ کر شہر سے بھاگ رہے ہیں، اور کوئی نہیں مُڑتا۔
Yağmalayın altınını, gümüşünü, Yok servetinin sonu. Her tür değerli eşyayla dolup taşıyor.
آؤ، نینوہ کی چاندی لُوٹ لو، اُس کا سونا چھین لو! کیونکہ ذخیرے کی انتہا نہیں، اُس کے خزانوں کی دولت لامحدود ہے۔
[] Yıkıldı, yerle bir oldu, viraneye döndü Ninova. Eriyor yürekler, Bükülüyor dizler, titriyor bedenler, Herkesin beti benzi soluyor.
لُوٹنے والے کچھ نہیں چھوڑتے۔ جلد ہی شہر خالی اور ویران و سنسان ہو جاتا ہے۔ ہر دل حوصلہ ہار جاتا، ہر گھٹنا کانپ اُٹھتا، ہر کمر تھرتھرانے لگتی اور ہر چہرے کا رنگ ماند پڑ جاتا ہے۔
Aslanların inine, Yavru aslanların beslendiği yere ne oldu? Aslanla dişisinin ve yavrularının korkusuzca gezindiği yere ne oldu?
اب نینوہ بیٹی کی کیا حیثیت رہی؟ پہلے وہ شیرببر کی ماند تھی، ایسی جگہ جہاں جوان شیروں کو گوشت کھلایا جاتا، جہاں شیر اور شیرنی اپنے بچوں سمیت ٹہلتے تھے۔ کوئی اُنہیں ڈرا کر بھگا نہیں سکتا تھا۔
Aslan, yavrularına yetecek kadarını avladı, Dişileri için avını boğazladı. Mağarasını avladıklarıyla, İnini kurbanlarıyla doldurdu.
اُس وقت شیر اپنے بچوں کے لئے بہت کچھ پھاڑ لیتا اور اپنی شیرنیوں کے لئے بھی گلا گھونٹ کر مار ڈالتا تھا۔ اُس کی ماندیں اور چھپنے کی جگہیں پھاڑے ہوئے شکار سے بھری رہتی تھیں۔
Her Şeye Egemen RAB, “Sana karşıyım” diyor, “Yakacağım savaş arabalarını, Dumanları tütecek. Genç aslanlarını kılıç yiyip tüketecek. Yeryüzünde av bırakmayacağım sana Ulaklarının sesi işitilmeyecek artık.”
رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرے رتھوں کو نذرِ آتش کر دوں گا، اور تیرے جوان شیر تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ آئندہ تجھے زمین پر کچھ نہ ملے جسے پھاڑ کر کھا سکے۔ آئندہ تیرے قاصدوں کی آواز کبھی سنائی نہیں دے گی۔“