Luke 22

Y ESTABA cerca el día de la fiesta de los ázimos, que se llama la Pascua.
بےخمیری روٹی کی عید یعنی فسح کی عید قریب آ گئی تھی۔
Y los príncipes de los sacerdotes y los escribas buscaban cómo le matarían; mas tenían miedo del pueblo.
راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو قتل کرنے کا کوئی موزوں موقع ڈھونڈ رہے تھے، کیونکہ وہ عوام کے ردِ عمل سے ڈرتے تھے۔
Y entró Satanás en Judas, por sobrenombre Iscariote, el cual era uno del número de los doce;
اُس وقت ابلیس یہوداہ اسکریوتی میں سما گیا جو بارہ رسولوں میں سے تھا۔
Y fué, y habló con los príncipes de los sacerdotes, y con los magistrados, de cómo se lo entregaría.
اب وہ راہنما اماموں اور بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں سے ملا اور اُن سے بات کرنے لگا کہ وہ عیسیٰ کو کس طرح اُن کے حوالے کر سکے گا۔
Los cuales se holgaron, y concertaron de darle dinero.
وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے پر متفق ہوئے۔
Y prometió, y buscaba oportunidad para entregarle á ellos sin bulla.
یہوداہ رضامند ہوا۔ اب سے وہ اِس تلاش میں رہا کہ عیسیٰ کو ایسے موقع پر اُن کے حوالے کرے جب ہجوم اُس کے پاس نہ ہو۔
Y vino el día de los ázimos, en el cual era necesario matar la pascua.
بےخمیری روٹی کی عید آئی جب فسح کے لیلے کو قربان کرنا تھا۔
Y envió á Pedro y á Juan, diciendo: Id, aparejadnos la pascua para que comamos.
عیسیٰ نے پطرس اور یوحنا کو آگے بھیج کر ہدایت کی، ”جاؤ، ہمارے لئے فسح کا کھانا تیار کرو تاکہ ہم جا کر اُسے کھا سکیں۔“
Y ellos le dijeron: ¿Dónde quieres que aparejemos?
اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اُسے کہاں تیار کریں؟“
Y él les dijo: He aquí cuando entrareis en la ciudad, os encontrará un hombre que lleva un cántaro de agua: seguidle hasta la casa donde entrare,
اُس نے جواب دیا، ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے چل کر اُس گھر میں داخل ہو جاؤ جس میں وہ جائے گا۔
Y decid al padre de la familia de la casa: El Maestro te dice: ¿Dónde está el aposento donde tengo de comer la pascua con mis discípulos?
وہاں کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘
Entonces él os mostrará un gran cenáculo aderezado; aparejad allí.
وہ تم کو دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“
Fueron pues, y hallaron como les había dicho; y aparejaron la pascua.
دونوں چلے گئے تو سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔
Y como fué hora, sentóse á la mesa, y con él los apóstoles.
مقررہ وقت پر عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
Y les dijo: En gran manera he deseado comer con vosotros esta pascua antes que padezca;
اُس نے اُن سے کہا، ”میری شدید آرزو تھی کہ دُکھ اُٹھانے سے پہلے تمہارے ساتھ مل کر فسح کا یہ کھانا کھاؤں۔
Porque os digo que no comeré más de ella, hasta que se cumpla en el reino de Dios.
کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس وقت تک اِس کھانے میں شریک نہیں ہوں گا جب تک اِس کا مقصد اللہ کی بادشاہی میں پورا نہ ہو گیا ہو۔“
Y tomando el vaso, habiendo dado gracias, dijo: Tomad esto, y partidlo entre vosotros;
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور کہا، ”اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔
Porque os digo, que no beberé más del fruto de la vid, hasta que el reino de Dios venga.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے اللہ کی بادشاہی کے آنے پر پیؤں گا۔“
Y tomando el pan, habiendo dado gracias, partió, y les dió, diciendo: Esto es mi cuerpo, que por vosotros es dado: haced esto en memoria de mí.
پھر اُس نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ میرا بدن ہے، جو تمہارے لئے دیا جاتا ہے۔ مجھے یاد کرنے کے لئے یہی کیا کرو۔“
Asimismo también el vaso, después que hubo cenado, diciendo: Este vaso es el nuevo pacto en mi sangre, que por vosotros se derrama.
اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ لے کر کہا، ”مَے کا یہ پیالہ وہ نیا عہد ہے جو میرے خون کے ذریعے قائم کیا جاتا ہے، وہ خون جو تمہارے لئے بہایا جاتا ہے۔
Con todo eso, he aquí la mano del que me entrega, conmigo en la mesa.
لیکن جس شخص کا ہاتھ میرے ساتھ کھانا کھانے میں شریک ہے وہ مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔
Y á la verdad el Hijo del hombre va, según lo que está determinado; empero ¡ay de aquél hombre por el cual es entregado!
ابنِ آدم تو اللہ کی مرضی کے مطابق کوچ کر جائے گا، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
Ellos entonces comenzaron á preguntar entre sí, cuál de ellos sería el que había de hacer esto.
یہ سن کر شاگرد ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے یہ کون ہو سکتا ہے جو اِس قسم کی حرکت کرے گا۔
Y hubo entre ellos una contienda, quién de ellos parecía ser el mayor.
پھر ایک اَور بات بھی چھڑ گئی۔ وہ ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا سمجھا جائے۔
Entonces él les dijo: Los reyes de las gentes se enseñorean de ellas; y los que sobre ellas tienen potestad, son llamados bienhechores:
لیکن عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”غیریہودی قوموں میں بادشاہ وہی ہیں جو دوسروں پر حکومت کرتے ہیں، اور اختیار والے وہی ہیں جنہیں ’محسن‘ کا لقب دیا جاتا ہے۔
Mas vosotros, no así: antes el que es mayor entre vosotros, sea como el más mozo; y el que es príncipe, como el que sirve.
لیکن تم کو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ اِس کے بجائے جو سب سے بڑا ہے وہ سب سے چھوٹے لڑکے کی مانند ہو اور جو راہنمائی کرتا ہے وہ نوکر جیسا ہو۔
Porque, ¿cuál es mayor, el que se sienta á la mesa, ó el que sirve? ¿No es el que se sienta á la mesa? Y yo soy entre vosotros como el que sirve.
کیونکہ عام طور پر کون زیادہ بڑا ہوتا ہے، وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے یا وہ جو لوگوں کی خدمت کے لئے حاضر ہوتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے؟ بےشک۔ لیکن مَیں خدمت کرنے والے کی حیثیت سے ہی تمہارے درمیان ہوں۔
Empero vosotros sois los que habéis permanecido conmigo en mis tentaciones:
دیکھو، تم وہی ہو جو میری تمام آزمائشوں کے دوران میرے ساتھ رہے ہو۔
Yo pues os ordeno un reino, como mi Padre me lo ordenó á mí,
چنانچہ مَیں تم کو بادشاہی عطا کرتا ہوں جس طرح باپ نے مجھے بھی بادشاہی عطا کی ہے۔
Para que comáis y bebáis en mi mesa en mi reino, y os sentéis sobre tronos juzgando á las doce tribus de Israel.
تم میری بادشاہی میں میری میز پر بیٹھ کر میرے ساتھ کھاؤ اور پیؤ گے، اور تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔
Dijo también el Señor: Simón, Simón, he aquí Satanás os ha pedido para zarandaros como á trigo;
شمعون، شمعون! ابلیس نے تم لوگوں کو گندم کی طرح پھٹکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Mas yo he rogado por ti que tu fe no falte: y tú, una vez vuelto, confirma á tus hermanos.
لیکن مَیں نے تیرے لئے دعا کی ہے تاکہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے۔ اور جب تُو مُڑ کر واپس آئے تو اُس وقت اپنے بھائیوں کو مضبوط کرنا۔“
Y él le dijo: Señor, pronto estoy á ir contigo aun á cárcel y á muerte.
پطرس نے جواب دیا، ”خداوند، مَیں تو آپ کے ساتھ جیل میں بھی جانے بلکہ مرنے کو تیار ہوں۔“
Y él dijo: Pedro, te digo que el gallo no cantará hoy antes que tú niegues tres veces que me conoces.
عیسیٰ نے کہا، ”پطرس، مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
Y á ellos dijo: Cuando os envié sin bolsa, y sin alforja, y sin zapatos, ¿os faltó algo? Y ellos dijeron: Nada.
پھر اُس نے اُن سے پوچھا، ”جب مَیں نے تم کو بٹوے، سامان کے لئے بیگ اور جوتوں کے بغیر بھیج دیا تو کیا تم کسی بھی چیز سے محروم رہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”کسی سے نہیں۔“
Y les dijo: Pues ahora, el que tiene bolsa, tómela, y también la alforja, y el que no tiene, venda su capa y compre espada.
اُس نے کہا، ”لیکن اب جس کے پاس بٹوا یا بیگ ہو وہ اُسے ساتھ لے جائے، بلکہ جس کے پاس تلوار نہ ہو وہ اپنی چادر بیچ کر تلوار خرید لے۔
Porque os digo, que es necesario que se cumpla todavía en mí aquello que está escrito: Y con los malos fué contado: porque lo que está escrito de mí, cumplimiento tiene.
کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا‘ اور مَیں تم کو بتاتا ہوں، لازم ہے کہ یہ بات مجھ میں پوری ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ میرے بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہی ہونا ہے۔“
Entonces ellos dijeron: Señor, he aquí dos espadas. Y él les dijo: Basta.
اُنہوں نے کہا، ”خداوند، یہاں دو تلواریں ہیں۔“ اُس نے کہا، ”بس! کافی ہے!“
Y saliendo, se fué, como solía, al monte de las Olivas; y sus discípulos también le siguieron.
پھر وہ شہر سے نکل کر معمول کے مطابق زیتون کے پہاڑ کی طرف چل دیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پیچھے ہو لئے۔
Y como llegó á aquel lugar, les dijo: Orad que no entréis en tentación.
وہاں پہنچ کر اُس نے اُن سے کہا، ”دعا کرو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“
Y él se apartó de ellos como un tiro de piedra; y puesto de rodillas oró,
پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر کچھ آگے نکلا، تقریباً اِتنے فاصلے پر جتنی دُور تک پتھر پھینکا جا سکتا ہے۔ وہاں وہ جھک کر دعا کرنے لگا،
Diciendo: Padre, si quieres, pasa este vaso de mí; empero no se haga mi voluntad, sino la tuya.
”اے باپ، اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
Y le apareció un ángel del cielo confortándole.
اُس وقت ایک فرشتے نے آسمان پر سے اُس پر ظاہر ہو کر اُس کو تقویت دی۔
Y estando en agonía, oraba más intensamente: y fué su sudor como grandes gotas de sangre que caían hasta la tierra.
وہ سخت پریشان ہو کر زیادہ دل سوزی سے دعا کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح زمین پر ٹپکنے لگا۔
Y como se levantó de la oración, y vino á sus discípulos, hallólos durmiendo de tristeza;
جب وہ دعا سے فارغ ہو کر کھڑا ہوا اور شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ غم کے مارے سو گئے ہیں۔
Y les dijo: ¿Por qué dormís? Levantaos, y orad que no entréis en tentación.
اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں سو رہے ہو؟ اُٹھ کر دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“
Estando él aún hablando, he aquí una turba; y el que se llamaba Judas, uno de los doce, iba delante de ellos; y llegóse á Jesús para besarlo.
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک ہجوم آ پہنچا جس کے آگے آگے یہوداہ چل رہا تھا۔ وہ عیسیٰ کو بوسہ دینے کے لئے اُس کے پاس آیا۔
Entonces Jesús le dijo: Judas, ¿con beso entregas al Hijo del hombre?
لیکن اُس نے کہا، ”یہوداہ، کیا تُو ابنِ آدم کو بوسہ دے کر دشمن کے حوالے کر رہا ہے؟“
Y viendo los que estaban con él lo que había de ser, le dijeron: Señor, ¿heriremos á cuchillo?
جب اُس کے ساتھیوں نے بھانپ لیا کہ اب کیا ہونے والا ہے تو اُنہوں نے کہا، ”خداوند، کیا ہم تلوار چلائیں؟“
Y uno de ellos hirió á un siervo del príncipe de los sacerdotes, y le quitó la oreja derecha.
اور اُن میں سے ایک نے اپنی تلوار سے امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا۔
Entonces respondiendo Jesús, dijo: Dejad hasta aquí. Y tocando su oreja, le sanó.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”بس کر!“ اُس نے غلام کا کان چھو کر اُسے شفا دی۔
Y Jesús dijo á los que habían venido á él, los príncipes de los sacerdotes, y los magistrados del templo, y los ancianos: ¿Como á ladrón habéis salido con espadas y con palos?
پھر وہ اُن راہنما اماموں، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں اور بزرگوں سے مخاطب ہوا جو اُس کے پاس آئے تھے، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے میرے خلاف نکلے ہو؟
Habiendo estado con vosotros cada día en el templo, no extendisteis las manos contra mí; mas ésta es vuestra hora, y la potestad de las tinieblas.
مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا، مگر تم نے وہاں مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اب یہ تمہارا وقت ہے، وہ وقت جب تاریکی حکومت کرتی ہے۔“
Y prendiéndole trajéronle, y metiéronle en casa del príncipe de los sacerdotes. Y Pedro le seguía de lejos.
پھر وہ اُسے گرفتار کر کے امامِ اعظم کے گھر لے گئے۔ پطرس کچھ فاصلے پر اُن کے پیچھے پیچھے وہاں پہنچ گیا۔
Y habiendo encendido fuego en medio de la sala, y sentándose todos alrededor, se sentó también Pedro entre ellos.
لوگ صحن میں آگ جلا کر اُس کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پطرس بھی اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔
Y como una criada le vió que estaba sentado al fuego, fijóse en él, y dijo: Y éste con él estaba.
کسی نوکرانی نے اُسے وہاں آگ کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُسے گھور کر کہا، ”یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔“
Entonces él lo negó, diciendo: Mujer, no le conozco.
لیکن اُس نے انکار کیا، ”خاتون، مَیں اُسے نہیں جانتا۔“
Y un poco después, viéndole otro, dijo: Y tú de ellos eras. Y Pedro dijo: Hombre, no soy.
تھوڑی دیر کے بعد کسی آدمی نے اُسے دیکھا اور کہا، ”تم بھی اُن میں سے ہو۔“ لیکن پطرس نے جواب دیا، ”نہیں بھئی! مَیں نہیں ہوں۔“
Y como una hora pasada otro afirmaba, diciendo: Verdaderamente también éste estaba con él, porque es Galileo.
تقریباً ایک گھنٹا گزر گیا تو کسی اَور نے اصرار کر کے کہا، ”یہ آدمی یقیناً اُس کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی گلیل کا رہنے والا ہے۔“
Y Pedro dijo: Hombre, no sé qué dices. Y luego, estando él aún hablando, el gallo cantó.
لیکن پطرس نے جواب دیا، ”یار، مَیں نہیں جانتا کہ تم کیا کہہ رہے ہو!“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ اچانک مرغ کی بانگ سنائی دی۔
Entonces, vuelto el Señor, miró á Pedro: y Pedro se acordó de la palabra del Señor como le había dicho: Antes que el gallo cante, me negarás tres veces.
خداوند نے مُڑ کر پطرس پر نظر ڈالی۔ پھر پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے اُس سے کہی تھی کہ ”کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
Y saliendo fuera Pedro, lloró amargamente.
پطرس وہاں سے نکل کر ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
Y los hombres que tenían á Jesús, se burlaban de él hiriéndole;
پہرے دار عیسیٰ کا مذاق اُڑانے اور اُس کی پٹائی کرنے لگے۔
Y cubriéndole, herían su rostro, y preguntábanle, diciendo: Profetiza quién es el que te hirió.
اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا، ”نبوّت کر کہ کس نے تجھے مارا؟“
Y decían otras muchas cosas injuriándole.
اِس طرح کی اَور بہت سی باتوں سے وہ اُس کی بےعزتی کرتے رہے۔
Y cuando fué de día, se juntaron los ancianos del pueblo, y los príncipes de los sacerdotes, y los escribas, y le trajeron á su concilio,
جب دن چڑھا تو راہنما اماموں اور شریعت کے علما پر مشتمل قوم کی مجلس نے جمع ہو کر اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا۔
Diciendo: ¿Eres tú el Cristo? dínoslo. Y les dijo: Si os lo dijere, no creeréis;
اُنہوں نے کہا، ”اگر تُو مسیح ہے تو ہمیں بتا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تم کو بتاؤں تو تم میری بات نہیں مانو گے،
Y también si os preguntare, no me responderéis, ni me soltaréis:
اور اگر تم سے پوچھوں تو تم جواب نہیں دو گے۔
Mas después de ahora el Hijo del hombre se asentará á la diestra de la potencia de Dios.
لیکن اب سے ابنِ آدم اللہ تعالیٰ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہو گا۔“
Y dijeron todos: ¿Luego tú eres Hijo de Dios? Y él les dijo: Vosotros decís que yo soy.
سب نے پوچھا، ”تو پھر کیا تُو اللہ کا فرزند ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، تم خود کہتے ہو۔“
Entonces ellos dijeron: ¿Qué más testimonio deseamos? porque nosotros lo hemos oído de su boca.
اِس پر اُنہوں نے کہا، ”اب ہمیں کسی اَور گواہی کی کیا ضرورت رہی؟ کیونکہ ہم نے یہ بات اُس کے اپنے منہ سے سن لی ہے۔“