Lamentations 2

Rab öfkelenince Siyon kızını nasıl bulutla kapladı! İsrail’in görkemini gökten yere fırlattı, Öfkelendiği gün ayağının taburesini anımsamadı.
ہائے، رب کا قہر کالے بادلوں کی طرح صیون بیٹی پر چھا گیا ہے! اسرائیل کی جو شان و شوکت پہلے آسمان کی طرح بلند تھی اُسے اللہ نے خاک میں ملا دیا ہے۔ جب اُس کا غضب نازل ہوا تو اُس نے اپنے گھر کا بھی خیال نہ کیا، گو وہ اُس کے پاؤں کی چوکی ہے۔
Yakup soyunun yaşadığı her yeri acımadan yuttu, Yahuda kızının surlu kentlerini gazabıyla yıktı, Yerle bir etti onları, Krallığını ve önderlerini alçalttı.
رب نے بےرحمی سے یعقوب کی آبادیوں کو مٹا ڈالا، قہر میں یہوداہ بیٹی کے قلعوں کو ڈھا دیا۔ اُس نے یہوداہ کی سلطنت اور بزرگوں کو خاک میں ملا کر اُن کی بےحرمتی کی ہے۔
Kızgın öfkesiyle İsrail’in gücünü kökünden kesti, Düşmanın önünde sağ elini onların üstünden çekti, Çevresini yiyip bitiren alevli ateş gibi Yakup soyunu yaktı.
غضب ناک ہو کر اُس نے اسرائیل کی پوری طاقت ختم کر دی۔ پھر جب دشمن قریب آیا تو اُس نے اپنے دہنے ہاتھ کو اسرائیل کی مدد کرنے سے روک لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ شعلہ زن آگ بن گیا جس نے یعقوب میں چاروں طرف پھیل کر سب کچھ بھسم کر دیا۔
Düşman gibi yayını gerdi, Hasım gibi sağ elini kaldırdı, Göz zevkini okşayan herkesi öldürdü, Gazabını Siyon kızının çadırı üstüne ateş gibi döktü.
اپنی کمان کو تان کر وہ اپنے دہنے ہاتھ سے تیر چلانے کے لئے اُٹھا۔ دشمن کی طرح اُس نے سب کچھ جو من موہن تھا موت کے گھاٹ اُتارا۔ صیون بیٹی کا خیمہ اُس کے قہر کے بھڑکتے کوئلوں سے بھر گیا۔
Rab adeta bir düşman olup İsrail’i yuttu, Bütün saraylarını yutup surlu kentlerini yıktı, Yahuda kızının feryadını, figanını arşa çıkardı.
رب نے اسرائیل کا دشمن سا بن کر ملک کو اُس کے محلوں اور قلعوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔ اُسی کے ہاتھوں یہوداہ بیٹی کی آہ و زاری میں اضافہ ہوتا گیا۔
Bahçe çardağını söker gibi kendi çardağını söküp attı, Buluşma yerini yok etti, RAB Siyon’da bayram ve Şabat günlerini unutturdu, Şiddetli öfkesi yüzünden kralı da kâhini de reddetti.
اُس نے اپنی سکونت گاہ کو باغ کی جھونپڑی کی طرح گرا دیا، اُسی مقام کو برباد کر دیا جہاں قوم اُس سے ملنے کے لئے جمع ہوتی تھی۔ رب کے ہاتھوں یوں ہوا کہ اب صیون کی عیدوں اور سبتوں کی یاد ہی نہیں رہی۔ اُس کے شدید قہر نے بادشاہ اور امام دونوں کو رد کر دیا ہے۔
Rab sunağını attı, Tapınağını terk etti; Siyon saraylarını çeviren surları düşman eline bıraktı. Bayram gününde olduğu gibi, Düşman RAB’bin Tapınağı’nda sevinç çığlıkları attı.
اپنی قربان گاہ اور مقدِس کو مسترد کر کے رب نے یروشلم کے محلوں کی دیواریں دشمن کے حوالے کر دیں۔ تب رب کے گھر میں بھی عید کے دن کا سا شور مچ گیا۔
RAB Siyon kızının surlarını yıkmaya karar verdi, İpi gerdi ve yıkmaktan el çekmedi, İç ve dış surlara yas tutturdu, İkisinin de gücü tükendi.
رب نے فیصلہ کیا کہ صیون بیٹی کی فصیل کو گرا دیا جائے۔ اُس نے فیتے سے دیواروں کو ناپ ناپ کر اپنے ہاتھ کو نہ روکا جب تک سب کچھ تباہ نہ ہو گیا۔ تب قلعہ بندی کے پُشتے اور فصیل ماتم کرتے کرتے ضائع ہو گئے۔
Siyon’un kapıları yere battı, RAB kapı sürgülerini kırıp yok etti, Kralıyla önderleri başka ulusların arasında kaldı, Kutsal Yasa uygulanmaz oldu, Peygamberlerine RAB’den görüm gelmiyor artık.
شہر کے دروازے زمین میں دھنس گئے، اُن کے کنڈے ٹوٹ کر بےکار ہو گئے۔ یروشلم کے بادشاہ اور راہنما دیگر اقوام میں جلاوطن ہو گئے ہیں۔ اب نہ شریعت رہی، نہ صیون کے نبیوں کو رب کی رویا ملتی ہے۔
Siyon kızının ileri gelenleri suskun, yere oturmuş, Başlarına toprak saçıp çul kuşanmışlar, Yeruşalim’in erden kızları yere eğmiş başlarını.
صیون بیٹی کے بزرگ خاموشی سے زمین پر بیٹھ گئے ہیں۔ ٹاٹ کے لباس اوڑھ کر اُنہوں نے اپنے سروں پر خاک ڈال لی ہے۔ یروشلم کی کنواریاں بھی اپنے سروں کو جھکائے بیٹھی ہیں۔
Gözlerim tükenmekte ağlamaktan, İçim kanıyor; Halkımın yıkımından Yüreğim sızlıyor, Çünkü kent meydanlarında çocuklarla bebekler bayılmakta.
میری آنکھیں رو رو کر تھک گئی ہیں، شدید درد نے میرے دل کو بےحال کر دیا ہے۔ کیونکہ میری قوم نیست ہو گئی ہے۔ شہر کے چوکوں میں بچے پژمُردہ حالت میں پھر رہے ہیں، شیرخوار بچے غش کھا رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر میرا کلیجا پھٹ رہا ہے۔
Kent meydanlarında yaralılar gibi bayılıp Can çekişirken annelerinin bağrında, “Ekmekle şarap nerede?” diye soruyorlar annelerine.
اپنی ماں سے وہ پوچھتے ہیں، ”روٹی اور مَے کہاں ہے؟“ لیکن بےفائدہ۔ وہ موت کے گھاٹ اُترنے والے زخمی آدمیوں کی طرح چوکوں میں بھوکوں مر رہے ہیں، اُن کی جان ماں کی گود میں ہی نکل رہی ہے۔
Senin için ne diyeyim? Ey Yeruşalim kızı, seni neye benzeteyim? Ey Siyon’un erden kızı, sana neyi örnek göstereyim de Seni avutayım? Sendeki gedik deniz kadar büyük, Kim sana şifa verebilir?
اے یروشلم بیٹی، مَیں کس سے تیرا موازنہ کر کے تیری حوصلہ افزائی کروں؟ اے کنواری صیون بیٹی، مَیں کس سے تیرا مقابلہ کر کے تجھے تسلی دوں؟ کیونکہ تجھے سمندر جیسا وسیع نقصان پہنچا ہے۔ کون تجھے شفا دے سکتا ہے؟
Peygamberlerin senin için boş ve anlamsız görümler gördüler. Suçunu ortaya çıkarsalardı, eski gönencine kavuşabilirdin; Oysa seni ayartacak boş görümler gördüler.
تیرے نبیوں نے تجھے جھوٹی اور بےکار رویائیں پیش کیں۔ اُنہوں نے تیرا قصور تجھ پر ظاہر نہ کیا، حالانکہ اُنہیں کرنا چاہئے تھا تاکہ تُو اِس سزا سے بچ جاتی۔ اِس کے بجائے اُنہوں نے تجھے جھوٹ اور فریب دہ پیغامات سنائے۔
Yoldan geçen herkes el çırparak seninle alay ediyor, Yeruşalim kızına baş sallayıp ıslık çalarak, “Bütün dünyanın sevinci, güzellik simgesi dedikleri kent bu mu?” diyorlar.
اب تیرے پاس سے گزرنے والے تالی بجا کر آوازے کستے ہیں۔ یروشلم بیٹی کو دیکھ کر وہ سر ہلاتے ہوئے ’توبہ توبہ‘ کہتے ہیں، ”کیا یہ وہ شہر ہے جو ’تکمیلِ حُسن‘ اور ’تمام دنیا کی خوشی‘ کہلاتا تھا؟“
Düşmanlarının hepsi seninle alay etti, Islık çalıp diş gıcırdatarak, “Onu yuttuk” diyorlar, “İşte beklediğimiz gün, sonunda gördük onu.”
تیرے تمام دشمن منہ پسار کر تیرے خلاف باتیں کرتے ہیں۔ وہ آوازے کستے اور دانت پیستے ہوئے کہتے ہیں، ”ہم نے اُسے ہڑپ کر لیا ہے۔ لو، وہ دن آ گیا ہے جس کے انتظار میں ہم رہے۔ آخرکار وہ پہنچ گیا، آخرکار ہم نے اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھ لیا ہے۔“
RAB düşündüğünü yaptı, Geçmişte söylediği sözü yerine getirdi, Yıktı, acımadı, Düşmanı senin haline sevindirdi, Hasımlarını güçlü kıldı.
اب رب نے اپنی مرضی پوری کی ہے۔ اب اُس نے سب کچھ پورا کیا ہے جو بڑی دیر سے فرماتا آیا ہے۔ بےرحمی سے اُس نے تجھے خاک میں ملا دیا۔ اُسی نے ہونے دیا کہ دشمن تجھ پر شادیانہ بجاتا، کہ تیرے مخالفوں کی طاقت تجھ پر غالب آ گئی ہے۔
Halk Rab’be yürekten feryat ediyor. Ey Siyon kızının surları, Gece gündüz gözyaşın sel gibi aksın! Dinlenme, gözüne uyku girmesin!
لوگوں کے دل رب کو پکارتے ہیں۔ اے صیون بیٹی کی فصیل، تیرے آنسو دن رات بہتے بہتے ندی بن جائیں۔ نہ اِس سے باز آ، نہ اپنی آنکھوں کو رونے سے رُکنے دے!
Kalk, gece her nöbet başında haykır, Rab’bin huzurunda yüreğini su gibi dök! Her sokak başında açlıktan bayılan çocuklarının başı için O’na ellerini aç.
اُٹھ، رات کے ہر پہر کی ابتدا میں آہ و زاری کر! اپنے دل کی ہر بات پانی کی طرح رب کے حضور اُنڈیل دے۔ اپنے ہاتھوں کو اُس کی طرف اُٹھا کر اپنے بچوں کی جانوں کے لئے التجا کر جو اِس وقت گلی گلی میں بھوکوں مر رہے ہیں۔
“Bak, ya RAB, gör! Kime böyle yaptın? Kadınlar çocuklarını, sevgili yavrularını mı yesin? Kâhinle peygamber Rab’bin Tapınağı’nda mı öldürülsün?
اے رب، دھیان سے دیکھ کہ تُو نے کس سے ایسا سلوک کیا ہے۔ کیا یہ عورتیں اپنے پیٹ کا پھل، اپنے لاڈلے بچوں کو کھائیں؟ کیا رب کے مقدِس میں ہی امام اور نبی کو مار ڈالا جائے؟
Gençler, yaşlılar sokaklarda, yerlerde yatıyor, Kılıçtan geçirildi erden kızlarımla gençlerim, Öfkelendiğin gün öldürdün onları, acımadan boğazladın.
لڑکوں اور بزرگوں کی لاشیں مل کر گلیوں میں پڑی ہیں۔ میرے جوان لڑکے لڑکیاں تلوار کی زد میں آ کر گر گئے ہیں۔ جب تیرا غضب نازل ہوا تو تُو نے اُنہیں مار ڈالا، بےرحمی سے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
Bir bayram günü davet eder gibi Beni dehşete düşürenleri davet ettin her yandan. RAB’bin öfkelendiği gün kaçıp kurtulan, Sağ kalan olmadı. Sevgiyle büyüttüğüm çocuklarımı Düşmanım yok etti.”
جن سے مَیں دہشت کھاتا تھا اُنہیں تُو نے بُلایا۔ جس طرح بڑی عیدوں کے موقع پر ہجوم شہر میں جمع ہوتے ہیں اُسی طرح دشمن چاروں طرف سے مجھ پر ٹوٹ پڑے۔ جب رب کا غضب نازل ہوا تو نہ کوئی بچا، نہ کوئی باقی رہ گیا۔ جنہیں مَیں نے پالا اور جو میرے زیرِ نگرانی پروان چڑھے اُنہیں دشمن نے ہلاک کر دیا۔