Esther 5

Üçüncü gün Ester kraliçe giysilerini kuşanıp sarayın iç avlusunda, taht odasının önünde durdu. Kral bu odanın giriş kapısının karşısındaki tahtında oturuyordu.
تیسرے دن آستر ملکہ اپنا شاہی لباس پہنے ہوئے محل کے اندرونی صحن میں داخل ہوئی۔ یہ صحن اُس ہال کے سامنے تھا جس میں تخت لگا تھا۔ اُس وقت بادشاہ دروازے کے مقابل اپنے تخت پر بیٹھا تھا۔
Avluda bekleyen Kraliçe Ester’i görünce onu hoşgörüyle karşılayıp elindeki altın asayı ona doğru uzattı. Ester yaklaşıp asanın ucuna dokundu.
آستر کو صحن میں کھڑی دیکھ کر وہ خوش ہوا اور سونے کے شاہی عصا کو اُس کی طرف بڑھا دیا۔ تب آستر قریب آئی اور عصا کے سرے کو چھو دیا۔
Kral ona, “Ne istiyorsun Kraliçe Ester, dileğin ne?” diye sordu. “Krallığın yarısını bile istesen sana verilecektir.”
بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”آستر ملکہ، کیا بات ہے؟ آپ کیا چاہتی ہیں؟ مَیں اُسے دینے کے لئے تیار ہوں، خواہ سلطنت کا آدھا حصہ کیوں نہ ہو!“
Ester, “Kral uygun görüyorsa, bugün kendisi için vereceğim şölene Haman’la birlikte gelsin” diye karşılık verdi.
آستر نے جواب دیا، ”مَیں نے آج کے لئے ضیافت کی تیاریاں کی ہیں۔ اگر بادشاہ کو منظور ہو تو وہ ہامان کو اپنے ساتھ لے کر اُس میں شرکت کریں۔“
Kral adamlarına, “Ester’in isteğini yerine getirmek için Haman’ı hemen çağırın” dedi. Böylece kralla Haman Ester’in verdiği şölene gittiler.
بادشاہ نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! ہامان کو بُلاؤ تاکہ ہم آستر کی خواہش پوری کر سکیں۔“ چنانچہ بادشاہ اور ہامان آستر کی تیار شدہ ضیافت میں شریک ہوئے۔
Şarap içerlerken kral yine Ester’e sordu: “Söyle, ne istiyorsun? Ne istersen verilecek. Dileğin nedir? Krallığın yarısını bile istesen sana bağışlanacak.”
مَے پی پی کر بادشاہ نے آستر سے پوچھا، ”اب مجھے بتائیں، آپ کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ مَیں سلطنت کے آدھے حصے تک آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں۔“
Ester, “İsteğim ve dileğim şu” diye yanıtladı,
آستر نے جواب دیا، ”میری درخواست اور آرزو یہ ہے،
“Kral benden hoşnutsa, istediğimi vermek, dileğimi yerine getirmek istiyorsa, kral ve Haman yarın kendileri için vereceğim şölene gelsinler, o zaman kralın sorusunu yanıtlarım.”
اگر بادشاہ مجھ سے خوش ہوں اور اُنہیں میری گزارش اور درخواست پوری کرنا منظور ہو تو وہ کل ایک بار پھر ہامان کے ساتھ ایک ضیافت میں شرکت کریں جو مَیں آپ کے لئے تیار کروں۔ پھر مَیں بادشاہ کو جواب دوں گی۔“
Haman o gün şölenden mutlu ve sevinçli ayrıldı. Ama Mordekay’ı sarayın kapısında görünce ve onun ayağa kalkmadığını, kendisine saygı göstermediğini farkedince öfkeden kudurdu.
اُس دن جب ہامان محل سے نکلا تو وہ بڑا خوش اور زندہ دل تھا۔ لیکن پھر اُس کی نظر مردکی پر پڑ گئی جو شاہی صحن کے دروازے کے پاس بیٹھا تھا۔ نہ وہ کھڑا ہوا، نہ ہامان کو دیکھ کر کانپ گیا۔ ہامان لال پیلا ہو گیا،
Yine de kendini tuttu ve evine gitti. Sonra dostlarını ve eşi Zereş’i çağırttı.
لیکن اپنے آپ پر قابو رکھ کر وہ چلا گیا۔ گھر پہنچ کر وہ اپنے دوستوں اور اپنی بیوی زرِش کو اپنے پاس بُلا کر
Onlara sonsuz zenginliğinden, çok sayıdaki oğullarından, kralın, kendisini nasıl onurlandırdığından, öbür önderlerinden ve görevlilerinden üstün tuttuğundan söz etti.
اُن کے سامنے اپنی زبردست دولت اور متعدد بیٹوں پر شیخی مارنے لگا۔ اُس نے اُنہیں اُن سارے موقعوں کی فہرست سنائی جن پر بادشاہ نے اُس کی عزت کی تھی اور فخر کیا کہ بادشاہ نے مجھے تمام باقی شرفا اور افسروں سے زیادہ اونچا عُہدہ دیا ہے۔
“Üstelik, Kraliçe Ester, verdiği şölene kralın yanısıra yalnız beni çağırdı” diye ekledi, “Yarınki şölene de kralla birlikte beni davet etti.
ہامان نے کہا، ”نہ صرف یہ، بلکہ آج آستر ملکہ نے ایسی ضیافت کی جس میں بادشاہ کے علاوہ صرف مَیں ہی شریک تھا۔ اور مجھے ملکہ سے کل کے لئے بھی دعوت ملی ہے کہ بادشاہ کے ساتھ ضیافت میں شرکت کروں۔
Ne var ki, o Yahudi Mordekay’ı sarayın kapısında otururken gördükçe bunlardan hiçbirinin gözümde değeri kalmıyor.”
لیکن جب تک مردکی یہودی شاہی محل کے صحن کے دروازے پر بیٹھا نظر آتا ہے مَیں چین کا سانس نہیں لوں گا۔“
Karısı Zereş ve bütün dostları Haman’a şöyle dediler: “Elli arşın yüksekliğinde bir darağacı kurulsun. Sabah olunca kraldan Mordekay’ı oraya astırmasını iste. Sonra da sevinç içinde kralla birlikte şölene gidersin.” Haman öneriyi beğendi ve darağacını hemen kurdurdu.
اُس کی بیوی زرِش اور باقی عزیزوں نے مشورہ دیا، ”سولی بنوائیں جس کی اونچائی 75 فٹ ہو۔ پھر کل صبح سویرے بادشاہ کے پاس جا کر گزارش کریں کہ مردکی کو اُس سے لٹکایا جائے۔ اِس کے بعد آپ تسلی سے بادشاہ کے ساتھ جا کر ضیافت کے مزے لے سکتے ہیں۔“ یہ منصوبہ ہامان کو اچھا لگا، اور اُس نے سولی تیار کروائی۔