Hebrews 2

POR tanto, es menester que con más diligencia atendamos á las cosas que hemos oído, porque acaso no nos escurramos.
اِس لئے لازم ہے کہ ہم اَور زیادہ دھیان سے کلامِ مُقدّس کی اُن باتوں پر غور کریں جو ہم نے سن لی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم سمندر پر بےقابو کشتی کی طرح بےمقصد اِدھر اُدھر پھریں۔
Porque si la palabra dicha por los ángeles fué firme, y toda rebelión y desobediencia recibió justa paga de retribución,
جو کلام فرشتوں نے انسان تک پہنچایا وہ تو اَن مٹ رہا، اور جس سے بھی کوئی خطا یا نافرمانی ہوئی اُسے اُس کی مناسب سزا ملی۔
¿Cómo escaparemos nosotros, si tuviéremos en poco una salud tan grande? La cual, habiendo comenzado á ser publicada por el Señor, ha sido confirmada hasta nosotros por los que oyeron;
تو پھر ہم کس طرح اللہ کے غضب سے بچ سکیں گے اگر ہم مسیح کی اِتنی عظیم نجات کو نظرانداز کریں؟ پہلے خداوند نے خود اِس نجات کا اعلان کیا، اور پھر ایسے لوگوں نے ہمارے پاس آ کر اِس کی تصدیق کی جنہوں نے اُسے سن لیا تھا۔
Testificando juntamente con ellos Dios, con señales y milagros, y diversas maravillas, y repartimientos del Espíritu Santo según su voluntad.
ساتھ ساتھ اللہ نے اِس بات کی اِس طرح تصدیق بھی کی کہ اُس نے اپنی مرضی کے مطابق الٰہی نشان، معجزے اور مختلف قسم کے زوردار کام دکھائے اور روح القدس کی نعمتیں لوگوں میں تقسیم کیں۔
Porque no sujetó á los ángeles el mundo venidero, del cual hablamos.
اب ایسا ہے کہ اللہ نے مذکورہ آنے والی دنیا کو فرشتوں کے تابع نہیں کیا۔
Testificó empero uno en cierto lugar, diciendo: ¿Qué es el hombre, que te acuerdas de él? ¿Ó el hijo del hombre, que le visitas?
کیونکہ کلامِ مُقدّس میں کسی نے کہیں یہ گواہی دی ہے، ”انسان کون ہے کہ تُو اُسے یاد کرے یا آدم زاد کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟
Tú le hiciste un poco menor que los ángeles, Coronástele de gloria y de honra, Y pusístete sobre las obras de tus manos;
تُو نے اُسے تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم کر دیا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنا کر
Todas las cosas sujetaste debajo de sus pies. Porque en cuanto le sujetó todas las cosas, nada dejó que no sea sujeto á él; mas aun no vemos que todas las cosas le sean sujetas.
سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب لکھا ہے کہ سب کچھ اُس کے پاؤں تلے کر دیا گیا تو اِس کا مطلب ہے کہ کوئی چیز نہ رہی جو اُس کے تابع نہیں ہے۔ بےشک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سب کچھ اُس کے تابع ہے،
Empero vemos coronado de gloria y de honra, por el padecimiento de muerte, á aquel Jesús que es hecho un poco menor que los ángeles, para que por gracia de Dios gustase la muerte por todos.
لیکن ہم اُسے ضرور دیکھتے ہیں جو ”تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم“ تھا یعنی عیسیٰ کو جسے اُس کی موت تک کے دُکھ کی وجہ سے ”جلال اور عزت کا تاج“ پہنایا گیا ہے۔ ہاں، اللہ کے فضل سے اُس نے سب کی خاطر موت برداشت کی۔
Porque convenía que aquel por cuya causa son todas las cosas, y por el cual todas las cosas subsisten, habiendo de llevar á la gloria á muchos hijos, hiciese consumado por aflicciones al autor de la salud de ellos.
کیونکہ یہی مناسب تھا کہ اللہ جس کے لئے اور جس کے وسیلے سے سب کچھ ہے یوں بہت سے بیٹوں کو اپنے جلال میں شریک کرے کہ وہ اُن کی نجات کے بانی عیسیٰ کو دُکھ اُٹھانے سے کاملیت تک پہنچائے۔
Porque el que santifica y los que son santificados, de uno son todos: por lo cual no se avergüenza de llamarlos hermanos,
عیسیٰ اور وہ جنہیں وہ مخصوص و مُقدّس کر دیتا ہے دونوں کا ایک ہی باپ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عیسیٰ یہ کہنے سے نہیں شرماتا کہ مُقدّسین میرے بھائی ہیں۔
Diciendo: Anunciaré á mis hermanos tu nombre, En medio de la congregación te alabaré.
مثلاً وہ اللہ سے کہتا ہے، ”مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا، جماعت کے درمیان ہی تیری مدح سرائی کروں گا۔“
Y otra vez: Yo confiaré en él. Y otra vez: He aquí, yo y los hijos que me dió Dios.
وہ یہ بھی کہتا ہے، ”مَیں اُس پر بھروسا رکھوں گا۔“ اور پھر ”مَیں حاضر ہوں، مَیں اور وہ بچے جو اللہ نے مجھے دیئے ہیں۔“
Así que, por cuanto los hijos participaron de carne y sangre, él también participó de lo mismo, para destruir por la muerte al que tenía el imperio de la muerte, es á saber, al diablo,
اب چونکہ یہ بچے گوشت پوست اور خون کے انسان ہیں اِس لئے عیسیٰ خود اُن کی مانند بن گیا اور اُن کی انسانی فطرت میں شریک ہوا۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ اپنی موت سے موت کے مالک ابلیس کو تباہ کر سکا،
Y librar á los que por el temor de la muerte estaban por toda la vida sujetos á servidumbre.
اور اِس طرح ہی وہ اُنہیں چھڑا سکا جو موت سے ڈرنے کی وجہ سے زندگی بھر غلامی میں تھے۔
Porque ciertamente no tomó á los ángeles, sino á la simiente de Abraham tomó.
ظاہر ہے کہ جن کی مدد وہ کرتا ہے وہ فرشتے نہیں ہیں بلکہ ابراہیم کی اولاد۔
Por lo cual, debía ser en todo semejante á los hermanos, para venir á ser misericordioso y fiel Pontífice en lo que es para con Dios, para expiar los pecados del pueblo.
اِس لئے لازم تھا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے بھائیوں کی مانند بن جائے۔ صرف اِس سے اُس کا یہ مقصد پورا ہو سکا کہ وہ اللہ کے حضور ایک رحیم اور وفادار امامِ اعظم بن کر لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دے سکے۔
Porque en cuanto él mismo padeció siendo tentado, es poderoso para socorrer á los que son tentados.
اور اب وہ اُن کی مدد کر سکتا ہے جو آزمائش میں اُلجھے ہوئے ہیں، کیونکہ اُس کی بھی آزمائش ہوئی اور اُس نے خود دُکھ اُٹھایا ہے۔