I Kings 21

PASADOS estos negocios, aconteció que Naboth de Jezreel tenía en Jezreel una viña junto al palacio de Achâb rey de Samaria.
اِس کے بعد ایک اَور قابلِ ذکر بات ہوئی۔ یزرعیل میں سامریہ کے بادشاہ اخی اب کا ایک محل تھا۔ محل کی زمین کے ساتھ ساتھ انگور کا باغ تھا۔ مالک کا نام نبوت تھا۔
Y Achâb habló á Naboth, diciendo: Dame tu viña para un huerto de legumbres, porque está cercana, junto á mi casa, y yo te daré por ella otra viña mejor que ésta; ó si mejor te pareciere, te pagaré su valor en dinero.
ایک دن اخی اب نے نبوت سے بات کی، ”انگور کا آپ کا باغ میرے محل کے قریب ہی ہے۔ اُسے مجھے دے دیں، کیونکہ مَیں اُس میں سبزیاں لگانا چاہتا ہوں۔ معاوضے میں مَیں آپ کو اُس سے اچھا انگور کا باغ دے دوں گا۔ لیکن اگر آپ پیسے کو ترجیح دیں تو آپ کو اُس کی پوری رقم ادا کر دوں گا۔“
Y Naboth respondió á Achâb: Guárdeme JEHOVÁ de que yo te dé á ti la heredad de mis padres.
لیکن نبوت نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کو وہ موروثی زمین دوں جو میرے باپ دادا نے میرے سپرد کی ہے!“
Y vínose Achâb á su casa triste y enojado, por la palabra que Naboth de Jezreel le había respondido, diciendo: No te daré la heredad de mis padres. Y acostóse en su cama, y volvió su rostro, y no comió pan.
اخی اب بڑے غصے میں اپنے گھر واپس چلا گیا۔ وہ بےزار تھا کہ نبوت اپنے باپ دادا کی موروثی زمین بیچنا نہیں چاہتا۔ وہ پلنگ پر لیٹ گیا اور اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے کھانا کھانے سے انکار کیا۔
Y vino á él su mujer Jezabel, y díjole: ¿Por qué está tan triste tu espíritu, y no comes pan?
اُس کی بیوی ایزبل اُس کے پاس آئی اور پوچھنے لگی، ”کیا بات ہے؟ آپ کیوں اِتنے بےزار ہیں کہ کھانا بھی نہیں کھانا چاہتے؟“
Y él respondió: Porque hablé con Naboth de Jezreel, y díjele que me diera su viña por dinero, ó que, si más quería, le daría otra viña por ella; y él respondió: Yo no te daré mi viña.
اخی اب نے جواب دیا، ”یزرعیل کا رہنے والا نبوت مجھے انگور کا باغ نہیں دینا چاہتا۔ گو مَیں اُسے پیسے دینا چاہتا تھا بلکہ اُسے اِس کی جگہ کوئی اَور باغ دینے کے لئے تیار تھا توبھی وہ بضد رہا۔“
Y su mujer Jezabel le dijo: ¿Eres tú ahora rey sobre Israel? Levántate, y come pan, y alégrate: yo te daré la viña de Naboth de Jezreel.
ایزبل بولی، ”کیا آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں کہ نہیں؟ اب اُٹھیں! کھائیں، پئیں اور اپنا دل بہلائیں۔ مَیں ہی آپ کو نبوت یزرعیلی کا انگور کا باغ دلا دوں گی۔“
Entonces ella escribió cartas en nombre de Achâb, y sellólas con su anillo y enviólas á los ancianos y á los principales que moraban en su ciudad con Naboth.
اُس نے اخی اب کے نام خطوط لکھ کر اُن پر بادشاہ کی مُہر لگائی اور اُنہیں نبوت کے شہر کے بزرگوں اور شرفا کو بھیج دیا۔
Y las cartas que escribió decían así: Proclamad ayuno, y poned á Naboth á la cabecera del pueblo;
خطوں میں ذیل کی خبر لکھی تھی، ”شہر میں اعلان کریں کہ ایک دن کا روزہ رکھا جائے۔ جب لوگ اُس دن جمع ہو جائیں گے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیں۔
Y poned dos hombres perversos delante de él, que atestigüen contra él, y digan: Tú has blasfemado á Dios y al rey. Y entonces sacadlo, y apedreadlo, y muera.
لیکن اُس کے مقابل دو بدمعاشوں کو بٹھا دینا۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگائیں، ’اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔‘ پھر اُسے شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کریں۔“
Y los de su ciudad, los ancianos y los principales que moraban en su ciudad, lo hicieron como Jezabel les mandó, conforme á lo escrito en las cartas que ella les había enviado.
یزرعیل کے بزرگوں اور شرفا نے ایسا ہی کیا۔
Y promulgaron ayuno, y asentaron á Naboth á la cabecera del pueblo.
اُنہوں نے روزے کے دن کا اعلان کیا۔ جب لوگ مقررہ دن جمع ہوئے تو نبوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔
Vinieron entonces dos hombres perversos, y sentáronse delante de él: y aquellos hombres de Belial atestiguaron contra Naboth delante del pueblo, diciendo: Naboth ha blasfemado á Dios y al rey. Y sacáronlo fuera de la ciudad, y apedreáronlo con piedras, y murió.
پھر دو بدمعاش آئے اور اُس کے مقابل بیٹھ گئے۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبوت پر الزام لگانے لگے، ”اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔“ تب نبوت کو شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کر دیا گیا۔
Después enviaron á decir á Jezabel: Naboth ha sido apedreado y muerto.
پھر شہر کے بزرگوں نے ایزبل کو اطلاع دی، ”نبوت مر گیا ہے، اُسے سنگسار کیا گیا ہے۔“
Y como Jezabel oyó que Naboth había sido apedreado y muerto, dijo á Achâb: Levántate y posee la viña de Naboth de Jezreel, que no te la quiso dar por dinero; porque Naboth no vive, sino que es muerto.
یہ خبر ملتے ہی ایزبل نے اخی اب سے بات کی، ”جائیں، نبوت یزرعیلی کے اُس باغ پر قبضہ کریں جو وہ آپ کو بیچنے سے انکار کر رہا تھا۔ اب وہ آدمی زندہ نہیں رہا بلکہ مر گیا ہے۔“
Y oyendo Achâb que Naboth era muerto, levantóse para descender á la viña de Naboth de Jezreel, para tomar posesión de ella.
یہ سن کر اخی اب فوراً نبوت کے انگور کے باغ پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا۔
Entonces fué palabra de JEHOVÁ á Elías Thisbita, diciendo:
تب رب الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا،
Levántate, desciende á encontrarte con Achâb rey de Israel, que está en Samaria: he aquí él está en la viña de Naboth, á la cual ha descendido para tomar posesión de ella.
”اسرائیل کے بادشاہ اخی اب جو سامریہ میں رہتا ہے سے ملنے جا۔ اِس وقت وہ نبوت کے انگور کے باغ میں ہے، کیونکہ وہ اُس پر قبضہ کرنے کے لئے وہاں پہنچا ہے۔
Y hablarle has, diciendo: Así ha dicho JEHOVÁ: ¿No mataste y también has poseído? Y tornarás á hablarle, diciendo: Así ha dicho JEHOVÁ: En el mismo lugar donde lamieron los perros la sangre de Naboth, los perros lamerán también tu sangre, la tuya misma.
اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو نے ایک آدمی کو بلاوجہ قتل کر کے اُس کی ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے۔ رب فرماتا ہے کہ جہاں کُتوں نے نبوت کا خون چاٹا ہے وہاں وہ تیرا خون بھی چاٹیں گے‘۔“
Y Achâb dijo á Elías: ¿Me has hallado, enemigo mío? Y él respondió: Hete encontrado, porque te has vendido á mal hacer delante de JEHOVÁ.
جب الیاس اخی اب کے پاس پہنچا تو بادشاہ بولا، ”میرے دشمن، کیا آپ نے مجھے ڈھونڈ نکالا ہے؟“ الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں نے آپ کو ڈھونڈ نکالا ہے، کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا ہے جو رب کو ناپسند ہے۔
He aquí yo traigo mal sobre ti, y barreré tu posteridad, y talaré de Achâb todo meante á la pared, al guardado y al desamparado en Israel:
اب سنیں رب کا فرمان، ’مَیں تجھے یوں مصیبت میں ڈال دوں گا کہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اسرائیل میں سے تیرے خاندان کے ہر مرد کو مٹا دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔
Y yo pondré tu casa como la casa de Jeroboam hijo de Nabat, y como la casa de Baasa hijo de Ahía; por la provocación con que me provocaste á ira, y con que has hecho pecar á Israel.
تُو نے مجھے بڑا طیش دلایا اور اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔ اِس لئے میرا تیرے گھرانے کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے ساتھ کیا ہے۔‘
De Jezabel también ha hablado JEHOVÁ, diciendo: Los perros comerán á Jezabel en la barbacana de Jezreel.
ایزبل پر بھی رب کی سزا آئے گی۔ رب فرماتا ہے، ’کُتے یزرعیل کی فصیل کے پاس ایزبل کو کھا جائیں گے۔
El que de Achâb fuere muerto en la ciudad, perros le comerán: y el que fuere muerto en el campo, comerlo han las aves del cielo.
اخی اب کے خاندان میں سے جو شہر میں مریں گا اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے‘۔“
(Á la verdad ninguno fué como Achâb, que se vendiese á hacer lo malo á los ojos de JEHOVÁ; porque Jezabel su mujer lo incitaba.
اور یہ حقیقت ہے کہ اخی اب جیسا خراب شخص کوئی نہیں تھا۔ کیونکہ ایزبل کے اُکسانے پر اُس نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔
Él fué en grande manera abominable, caminando en pos de los ídolos, conforme á todo lo que hicieron los Amorrheos, á los cuales lanzó JEHOVÁ delante de los hijos de Israel.)
سب سے گھنونی بات یہ تھی کہ وہ بُتوں کے پیچھے لگا رہا، بالکل اُن اموریوں کی طرح جنہیں رب نے اسرائیل سے نکال دیا تھا۔
Y acaeció cuando Achâb oyó estas palabras, que rasgó sus vestidos, y puso saco sobre su carne, y ayunó, y durmió en saco, y anduvo humillado.
جب اخی اب نے الیاس کی یہ باتیں سنیں تو اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ کر ٹاٹ اوڑھ لیا۔ روزہ رکھ کر وہ غمگین حالت میں پھرتا رہا۔ ٹاٹ اُس نے سوتے وقت بھی نہ اُتارا۔
Entonces fué palabra de JEHOVÁ á Elías Thisbita, diciendo:
تب رب دوبارہ الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا،
¿No has visto como Achâb se ha humillado delante de mí? Pues por cuanto se ha humillado delante de mí, no traeré el mal en sus días: en los días de su hijo traeré el mal sobre su casa.
”کیا تُو نے غور کیا ہے کہ اخی اب نے اپنے آپ کو میرے سامنے کتنا پست کر دیا ہے؟ چونکہ اُس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا ہے اِس لئے مَیں اُس کے جیتے جی اُس کے خاندان کو مذکورہ مصیبت میں نہیں ڈالوں گا بلکہ اُس وقت جب اُس کا بیٹا تخت پر بیٹھے گا۔“