Job 28

CIERTAMENTE la plata tiene sus veneros, Y el oro lugar donde se forma.
یقیناً چاندی کی کانیں ہوتی ہیں اور ایسی جگہیں جہاں سونا خالص کیا جاتا ہے۔
El hierro se saca del polvo, Y de la piedra es fundido el metal.
لوہا زمین سے نکالا جاتا اور لوگ پتھر پگھلا کر تانبا بنا لیتے ہیں۔
Á las tinieblas puso término, Y examina todo á la perfección, Las piedras que hay en la oscuridad y en la sombra de muerte.
انسان اندھیرے کو ختم کر کے زمین کی گہری گہری جگہوں تک کچی دھات کا کھوج لگاتا ہے، خواہ وہ کتنے اندھیرے میں کیوں نہ ہو۔
Brota el torrente de junto al morador, Aguas que el pie había olvidado: Sécanse luego, vanse del hombre.
ایک اجنبی قوم سرنگ لگاتی ہے۔ جب رسّوں سے لٹکے ہوئے کام کرتے اور انسانوں سے دُور کان میں جھومتے ہیں تو زمین پر گزرنے والوں کو اُن کی یاد ہی نہیں رہتی۔
De la tierra nace el pan, Y debajo de ella estará como convertida en fuego.
زمین کی سطح پر خوراک پیدا ہوتی ہے جبکہ اُس کی گہرائیاں یوں تبدیل ہو جاتی ہیں جیسے اُس میں آگ لگی ہو۔
Lugar hay cuyas piedras son zafiro, Y sus polvos de oro.
پتھروں سے سنگِ لاجورد نکالا جاتا ہے جس میں سونے کے ذرے بھی پائے جاتے ہیں۔
Senda que nunca la conoció ave, Ni ojo de buitre la vió:
یہ ایسے راستے ہیں جو کوئی بھی شکاری پرندہ نہیں جانتا، جو کسی بھی باز نے نہیں دیکھا۔
Nunca la pisaron animales fieros, Ni león pasó por ella.
جنگل کے رُعب دار جانوروں میں سے کوئی بھی اِن راہوں پر نہیں چلا، کسی بھی شیرببر نے اِن پر قدم نہیں رکھا۔
En el pedernal puso su mano, Y trastornó los montes de raíz.
انسان سنگِ چقماق پر ہاتھ لگا کر پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹا دیتا ہے۔
De los peñascos cortó ríos, Y sus ojos vieron todo lo preciado.
وہ پتھر میں سرنگ لگا کر ہر قسم کی قیمتی چیز دیکھ لیتا
Detuvo los ríos en su nacimiento, É hizo salir á luz lo escondido.
اور زمین دوز ندیوں کو بند کر کے پوشیدہ چیزیں روشنی میں لاتا ہے۔
Empero ¿dónde se hallará la sabiduría? ¿Y dónde está el lugar de la prudencia?
لیکن حکمت کہاں پائی جاتی ہے، سمجھ کہاں سے ملتی ہے؟
No conoce su valor el hombre, Ni se halla en la tierra de los vivientes.
انسان اُس تک جانے والی راہ نہیں جانتا، کیونکہ اُسے ملکِ حیات میں پایا نہیں جاتا۔
El abismo dice: No está en mí: Y la mar dijo: Ni conmigo.
سمندر کہتا ہے، ’حکمت میرے پاس نہیں ہے،‘ اور اُس کی گہرائیاں بیان کرتی ہیں، ’یہاں بھی نہیں ہے۔‘
No se dará por oro, Ni su precio será á peso de plata.
حکمت کو نہ خالص سونے، نہ چاندی سے خریدا جا سکتا ہے۔
No puede ser apreciada con oro de Ophir, Ni con onique precioso, ni con zafiro.
اُسے پانے کے لئے نہ اوفیر کا سونا، نہ بیش قیمت عقیقِ احمر یا سنگِ لاجورد کافی ہیں۔
El oro no se le igualará, ni el diamante; Ni se trocará por vaso de oro fino.
سونا اور شیشہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نہ وہ سونے کے زیورات کے عوض مل سکتی ہے۔
De coral ni de perlas no se hará mención: La sabiduría es mejor que piedras preciosas.
اُس کی نسبت مونگا اور بلور کی کیا قدر ہے؟ حکمت سے بھری تھیلی موتیوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔
No se igualará con ella esmeralda de Ethiopía; No se podrá apreciar con oro fino.
ایتھوپیا کا زبرجد اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اُسے خالص سونے کے لئے خریدا نہیں جا سکتا۔
¿De dónde pues vendrá la sabiduría? ¿Y dónde está el lugar de la inteligencia?
حکمت کہاں سے آتی، سمجھ کہاں سے مل سکتی ہے؟
Porque encubierta está á los ojos de todo viviente, y á toda ave del cielo es oculta.
وہ تمام جانداروں سے پوشیدہ رہتی بلکہ پرندوں سے بھی چھپی رہتی ہے۔
El infierno y la muerte dijeron: Su fama hemos oído con nuestros oídos.
پاتال اور موت اُس کے بارے میں کہتے ہیں، ’ہم نے اُس کے بارے میں صرف افواہیں سنی ہیں۔‘
Dios entiende el camino de ella, Y él conoce su lugar.
لیکن اللہ اُس تک جانے والی راہ کو جانتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ کہاں مل سکتی ہے۔
Porque él mira hasta los fines de la tierra, Y ve debajo de todo el cielo.
کیونکہ اُسی نے زمین کی حدود تک دیکھا، آسمان تلے سب کچھ پر نظر ڈالی
Al dar peso al viento, Y poner las aguas por medida;
تاکہ ہَوا کا وزن مقرر کرے اور پانی کی پیمائش کر کے اُس کی حدود متعین کرے۔
Cuando él hizo ley á la lluvia, Y camino al relámpago de los truenos:
اُسی نے بارش کے لئے فرمان جاری کیا اور بادل کی کڑکتی بجلی کے لئے راستہ تیار کیا۔
Entonces la veía él, y la manifestaba: Preparóla y descubrióla también.
اُسی وقت اُس نے حکمت کو دیکھ کر اُس کی جانچ پڑتال کی۔ اُس نے اُسے قائم بھی کیا اور اُس کی تہہ تک تحقیق بھی کی۔
Y dijo al hombre: He aquí que el temor del Señor es la sabiduría, Y el apartarse del mal la inteligencia.
انسان سے اُس نے کہا، ’سنو، اللہ کا خوف ماننا ہی حکمت اور بُرائی سے دُور رہنا ہی سمجھ ہے‘۔“