Matthew 15

ENTONCES llegaron á Jesús ciertos escribas y Fariseos de Jerusalem, diciendo:
پھر کچھ فریسی اور شریعت کے عالِم یروشلم سے آ کر عیسیٰ سے پوچھنے لگے،
¿Por qué tus discípulos traspasan la tradición de los ancianos? porque no se lavan las manos cuando comen pan.
”آپ کے شاگرد باپ دادا کی روایت کیوں توڑتے ہیں؟ کیونکہ وہ ہاتھ دھوئے بغیر روٹی کھاتے ہیں۔“
Y él respondiendo, les dijo: ¿Por qué también vosotros traspasáis el mandamiento de Dios por vuestra tradición?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اور تم اپنی روایات کی خاطر اللہ کا حکم کیوں توڑتے ہو؟
Porque Dios mandó, diciendo: Honra al padre y á la madre, y, El que maldijere al padre ó á la madre, muera de muerte.
کیونکہ اللہ نے فرمایا، ’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا‘ اور ’جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔‘
Mas vosotros decís: Cualquiera que dijere al padre ó á la madre: Es ya ofrenda mía á Dios todo aquello con que pudiera valerte;
لیکن جب کوئی اپنے والدین سے کہے، ’مَیں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں نے مَنت مانی ہے کہ جو کچھ مجھے آپ کو دینا تھا وہ اللہ کے لئے وقف ہے‘ تو تم اِسے جائز قرار دیتے ہو۔
No deberá honrar á su padre ó á su madre con socorro. Así habéis invalidado el mandamiento de Dios por vuestra tradición.
یوں تم کہتے ہو کہ اُسے اپنے ماں باپ کی عزت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اِسی طرح تم اللہ کے کلام کو اپنی روایت کی خاطر منسوخ کر لیتے ہو۔
Hipócritas, bien profetizó de vosotros Isaías, diciendo:
ریاکارو! یسعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خوب نبوّت کی ہے،
Este pueblo de labios me honra; Mas su corazón lejos está de mí.
’یہ قوم اپنے ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔
Mas en vano me honran, Enseñando doctrinas y mandamientos de hombres.
وہ میری پرستش کرتے تو ہیں، لیکن بےفائدہ۔ کیونکہ وہ صرف انسان ہی کے احکام سکھاتے ہیں‘۔“
Y llamando á sí las gentes, les dijo: Oíd, y entended:
پھر عیسیٰ نے ہجوم کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔
No lo que entra en la boca contamina al hombre; mas lo que sale de la boca, esto contamina al hombre.
کوئی ایسی چیزہے نہیں جو انسان کے منہ میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“
Entonces llegándose sus discípulos, le dijeron: ¿Sabes que los Fariseos oyendo esta palabra se ofendieron?
اِس پر شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ فریسی یہ بات سن کر ناراض ہوئے ہیں؟“
Mas respondiendo él, dijo: Toda planta que no plantó mi Padre celestial, será desarraigada.
اُس نے جواب دیا، ”جو بھی پودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا اُسے جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔
Dejadlos: son ciegos guías de ciegos; y si el ciego guiare al ciego, ambos caerán en el hoyo.
اُنہیں چھوڑ دو، وہ اندھے راہ دکھانے والے ہیں۔ اگر ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔“
Y respondiendo Pedro, le dijo: Decláranos esta parábola.
پطرس بول اُٹھا، ”اِس تمثیل کا مطلب ہمیں بتائیں۔“
Y Jesús dijo: ¿Aun también vosotros sois sin entendimiento?
عیسیٰ نے کہا، ”کیا تم ابھی تک اِتنے ناسمجھ ہو؟
¿No entendéis aún, que todo lo que entra en la boca, va al vientre, y es echado en la letrina?
کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ جو کچھ انسان کے منہ میں داخل ہو جاتا ہے وہ اُس کے معدے میں جاتا ہے اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں؟
Mas lo que sale de la boca, del corazón sale; y esto contamina al hombre.
لیکن جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہ دل سے آتا ہے۔ وہی انسان کو ناپاک کرتا ہے۔
Porque del corazón salen los malos pensamientos, muertes, adulterios, fornicaciones, hurtos, falsos testimonios, blasfemias.
دل ہی سے بُرے خیالات، قتل و غارت، زناکاری، حرام کاری، چوری، جھوٹی گواہی اور بہتان نکلتے ہیں۔
Estas cosas son las que contaminan al hombre: que comer con las manos por lavar no contamina al hombre.
یہی کچھ انسان کو ناپاک کر دیتا ہے، لیکن ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھانے سے وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“
Y saliendo Jesús de allí, se fué á las partes de Tiro y de Sidón.
پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور اور صیدا کے علاقے میں آیا۔
Y he aquí una mujer Cananea, que había salido de aquellos términos, clamaba, diciéndole: Señor, Hijo de David, ten misericordia de mí; mi hija es malamente atormentada del demonio.
اِس علاقے کی ایک کنعانی خاتون اُس کے پاس آ کر چلّانے لگی، ”خداوند، ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔ ایک بدروح میری بیٹی کو بہت ستاتی ہے۔“
Mas él no le respondió palabra. Entonces llegándose sus discípulos, le rogaron, diciendo: Despáchala, pues da voces tras nosotros.
لیکن عیسیٰ نے جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہا۔ اِس پر اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کرنے لگے، ”اُسے فارغ کر دیں، کیونکہ وہ ہمارے پیچھے پیچھے چیختی چلّاتی ہے۔“
Y él respondiendo, dijo: No soy enviado sino á las ovejas perdidas de la casa de Israel.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مجھے صرف اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس بھیجا گیا ہے۔“
Entonces ella vino, y le adoró, diciendo: Señor socórreme.
عورت اُس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئی اور کہا، ”خداوند، میری مدد کریں!“
Y respondiendo él, dijo: No es bien tomar el pan de los hijos, y echarlo á los perrillos.
اُس نے اُسے بتایا، ”یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“
Y ella dijo: Sí, Señor; mas los perrillos comen de las migajas que caen de la mesa de sus señores.
اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن کُتے بھی وہ ٹکڑے کھاتے ہیں جو اُن کے مالک کی میز پر سے فرش پر گر جاتے ہیں۔“
Entonces respondiendo Jesús, dijo: Oh mujer, grande es tu fe; sea hecho contigo como quieres. Y fué sana su hija desde aquella hora.
عیسیٰ نے کہا، ”اے عورت، تیرا ایمان بڑا ہے۔ تیری درخواست پوری ہو جائے۔“ اُسی لمحے عورت کی بیٹی کو شفا مل گئی۔
Y partido Jesús de allí, vino junto al mar de Galilea: y subiendo al monte, se sentó allí.
پھر عیسیٰ وہاں سے روانہ ہو کر گلیل کی جھیل کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں وہ پہاڑ پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔
Y llegaron á él muchas gentes, que tenían consigo cojos, ciegos, mudos, mancos, y otros muchos enfermos: y los echaron á los pies de Jesús, y los sanó:
لوگوں کی بڑی تعداد اُس کے پاس آئی۔ وہ اپنے لنگڑے، اندھے، مفلوج، گونگے اور کئی اَور قسم کے مریض بھی ساتھ لے آئے۔ اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کے سامنے رکھا تو اُس نے اُنہیں شفا دی۔
De manera que se maravillaban las gentes, viendo hablar los mudos, los mancos sanos, andar los cojos, y ver los ciegos: y glorificaron al Dios de Israel.
ہجوم حیرت زدہ ہو گیا۔ کیونکہ گونگے بول رہے تھے، اپاہجوں کے اعضا بحال ہو گئے، لنگڑے چلنے اور اندھے دیکھنے لگے تھے۔ یہ دیکھ کر بھیڑ نے اسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔
Y Jesús llamando á sus discípulos, dijo: Tengo lástima de la gente, que ya hace tres días que perseveran conmigo, y no tienen qué comer; y enviarlos ayunos no quiero, porque no desmayen en el camino.
پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”مجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے۔ اِنہیں میرے ساتھ ٹھہرے تین دن ہو چکے ہیں اور اِن کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ لیکن مَیں اِنہیں اِس بھوکی حالت میں رُخصت نہیں کرنا چاہتا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ راستے میں تھک کر چُور ہو جائیں۔“
Entonces sus discípulos le dicen: ¿Dónde tenemos nosotros tantos panes en el desierto, que hartemos á tan gran compañía?
اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”اِس ویران علاقے میں کہاں سے اِتنا کھانا مل سکے گا کہ یہ لوگ کھا کر سیر ہو جائیں؟“
Y Jesús les dice: ¿Cuántos panes tenéis? Y ellos dijeron: Siete, y unos pocos pececillos.
عیسیٰ نے پوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات، اور چند ایک چھوٹی مچھلیاں۔“
Y mandó á las gentes que se recostasen sobre la tierra.
عیسیٰ نے ہجوم کو زمین پر بیٹھنے کو کہا۔
Y tomando los siete panes y los peces, haciendo gracias, partió y dió á sus discípulos; y los discípulos á la gente.
پھر سات روٹیوں اور مچھلیوں کو لے کر اُس نے شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں توڑ توڑ کر اپنے شاگردوں کو تقسیم کرنے کے لئے دے دیا۔
Y comieron todos, y se hartaron: y alzaron lo que sobró de los pedazos, siete espuertas llenas.
سب نے جی بھر کر کھایا۔ بعد میں جب کھانے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو سات بڑے ٹوکرے بھر گئے۔
Y eran los que habían comido, cuatro mil hombres, sin las mujeres y los niños.
خواتین اور بچوں کے علاوہ کھانے والے 4,000 مرد تھے۔
Entonces, despedidas las gentes, subió en el barco: y vino á los términos de Magdalá.
پھر عیسیٰ لوگوں کو رُخصت کر کے کشتی پر سوار ہوا اور مگدن کے علاقے میں چلا گیا۔