Isaiah 33

Jaj néked pusztító és el nem pusztított, te csalárd, a kit még meg nem csaltak! Ha bevégzed a pusztítást, el fogsz pusztíttatni; ha készen leszel csalárdságoddal, téged fognak megcsalni.
تجھ پر افسوس، جو دوسروں کو برباد کرنے کے باوجود برباد نہیں ہوا۔ تجھ پر افسوس، جو دوسروں سے بےوفا تھا، حالانکہ تیرے ساتھ بےوفائی نہیں ہوئی۔ لیکن تیری باری بھی آئے گی۔ بربادی کا کام تکمیل تک پہنچانے پر تُو خود برباد ہو جائے گا۔ بےوفائی کا کام تکمیل تک پہنچانے پر تیرے ساتھ بھی بےوفائی کی جائے گی۔
Uram, könyörülj rajtunk! Téged várunk; légy karjuk reggelenként, és szabadítónk a szorongatásnak idején!
اے رب، ہم پر مہربانی کر! ہم تجھ سے اُمید رکھتے ہیں۔ ہر صبح ہماری طاقت بن، مصیبت کے وقت ہماری رِہائی کا باعث ہو۔
Egy zendülő szózattól elfutnak a népek; ha te felemelkedel, elszélednek a népségek.
تیری گرجتی آواز سن کر قومیں بھاگ جاتی ہیں، تیرے اُٹھ کھڑے ہونے پر وہ چاروں طرف بکھر جاتی ہیں۔
És elpusztítják zsákmánytokat sáska pusztításával, szöcske-ugrással ugrálnak reá.
اے قومو، جو مال تم نے لُوٹ لیا وہ دوسرے چھین لیں گے۔ جس طرح ٹڈیوں کے غول فصلوں پر جھپٹ کر سب کچھ چٹ کر جاتے ہیں اُسی طرح دوسرے تمہاری پوری ملکیت پر ٹوٹ پڑیں گے۔
Felmagasztaltatott az Úr, mert magasságban lakozik, betölté Siont ítélettel és igazsággal.
رب سرفراز ہے اور بلندیوں پر سکونت کرتا ہے۔ وہی صیون کو انصاف اور صداقت سے مالامال کرے گا۔
És békés lesz a te időd, gazdag boldogságban, bölcseségben és tudományban; az Úr félelme lesz kincse.
اُن دنوں میں وہ تیری حفاظت کی ضمانت ہو گا۔ تجھے نجات، حکمت اور دانائی کا ذخیرہ حاصل ہو گا، اور رب کا خوف تیرا خزانہ ہو گا۔
Ímé, erőseik ott künn kiáltanak, a békesség követei keservesen sírnak.
سنو، اُن کے سورمے گلیوں میں چیخ رہے ہیں، امن کے سفیر تلخ آہیں بھر رہے ہیں۔
Puszták az ösvények, megszünt az úton járó; megszegte a frigyet, lenézte a városokat, nem gondolt az emberrel!
سڑکیں ویران و سنسان ہیں، اور مسافر اُن پر نظر ہی نہیں آتے۔ معاہدے کو توڑا گیا ہے، لوگوں نے اُس کے گواہوں کو رد کر کے انسان کو حقیر جانا ہے۔
Sírt, meghervadt a föld, a Libánon megszégyenült, ellankadt; olyan lett Sáron, mint egy puszta, és lombtalan Básán és Karmel.
زمین خشک ہو کر مُرجھا گئی ہے، لبنان کملا کر شرمندہ ہو گیا ہے۔ شارون کا میدان بےشجر بیابان سا بن گیا ہے، بسن اور کرمل اپنے پتے جھاڑ رہے ہیں۔
Most fölkelek, így szól az Úr, most föltámadok, most fölemelkedem!
لیکن رب فرماتا ہے، ”اب مَیں اُٹھ کھڑا ہوں گا، اب مَیں سرفراز ہو کر اپنی قوت کا اظہار کروں گا۔
Fogantok szalmát, szültök polyvát, dühötök tűz, megemészt titeket.
تم اُمید سے ہو، لیکن پیٹ میں سوکھی گھاس ہی ہے، اور جنم دیتے وقت بھوسا ہی پیدا ہو گا۔ جب تم پھونک مارو گے تو تمہارا دم آگ بن کر تم ہی کو راکھ کر دے گا۔
A népek égetett mészszé lesznek, levágott tövisekké; tűzben hamvadnak el.
اقوام یوں بھسم ہو جائیں گی کہ چونا ہی رہ جائے گا، وہ خاردار جھاڑیوں کی طرح کٹ کر جل جائیں گی۔
Halljátok meg távol valók, a mit cselekedtem, és tudjátok meg közel valók az én hatalmamat!
اے دُوردراز علاقوں کے باشندو، وہ کچھ سنو جو مَیں نے کیا ہے۔ اے قریب کے بسنے والو، میری قدرت جان لو۔“
Megrettentek a bűnösök Sionban, félelem fogja el a gazokat: ki lakhatik közülünk megemésztő tűzzel, ki lakhatik közülünk örök hőséggel?
صیون میں گناہ گار گھبرا گئے ہیں، بےدین پریشانی کے عالم میں تھرتھراتے ہوئے چلّا رہے ہیں، ”ہم میں سے کون بھسم کرنے والی اِس آگ کے سامنے زندہ رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون ہمیشہ تک بھڑکنے والی اِس انگیٹھی کے قریب قائم رہ سکتا ہے؟“
A ki igazságban jár és egyenesen beszél, a ki megveti a zsarolt nyereséget, a ki kezeit rázván, nem vesz ajándékot, a ki fülét bedugja, hogy véres tervet ne halljon, és szemeit befogja, hogy gonoszt ne lásson:
لیکن وہ شخص قائم رہے گا جو راست زندگی گزارے اور سچائی بولے، جو غیرقانونی نفع اور رشوت لینے سے انکار کرے، جو قاتلانہ سازشوں اور غلط کام سے گریز کرے۔
Az magasságban lakozik, kőszálak csúcsa a bástyája, kenyerét megkapja, vize el nem fogy.
وہی بلندیوں پر بسے گا اور پہاڑ کے قلعے میں محفوظ رہے گا۔ اُسے روٹی ملتی رہے گی، اور پانی کی کبھی کمی نہ ہو گی۔
A királyt ékességében látják szemeid; látnak széles országot.
تیری آنکھیں بادشاہ اور اُس کی پوری خوب صورتی کا مشاہدہ کریں گی، وہ ایک وسیع اور دُور دُور تک پھیلا ہوا ملک دیکھیں گی۔
Szíved elgondolja a *mult* félelmét: hol az író, hol a mérlegelő, hol a tornyok összeírója?
تب تُو گزرے ہوئے ہول ناک وقت پر غور و خوض کر کے پوچھے گا، ”دشمن کے بڑے افسر کدھر ہیں؟ ٹیکس لینے والا کہاں غائب ہوا؟ وہ افسر کدھر ہے جو بُرجوں کا حساب کتاب کرتا تھا؟“
A gőgös népet nem látod, a homályos, érthetetlen ajkú népet, dadogó nyelve meg nem érthető.
آئندہ تجھے یہ گستاخ قوم نظر نہیں آئے گی، یہ لوگ جو ناقابلِ فہم زبان بولتے اور ہکلاتے ہوئے ایسی باتیں کرتے ہیں جو سمجھ میں نہیں آتیں۔
Lássad Siont, ünnepeinknek városát, szemeid nézzék Jeruzsálemet, mint nyugalom hajlékát, mint sátort, mely nem vándorol, melynek szegei soha ki nem húzatnak, s kötelei soha el nem szakadnak;
ہماری عیدوں کے شہر صیون پر نظر ڈال! تیری آنکھیں یروشلم کو دیکھیں گی۔ اُس وقت وہ محفوظ سکونت گاہ ہو گا، ایک خیمہ جو آئندہ کبھی نہیں ہٹے گا، جس کی میخیں کبھی نہیں نکلیں گی، اور جس کا ایک رسّا بھی نہیں ٹوٹے گا۔
Sőt az Úr, a dicsőséges lesz ott nékünk folyók és széles vizek gyanánt, a melyekbe nem jő evezős hajó, és nehéz gálya rajtok át nem megy.
وہاں رب ہی ہمارا زورآور آقا ہو گا، اور شہر دریاؤں کا مقام ہو گا، ایسی چوڑی ندیوں کا مقام جن پر نہ چپو والی کشتی، نہ شاندار جہاز چلے گا۔
Mert az Úr a mi bíránk, az Úr a mi vezérünk, az Úr a mi királyunk, Ő tart meg minket!
کیونکہ رب ہی ہمارا قاضی، رب ہی ہمارا سردار اور رب ہی ہمارا بادشاہ ہے۔ وہی ہمیں چھٹکارا دے گا۔
Megtágultak köteleid, árbóczfájok alapját nem tartják erősen, vitorlát nem feszítenek: akkor sok rablott prédát osztanak, *még* a sánták *is* zsákmányt vetnek.
دشمن کا بیڑا غرق ہونے والا ہے۔ بادبان کے رسّے ڈھیلے ہیں، اور نہ وہ مستول کو مضبوط رکھنے، نہ بادبان کو پھیلائے رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اُس وقت کثرت کا لُوٹا ہوا مال بٹے گا، بلکہ اِتنا مال ہو گا کہ لنگڑے بھی لُوٹنے میں شرکت کریں گے۔
És nem mondja a lakos: beteg vagyok! a nép, a mely benne lakozik, bűnbocsánatot nyer.
صیون کا کوئی بھی فرد نہیں کہے گا، ”مَیں کمزور ہوں،“ کیونکہ اُس کے باشندوں کے گناہ بخشے گئے ہوں گے۔