John 7

Y PASADAS estas cosas andaba Jesús en Galilea: que no quería andar en Judea, porque los Judíos procuraban matarle.
اِس کے بعد عیسیٰ نے گلیل کے علاقے میں اِدھر اُدھر سفر کیا۔ وہ یہودیہ میں پھرنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہاں کے یہودی اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈ رہے تھے۔
Y estaba cerca la fiesta de los Judíos, la de los tabernáculos.
لیکن جب یہودی عید بنام جھونپڑیوں کی عید قریب آئی
Y dijéronle sus hermanos: Pásate de aquí, y vete á Judea, para que también tus discípulos vean las obras que haces.
تو اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا، ”یہ جگہ چھوڑ کر یہودیہ چلا جا تاکہ تیرے پیروکار بھی وہ معجزے دیکھ لیں جو تُو کرتا ہے۔
Que ninguno que procura ser claro, hace algo en oculto. Si estas cosas haces, manifiéstate al mundo.
جو شخص چاہتا ہے کہ عوام اُسے جانے وہ پوشیدگی میں کام نہیں کرتا۔ اگر تُو اِس قسم کا معجزانہ کام کرتا ہے تو اپنے آپ کو دنیا پر ظاہر کر۔“
Porque ni aun sus hermanos creían en él.
(اصل میں عیسیٰ کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔)
Díceles entonces Jesús: Mi tiempo aun no ha venido; mas vuestro tiempo siempre está presto.
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔ لیکن تم جا سکتے ہو، تمہارے لئے ہر وقت موزوں ہے۔
No puede el mundo aborreceros á vosotros; mas á mí me aborrece, porque yo doy testimonio de él, que sus obras son malas.
دنیا تم سے دشمنی نہیں رکھ سکتی۔ لیکن مجھ سے وہ دشمنی رکھتی ہے، کیونکہ مَیں اُس کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔
Vosotros subid á esta fiesta; yo no subo aún á esta fiesta, porque mi tiempo aun no es cumplido.
تم خود عید پر جاؤ۔ مَیں نہیں جاؤں گا، کیونکہ ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔“
Y habiéndoles dicho esto, quedóse en Galilea.
یہ کہہ کر وہ گلیل میں ٹھہرا رہا۔
Mas como sus hermanos hubieron subido, entonces él también subió á la fiesta, no manifiestamente, sino como en secreto.
لیکن بعد میں، جب اُس کے بھائی عید پر جا چکے تھے تو وہ بھی گیا، اگرچہ علانیہ نہیں بلکہ خفیہ طور پر۔
Y buscábanle los Judíos en la fiesta, y decían: ¿Dónde está aquél?
یہودی عید کے موقع پر اُسے تلاش کر رہے تھے۔ وہ پوچھتے رہے، ”وہ آدمی کہاں ہے؟“
Y había grande murmullo de él entre la gente: porque unos decían: Bueno es; y otros decían: No, antes engaña á las gentes.
ہجوم میں سے کئی لوگ عیسیٰ کے بارے میں بڑبڑا رہے تھے۔ بعض نے کہا، ”وہ اچھا بندہ ہے۔“ لیکن دوسروں نے اعتراض کیا، ”نہیں، وہ عوام کو بہکاتا ہے۔“
Mas ninguno hablaba abiertamente de él, por miedo de los Judíos.
لیکن کسی نے بھی اُس کے بارے میں کھل کر بات نہ کی، کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔
Y al medio de la fiesta subió Jesús al templo, y enseñaba.
عید کا آدھا حصہ گزر چکا تھا جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگا۔
y maravillábanse los Judíos, diciendo: ¿Cómo sabe éste letras, no habiendo aprendido?
اُسے سن کر یہودی حیرت زدہ ہوئے اور کہا، ”یہ آدمی کس طرح اِتنا علم رکھتا ہے حالانکہ اِس نے کہیں سے بھی تعلیم حاصل نہیں کی!“
Respondióles Jesús, y dijo: Mi doctrina no es mía, sino de aquél que me envió.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو تعلیم مَیں دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں بلکہ اُس کی ہے جس نے مجھے بھیجا۔
El que quisiere hacer su voluntad, conocerá de la doctrina si viene de Dios, ó si yo hablo de mí mismo.
جو اُس کی مرضی پوری کرنے کے لئے تیار ہے وہ جان لے گا کہ میری تعلیم اللہ کی طرف سے ہے یا کہ میری اپنی طرف سے۔
El que habla de sí mismo, su propia gloria busca; mas el que busca la gloria del que le envió, éste es verdadero, y no hay en él injusticia.
جو اپنی طرف سے بولتا ہے وہ اپنی ہی عزت چاہتا ہے۔ لیکن جو اپنے بھیجنے والے کی عزت و جلال بڑھانے کی کوشش کرتا ہے وہ سچا ہے اور اُس میں ناراستی نہیں ہے۔
¿No os dió Moisés la ley, y ninguno de vosotros hace la ley? ¿Por qué me procuráis matar?
کیا موسیٰ نے تم کو شریعت نہیں دی؟ تو پھر تم مجھے قتل کرنے کی کوشش کیوں کر رہے ہو؟“
Respondió la gente, y dijo: Demonio tienes: ¿quién te procura matar?
ہجوم نے جواب دیا، ”تم کسی بدروح کی گرفت میں ہو۔ کون تمہیں قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟“
Jesús respondió, y díjoles: Una obra hice, y todos os maravilláis.
عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے سبت کے دن ایک ہی معجزہ کیا اور تم سب حیرت زدہ ہوئے۔
Cierto, Moisés os dió la circuncisión (no porque sea de Moisés, mas de los padres); y en sábado circuncidáis al hombre.
لیکن تم بھی سبت کے دن کام کرتے ہو۔ تم اُس دن اپنے بچوں کا ختنہ کرواتے ہو۔ اور یہ رسم موسیٰ کی شریعت کے مطابق ہی ہے، اگرچہ یہ موسیٰ سے نہیں بلکہ ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے شروع ہوئی۔
Si recibe el hombre la circuncisión en sábado, para que la ley de Moisés no sea quebrantada, ¿os enojáis conmigo porque en sábado hice sano todo un hombre?
کیونکہ شریعت کے مطابق لازم ہے کہ بچے کا ختنہ آٹھویں دن کروایا جائے، اور اگر یہ دن سبت ہو تو تم پھر بھی اپنے بچے کا ختنہ کرواتے ہو تاکہ شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو جائے۔ تو پھر تم مجھ سے کیوں ناراض ہو کہ مَیں نے سبت کے دن ایک آدمی کے پورے جسم کو شفا دی؟
No juzguéis según lo que parece, mas juzgad justo juicio.
ظاہری صورت کی بنا پر فیصلہ نہ کرو بلکہ باطنی حالت پہچان کر منصفانہ فیصلہ کرو۔“
Decían entonces unos de los de Jerusalem: ¿No es éste al que buscan para matarlo?
اُس وقت یروشلم کے کچھ رہنے والے کہنے لگے، ”کیا یہ وہ آدمی نہیں ہے جسے لوگ قتل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
Y he aquí, habla públicamente, y no le dicen nada; ¿si habrán entendido verdaderamente los príncipes, que éste es el Cristo?
تاہم وہ یہاں کھل کر بات کر رہا ہے اور کوئی بھی اُسے روکنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ کیا ہمارے راہنماؤں نے حقیقت میں جان لیا ہے کہ یہ مسیح ہے؟
Mas éste, sabemos de dónde es: y cuando viniere el Cristo, nadie sabrá de dónde sea.
لیکن جب مسیح آئے گا تو کسی کو بھی معلوم نہیں ہو گا کہ وہ کہاں سے ہے۔ یہ آدمی فرق ہے۔ ہم تو جانتے ہیں کہ یہ کہاں سے ہے۔“
Entonces clamaba Jesús en el templo, enseñando y diciendo: Y á mí me conocéis, y sabéis de dónde soy: y no he venido de mí mismo; mas el que me envió es verdadero, al cual vosotros no conocéis.
عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا۔ اب وہ پکار اُٹھا، ”تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں سے ہوں۔ لیکن مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا۔ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ سچا ہے اور اُسے تم نہیں جانتے۔
Yo le conozco, porque de él soy, y él me envió.
لیکن مَیں اُسے جانتا ہوں، کیونکہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور اُس نے مجھے بھیجا ہے۔“
Entonces procuraban prenderle; mas ninguno puso en él mano, porque aun no había venido su hora.
تب اُنہوں نے اُسے گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ لیکن کوئی بھی اُس کو ہاتھ نہ لگا سکا، کیونکہ ابھی اُس کا وقت نہیں آیا تھا۔
Y muchos del pueblo creyeron en él, y decían: El Cristo, cuando viniere, ¿hará más señales que las que éste hace?
توبھی ہجوم کے کئی لوگ اُس پر ایمان لائے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”جب مسیح آئے گا تو کیا وہ اِس آدمی سے زیادہ الٰہی نشان دکھائے گا؟“
Los Fariseos oyeron á la gente que murmuraba de él estas cosas; y los príncipes de los sacerdotes y los Fariseos enviaron servidores que le prendiesen.
فریسیوں نے دیکھا کہ ہجوم میں اِس قسم کی باتیں دھیمی دھیمی آواز کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے راہنما اماموں کے ساتھ مل کر بیت المُقدّس کے پہرے دار عیسیٰ کو گرفتار کرنے کے لئے بھیجے۔
Y Jesús dijo: Aun un poco de tiempo estaré con vosotros, é iré al que me envió.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”مَیں صرف تھوڑی دیر اَور تمہارے ساتھ رہوں گا، پھر مَیں اُس کے پاس واپس چلا جاؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے۔
Me buscaréis, y no me hallaréis; y donde yo estaré, vosotros no podréis venir.
اُس وقت تم مجھے ڈھونڈو گے، مگر نہیں پاؤ گے، کیونکہ جہاں مَیں ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔“
Entonces los Judíos dijeron entre sí: ¿Á dónde se ha de ir éste que no le hallemos? ¿Se ha de ir á los esparcidos entre los Griegos, y á enseñar á los Griegos?
یہودی آپس میں کہنے لگے، ”یہ کہاں جانا چاہتا ہے جہاں ہم اُسے نہیں پا سکیں گے؟ کیا وہ بیرونِ ملک جانا چاہتا ہے، وہاں جہاں ہمارے لوگ یونانیوں میں بکھری حالت میں رہتے ہیں؟ کیا وہ یونانیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے؟
¿Qué dicho es éste que dijo: Me buscaréis, y no me hallaréis; y donde yo estaré, vosotros no podréis venir?
مطلب کیا ہے جب وہ کہتا ہے، ’تم مجھے ڈھونڈو گے مگر نہیں پاؤ گے‘ اور ’جہاں مَیں ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے‘۔“
Mas en el postrer día grande de la fiesta, Jesús se ponía en pie y clamaba, diciendo: Si alguno tiene sed, venga á mí y beba.
عید کے آخری دن جو سب سے اہم ہے عیسیٰ کھڑا ہوا اور اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”جو پیاسا ہو وہ میرے پاس آئے،
El que cree en mí, como dice la Escritura, ríos de agua viva correrán de su vientre.
اور جو مجھ پر ایمان لائے وہ پیئے۔ کلامِ مُقدّس کے مطابق ’اُس کے اندر سے زندگی کے پانی کی نہریں بہہ نکلیں گی‘۔“
(Y esto dijo del Espíritu que habían de recibir los que creyesen en él: pues aun no había venido el Espíritu Santo; porque Jesús no estaba aún glorificado.)
(’زندگی کے پانی‘ سے وہ روح القدس کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو اُن کو حاصل ہوتا ہے جو عیسیٰ پر ایمان لاتے ہیں۔ لیکن وہ اُس وقت تک نازل نہیں ہوا تھا، کیونکہ عیسیٰ اب تک اپنے جلال کو نہ پہنچا تھا۔)
Entonces algunos de la multitud, oyendo este dicho, decían: Verdaderamente éste es el profeta.
عیسیٰ کی یہ باتیں سن کر ہجوم کے کچھ لوگوں نے کہا، ”یہ آدمی واقعی وہ نبی ہے جس کے انتظار میں ہم ہیں۔“
Otros decían: Éste es el Cristo. Algunos empero decían: ¿De Galilea ha de venir el Cristo?
دوسروں نے کہا، ”یہ مسیح ہے۔“ لیکن بعض نے اعتراض کیا، ”مسیح گلیل سے کس طرح آ سکتا ہے!
¿No dice la Escritura, que de la simiente de David, y de la aldea de Bethlehem, de donde era David, vendrá el Cristo?
پاک کلام تو بیان کرتا ہے کہ مسیح داؤد کے خاندان اور بیت لحم سے آئے گا، اُس گاؤں سے جہاں داؤد بادشاہ پیدا ہوا۔“
Así que había disensión entre la gente acerca de él.
یوں عیسیٰ کی وجہ سے لوگوں میں پھوٹ پڑ گئی۔
Y algunos de ellos querían prenderle; mas ninguno echó sobre él manos.
کچھ تو اُسے گرفتار کرنا چاہتے تھے، لیکن کوئی بھی اُس کو ہاتھ نہ لگا سکا۔
Y los ministriles vinieron á los principales sacerdotes y á los Fariseos; y ellos les dijeron: ¿Por qué no le trajisteis?
اِتنے میں بیت المُقدّس کے پہرے دار راہنما اماموں اور فریسیوں کے پاس واپس آئے۔ وہ عیسیٰ کو لے کر نہیں آئے تھے، اِس لئے راہنماؤں نے پوچھا، ”تم اُسے کیوں نہیں لائے؟“
Los ministriles respondieron: Nunca ha hablado hombre así como este hombre.
پہرے داروں نے جواب دیا، ”کسی نے کبھی اِس آدمی کی طرح بات نہیں کی۔“
Entonces los Fariseos les respondieron: ¿Estáis también vosotros engañados?
فریسیوں نے طنزاً کہا، ”کیا تم کو بھی بہکا دیا گیا ہے؟“
¿Ha creído en él alguno de los príncipes, ó de los Fariseos?
کیا راہنماؤں یا فریسیوں میں کوئی ہے جو اُس پر ایمان لایا ہو؟ کوئی بھی نہیں!
Mas estos comunales que no saben la ley, malditos son.
لیکن شریعت سے ناواقف یہ ہجوم لعنتی ہے!“
Díceles Nicodemo (el que vino á él de noche, el cual era uno de ellos):
اِن راہنماؤں میں نیکدیمس بھی شامل تھا جو کچھ دیر پہلے عیسیٰ کے پاس گیا تھا۔ اب وہ بول اُٹھا،
¿Juzga nuestra ley á hombre, si primero no oyere de él, y entendiere lo que ha hecho?
”کیا ہماری شریعت کسی پر یوں فیصلہ دینے کی اجازت دیتی ہے؟ نہیں، لازم ہے کہ اُسے پہلے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُس سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے۔“
Respondieron y dijéronle: ¿Eres tú también Galileo? Escudriña y ve que de Galilea nunca se levantó profeta.
دوسروں نے اعتراض کیا، ”کیا تم بھی گلیل کے رہنے والے ہو؟ کلامِ مُقدّس میں تفتیش کر کے خود دیکھ لو کہ گلیل سے کوئی نبی نہیں آئے گا۔“
Y fuése cada uno á su casa.
یہ کہہ کر ہر ایک اپنے اپنے گھر چلا گیا۔