Job 34

ADEMÁS respondió Eliú, y dijo:
پھر اِلیہو نے بات جاری رکھ کر کہا،
Oíd, sabios, mis palabras; Y vosotros, doctos, estadme atentos.
”اے دانش مندو، میرے الفاظ سنیں! اے عالِمو، مجھ پر کان دھریں!
Porque el oído prueba las palabras, Como el paladar gusta para comer.
کیونکہ کان یوں الفاظ کی جانچ پڑتال کرتا ہے جس طرح زبان خوراک کو چکھ لیتی ہے۔
Escojamos para nosotros el juicio, Conozcamos entre nosotros cuál sea lo bueno;
آئیں، ہم اپنے لئے وہ کچھ چن لیں جو درست ہے، آپس میں جان لیں کہ کیا کچھ اچھا ہے۔
Porque Job ha dicho: Yo soy justo, Y Dios me ha quitado mi derecho.
ایوب نے کہا ہے، ’گو مَیں بےگناہ ہوں توبھی اللہ نے مجھے میرے حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔
¿He de mentir yo contra mi razón? Mi saeta es gravosa sin haber yo prevaricado.
جو فیصلہ میرے بارے میں کیا گیا ہے اُسے مَیں جھوٹ قرار دیتا ہوں۔ گو مَیں بےقصور ہوں توبھی تیر نے مجھے یوں زخمی کر دیا کہ اُس کا علاج ممکن ہی نہیں۔‘
¿Qué hombre hay como Job, Que bebe el escarnio como agua?
اب مجھے بتائیں، کیا کوئی ایوب جیسا بُرا ہے؟ وہ تو کفر کی باتیں پانی کی طرح پیتے،
Y va en compañía con los que obran iniquidad, Y anda con los hombres maliciosos.
بدکاروں کی صحبت میں چلتے اور بےدینوں کے ساتھ اپنا وقت گزارتے ہیں۔
Porque ha dicho: De nada servirá al hombre El conformar su voluntad con Dios.
کیونکہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ سے لطف اندوز ہونا انسان کے لئے بےفائدہ ہے۔
Por tanto, varones de seso, oídme; Lejos esté de Dios la impiedad, Y del Omnipotente la iniquidad.
چنانچہ اے سمجھ دار مردو، میری بات سنیں! یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ شریر کام کرے؟ یہ تو ممکن ہی نہیں کہ قادرِ مطلق ناانصافی کرے۔
Porque él pagará al hombre según su obra, Y él le hará hallar conforme á su camino.
یقیناً وہ انسان کو اُس کے اعمال کا مناسب اجر دے کر اُس پر وہ کچھ لاتا ہے جس کا تقاضا اُس کا چال چلن کرتا ہے۔
Sí, por cierto, Dios no hará injusticia, Y el Omnipotente no pervertirá el derecho.
یقیناً اللہ بےدین حرکتیں نہیں کرتا، قادرِ مطلق انصاف کا خون نہیں کرتا۔
¿Quién visitó por él la tierra? ¿Y quién puso en orden todo el mundo?
کس نے زمین کو اللہ کے حوالے کیا؟ کس نے اُسے پوری دنیا پر اختیار دیا؟ کوئی نہیں!
Si él pusiese sobre el hombre su corazón, Y recogiese así su espíritu y su aliento,
اگر وہ کبھی ارادہ کرے کہ اپنی روح اور اپنا دم انسان سے واپس لے
Toda carne perecería juntamente, Y el hombre se tornaría en polvo.
تو تمام لوگ دم چھوڑ کر دوبارہ خاک ہو جائیں گے۔
Si pues hay en ti entendimiento, oye esto: Escucha la voz de mis palabras.
اے ایوب، اگر آپ کو سمجھ ہے تو سنیں، میری باتوں پر دھیان دیں۔
¿Enseñorearáse el que aborrece juicio? ¿Y condenarás tú al que es tan justo?
جو انصاف سے نفرت کرے کیا وہ حکومت کر سکتا ہے؟ کیا آپ اُسے مجرم ٹھہرانا چاہتے ہیں جو راست باز اور قادرِ مطلق ہے،
¿Hase de decir al rey: Perverso; Y á los príncipes: Impíos?
جو بادشاہ سے کہہ سکتا ہے، ’اے بدمعاش!‘ اور شرفا سے، ’اے بےدینو!‘؟
¿Cuánto menos á aquel que no hace acepción de personas de príncipes, Ni el rico es de él más respetado que el pobre? Porque todos son obras de sus manos.
وہ تو نہ رئیسوں کی جانب داری کرتا، نہ عُہدے داروں کو پست حالوں پر ترجیح دیتا ہے، کیونکہ سب ہی کو اُس کے ہاتھوں نے بنایا ہے۔
En un momento morirán, y á media noche Se alborotarán los pueblos, y pasarán, Y sin mano será quitado el poderoso.
وہ پل بھر میں، آدھی رات ہی مر جاتے ہیں۔ شرفا کو ہلایا جاتا ہے تو وہ کوچ کر جاتے ہیں، طاقت وروں کو بغیر کسی تگ و دَو کے ہٹایا جاتا ہے۔
Porque sus ojos están sobre los caminos del hombre, Y ve todos sus pasos.
کیونکہ اللہ کی آنکھیں انسان کی راہوں پر لگی رہتی ہیں، آدم زاد کا ہر قدم اُسے نظر آتا ہے۔
No hay tinieblas ni sombra de muerte Donde se encubran los que obran maldad.
کہیں اِتنی تاریکی یا گھنا اندھیرا نہیں ہوتا کہ بدکار اُس میں چھپ سکے۔
No carga pues él al hombre más de lo justo, Para que vaya con Dios á juicio.
اور اللہ کسی بھی انسان کو اُس وقت سے آگاہ نہیں کرتا جب اُسے الٰہی تختِ عدالت کے سامنے آنا ہے۔
Él quebrantará á los fuertes sin pesquisa, Y hará estar otros en su lugar.
اُسے تحقیقات کی ضرورت ہی نہیں بلکہ وہ زورآوروں کو پاش پاش کر کے دوسروں کو اُن کی جگہ کھڑا کر دیتا ہے۔
Por tanto él hará notorias las obras de ellos, Cuando los trastornará en la noche, y serán quebrantados.
وہ تو اُن کی حرکتوں سے واقف ہے اور اُنہیں رات کے وقت یوں تہہ و بالا کر سکتا ہے کہ چُور چُور ہو جائیں۔
Como á malos los herirá En lugar donde sean vistos:
اُن کی بےدینی کے جواب میں وہ اُنہیں سب کی نظروں کے سامنے پٹخ دیتا ہے۔
Por cuanto así se apartaron de él, Y no consideraron todos sus caminos;
اُس کی پیروی سے ہٹنے اور اُس کی راہوں کا لحاظ نہ کرنے کا یہی نتیجہ ہے۔
Haciendo venir delante de él el clamor del pobre, Y que oiga el clamor de los necesitados.
کیونکہ اُن کی حرکتوں کے باعث پست حالوں کی چیخیں اللہ کے سامنے اور مصیبت زدوں کی التجائیں اُس کے کان تک پہنچیں۔
Y si él diere reposo, ¿quién inquietará? Si escondiere el rostro, ¿quién lo mirará? Esto sobre una nación, y lo mismo sobre un hombre;
لیکن اگر وہ خاموش بھی رہے تو کون اُسے مجرم قرار دے سکتا ہے؟ اگر وہ اپنے چہرے کو چھپائے رکھے تو کون اُسے دیکھ سکتا ہے؟ وہ تو قوم پر بلکہ ہر فرد پر حکومت کرتا ہے
Haciendo que no reine el hombre hipócrita Para vejaciones del pueblo.
تاکہ شریر حکومت نہ کریں اور قوم پھنس نہ جائے۔
De seguro conviene se diga á Dios: Llevado he ya castigo, no más ofenderé:
بہتر ہے کہ آپ اللہ سے کہیں، ’مجھے غلط راہ پر لایا گیا ہے، آئندہ مَیں دوبارہ بُرا کام نہیں کروں گا۔
Enséñame tú lo que yo no veo: Que si hice mal, no lo haré más.
جو کچھ مجھے نظر نہیں آتا وہ مجھے سکھا، اگر مجھ سے ناانصافی ہوئی ہے تو آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔‘
¿Ha de ser eso según tu mente? Él te retribuirá, ora rehuses, Ora aceptes, y no yo: Di si no, lo que tú sabes.
کیا اللہ کو آپ کو وہ اجر دینا چاہئے جو آپ کی نظر میں مناسب ہے، گو آپ نے اُسے رد کر دیا ہے؟ لازم ہے کہ آپ خود ہی فیصلہ کریں، نہ کہ مَیں۔ لیکن ذرا وہ کچھ پیش کریں جو کچھ آپ صحیح سمجھتے ہیں۔
Los hombres de seso dirán conmigo, Y el hombre sabio me oirá:
سمجھ دار لوگ بلکہ ہر دانش مند جو میری بات سنے فرمائے گا،
Que Job no habla con sabiduría, Y que sus palabras no son con entendimiento.
’ایوب علم کے ساتھ بات نہیں کر رہا، اُس کے الفاظ فہم سے خالی ہیں۔
Deseo yo que Job sea probado ampliamente, Á causa de sus respuestas por los hombres inicuos.
کاش ایوب کی پوری جانچ پڑتال کی جائے، کیونکہ وہ شریروں کے سے جواب پیش کرتا،
Porque á su pecado añadió impiedad: Bate las manos entre nosotros, Y contra Dios multiplica sus palabras.
وہ اپنے گناہ میں اضافہ کر کے ہمارے رُوبرُو اپنے جرم پر شک ڈالتا اور اللہ پر متعدد الزامات لگاتا ہے‘۔“