John 2

Y AL tercer día hiciéronse unas bodas en Caná de Galilea; y estaba allí la madre de Jesús.
تیسرے دن گلیل کے گاؤں قانا میں ایک شادی ہوئی۔ عیسیٰ کی ماں وہاں تھی
Y fué también llamado Jesús y sus discípulos á las bodas.
اور عیسیٰ اور اُس کے شاگردوں کو بھی دعوت دی گئی تھی۔
Y faltando el vino, la madre de Jesús le dijo: Vino no tienen.
مَے ختم ہو گئی تو عیسیٰ کی ماں نے اُس سے کہا، ”اُن کے پاس مَے نہیں رہی۔“
Y dícele Jesús: ¿Qué tengo yo contigo, mujer? aun no ha venido mi hora.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اے خاتون، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ میرا وقت ابھی نہیں آیا۔“
Su madre dice á los que servían: Haced todo lo que os dijere.
لیکن اُس کی ماں نے نوکروں کو بتایا، ”جو کچھ وہ تم کو بتائے وہ کرو۔“
Y estaban allí seis tinajuelas de piedra para agua, conforme á la purificación de los Judíos, que cabían en cada una dos ó tres cántaros.
وہاں پتھر کے چھ مٹکے پڑے تھے جنہیں یہودی دینی غسل کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ہر ایک میں تقریباً 100 لٹر کی گنجائش تھی۔
Díceles Jesús: Henchid estas tinajuelas de agua. É hinchiéronlas hasta arriba.
عیسیٰ نے نوکروں سے کہا، ”مٹکوں کو پانی سے بھر دو۔“ چنانچہ اُنہوں نے اُنہیں لبالب بھر دیا۔
Y díceles: Sacad ahora, y presentad al maestresala. Y presentáronle.
پھر اُس نے کہا، ”اب کچھ نکال کر ضیافت کا انتظام چلانے والے کے پاس لے جاؤ۔“ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔
Y como el maestresala gustó el agua hecha vino, que no sabía de dónde era (mas lo sabían los sirvientes que habían sacado el agua), el maestresala llama al esposo,
جوں ہی ضیافت کا انتظام چلانے والے نے وہ پانی چکھا جو مَے میں بدل گیا تھا تو اُس نے دُولھے کو بُلایا۔ (اُسے معلوم نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے، اگرچہ اُن نوکروں کو پتا تھا جو اُسے نکال کر لائے تھے۔)
Y dícele: Todo hombre pone primero el buen vino, y cuando están satisfechos, entonces lo que es peor; mas tú has guardado el buen vino hasta ahora.
اُس نے کہا، ”ہر میزبان پہلے اچھی قسم کی مَے پینے کے لئے پیش کرتا ہے۔ پھر جب لوگوں کو نشہ چڑھنے لگے تو وہ نسبتاً گھٹیا قسم کی مَے پلانے لگتا ہے۔ لیکن آپ نے اچھی مَے اب تک رکھ چھوڑی ہے۔“
Este principio de señales hizo Jesús en Caná de Galilea, y manifestó su gloria; y sus discípulos creyeron en él.
یوں عیسیٰ نے گلیل کے قانا میں یہ پہلا الٰہی نشان دکھا کر اپنے جلال کا اظہار کیا۔ یہ دیکھ کر اُس کے شاگرد اُس پر ایمان لائے۔
Después de esto descendió á Capernaum, él, y su madre, y hermanos, y discípulos; y estuvieron allí no muchos días.
اِس کے بعد وہ اپنی ماں، اپنے بھائیوں اور اپنے شاگردوں کے ساتھ کفرنحوم کو چلا گیا۔ وہاں وہ تھوڑے دن رہے۔
Y estaba cerca la Pascua de los Judíos; y subió Jesús á Jerusalem.
جب یہودی عیدِ فسح قریب آ گئی تو عیسیٰ یروشلم چلا گیا۔
Y halló en el templo á los que vendían bueyes, y ovejas, y palomas, y á los cambiadores sentados.
بیت المُقدّس میں جا کر اُس نے دیکھا کہ کئی لوگ اُس میں گائےبَیل، بھیڑیں اور کبوتر بیچ رہے ہیں۔ دوسرے میز پر بیٹھے غیرملکی سِکے بیت المُقدّس کے سِکوں میں بدل رہے ہیں۔
Y hecho un azote de cuerdas, echólos á todos del templo, y las ovejas, y los bueyes; y derramó los dineros de los cambiadores, y trastornó las mesas;
پھر عیسیٰ نے رسّیوں کا کوڑا بنا کر سب کو بیت المُقدّس سے نکال دیا۔ اُس نے بھیڑوں اور گائےبَیلوں کو باہر ہانک دیا، پیسے بدلنے والوں کے سِکے بکھیر دیئے اور اُن کی میزیں اُلٹ دیں۔
Y á los que vendían las palomas, dijo: Quitad de aquí esto, y no hagáis la casa de mi Padre casa de mercado.
کبوتر بیچنے والوں کو اُس نے کہا، ”اِسے لے جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو منڈی میں مت بدلو۔“
Entonces se acordaron sus discípulos que está escrito: El celo de tu casa me comió.
یہ دیکھ کر عیسیٰ کے شاگردوں کو کلامِ مُقدّس کا یہ حوالہ یاد آیا کہ ”تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا جائے گی۔“
Y los Judíos respondieron, y dijéronle: ¿Qué señal nos muestras de que haces esto?
یہودیوں نے جواب میں پوچھا، ”آپ ہمیں کیا الٰہی نشان دکھا سکتے ہیں تاکہ ہمیں یقین آئے کہ آپ کو یہ کرنے کا اختیار ہے؟“
Respondió Jesús, y díjoles: Destruid este templo, y en tres días lo levantaré.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس مقدِس کو ڈھا دو تو مَیں اِسے تین دن کے اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔“
Dijeron luego los Judíos: En cuarenta y seis años fué este templo edificado, ¿y tú en tres días lo levantarás?
یہودیوں نے کہا، ”بیت المُقدّس کو تعمیر کرنے میں 46 سال لگ گئے تھے اور آپ اِسے تین دن میں تعمیر کرنا چاہتے ہیں؟“
Mas él hablaba del templo de su cuerpo.
لیکن جب عیسیٰ نے ”اِس مقدِس“ کے الفاظ استعمال کئے تو اِس کا مطلب اُس کا اپنا بدن تھا۔
Por tanto, cuando resucitó de los muertos, sus discípulos se acordaron que había dicho esto; y creyeron á la Escritura, y á la palabra que Jesús había dicho.
اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے شاگردوں کو اُس کی یہ بات یاد آئی۔ پھر وہ کلامِ مُقدّس اور اُن باتوں پر ایمان لائے جو عیسیٰ نے کی تھیں۔
Y estando en Jerusalem en la Pascua, en el día de la fiesta, muchos creyeron en su nombre, viendo las señales que hacía.
جب عیسیٰ فسح کی عید کے لئے یروشلم میں تھا تو بہت سے لوگ اُس کے پیش کردہ الٰہی نشانوں کو دیکھ کر اُس کے نام پر ایمان لانے لگے۔
Mas el mismo Jesús no se confiaba á sí mismo de ellos, porque él conocía á todos,
لیکن اُس کو اُن پر اعتماد نہیں تھا، کیونکہ وہ سب کو جانتا تھا۔
Y no tenía necesidad que alguien le diese testimonio del hombre; porque él sabía lo que había en el hombre.
اور اُسے انسان کے بارے میں کسی کی گواہی کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ انسان کے اندر کیا کچھ ہے۔