Luke 15

Ora, chegavam-se a ele todos os publicanos e pecadores para o ouvir.
اب ایسا تھا کہ تمام ٹیکس لینے والے اور گناہ گار عیسیٰ کی باتیں سننے کے لئے اُس کے پاس آتے تھے۔
E os fariseus e os escribas murmuravam, dizendo: Este recebe pecadores, e come com eles.
یہ دیکھ کر فریسی اور شریعت کے عالِم بڑبڑانے لگے، ”یہ آدمی گناہ گاروں کو خوش آمدید کہہ کر اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔“
Então ele lhes propôs esta parábola:
اِس پر عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی،
Qual de vós é o homem que, possuindo cem ovelhas, e perdendo uma delas, não deixa as noventa e nove no deserto, e não vai após a perdida até que a encontre?
”فرض کرو کہ تم میں سے کسی کی سَو بھیڑیں ہیں۔ لیکن ایک گم ہو جاتی ہے۔ اب مالک کیا کرے گا؟ کیا وہ باقی 99 بھیڑیں کھلے میدان میں چھوڑ کر گم شدہ بھیڑ کو ڈھونڈنے نہیں جائے گا؟ ضرور جائے گا، بلکہ جب تک اُسے وہ بھیڑ مل نہ جائے وہ اُس کی تلاش میں رہے گا۔
E achando-a, põe-na sobre os ombros, cheio de júbilo;
پھر وہ خوش ہو کر اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا لے گا۔
e chegando a casa, reúne os amigos e vizinhos e lhes diz: Alegrai-vos comigo, porque achei a minha ovelha que se havia perdido.
یوں چلتے چلتے وہ اپنے گھر پہنچ جائے گا اور وہاں اپنے دوستوں اور ہم سایوں کو بُلا کر اُن سے کہے گا، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ! کیونکہ مجھے اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ مل گئی ہے۔‘
Digo-vos que assim haverá maior alegria no céu por um pecador que se arrepende, do que por noventa e nove justos que não necessitam de arrependimento.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ آسمان پر بالکل اِسی طرح خوشی منائی جائے گی جب ایک ہی گناہ گار توبہ کرے گا۔ اور یہ خوشی اُس خوشی کی نسبت زیادہ ہو گی جو اُن 99 افراد کے باعث منائی جائے گی جنہیں توبہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
Ou qual é a mulher que, tendo dez dracmas e perdendo uma dracma, não acende a candeia, e não varre a casa, buscando com diligência até encontrá-la?
یا فرض کرو کہ کسی عورت کے پاس دس سِکے ہوں لیکن ایک سِکہ گم ہو جائے۔ اب عورت کیا کرے گی؟ کیا وہ چراغ جلا کر اور گھر میں جھاڑو دے دے کر بڑی احتیاط سے سِکے کو تلاش نہیں کرے گی؟ ضرور کرے گی، بلکہ وہ اُس وقت تک ڈھونڈتی رہے گی جب تک اُسے سِکہ مل نہ جائے۔
E achando-a, reúne as amigas e vizinhas, dizendo: Alegrai-vos comigo, porque achei a dracma que eu havia perdido.
جب اُسے سِکہ مل جائے گا تو وہ اپنی سہیلیوں اور ہم سایوں کو بُلا کر اُن سے کہے گی، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ! کیونکہ مجھے اپنا گم شدہ سِکہ مل گیا ہے۔‘
Assim, digo-vos, há alegria na presença dos anjos de Deus por um só pecador que se arrepende.
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بالکل اِسی طرح اللہ کے فرشتوں کے سامنے خوشی منائی جاتی ہے جب ایک بھی گناہ گار توبہ کرتا ہے۔“
Disse-lhe mais: Certo homem tinha dois filhos.
عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی۔ ”کسی آدمی کے دو بیٹے تھے۔
O mais moço deles disse ao pai: Pai, dá-me a parte dos bens que me toca. Repartiu-lhes, pois, os seus haveres.
اِن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا، ’اے باپ، میراث کا میرا حصہ دے دیں۔‘ اِس پر باپ نے دونوں میں اپنی ملکیت تقسیم کر دی۔
Poucos dias depois, o filho mais moço ajuntando tudo, partiu para um país distante, e ali desperdiçou os seus bens, vivendo dissolutamente.
تھوڑے دنوں کے بعد چھوٹا بیٹا اپنا سارا سامان سمیٹ کر اپنے ساتھ کسی دُوردراز ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے عیاشی میں اپنا پورا مال و متاع اُڑا دیا۔
E, havendo ele dissipado tudo, houve naquela terra uma grande fome, e começou a passar necessidades.
سب کچھ ضائع ہو گیا تو اُس ملک میں سخت کال پڑا۔ اب وہ ضرورت مند ہونے لگا۔
Então foi encontrar-se a um dos cidadãos daquele país, o qual o mandou para os seus campos a apascentar porcos.
نتیجے میں وہ اُس ملک کے کسی باشندے کے ہاں جا پڑا جس نے اُسے سؤروں کو چَرانے کے لئے اپنے کھیتوں میں بھیج دیا۔
E desejava encher o estômago com as alfarrobas que os porcos comiam; e ninguém lhe dava nada.
وہاں وہ اپنا پیٹ اُن پھلیوں سے بھرنے کی شدید خواہش رکھتا تھا جو سؤر کھاتے تھے، لیکن اُسے اِس کی بھی اجازت نہ ملی۔
Caindo, porém, em si, disse: Quantos empregados de meu pai têm abundância de pão, e eu aqui pereço de fome!
پھر وہ ہوش میں آیا۔ وہ کہنے لگا، ’میرے باپ کے کتنے مزدوروں کو کثرت سے کھانا ملتا ہے جبکہ مَیں یہاں بھوکا مر رہا ہوں۔
Levantar-me-ei, irei ter com meu pai e dir-lhe-ei: Pai, pequei contra o céu e diante de ti;
مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا، ’اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔
já não sou digno de ser chamado teu filho; trata-me como um dos teus empregados.
اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔ مہربانی کر کے مجھے اپنے مزدوروں میں رکھ لیں۔‘
Levantou-se, pois, e foi para seu pai. Estando ele ainda longe, seu pai o viu, encheu-se de compaixão e, correndo, lançou-se-lhe ao pescoço e o beijou.
پھر وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا گیا۔ لیکن وہ گھر سے ابھی دُور ہی تھا کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھ لیا۔ اُسے ترس آیا اور وہ بھاگ کر بیٹے کے پاس آیا اور گلے لگا کر اُسے بوسہ دیا۔
Disse-lhe o filho: Pai, pequei conta o céu e diante de ti; já não sou digno de ser chamado teu filho.
بیٹے نے کہا، ’اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔ اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔‘
Mas o pai disse aos seus servos: Trazei depressa a melhor roupa, e vesti-lha, e ponde-lhe um anel no dedo e sandálias nos pés;
لیکن باپ نے اپنے نوکروں کو بُلایا اور کہا، ’جلدی کرو، بہترین سوٹ لا کر اِسے پہناؤ۔ اِس کے ہاتھ میں انگوٹھی اور پاؤں میں جوتے پہنا دو۔
trazei também o bezerro, cevado e matai-o; comamos, e regozijemo-nos,
پھر موٹا تازہ بچھڑا لا کر اُسے ذبح کرو تاکہ ہم کھائیں اور خوشی منائیں،
porque este meu filho estava morto, e reviveu; tinha-se perdido, e foi achado. E começaram a regozijar-se.
کیونکہ یہ میرا بیٹا مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے۔‘ اِس پر وہ خوشی منانے لگے۔
Ora, o seu filho mais velho estava no campo; e quando voltava, ao aproximar-se de casa, ouviu a música e as danças;
اِس دوران باپ کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ اب وہ گھر لوٹا۔ جب وہ گھر کے قریب پہنچا تو اندر سے موسیقی اور ناچنے کی آوازیں سنائی دیں۔
e chegando um dos servos, perguntou-lhe que era aquilo.
اُس نے کسی نوکر کو بُلا کر پوچھا، ’یہ کیا ہو رہا ہے؟‘
Respondeu-lhe este: Chegou teu irmão; e teu pai matou o bezerro cevado, porque o recebeu são e salvo.
نوکر نے جواب دیا، ’آپ کا بھائی آ گیا ہے اور آپ کے باپ نے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا ہے، کیونکہ اُسے اپنا بیٹا صحیح سلامت واپس مل گیا ہے۔‘
Mas ele se indignou e não queria entrar. Saiu então o pai e instava com ele.
یہ سن کر بڑا بیٹا غصے ہوا اور اندر جانے سے انکار کر دیا۔ پھر باپ گھر سے نکل کر اُسے سمجھانے لگا۔
Ele, porém, respondeu ao pai: Eis que há tantos anos te sirvo, e jamais transgredi um mandamento teu; contudo nunca me deste um cabrito para eu me regozijar com os meus amigos;
لیکن اُس نے جواب میں اپنے باپ سے کہا، ’دیکھیں، مَیں نے اِتنے سال آپ کی خدمت میں سخت محنت مشقت کی ہے اور ایک دفعہ بھی آپ کی مرضی کی خلاف ورزی نہیں کی۔ توبھی آپ نے مجھے اِس پورے عرصے میں ایک چھوٹا بکرا بھی نہیں دیا کہ اُسے ذبح کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ ضیافت کرتا۔
vindo, porém, este teu filho, que desperdiçou os teus bens com prostitutas, mataste para ele o bezerro cevado.
لیکن جوں ہی آپ کا یہ بیٹا آیا جس نے آپ کی دولت کسبیوں میں اُڑا دی، آپ نے اُس کے لئے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا۔‘
Replicou-lhe o pai: Filho, tu sempre estás comigo, e tudo o que é meu é teu;
باپ نے جواب دیا، ’بیٹا، آپ تو ہر وقت میرے پاس رہے ہیں، اور جو کچھ میرا ہے وہ آپ ہی کا ہے۔
era justo, porém, regozijarmo-nos e alegramo-nos, porque este teu irmão estava morto, e reviveu; tinha-se perdido, e foi achado.
لیکن اب ضروری تھا کہ ہم جشن منائیں اور خوش ہوں۔ کیونکہ آپ کا یہ بھائی جو مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، جو گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے‘۔“