Matthew 22

Então Jesus tornou a falar-lhes por parábolas, dizendo:
عیسیٰ نے ایک بار پھر تمثیلوں میں اُن سے بات کی۔
O reino dos céus é semelhante a um rei que celebrou as bodas de seu filho.
”آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاریاں کروائیں۔
Enviou os seus servos a chamar os convidados para as bodas, e estes não quiseram vir.
جب ضیافت کا وقت آ گیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو مہمانوں کے پاس یہ اطلاع دینے کے لئے بھیجا کہ وہ آئیں، لیکن وہ آنا نہیں چاہتے تھے۔
Depois enviou outros servos, ordenando: Dizei aos convidados: Eis que tenho o meu jantar preparado; os meus bois e cevados já estão mortos, e tudo está pronto; vinde às bodas.
پھر اُس نے مزید کچھ نوکروں کو بھیج کر کہا، ’مہمانوں کو بتانا کہ مَیں نے اپنا کھانا تیار کر رکھا ہے۔ بَیلوں اور موٹے تازے بچھڑوں کو ذبح کیا گیا ہے،
Eles, porém, não fazendo caso, foram, um para o seu campo, outro para o seu negócio;
سب کچھ تیار ہے۔ آئیں، ضیافت میں شریک ہو جائیں۔‘ لیکن مہمانوں نے پروا نہ کی بلکہ اپنے مختلف کاموں میں لگ گئے۔ ایک اپنے کھیت کو چلا گیا، دوسرا اپنے کاروبار میں مصروف ہو گیا۔
e os outros, apoderando-se dos servos, os ultrajaram e mataram.
باقیوں نے بادشاہ کے نوکروں کو پکڑ لیا اور اُن سے بُرا سلوک کر کے اُنہیں قتل کیا۔
Mas o rei encolerizou-se; e enviando os seus exércitos, destruiu aqueles homicidas, e incendiou a sua cidade.
بادشاہ بڑے طیش میں آ گیا۔ اُس نے اپنی فوج کو بھیج کر قاتلوں کو تباہ کر دیا اور اُن کا شہر جلا دیا۔
Então disse aos seus servos: As bodas, na verdade, estão preparadas, mas os convidados não eram dignos.
پھر اُس نے اپنے نوکروں سے کہا، ’شادی کی ضیافت تو تیار ہے، لیکن جن مہمانوں کو مَیں نے دعوت دی تھی وہ آنے کے لائق نہیں تھے۔
Ide, pois, pelas encruzilhadas dos caminhos, e a quantos encontrardes, convidai-os para as bodas.
اب وہاں جاؤ جہاں سڑکیں شہر سے نکلتی ہیں اور جس سے بھی ملاقات ہو جائے اُسے ضیافت کے لئے دعوت دے دینا۔‘
E saíram aqueles servos pelos caminhos, e ajuntaram todos quantos encontraram, tanto maus como bons; e encheu-se de convidados a sala nupcial.
چنانچہ نوکر سڑکوں پر نکلے اور جس سے بھی ملاقات ہوئی اُسے لائے، خواہ وہ اچھا تھا یا بُرا۔ یوں شادی ہال مہمانوں سے بھر گیا۔
Mas, quando o rei entrou para ver os convidados, viu ali um homem que não trajava veste nupcial;
لیکن جب بادشاہ مہمانوں سے ملنے کے لئے اندر آیا تو اُسے ایک آدمی نظر آیا جس نے شادی کے لئے مناسب کپڑے نہیں پہنے تھے۔
e perguntou-lhe: Amigo, como entraste aqui sem teres veste nupcial? Ele, porém, emudeceu.
بادشاہ نے پوچھا، ’دوست، تم شادی کا لباس پہنے بغیر اندر کس طرح آئے؟‘ وہ آدمی کوئی جواب نہ دے سکا۔
Então, ordenou o rei aos servos: Amarrai-o de pés e mãos, e lançai-o nas trevas exteriores; ali haverá choro e ranger de dentes.
پھر بادشاہ نے اپنے درباریوں کو حکم دیا، ’اِس کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر اِسے باہر تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘
Porque muitos são chamados, mas poucos escolhidos.
کیونکہ بُلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چنے ہوئے کم۔“
Então os fariseus se retiraram e consultaram entre si como o apanhariam em alguma palavra;
پھر فریسیوں نے جا کر آپس میں مشورہ کیا کہ ہم عیسیٰ کو کس طرح ایسی بات کرنے کے لئے اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔
e enviaram-lhe os seus discípulos, juntamente com os herodianos, a dizer: Mestre, sabemos que és verdadeiro, e que, segundo a verdade, ensinas o caminho de Deus, sem te importares com quem quer que seja, porque não olhas a aparência dos homens.
اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہیرودیس کے پیروکاروں سمیت عیسیٰ کے پاس بھیجا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ آپ کسی کی پروا نہیں کرتے کیونکہ آپ غیرجانب دار ہیں۔
Dize-nos, pois, que te parece? É lícito pagar tributo a César, ou não?
اب ہمیں اپنی رائے بتائیں۔ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“
Jesus, porém, percebendo a sua malícia, respondeu: Por que me experimentais, hipócritas?
لیکن عیسیٰ نے اُن کی بُری نیت پہچان لی۔ اُس نے کہا، ”ریاکارو، تم مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟
Mostrai-me a moeda do tributo. E eles lhe apresentaram um denário.
مجھے وہ سِکہ دکھاؤ جو ٹیکس ادا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔“ وہ اُس کے پاس چاندی کا ایک رومی سِکہ لے آئے
Perguntou-lhes ele: De quem é esta imagem e inscrição?
تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“
Responderam: De César. Então lhes disse: Dai, pois, a César o que é de César, e a Deus o que é de Deus.
اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“
Ao ouvirem isso, ficaram admirados; e, deixando-o, se retiraram.
اُس کا یہ جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
No mesmo dia vieram alguns saduceus, que dizem não haver ressurreição, e o interrogaram, dizendo:
اُس دن صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا۔
Mestre, Moisés disse: Se morrer alguém, não tendo filhos, seu irmão casará com a mulher dele, e suscitará descendência a seu irmão.
”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔
Ora, havia entre nós sete irmãos: o primeiro, tendo casado, morreu: e, não tendo descendência, deixou sua mulher a seu irmão;
اب فرض کریں کہ ہمارے درمیان سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔ اِس لئے دوسرے بھائی نے بیوہ سے شادی کی۔
da mesma sorte também o segundo, o terceiro, até o sétimo.
لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔
Depois de todos, morreu também a mulher.
آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔
Portanto, na ressurreição, de qual dos sete será ela esposa, pois todos a tiveram?
اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“
Jesus, porém, lhes respondeu: Errais, não conhecendo as Escrituras nem o poder de Deus;
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔
pois na ressurreição nem se casam nem se dão em casamento; mas são como os anjos de Deus no céu.
کیونکہ قیامت کے دن لوگ نہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔
E, quanto à ressurreição dos mortos, não tendes lido o que vos foi dito por Deus, ao declarar:
رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے، کیا تم نے وہ بات نہیں پڑھی جو اللہ نے تم سے کہی؟
Eu sou o Deus de Abraão, o Deus de Isaque e o Deus de Jacó? Deus não é o Deus de mortos, mas de vivos.
اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں۔ کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے۔“
E as multidões, ouvindo isso, se maravilhavam da sua doutrina.
یہ سن کر ہجوم اُس کی تعلیم کے باعث حیران رہ گیا۔
Os fariseus, quando souberam, que ele fizera emudecer os saduceus, reuniram-se todos;
جب فریسیوں نے سنا کہ عیسیٰ نے صدوقیوں کو لاجواب کر دیا ہے تو وہ جمع ہوئے۔
e um deles, doutor da lei, para o experimentar, interrogou-o, dizendo:
اُن میں سے ایک نے جو شریعت کا عالِم تھا اُسے پھنسانے کے لئے سوال کیا،
Mestre, qual é o grande mandamento na lei?
”اُستاد، شریعت میں سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟“
Respondeu-lhe Jesus: Amarás ao Senhor teu Deus de todo o teu coração, de toda a tua alma, e de todo o teu entendimento.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘
Este é o grande e primeiro mandamento.
یہ اوّل اور سب سے بڑا حکم ہے۔
E o segundo, semelhante a este, é: Amarás ao teu próximo como a ti mesmo.
اور دوسرا حکم اِس کے برابر یہ ہے، ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘
Destes dois mandamentos dependem toda a lei e os profetas.
تمام شریعت اور نبیوں کی تعلیمات اِن دو احکام پر مبنی ہیں۔“
Ora, enquanto os fariseus estavam reunidos, interrogou-os Jesus, dizendo:
جب فریسی اکٹھے تھے تو عیسیٰ نے اُن سے پوچھا،
Que pensais vós do Cristo? De quem é filho? Responderam-lhe: De Davi.
”تمہارا مسیح کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ کس کا فرزند ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ داؤد کا فرزند ہے۔“
Replicou-lhes ele: Como é então que Davi, no Espírito, lhe chama Senhor, dizendo:
عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر داؤد روح القدس کی معرفت اُسے کس طرح ’رب‘ کہتا ہے؟ کیونکہ وہ فرماتا ہے،
Disse o Senhor ao meu Senhor: Assenta-te à minha direita, até que eu ponha os teus inimigos de baixo dos teus pés?
’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘
Se Davi, pois, lhe chama Senhor, como é ele seu filho?
داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح اُس کا فرزند ہو سکتا ہے؟“
E ninguém podia responder-lhe palavra; nem desde aquele dia jamais ousou alguém interrogá-lo.
کوئی بھی جواب نہ دے سکا، اور اُس دن سے کسی نے بھی اُس سے مزید کچھ پوچھنے کی جرٲت نہ کی۔