Isaiah 57

PERECE el justo, y no hay quien pare mientes; y los píos son recogidos, y no hay quien entienda que delante de la aflicción es recogido el justo.
راست باز ہلاک ہو جاتا ہے، لیکن کسی کو پروا نہیں۔ دیانت دار دنیا سے چھین لئے جاتے ہیں، لیکن کوئی دھیان نہیں دیتا۔ کوئی نہیں سمجھتا کہ راست باز کو بُرائی سے بچنے کے لئے چھین لیا جاتا ہے۔
Entrará en la paz; descansarán en sus lechos todos los que andan delante de Dios.
کیونکہ اُس کی منزلِ مقصود سلامتی ہے۔ سیدھی راہ پر چلنے والے مرتے وقت پاؤں پھیلا کر آرام کرتے ہیں۔
Mas vosotros llegaos acá, hijos de la agorera, generación de adúltero y de fornicaria.
”لیکن اے جادوگرنی کی اولاد، زناکار اور فحاشی کے بچو، اِدھر آؤ!
¿De quién os habéis mofado? ¿contra quién ensanchasteis la boca, y alargasteis la lengua? ¿No sois vosotros hijos rebeldes, simiente mentirosa,
تم کس کا مذاق اُڑا رہے ہو، کس پر زبان چلا کر منہ چِڑاتے ہو؟ تم مجرموں اور دھوکے بازوں کے ہی بچے ہو!
Que os enfervorizáis con los ídolos debajo de todo árbol umbroso, que sacrificáis los hijos en los valles, debajo de los peñascos?
تم بلوط بلکہ ہر گھنے درخت کے سائے میں مستی میں آ جاتے ہو، وادیوں اور چٹانوں کے شگافوں میں اپنے بچوں کو ذبح کرتے ہو۔
En las pulimentadas piedras del valle está tu parte; ellas, ellas son tu suerte; y á ellas derramaste libación, y ofreciste presente. ¿No me tengo de vengar de estas cosas?
وادیوں کے رگڑے ہوئے پتھر تیرا حصہ اور تیرا مقدّر بن گئے ہیں۔ کیونکہ اُن ہی کو تُو نے مَے اور غلہ کی نذریں پیش کیں۔ اِس کے مدِ نظر مَیں اپنا فیصلہ کیوں بدلوں؟
Sobre el monte alto y empinado pusiste tu cama: allí también subiste á hacer sacrificio.
تُو نے اپنا بستر اونچے پہاڑ پر لگایا، اُس پر چڑھ کر اپنی قربانیاں پیش کیں۔
Y tras la puerta y el umbral pusiste tu recuerdo: porque á otro que á mí te descubriste, y subiste, y ensanchaste tu cama, é hiciste con ellos alianza: amaste su cama donde quiera que la veías.
اپنے گھر کے دروازے اور چوکھٹ کے پیچھے تُو نے اپنی بُت پرستی کے نشان لگائے۔ مجھے ترک کر کے تُو اپنا بستر بچھا کر اُس پر لیٹ گئی۔ تُو نے اُسے اِتنا بڑا بنا دیا کہ دوسرے بھی اُس پر لیٹ سکیں۔ پھر تُو نے عصمت فروشی کے پیسے مقرر کئے۔ اُن کی صحبت تجھے کتنی پیاری تھی، اُن کی برہنگی سے تُو کتنا لطف اُٹھاتی تھی!
Y fuiste al rey con ungüento, y multiplicaste tus perfumes, y enviaste tus embajadores lejos, y te abatiste hasta el profundo.
تُو کثرت کا تیل اور خوشبودار کریم لے کر مَلِک دیوتا کے پاس گئی۔ تُو نے اپنے قاصدوں کو دُور دُور بلکہ پاتال تک بھیج دیا۔
En la multitud de tus caminos te cansaste, mas no dijiste: No hay remedio; hallaste la vida de tu mano, por tanto no te arrepentiste.
گو تُو سفر کرتے کرتے بہت تھک گئی توبھی تُو نے کبھی نہ کہا، ’فضول ہے!‘ اب تک تجھے تقویت ملتی رہی، اِس لئے تُو نڈھال نہ ہوئی۔
¿Y de quién te asustaste y temiste, que has faltado á la fe, y no te has acordado de mí, ni te vino al pensamiento? ¿No he yo disimulado desde tiempos antiguos, y nunca me has temido?
تجھے کس سے اِتنا خوف و ہراس تھا کہ تُو نے جھوٹ بول کر نہ مجھے یاد کیا، نہ پروا کی؟ ایسا ہی ہے نا، تُو اِس لئے میرا خوف نہیں مانتی کہ مَیں خاموش اور چھپا رہا۔
Yo publicaré tu justicia y tus obras, que no te aprovecharán.
لیکن مَیں لوگوں پر تیری نام نہاد راست بازی اور تیرے کام ظاہر کروں گا۔ یقیناً یہ تیرے لئے مفید نہیں ہوں گے۔
Cuando clamares, líbrente tus allegados; empero á todos ellos llevará el viento, un soplo los arrebatará; mas el que en mí espera, tendrá la tierra por heredad, y poseerá el monte de mi santidad.
آ، مدد کے لئے آواز دے! دیکھتے ہیں کہ تیرے بُتوں کا مجموعہ تجھے بچا سکے گا کہ نہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہو گا بلکہ اُنہیں ہَوا اُٹھا لے جائے گی، ایک پھونک اُنہیں اُڑا دے گی۔ لیکن جو مجھ پر بھروسا رکھے وہ ملک کو میراث میں پائے گا، مُقدّس پہاڑ اُس کی موروثی ملکیت بنے گا۔“
Y dirá: Allanad, allanad; barred el camino, quitad los tropiezos del camino de mi pueblo.
اللہ فرماتا ہے، ”راستہ بناؤ، راستہ بناؤ! اُسے صاف ستھرا کر کے ہر رکاوٹ دُور کرو تاکہ میری قوم آ سکے۔“
Porque así dijo el Alto y Sublime, el que habita la eternidad, y cuyo nombre es el Santo: Yo habito en la altura y la santidad, y con el quebrantado y humilde de espíritu, para hacer vivir el espíritu de los humildes, y para vivificar el corazón de los quebrantados.
کیونکہ جو عظیم اور سربلند ہے، جو ابد تک تخت نشین اور جس کا نام قدوس ہے وہ فرماتا ہے، ”مَیں نہ صرف بلندیوں کے مقدِس میں بلکہ شکستہ حال اور فروتن روح کے ساتھ بھی سکونت کرتا ہوں تاکہ فروتن کی روح اور شکستہ حال کے دل کو نئی زندگی بخشوں۔
Porque no tengo de contender para siempre, ni para siempre me he de enojar: pues decaería ante mí el espíritu, y las almas que yo he criado.
کیونکہ مَیں ہمیشہ تک اُن کے ساتھ نہیں جھگڑوں گا، ابد تک ناراض نہیں رہوں گا۔ ورنہ اُن کی روح میرے حضور نڈھال ہو جاتی، اُن لوگوں کی جان جنہیں مَیں نے خود خلق کیا۔
Por la iniquidad de su codicia me enojé y heríle, escondí mi rostro y ensañéme; y fué él rebelde por el camino de su corazón.
مَیں اسرائیل کا ناجائز منافع دیکھ کر طیش میں آیا اور اُسے سزا دے کر اپنا منہ چھپائے رکھا۔ توبھی وہ اپنے دل کی برگشتہ راہوں پر چلتا رہا۔
Visto he sus caminos, y le sanaré, y le pastorearé, y daréle consolaciones, á él y á sus enlutados.
لیکن گو مَیں اُس کے چال چلن سے واقف ہوں مَیں اُسے پھر بھی شفا دوں گا، اُس کی راہنمائی کر کے اُسے دوبارہ تسلی دوں گا۔ اور اُس کے جتنے لوگ ماتم کر رہے ہیں
Crío fruto de labios: Paz, paz al lejano y al cercano, dijo JEHOVÁ; y sanarélo.
اُن کے لئے مَیں ہونٹوں کا پھل پیدا کروں گا۔“ کیونکہ رب فرماتا ہے، ”اُن کی سلامتی ہو جو دُور ہیں اور اُن کی جو قریب ہیں۔ مَیں ہی اُنہیں شفا دوں گا۔“
Mas los impíos son como la mar en tempestad, que no puede estarse quieta, y sus aguas arrojan cieno y lodo.
لیکن بےدین متلاطم سمندر کی مانند ہیں جو تھم نہیں سکتا اور جس کی لہریں گند اور کیچڑ اُچھالتی رہتی ہیں۔
No hay paz, dijo mi Dios, para los impíos.
میرا خدا فرماتا ہے، ”بے دین سلامتی نہیں پائیں گے۔