Luke 9

Y JUNTANDO á sus doce discípulos, les dió virtud y potestad sobre todos los demonios, y que sanasen enfermedades.
اِس کے بعد عیسیٰ نے اپنے بارہ شاگردوں کو اکٹھا کر کے اُنہیں بدروحوں کو نکالنے اور مریضوں کو شفا دینے کی قوت اور اختیار دیا۔
Y los envió á que predicasen el reino de Dios, y que sanasen á los enfermos.
پھر اُس نے اُنہیں اللہ کی بادشاہی کی منادی کرنے اور شفا دینے کے لئے بھیج دیا۔
Y les dice: No toméis nada para el camino, ni báculo, ni alforja, ni pan, ni dinero; ni tengáis dos vestidos cada uno.
اُس نے کہا، ”سفر پر کچھ ساتھ نہ لینا۔ نہ لاٹھی، نہ سامان کے لئے بیگ، نہ روٹی، نہ پیسے اور نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔
Y en cualquiera casa en que entrareis, quedad allí, y de allí salid.
جس گھر میں بھی تم جاتے ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔
Y todos los que no os recibieren, saliéndoos de aquella ciudad, aun el polvo sacudid de vuestros pies en testimonio contra ellos.
اور اگر مقامی لوگ تم کو قبول نہ کریں تو پھر اُس شہر سے نکلتے وقت اُس کی گرد اپنے پاؤں سے جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“
Y saliendo, rodeaban por todas las aldeas, anunciando el evangelio, y sanando por todas partes.
چنانچہ وہ نکل کر گاؤں گاؤں جا کر اللہ کی خوش خبری سنانے اور مریضوں کو شفا دینے لگے۔
Y oyó Herodes el tetrarca todas las cosas que hacía; y estaba en duda, porque decían algunos: Juan ha resucitado de los muertos;
جب گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس نے سب کچھ سنا جو عیسیٰ کر رہا تھا تو وہ اُلجھن میں پڑ گیا۔ بعض تو کہہ رہے تھے کہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا جی اُٹھا ہے۔
Y otros: Elías ha aparecido; y otros: Algún profeta de los antiguos ha resucitado.
اَوروں کا خیال تھا کہ الیاس نبی عیسیٰ میں ظاہر ہوا ہے یا کہ قدیم زمانے کا کوئی اَور نبی جی اُٹھا ہے۔
Y dijo Herodes: Á Juan yo degollé: ¿quién pues será éste, de quien yo oigo tales cosas? Y procuraba verle.
لیکن ہیرودیس نے کہا، ”مَیں نے خود یحییٰ کا سر قلم کروایا تھا۔ تو پھر یہ کون ہے جس کے بارے میں مَیں اِس قسم کی باتیں سنتا ہوں؟“ اور وہ اُس سے ملنے کی کوشش کرنے لگا۔
Y vueltos los apóstoles, le contaron todas las cosas que habían hecho. Y tomándolos, se retiró aparte á un lugar desierto de la ciudad que se llama Bethsaida.
رسول واپس آئے تو اُنہوں نے عیسیٰ کو سب کچھ سنایا جو اُنہوں نے کیا تھا۔ پھر وہ اُنہیں الگ لے جا کر بیت صیدا نامی شہر میں آیا۔
Y como lo entendieron las gentes, le siguieron; y él las recibió, y les hablaba del reino de Dios, y sanaba á los que tenían necesidad de cura.
لیکن جب لوگوں کو پتا چلا تو وہ اُن کے پیچھے وہاں پہنچ گئے۔ عیسیٰ نے اُنہیں آنے دیا اور اللہ کی بادشاہی کے بارے میں تعلیم دی۔ ساتھ ساتھ اُس نے مریضوں کو شفا بھی دی۔
Y el día había comenzado á declinar; y llegándose los doce, le dijeron: Despide á las gentes, para que yendo á las aldeas y heredades de alrededor, procedan á alojarse y hallen viandas; porque aquí estamos en lugar desierto.
جب دن ڈھلنے لگا تو بارہ شاگردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا، ”لوگوں کو رُخصت کر دیں تاکہ وہ ارد گرد کے دیہاتوں اور بستیوں میں جا کر رات ٹھہرنے اور کھانے کا بندوبست کر سکیں، کیونکہ اِس ویران جگہ میں کچھ نہیں ملے گا۔“
Y les dice: Dadles vosotros de comer. Y dijeron ellos: No tenemos más que cinco panes y dos pescados, si no vamos nosotros á comprar viandas para toda esta compañía.
لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمارے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ یا کیا ہم جا کر اِن تمام لوگوں کے لئے کھانا خرید لائیں؟“
Y eran como cinco mil hombres. Entonces dijo á sus discípulos: Hacedlos sentar en ranchos, de cincuenta en cincuenta.
(وہاں تقریباً 5,000 مرد تھے۔) عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے بٹھا دو۔ ہر گروہ پچاس افراد پر مشتمل ہو۔“
Y así lo hicieron, haciéndolos sentar á todos.
شاگردوں نے ایسا ہی کیا اور سب کو بٹھا دیا۔
Y tomando los cinco panes y los dos pescados, mirando al cielo los bendijo, y partió, y dió á sus discípulos para que pusiesen delante de las gentes.
اِس پر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف نظر اُٹھائی اور اُن کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُنہیں توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔
Y comieron todos, y se hartaron; y alzaron lo que les sobró, doce cestos de pedazos.
اور سب نے جی بھر کر کھایا۔ اِس کے بعد جب بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔
Y aconteció que estando él solo orando, estaban con él los discípulos; y les preguntó diciendo: ¿Quién dicen las gentes que soy?
ایک دن عیسیٰ اکیلا دعا کر رہا تھا۔ صرف شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ”مَیں عام لوگوں کے نزدیک کون ہوں؟“
Y ellos respondieron, y dijeron: Juan el Bautista; y otros, Elías; y otros, que algún profeta de los antiguos ha resucitado.
اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ قدیم زمانے کا کوئی نبی جی اُٹھا ہے۔“
Y les dijo: ¿Y vosotros, quién decís que soy? Entonces respondiendo Simón Pedro, dijo: El Cristo de Dios.
اُس نے پوچھا، ”لیکن تم کیا کہتے ہو؟ تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا، ”آپ اللہ کے مسیح ہیں۔“
Mas él, conminándolos, mandó que á nadie dijesen esto;
یہ سن کر عیسیٰ نے اُنہیں یہ بات کسی کو بھی بتانے سے منع کیا۔
Diciendo: Es necesario que el Hijo del hombre padezca muchas cosas, y sea desechado de los ancianos, y de los príncipes de los sacerdotes, y de los escribas, y que sea muerto, y resucite al tercer día.
اُس نے کہا، ”لازم ہے کہ ابنِ آدم بہت دُکھ اُٹھا کر بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما سے رد کیا جائے۔ اُسے قتل بھی کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“
Y decía á todos: Si alguno quiere venir en pos de mí, niéguese á sí mismo, y tome su cruz cada día, y sígame.
پھر اُس نے سب سے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔
Porque cualquiera que quisiere salvar su vida, la perderá; y cualquiera que perdiere su vida por causa de mí, éste la salvará.
کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے بچائے گا۔
Porque ¿qué aprovecha al hombre, si granjeare todo el mundo, y sé pierda él á sí mismo, ó corra peligro de sí?
کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے مگر وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے یا اُسے اِس کا نقصان اُٹھانا پڑے؟
Porque el que se avergonzare de mí y de mis palabras, de este tal el Hijo del hombre se avergonzará cuando viniere en su gloria, y del Padre, y de los santos ángeles.
جو بھی میرے اور میری باتوں کے سبب سے شرمائے اُس سے ابنِ آدم بھی اُس وقت شرمائے گا جب وہ اپنے اور اپنے باپ کے اور مُقدّس فرشتوں کے جلال میں آئے گا۔
Y os digo en verdad, que hay algunos de los que están aquí, que no gustarán la muerte, hasta que vean el reino de Dios.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو دیکھیں گے۔“
Y aconteció como ocho días después de estas palabras, que tomó á Pedro y á Juan y á Jacobo, y subió al monte á orar.
تقریباً آٹھ دن گزر گئے۔ پھر عیسیٰ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لے کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔
Y entre tanto que oraba, la apariencia de su rostro se hizo otra, y su vestido blanco y resplandeciente.
وہاں دعا کرتے کرتے اُس کے چہرے کی صورت بدل گئی اور اُس کے کپڑے سفید ہو کر بجلی کی طرح چمکنے لگے۔
Y he aquí dos varones que hablaban con él, los cuales eran Moisés y Elías;
اچانک دو مرد ظاہر ہو کر اُس سے مخاطب ہوئے۔ ایک موسیٰ اور دوسرا الیاس تھا۔
Que aparecieron en majestad, y hablaban de su salida, la cual había de cumplir en Jerusalem.
اُن کی شکل و صورت پُرجلال تھی۔ وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں بات کرنے لگے کہ وہ کس طرح اللہ کا مقصد پورا کر کے یروشلم میں اِس دنیا سے کوچ کر جائے گا۔
Y Pedro y los que estaban con él, estaban cargados de sueño: y como despertaron, vieron su majestad, y á aquellos dos varones que estaban con él.
پطرس اور اُس کے ساتھیوں کو گہری نیند آ گئی تھی، لیکن جب وہ جاگ اُٹھے تو عیسیٰ کا جلال دیکھا اور یہ کہ دو آدمی اُس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
Y aconteció, que apartándose ellos de él, Pedro dice á Jesús: Maestro, bien es que nos quedemos aquí: y hagamos tres pabellones, uno para ti, y uno para Moisés, y uno para Elías; no sabiendo lo que se decía.
جب وہ مرد عیسیٰ کو چھوڑ کر روانہ ہونے لگے تو پطرس نے کہا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“ لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہہ رہا ہے۔
Y estando él hablando esto, vino una nube que los cubrió; y tuvieron temor entrando ellos en la nube.
یہ کہتے ہی ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا۔ جب وہ اُس میں داخل ہوئے تو دہشت زدہ ہو گئے۔
Y vino una voz de la nube, que decía: Éste es mi Hijo amado; á él oíd.
پھر بادل سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا چنا ہوا فرزند ہے، اِس کی سنو۔“
Y pasada aquella voz, Jesús fué hallado solo: y ellos callaron; y por aquellos días no dijeron nada á nadie de lo que habían visto.
آواز ختم ہوئی تو عیسیٰ اکیلا ہی تھا۔ اور اُن دنوں میں شاگردوں نے کسی کو بھی اِس واقعے کے بارے میں نہ بتایا بلکہ خاموش رہے۔
Y aconteció al día siguiente, que apartándose ellos del monte, gran compañía les salió al encuentro.
اگلے دن وہ پہاڑ سے اُتر آئے تو ایک بڑا ہجوم عیسیٰ سے ملنے آیا۔
Y he aquí, un hombre de la compañía clamó, diciendo: Maestro, ruégote que veas á mi hijo; que es el único que tengo:
ہجوم میں سے ایک آدمی نے اونچی آواز سے کہا، ”اُستاد، مہربانی کر کے میرے بیٹے پر نظر کریں۔ وہ میرا اکلوتا بیٹا ہے۔
Y he aquí un espíritu le toma, y de repente da voces; y le despedaza y hace echar espuma, y apenas se aparta de él quebrantándole.
ایک بدروح اُسے بار بار اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ پھر وہ اچانک چیخیں مارنے لگتا ہے۔ بدروح اُسے جھنجھوڑ کر اِتنا تنگ کرتی ہے کہ اُس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ وہ اُسے کچل کچل کر مشکل سے چھوڑتی ہے۔
Y rogué á tus discípulos que le echasen fuera, y no pudieron.
مَیں نے آپ کے شاگردوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اُسے نکالیں، لیکن وہ ناکام رہے۔“
Y respondiendo Jesús, dice: ¡Oh generación infiel y perversa! ¿hasta cuándo tengo de estar con vosotros, y os sufriré? Trae tu hijo acá.
عیسیٰ نے کہا، ”ایمان سے خالی اور ٹیڑھی نسل! مَیں کب تک تمہارے پاس رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟“ پھر اُس نے آدمی سے کہا، ”اپنے بیٹے کو لے آ۔“
Y como aun se acercaba, el demonio le derribó y despedazó: mas Jesús increpó al espíritu inmundo, y sanó al muchacho, y se lo volvió á su padre.
بیٹا عیسیٰ کے پاس آ رہا تھا تو بدروح اُسے زمین پر پٹخ کر جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن عیسیٰ نے ناپاک روح کو ڈانٹ کر بچے کو شفا دی۔ پھر اُس نے اُسے واپس باپ کے سپرد کر دیا۔
Y todos estaban atónitos de la grandeza de Dios. Y maravillándose todos de todas las cosas que hacía, dijo á sus discípulos:
تمام لوگ اللہ کی عظیم قدرت کو دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے۔ ابھی سب اُن تمام کاموں پر تعجب کر رہے تھے جو عیسیٰ نے حال ہی میں کئے تھے کہ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا،
Poned vosotros en vuestros oídos estas palabras; porque ha de acontecer que el Hijo del hombre será entregado en manos de hombres.
”میری اِس بات پر خوب دھیان دو، ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
Mas ellos no entendían esta palabra, y les era encubierta para que no la entendiesen; y temían preguntarle de esta palabra.
لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے۔ یہ بات اُن سے پوشیدہ رہی اور وہ اِسے سمجھ نہ سکے۔ نیز، وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔
Entonces entraron en disputa, cuál de ellos sería el mayor.
پھر شاگرد بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا ہے۔
Mas Jesús, viendo los pensamientos del corazón de ellos, tomó un niño, y púsole junto á sí,
لیکن عیسیٰ جانتا تھا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اپنے پاس کھڑا کیا
Y les dice: Cualquiera que recibiere este niño en mí nombre, á mí recibe; y cualquiera que me recibiere á mí, recibe al que me envió; porque el que fuere el menor entre todos vosotros, éste será el grande.
اور اُن سے کہا، ”جو میرے نام میں اِس بچے کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ چنانچہ تم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“
Entonces respondiendo Juan, dijo: Maestro, hemos visto á uno que echaba fuera demonios en tu nombre; y se lo prohibimos, porque no sigue con nosotros.
یوحنا بول اُٹھا، ”اُستاد، ہم نے کسی کو دیکھا جو آپ کا نام لے کر بدروحیں نکال رہا تھا۔ ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر آپ کی پیروی نہیں کرتا۔“
Jesús le dijo: No se lo prohibáis; porque el que no es contra nosotros, por nosotros es.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا، کیونکہ جو تمہارے خلاف نہیں وہ تمہارے حق میں ہے۔“
Y aconteció que, como se cumplió el tiempo en que había de ser recibido arriba, él afirmó su rostro para ir á Jerusalem.
جب وہ وقت قریب آیا کہ عیسیٰ کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے تو وہ بڑے عزم کے ساتھ یروشلم کی طرف سفر کرنے لگا۔
Y envió mensajeros delante de sí, los cuales fueron y entraron en una ciudad de los Samaritanos, para prevenirle.
اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے آگے قاصد بھیج دیئے۔ چلتے چلتے وہ سامریوں کے ایک گاؤں میں پہنچے جہاں وہ اُس کے لئے ٹھہرنے کی جگہ تیار کرنا چاہتے تھے۔
Mas no le recibieron, porque era su traza de ir á Jerusalem.
لیکن گاؤں کے لوگوں نے عیسیٰ کو ٹکنے نہ دیا، کیونکہ اُس کی منزلِ مقصود یروشلم تھی۔
Y viendo esto sus discípulos Jacobo y Juan, dijeron: Señor, ¿quieres que mandemos que descienda fuego del cielo, y los consuma, como hizo Elías?
یہ دیکھ کر اُس کے شاگرد یعقوب اور یوحنا نے کہا، ”خداوند، کیا [الیاس کی طرح] ہم کہیں کہ آسمان پر سے آگ نازل ہو کر اِن کو بھسم کر دے؟“
Entonces volviéndose él, los reprendió, diciendo: Vosotros no sabéis de qué espíritu sois;
لیکن عیسیٰ نے مُڑ کر اُنہیں ڈانٹا [اور کہا، ”تم نہیں جانتے کہ تم کس قسم کی روح کے ہو۔ ابنِ آدم اِس لئے نہیں آیا کہ لوگوں کو ہلاک کرے بلکہ اِس لئے کہ اُنہیں بچائے۔“]
Porque el Hijo del hombre no ha venido para perder las almas de los hombres, sino para salvarlas. Y se fueron á otra aldea.
چنانچہ وہ کسی اَور گاؤں میں چلے گئے۔
Y aconteció que yendo ellos, uno le dijo en el camino: Señor, te seguiré donde quiera que fueres.
سفر کرتے کرتے کسی نے راستے میں عیسیٰ سے کہا، ”جہاں بھی آپ جائیں مَیں آپ کے پیچھے چلتا رہوں گا۔“
Y le dijo Jesús: Las zorras tienen cuevas, y las aves de los cielos nidos; mas el Hijo del hombre no tiene donde recline la cabeza.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”لومڑیاں اپنے بھٹوں میں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں آرام کر سکتے ہیں، لیکن ابنِ آدم کے پاس سر رکھ کر آرام کرنے کی کوئی جگہ نہیں۔“
Y dijo á otro: Sígueme. Y él dijo: Señor, déjame que primero vaya y entierre á mi padre.
کسی اَور سے اُس نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ لیکن اُس آدمی نے کہا، ”خداوند، مجھے پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرنے کی اجازت دیں۔“
Y Jesús le dijo: Deja los muertos que entierren á sus muertos; y tú, ve, y anuncia el reino de Dios.
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”مُردوں کو اپنے مُردے دفنانے دے۔ تُو جا کر اللہ کی بادشاہی کی منادی کر۔“
Entonces también dijo otro: Te seguiré, Señor; mas déjame que me despida primero de los que están en mi casa.
ایک اَور آدمی نے یہ معذرت چاہی، ”خداوند، مَیں ضرور آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔ لیکن پہلے مجھے اپنے گھر والوں کو خیرباد کہنے دیں۔“
Y Jesús le dijo: Ninguno que poniendo su mano al arado mira atrás, es apto para el reino de Dios.
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو بھی ہل چلاتے ہوئے پیچھے کی طرف دیکھے وہ اللہ کی بادشاہی کے لائق نہیں ہے۔“