Mark 15

Logo de manhã tiveram conselho os principais sacerdotes com os anciãos, os escribas e todo o sinédrio; e maniatando a Jesus, o levaram e o entregaram a Pilatos.
صبح سویرے ہی راہنما امام بزرگوں، شریعت کے علما اور پوری یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر فیصلے تک پہنچ گئے۔ وہ عیسیٰ کو باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔
Pilatos lhe perguntou: És tu o rei dos judeus? Respondeu-lhe Jesus: É como dizes.
پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“
E os principais dos sacerdotes o acusavam de muitas coisas.
راہنما اماموں نے اُس پر بہت الزام لگائے۔
Tornou Pilatos a interrogá-lo, dizendo: Não respondes nada? Vê quantas acusações te fazem.
چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم کوئی جواب نہیں دو گے؟ یہ تو تم پر بہت سے الزامات لگا رہے ہیں۔“
Mas Jesus nada mais respondeu, de maneira que Pilatos se admirava.
لیکن عیسیٰ نے اِس پر بھی کوئی جواب نہ دیا، اور پیلاطس بڑا حیران ہوا۔
Ora, por ocasião da festa costumava soltar-lhes um preso qualquer que eles pedissem.
اُن دنوں یہ رواج تھا کہ ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو رِہا کر دیا جاتا تھا۔ یہ قیدی عوام سے منتخب کیا جاتا تھا۔
E havia um, chamado Barrabás, preso com outros sediciosos, os quais num motim haviam cometido um homicídio.
اُس وقت کچھ آدمی جیل میں تھے جو حکومت کے خلاف کسی انقلابی تحریک میں شریک ہوئے تھے اور جنہوں نے بغاوت کے موقع پر قتل و غارت کی تھی۔ اُن میں سے ایک کا نام برابا تھا۔
E a multidão subiu e começou a pedir o que lhe costumava fazer.
اب ہجوم نے پیلاطس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کی کہ وہ معمول کے مطابق ایک قیدی کو آزاد کر دے۔
Ao que Pilatos lhes perguntou: Quereis que vos solte o rei dos judeus?
پیلاطس نے پوچھا، ”کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں یہودیوں کے بادشاہ کو آزاد کر دوں؟“
Pois ele sabia que por inveja os principais sacerdotes lho haviam entregado.
وہ جانتا تھا کہ راہنما اماموں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔
Mas os principais sacerdotes incitaram a multidão a pedir que lhes soltasse antes a Barrabás.
لیکن راہنما اماموں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ عیسیٰ کے بجائے برابا کو مانگیں۔
E Pilatos, tornando a falar, perguntou-lhes: Que farei então daquele a quem chamais reis dos judeus?
پیلاطس نے سوال کیا، ”پھر مَیں اِس کے ساتھ کیا کروں جس کا نام تم نے یہودیوں کا بادشاہ رکھا ہے؟“
Novamente clamaram eles: Crucifica-o!
وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“
Disse-lhes Pilatos: Mas que mal fez ele? Ao que eles clamaram ainda mais: Crucifica-o!
پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“
Então Pilatos, querendo satisfazer a multidão, soltou-lhe Barrabás; e tendo mandado açoitar a Jesus, o entregou para ser crucificado.
چنانچہ پیلاطس نے ہجوم کو مطمئن کرنے کی خاطر برابا کو آزاد کر دیا۔ اُس نے عیسیٰ کو کوڑے لگانے کو کہا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔
Os soldados, pois, levaram-no para dentro, ao pátio, que é o pretório, e convocaram toda a coorte;
فوجی عیسیٰ کو گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اکٹھا کیا۔
vestiram-no de púrpura e puseram-lhe na cabeça uma coroa de espinhos que haviam tecido;
اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا اور کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔
e começaram a saudá-lo: Salve, rei dos judeus!
پھر وہ اُسے سلام کرنے لگے، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“
Davam-lhe com uma cana na cabeça, cuspiam nele e, postos de joelhos, o adoravam.
لاٹھی سے اُس کے سر پر مار مار کر وہ اُس پر تھوکتے رہے۔ گھٹنے ٹیک کر اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا۔
Depois de o terem assim escarnecido, despiram-lhe a púrpura, e lhe puseram as vestes. Então o levaram para fora, a fim de o crucificarem.
پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے۔ پھر وہ اُسے مصلوب کرنے کے لئے باہر لے گئے۔
E obrigaram certo Simão, cireneu, pai de Alexandre e de Rufo, que por ali passava, vindo do campo, a carregar-lhe a cruz.
اُس وقت لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا ایک آدمی بنام شمعون دیہات سے شہر کو آ رہا تھا۔ وہ سکندر اور روفس کا باپ تھا۔ جب وہ عیسیٰ اور فوجیوں کے پاس سے گزرنے لگا تو فوجیوں نے اُسے صلیب اُٹھانے پر مجبور کیا۔
Levaram-no, pois, ao lugar do Gólgota, que quer dizer, lugar da Caveira.
یوں چلتے چلتے وہ عیسیٰ کو ایک مقام پر لے گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔
E ofereciam-lhe vinho misturado com mirra; mas ele não o tomou.
وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں مُر ملایا گیا تھا، لیکن اُس نے پینے سے انکار کیا۔
Então o crucificaram, e repartiram entre si as vestes dele, lançando sortes sobre elas para ver o que cada um levaria.
پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے گا اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔
E era a hora terceira quando o crucificaram.
نو بجے صبح کا وقت تھا جب اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔
Por cima dele estava escrito o título da sua acusação: O REI DOS JUDEUS.
ایک تختی صلیب پر لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہودیوں کا بادشاہ۔“
Também, com ele, crucificaram dois ladrões, um à sua direita, e outro à esquerda.
دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔
E cumpriu-se a escritura que diz: E com os malfeitores foi contado.
[یوں مُقدّس کلام کا وہ حوالہ پورا ہوا جس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا۔‘]
E os que iam passando blasfemavam dele, meneando a cabeça e dizendo: Ah! Tu que destróis o santuário e em três dias o reedificas.
جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔
Salva-te a ti mesmo, descendo da cruz.
اب صلیب پر سے اُتر کر اپنے آپ کو بچا!“
De igual modo também os principais sacerdotes, com os escribas, escarnecendo-o, diziam entre si: A outros salvou; a si mesmo não pode salvar;
راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑا کر کہا، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔
desça agora da cruz o Cristo, o rei de Israel, para que vejamos e creiamos, Também os que com ele foram crucificados o injuriavam.
اسرائیل کا یہ بادشاہ مسیح اب صلیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم یہ دیکھ کر ایمان لائیں۔“ اور جن آدمیوں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔
E, chegada a hora sexta, houve trevas sobre a terra, até a hora nona.
دوپہر بارہ بجے پور۱ ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔
E, à hora nona, bradou Jesus em alta voz: Eloí, Eloí, lamá, sabactani? Que, traduzido, é: Deus meu, Deus meu, por que me desamparaste?
پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی؟“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“
Alguns dos que ali estavam, ouvindo isso, diziam: Eis que chama por Elias.
یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“
Correu um deles, ensopou uma esponja em vinagre e, pondo-a numa cana, dava-lhe de beber, dizendo: Deixai, vejamos se Elias virá tirá-lo.
کسی نے دوڑ کر مَے کے سرکے میں ایک اسفنج ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ وہ بولا، ”آؤ ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے صلیب پر سے اُتار لے۔“
Mas Jesus, dando um grande brado, expirou.
لیکن عیسیٰ نے بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔
Então o véu do santuário se rasgou em dois, de alto a baixo.
اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔
Ora, o centurião, que estava defronte dele, vendo-o assim expirar, disse: Verdadeiramente este homem era filho de Deus.
جب عیسیٰ کے مقابل کھڑے رومی افسر نے دیکھا کہ وہ کس طرح مرا تو اُس نے کہا، ”یہ آدمی واقعی اللہ کا فرزند تھا!“
Também ali estavam algumas mulheres olhando de longe, entre elas Maria Madalena, Maria, mãe de Tiago o Menor e de José, e Salomé;
کچھ خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ اُن میں مریم مگدلینی، چھوٹے یعقوب اور یوسیس کی ماں مریم اور سلومی بھی تھیں۔
as quais o seguiam e o serviam quando ele estava na Galileia; e muitas outras que tinham subido com ele a Jerusalém.
گلیل میں یہ عورتیں عیسیٰ کے پیچھے چل کر اُس کی خدمت کرتی رہی تھیں۔ کئی اَور خواتین بھی وہاں تھیں جو اُس کے ساتھ یروشلم آ گئی تھیں۔
Ao cair da tarde, como era o dia da preparação, isto é, a véspera do sábado,
یہ سب کچھ جمعہ کو ہوا جو اگلے دن کے سبت کے لئے تیاری کا دن تھا۔ جب شام ہونے کو تھی
José de Arimatéia, ilustre membro do sinédrio, que também esperava o reino de Deus, cobrando ânimo foi Pilatos e pediu o corpo de Jesus.
تو ارمتیہ کا ایک آدمی بنام یوسف ہمت کر کے پیلاطس کے پاس گیا اور اُس سے عیسیٰ کی لاش مانگی۔ (یوسف یہودی عدالتِ عالیہ کا نامور ممبر تھا اور اللہ کی بادشاہی کے آنے کے انتظار میں تھا۔)
Admirou-se Pilatos de que já tivesse morrido; e chamando o centurião, perguntou-lhe se, de fato, havia morrido.
پیلاطس یہ سن کر حیران ہوا کہ عیسیٰ مر چکا ہے۔ اُس نے رومی افسر کو بُلا کر اُس سے پوچھا کہ کیا عیسیٰ واقعی مر چکا ہے؟
E, depois que o soube do centurião, cedeu o cadáver a José;
جب افسر نے اِس کی تصدیق کی تو پیلاطس نے یوسف کو لاش دے دی۔
o qual, tendo comprado um pano de linho, tirou da cruz o corpo, envolveu-o no pano e o depositou num sepulcro aberto em rocha; e rolou uma pedra para a porta do sepulcro.
یوسف نے کفن خرید لیا، پھر عیسیٰ کی لاش اُتار کر اُسے کتان کے کفن میں لپیٹا اور ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا۔
E Maria Madalena e Maria, mãe de José, observavam onde fora posto.
مریم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم نے دیکھ لیا کہ عیسیٰ کی لاش کہاں رکھی گئی ہے۔