Proverbs 30

PALABRAS de Agur, hijo de Jachê: La profecía que dijo el varón á Ithiel, á Ithiel y á Ucal.
ذیل میں اجور بن یاقہ کی کہاوتیں ہیں۔ وہ مسّا کا رہنے والا تھا۔ اُس نے فرمایا، اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، یہ میرے بس کی بات نہیں رہی۔
Ciertamente más rudo soy yo que ninguno, Ni tengo entendimiento de hombre.
یقیناً مَیں انسانوں میں سب سے زیادہ نادان ہوں، مجھے انسان کی سمجھ حاصل نہیں۔
Yo ni aprendí sabiduría, Ni conozco la ciencia del Santo.
نہ مَیں نے حکمت سیکھی، نہ قدوس خدا کے بارے میں علم رکھتا ہوں۔
¿Quién subió al cielo, y descendió? ¿Quién encerró los vientos en sus puños? ¿Quién ató las aguas en un paño? ¿Quién afirmó todos los términos de la tierra? ¿Cuál es su nombre, y el nombre de su hijo, si sabes?
کون آسمان پر چڑھ کر واپس اُتر آیا؟ کس نے ہَوا کو اپنے ہاتھوں میں جمع کیا؟ کس نے گہرے پانی کو چادر میں لپیٹ لیا؟ کس نے زمین کی حدود کو اپنی اپنی جگہ پر قائم کیا ہے؟ اُس کا نام کیا ہے، اُس کے بیٹے کا کیا نام ہے؟ اگر تجھے معلوم ہو تو مجھے بتا!
Toda palabra de Dios es limpia: Es escudo á los que en él esperan.
اللہ کی ہر بات آزمودہ ہے، جو اُس میں پناہ لے اُس کے لئے وہ ڈھال ہے۔
No añadas á sus palabras, porque no te reprenda, Y seas hallado mentiroso.
اُس کی باتوں میں اضافہ مت کر، ورنہ وہ تجھے ڈانٹے گا اور تُو جھوٹا ٹھہرے گا۔
Dos cosas te he demandado; No me las niegues antes que muera.
اے رب، مَیں تجھ سے دو چیزیں مانگتا ہوں، میرے مرنے سے پہلے اِن سے انکار نہ کر۔
Vanidad y palabra mentirosa aparta de mí. No me des pobreza ni riquezas; Manténme del pan que he menester;
پہلے، دروغ گوئی اور جھوٹ مجھ سے دُور رکھ۔ دوسرے، نہ غربت نہ دولت مجھے دے بلکہ اُتنی ہی روٹی جتنی میرا حق ہے،
No sea que me harte, y te niegue, y diga, ¿Quién es JEHOVÁ? Ó no sea que siendo pobre, hurte, Y blasfeme el nombre de mi Dios.
ایسا نہ ہو کہ مَیں دولت کے باعث سیر ہو کر تیرا انکار کروں اور کہوں، ”رب کون ہے؟“ ایسا بھی نہ ہو کہ مَیں غربت کے باعث چوری کر کے اپنے خدا کے نام کی بےحرمتی کروں۔
No acuses al siervo ante su señor, Porque no te maldiga, y peques.
مالک کے سامنے ملازم پر تہمت نہ لگا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ پر لعنت بھیجے اور تجھے اِس کا بُرا نتیجہ بھگتنا پڑے۔
Hay generación que maldice á su padre, Y á su madre no bendice.
ایسی نسل بھی ہے جو اپنے باپ پر لعنت کرتی اور اپنی ماں کو برکت نہیں دیتی۔
Hay generación limpia en su opinión, Si bien no se ha limpiado su inmundicia.
ایسی نسل بھی ہے جو اپنی نظر میں پاک صاف ہے، گو اُس کی غلاظت دُور نہیں ہوئی۔
Hay generación cuyos ojos son altivos, Y cuyos párpados son alzados.
ایسی نسل بھی ہے جس کی آنکھیں بڑے تکبر سے دیکھتی ہیں، جو اپنی پلکیں بڑے گھمنڈ سے مارتی ہے۔
Hay generación cuyos dientes son espadas, y sus muelas cuchillos, Para devorar á los pobres de la tierra, y de entre los hombres á los menesterosos.
ایسی نسل بھی ہے جس کے دانت تلواریں اور جبڑے چھریاں ہیں تاکہ دنیا کے مصیبت زدوں کو کھا جائیں، معاشرے کے ضرورت مندوں کو ہڑپ کر لیں۔
La sanguijuela tiene dos hijas que se llaman, Trae, trae. Tres cosas hay que nunca se hartan; Aun la cuarta nunca dice, Basta:
جونک کی دو بیٹیاں ہیں، چوسنے کے دو اعضا جو چیختے رہتے ہیں، ”اَور دو، اَور دو“ تین چیزیں ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتیں بلکہ چار ہیں جو کبھی نہیں کہتیں، ”اب بس کرو، اب کافی ہے،“
El sepulcro, y la matriz estéril, La tierra no harta de aguas, Y el fuego que jamás dice, Basta.
پاتال، بانجھ کا رِحم، زمین جس کی پیاس کبھی نہیں بجھتی اور آگ جو کبھی نہیں کہتی، ”اب بس کرو، اب کافی ہے۔“
El ojo que escarnece á su padre, Y menosprecia la enseñanza de la madre, Los cuervos lo saquen de la arroyada, Y tráguenlo los hijos del águila.
جو آنکھ باپ کا مذاق اُڑائے اور ماں کی ہدایت کو حقیر جانے اُسے وادی کے کوّے اپنی چونچوں سے نکالیں گے اور گِدھ کے بچے کھا جائیں گے۔
Tres cosas me son ocultas; Aun tampoco sé la cuarta:
تین باتیں مجھے حیرت زدہ کرتی ہیں بلکہ چار ہیں جن کی مجھے سمجھ نہیں آتی،
El rastro del águila en el aire; El rastro de la culebra sobre la peña; El rastro de la nave en medio de la mar; Y el rastro del hombre en la moza.
آسمان کی بلندیوں پر عقاب کی راہ، چٹان پر سانپ کی راہ، سمندر کے بیچ میں جہاز کی راہ اور وہ راہ جو مرد کنواری کے ساتھ چلتا ہے۔
Tal es el rastro de la mujer adúltera: Come, y limpia su boca, Y dice: No he hecho maldad.
زناکار عورت کی یہ راہ ہے، وہ کھا لیتی اور پھر اپنا منہ پونچھ کر کہتی ہے، ”مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔“
Por tres cosas se alborota la tierra, Y la cuarta no puede sufrir:
زمین تین چیزوں سے لرز اُٹھتی ہے بلکہ چار چیزیں برداشت نہیں کر سکتی،
Por el siervo cuando reinare; Y por el necio cuando se hartare de pan;
وہ غلام جو بادشاہ بن جائے، وہ احمق جو جی بھر کر کھانا کھا سکے،
Por la aborrecida cuando se casare; Y por la sierva cuando heredare á su señora.
وہ نفرت انگیز عورت جس کی شادی ہو جائے اور وہ نوکرانی جو اپنی مالکن کی ملکیت پر قبضہ کرے۔
Cuatro cosas son de las más pequeñas de la tierra, Y las mismas son más sabias que los sabios:
زمین کی چار مخلوقات نہایت ہی دانش مند ہیں حالانکہ چھوٹی ہیں۔
Las hormigas, pueblo no fuerte, Y en el verano preparan su comida;
چیونٹیاں کمزور نسل ہیں لیکن گرمیوں کے موسم میں سردیوں کے لئے خوراک جمع کرتی ہیں،
Los conejos, pueblo nada esforzado, Y ponen su casa en la piedra;
بِجُو کمزور نسل ہیں لیکن چٹانوں میں ہی اپنے گھر بنا لیتے ہیں،
Las langostas, no tienen rey, Y salen todas acuadrilladas;
ٹڈیوں کا بادشاہ نہیں ہوتا تاہم سب پرے باندھ کر نکلتی ہیں،
La araña, ase con las manos, Y está en palacios de rey.
چھپکلیاں گو ہاتھ سے پکڑی جاتی ہیں، تاہم شاہی محلوں میں پائی جاتی ہیں۔
Tres cosas hay de hermoso andar, Y la cuarta pasea muy bien:
تین بلکہ چار جاندار پُروقار انداز میں چلتے ہیں۔
El león, fuerte entre todos los animales, Que no torna atrás por nadie;
پہلے، شیرببر جو جانوروں میں زورآور ہے اور کسی سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا،
El lebrel ceñido de lomos; asimismo el macho cabrío; Y un rey contra el cual ninguno se levanta.
دوسرے، مرغا جو اکڑ کر چلتا ہے، تیسرے، بکرا اور چوتھے اپنی فوج کے ساتھ چلنے والا بادشاہ۔
Si caíste, fué porque te enalteciste; Y si mal pensaste, Pon el dedo sobre la boca.
اگر تُو نے مغرور ہو کر حماقت کی یا بُرے منصوبے باندھے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش ہو جا،
Ciertamente el que exprime la leche, sacará manteca; Y el que recio se suena las narices, sacará sangre: Y el que provoca la ira, causará contienda.
کیونکہ دودھ بلونے سے مکھن، ناک کو مروڑنے سے خون اور کسی کو غصہ دلانے سے لڑائی جھگڑا پیدا ہوتا ہے۔