Quando os filisteus ouviram que Davi havia sido ungido rei sobre todo o Israel, subiram todos em busca dele; o que ouvindo Davi, logo saiu contra eles.
جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ جب داؤد کو پتا چل گیا تو وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے گیا۔
Então Davi consultou a Deus, dizendo: Subirei contra os filisteus, e nas minhas mãos os entregarás?: E o Senhor lhe disse: Sobe, porque os entregarei nas tuas mãos.
تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“
E subiram os filisteus a Baal-Perazim, onde Davi os derrotou; e disse Davi: por minha mão Deus fez uma brecha nos meus inimigos, como uma brecha feita pelas águas. Pelo que chamaram aquele lugar Baal-Perazim:
چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج اللہ میرے وسیلے سے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔
Tornou Davi a consultar a Deus, que lhe respondeu: Não subirás atrás deles; mas rodeia-os por detrás e vem sobre eles por defronte dos balsameiros;
اِس دفعہ جب داؤد نے اللہ سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔
e será que, ouvindo tu um ruído de marcha pelas copas dos balsameiros, sairás à peleja; porque Deus terá saído diante de ti para ferir o exército dos filisteus.
جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ اللہ خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“