Genesis 44

Yusuf kâhyasına, “Bu adamların torbalarına taşıyabilecekleri kadar yiyecek doldur” diye buyurdu, “Her birinin parasını torbasının ağzına koy.
یوسف نے گھر پر مقرر ملازم کو حکم دیا، ”اُن مردوں کی بوریاں خوراک سے اِتنی بھر دینا جتنی وہ اُٹھا کر لے جا سکیں۔ ہر ایک کے پیسے اُس کی اپنی بوری کے منہ میں رکھ دینا۔
En küçüğünün torbasına benim gümüş kâsemi ve buğdayının parasını koy.” Kâhya Yusuf’un buyruğunu yerine getirdi.
سب سے چھوٹے بھائی کی بوری میں نہ صرف پیسے بلکہ میرے چاندی کے پیالے کو بھی رکھ دینا۔“ ملازم نے ایسا ہی کیا۔
Sabah erkenden adamlar eşekleriyle yolcu edildi.
اگلی صبح جب پَو پھٹنے لگی تو بھائیوں کو اُن کے گدھوں سمیت رُخصت کر دیا گیا۔
Onlar kentten pek uzaklaşmamıştı ki Yusuf kâhyasına, “Hemen o adamların peşine düş” dedi, “Onlara yetişince, ‘Niçin iyiliğe karşı kötülük yaptınız?’ de,
وہ ابھی شہر سے نکل کر دُور نہیں گئے تھے کہ یوسف نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”جلدی کرو۔ اُن آدمیوں کا تعاقب کرو۔ اُن کے پاس پہنچ کر یہ پوچھنا، ’آپ نے ہماری بھلائی کے جواب میں غلط کام کیوں کیا ہے؟
‘Efendimin şarap içmek, fala bakmak için kullandığı kâse değil mi bu? Bunu yapmakla kötülük ettiniz.’ ”
آپ نے میرے مالک کا چاندی کا پیالہ کیوں چُرایا ہے؟ اُس سے وہ نہ صرف پیتے ہیں بلکہ اُسے غیب دانی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ ایک نہایت سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں‘۔“
Kâhya onlara yetişip bu sözleri yineledi.
جب ملازم بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُس نے اُن سے یہی باتیں کیں۔
Adamlar, “Efendim, neden böyle konuşuyorsun?” dediler, “Bizden uzak olsun, biz kulların böyle şey yapmayız.
جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہمارے مالک ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کے خادم ایسا کریں۔
Torbalarımızın ağzında bulduğumuz paraları Kenan ülkesinden sana geri getirdik. Nasıl efendinin evinden altın ya da gümüş çalarız?
آپ تو جانتے ہیں کہ ہم ملکِ کنعان سے وہ پیسے واپس لے آئے جو ہماری بوریوں میں تھے۔ تو پھر ہم کیوں آپ کے مالک کے گھر سے چاندی یا سونا چُرائیں گے؟
Kullarından birinde çıkarsa öldürülsün, geri kalanlar efendimin kölesi olsun.”
اگر وہ آپ کے خادموں میں سے کسی کے پاس مل جائے تو اُسے مار ڈالا جائے اور باقی سب آپ کے غلام بنیں۔“
Kâhya, “Peki, dediğiniz gibi olsun” dedi, “Kimde çıkarsa kölem olacak, geri kalanlar suçsuz sayılacak.”
ملازم نے کہا، ”ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن صرف وہی میرا غلام بنے گا جس نے پیالہ چُرایا ہے۔ باقی سب آزاد ہیں۔“
Hemen torbalarını indirip açtılar.
اُنہوں نے جلدی سے اپنی بوریاں اُتار کر زمین پر رکھ دیں۔ ہر ایک نے اپنی بوری کھول دی۔
Kâhya büyükten küçüğe doğru hepsinin torbasını aradı. Kâse Benyamin’in torbasında çıktı.
ملازم بوریوں کی تلاشی لینے لگا۔ وہ بڑے بھائی سے شروع کر کے آخرکار سب سے چھوٹے بھائی تک پہنچ گیا۔ اور وہاں بن یمین کی بوری میں سے پیالہ نکلا۔
Kardeşleri üzüntüden giysilerini yırttılar. Sonra torbalarını eşeklerine yükleyip kente geri döndüler.
بھائیوں نے یہ دیکھ کر پریشانی میں اپنے لباس پھاڑ لئے۔ وہ اپنے گدھوں کو دوبارہ لاد کر شہر واپس آ گئے۔
Yahuda’yla kardeşleri Yusuf’un evine geldiğinde, Yusuf daha evdeydi. Önünde yere kapandılar.
جب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر پہنچے تو وہ ابھی وہیں تھا۔ وہ اُس کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔
Yusuf, “Nedir bu yaptığınız?” dedi, “Benim gibi birinin fala bakabileceği aklınıza gelmedi mi?”
یوسف نے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ مجھ جیسا آدمی غیب کا علم رکھتا ہے؟“
Yahuda, “Ne diyelim, efendim?” diye karşılık verdi, “Nasıl anlatalım? Kendimizi nasıl temize çıkaralım? Tanrı suçumuzu ortaya çıkardı. Hepimiz köleniz artık, efendim; hem biz hem de kendisinde kâse bulunan kardeşimiz.”
یہوداہ نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم کیا کہیں؟ اب ہم اپنے دفاع میں کیا کہیں؟ اللہ ہی نے ہمیں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اب ہم سب آپ کے غلام ہیں، نہ صرف وہ جس کے پاس سے پیالہ مل گیا۔“
Yusuf, “Benden uzak olsun!” dedi, “Yalnız kendisinde kâse bulunan kölem olacak. Siz esenlikle babanızın yanına dönün.”
یوسف نے کہا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں ایسا کروں، بلکہ صرف وہی میرا غلام ہو گا جس کے پاس پیالہ تھا۔ باقی سب سلامتی سے اپنے باپ کے پاس واپس چلے جائیں۔“
Yahuda yaklaşıp, “Efendim, lütfen izin ver konuşayım” dedi, “Kuluna öfkelenme. Sen firavunla aynı yetkiye sahipsin.
لیکن یہوداہ نے یوسف کے قریب آ کر کہا، ”میرے مالک، مہربانی کر کے اپنے بندے کو ایک بات کرنے کی اجازت دیں۔ مجھ پر غصہ نہ کریں اگرچہ آپ مصر کے بادشاہ جیسے ہیں۔
Efendim, biz kullarına sormuştun: ‘Babanız ya da başka kardeşiniz var mı?’ diye.
جنابِ عالی، آپ نے ہم سے پوچھا، ’کیا تمہارا باپ یا کوئی اَور بھائی ہے؟‘
Biz de, ‘Yaşlı bir babamız ve onun yaşlılığında doğan küçük bir kardeşimiz var’ demiştik, ‘O çocuğun kardeşi öldü, kendisi annesinin tek oğlu. Babamız onu çok sever.’
ہم نے جواب دیا، ’ہمارا باپ ہے۔ وہ بوڑھا ہے۔ ہمارا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے جو اُس وقت پیدا ہوا جب ہمارا باپ عمر رسیدہ تھا۔ اُس لڑکے کا بھائی مر چکا ہے۔ اُس کی ماں کے صرف یہ دو بیٹے پیدا ہوئے۔ اب وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اُس کا باپ اُسے شدت سے پیار کرتا ہے۔‘
“Sen de biz kullarına, ‘O çocuğu bana getirin, gözümle göreyim’ demiştin.
جنابِ عالی، آپ نے ہمیں بتایا، ’اُسے یہاں لے آؤ تاکہ مَیں خود اُسے دیکھ سکوں۔‘
Biz de, ‘Çocuk babasından ayrılamaz, ayrılırsa babası ölür’ diye karşılık vermiştik.
ہم نے جواب دیا، ’یہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا، ورنہ اُس کا باپ مر جائے گا۔‘
Sen de biz kullarına, ‘Eğer küçük kardeşiniz sizinle gelmezse, yüzümü bir daha göremezsiniz’ demiştin.
پھر آپ نے کہا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکو گے کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ ہو۔‘
“Kulun babamızın yanına döndüğümüzde, söylediklerini ona anlattık.
جب ہم اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو ہم نے اُنہیں سب کچھ بتایا جو آپ نے کہا تھا۔
Babamız, ‘Yine gidin, bize biraz yiyecek alın’ dedi.
پھر اُنہوں نے ہم سے کہا، ’مصر لوٹ کر کچھ غلہ خرید لاؤ۔‘
Ama biz, ‘Gidemeyiz’ dedik, ‘Ancak küçük kardeşimiz bizimle gelirse gideriz. Küçük kardeşimiz bizimle olmazsa o adamın yüzünü göremeyiz.’
ہم نے جواب دیا، ’ہم جا نہیں سکتے۔ ہم صرف اِس صورت میں اُس مرد کے پاس جا سکتے ہیں کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ساتھ ہو۔ ہم تب ہی جا سکتے ہیں جب وہ بھی ہمارے ساتھ چلے۔‘
“Babam, biz kullarına, ‘Biliyorsunuz, karım bana iki erkek çocuk doğurdu’ dedi,
ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تم جانتے ہو کہ میری بیوی راخل سے میرے دو بیٹے پیدا ہوئے۔
‘Biri yanımdan ayrıldı. Besbelli bir hayvan parçaladı, bir daha göremedim onu.
پہلا مجھے چھوڑ چکا ہے۔ کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہو گا، کیونکہ اُسی وقت سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔
Bunu da götürürseniz ve ona bir zarar gelirse, bu acıyla ak saçlı başımı ölüler diyarına götürürsünüz.’
اگر اِس کو بھی مجھ سے لے جانے کی وجہ سے جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے‘۔“
“Efendim, şimdi babam kulunun yanına döndüğümde çocuk yanımızda olmazsa, babam onu görmeyince ölür. Çünkü onu yaşama bağlayan bu çocuktur. Biz kulların da acı içinde babamızın ak saçlı başını ölüler diyarına indiririz.
یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔
“Efendim, şimdi babam kulunun yanına döndüğümde çocuk yanımızda olmazsa, babam onu görmeyince ölür. Çünkü onu yaşama bağlayan bu çocuktur. Biz kulların da acı içinde babamızın ak saçlı başını ölüler diyarına indiririz.
یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔
Ben kulun bu çocuğa kefil oldum. Babama, ‘Onu sana geri getirmezsem, ömrümce kendimi sana karşı suçlu sayarım’ dedim.
نہ صرف یہ بلکہ مَیں نے باپ سے کہا، ’مَیں خود اِس کا ضامن ہوں گا۔ اگر مَیں اِسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔‘
“Lütfen şimdi çocuğun yerine beni kölen kabul et. Çocuk kardeşleriyle birlikte geri dönsün.
اب اپنے خادم کی گزارش سنیں۔ مَیں یہاں رہ کر اِس لڑکے کی جگہ غلام بن جاتا ہوں، اور وہ دوسرے بھائیوں کے ساتھ واپس چلا جائے۔
O yanımda olmadan babamın yanına nasıl dönerim? Babamın başına gelecek kötülüğe dayanamam.”
اگر لڑکا میرے ساتھ نہ ہوا تو مَیں کس طرح اپنے باپ کو منہ دکھا سکتا ہوں؟ مَیں برداشت نہیں کر سکوں گا کہ وہ اِس مصیبت میں مبتلا ہو جائیں۔“