Jonah 1

I stało się słowo Pańskie do Jonasza, syna Amaty, mówiąc:
رب یونس بن امِتّی سے ہم کلام ہوا،
Wstań, idź do Niniwy miasta tego wielkiego, a wołaj przeciwko niemu; bo wstąpiła złość ich przed oblicze moje.
”بڑے شہر نینوہ جا کر اُس پر میری عدالت کا اعلان کر، کیونکہ اُن کی بُرائی میرے حضور تک پہنچ گئی ہے۔“
Ale Jonasz wstał, aby uciekł do Tarsu od oblicza Pańskiego; a przyszedłszy do Joppen, znalazł okręt, który miał iść do Tarsu, a zapłaciwszy od niego wstąpił nań, aby płynął z nimi do Tarsu od oblicza Pańskiego.
یونس روانہ ہوا، لیکن مشرقی شہر نینوہ کے لئے نہیں بلکہ مغربی شہر ترسیس کے لئے۔ رب کے حضور سے فرار ہونے کے لئے وہ یافا شہر پہنچ گیا جہاں ایک بحری جہاز ترسیس کو جانے والا تھا۔ سفر کا کرایہ ادا کر کے یونس جہاز میں بیٹھ گیا تاکہ رب کے حضور سے بھاگ نکلے۔
Ale Pan wzruszył wiatr wielki na morzu, i powstał wicher wielki na morzu; i zdało się, jakoby się okręt rozbić miał.
لیکن رب نے سمندر پر زبردست آندھی بھیجی۔ طوفان اِتنا شدید تھا کہ جہاز کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا خطرہ تھا۔
A żeglarze ulękłszy się wołali każdy do boga swego, a wyrzucali do morza to, co mieli na okręcie, aby tem lżejszy był; ale Jonasz zszedł był na stronę okrętu, a położywszy się spał twardo.
ملاح سہم گئے، اور ہر ایک چیختا چلّاتا اپنے دیوتا سے التجا کرنے لگا۔ جہاز کو ہلکا کرنے کے لئے اُنہوں نے سامان کو سمندر میں پھینک دیا۔ لیکن یونس جہاز کے نچلے حصے میں لیٹ گیا تھا۔ اب وہ گہری نیند سو رہا تھا۔
Tedy przystąpił do niego sternik, i rzekł mu: Cóż czynisz ty, ospalcze? wstań, wołaj do Boga swego, owa snać wspomni Bóg na nas, abyśmy nie zginęli.
پھر کپتان اُس کے پاس آیا اور کہنے لگا، ”آپ کس طرح سو سکتے ہیں؟ اُٹھیں، اپنے دیوتا سے التجا کریں! شاید وہ ہم پر دھیان دے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“
Tedy rzekł jeden do drugiego: Chodźcie, rzućmy losy, abyśmy się dowiedzieli, dla kogo to złe na nas przyszło; rzucili tedy losy, i padł los na Jonasza.
ملاح آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم قرعہ ڈال کر معلوم کریں کہ کون ہماری مصیبت کا باعث ہے۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈالا تو یونس کا نام نکلا۔
I rzekli do niego: Powiedz nam proszę, dla kogo to złe przyszło na nas? coś za rzemiosła? skąd idziesz? z którejś ziemi i z któregoś narodu?
تب اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ آفت کس کے قصور کے باعث ہم پر نازل ہوئی ہے؟ آپ کیا کرتے ہیں، کہاں سے آئے ہیں، کس ملک اور کس قوم سے ہیں؟“
I rzekł do nich: Jestem Hebrejczyk, a boję się Pana, Boga niebieskiego, który stworzył morze i ziemię.
یونس نے جواب دیا، ”مَیں عبرانی ہوں، اور رب کا پرستار ہوں جو آسمان کا خدا ہے۔ سمندر اور خشکی دونوں اُسی نے بنائے ہیں۔“
Tedy się zlękli mężowie strachem wielkim; a dowiedziawszy się mężowie oni, że od oblicza Pańskiego ucieka, (bo im był oznajmił) rzekli do niego: Cóżeś to uczynił?
یونس نے اُنہیں یہ بھی بتایا کہ مَیں رب کے حضور سے فرار ہو رہا ہوں۔ یہ سب کچھ سن کر دیگر مسافروں پر شدید دہشت طاری ہوئی۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟“
Nadto rzekli do niego: Cóż z tobą uczynimy, aby się morze uspokoiło? Bo się morze im dalej tem bardziej burzyło.
اِتنے میں سمندر مزید متلاطم ہوتا جا رہا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے پوچھا، ”اب ہم آپ کے ساتھ کیا کریں تاکہ سمندر تھم جائے اور ہمارا پیچھا چھوڑ دے؟“
Tedy rzekł do nich: Weźmijcie mię, a wrzućcie mię w morze, a uspokoi się morze przed wami, gdyż ja wiem, iż dla mnie to wzruszenie wielkie na was przyszło.
یونس نے جواب دیا، ”مجھے اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو وہ تھم جائے گا۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ یہ بڑا طوفان میری ہی وجہ سے آپ پر ٹوٹ پڑا ہے۔“
Ale oni mężowie robili wiosłami, chcąc się do brzegu dostać, wszakże nie mogli; bo się morze im dalej tem więcej burzyło przeciwko nim.
پہلے ملاحوں نے اُس کا مشورہ نہ مانا بلکہ چپو مار مار کر ساحل پر پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کرتے رہے۔ لیکن بےفائدہ، سمندر پہلے کی نسبت کہیں زیادہ متلاطم ہو گیا۔
Wołali tedy do Pana, mówiąc: O Panie! prosimy, abyśmy nie zginęli dla śmierci męża tego, ani wkładaj na nas krwi niewinnej; bo ty, o Panie! jako chcesz, tak czynisz.
تب وہ بلند آواز سے رب سے التجا کرنے لگے، ”اے رب، ایسا نہ ہو کہ ہم اِس آدمی کی زندگی کے سبب سے ہلاک ہو جائیں۔ اور جب ہم اُسے سمندر میں پھینکیں گے تو ہمیں بےگناہ آدمی کی جان لینے کے ذمہ دار نہ ٹھہرا۔ کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ تیری ہی مرضی سے ہو رہا ہے۔“
Zatem wzięli Jonasza i wrzucili go w morze; i uspokoiło się morze od wzburzenia swego.
یہ کہہ کر اُنہوں نے یونس کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ پانی میں گرتے ہی سمندر ٹھاٹھیں مارنے سے باز آ کر تھم گیا۔
Bali się tedy mężowie strachem wielkim Pana, i ofiarowali ofiarę Panu, i śluby czynili.
یہ دیکھ کر مسافروں پر سخت دہشت چھا گئی، اور اُنہوں نے رب کو ذبح کی قربانی پیش کی اور مَنتیں مانیں۔
لیکن رب نے ایک بڑی مچھلی کو یونس کے پاس بھیجا جس نے اُسے نگل لیا۔ یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔