Psalms 129

Cantique des degrés. Ils m'ont assez opprimé dès ma jeunesse, Qu'Israël le dise!
زیارت کا گیت۔ اسرائیل کہے، ”میری جوانی سے ہی میرے دشمن بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
Ils m'ont assez opprimé dès ma jeunesse, Mais ils ne m'ont pas vaincu.
میری جوانی سے ہی وہ بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ توبھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے۔“
Des laboureurs ont labouré mon dos, Ils y ont tracé de longs sillons.
ہل چلانے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلا کر اُس پر اپنی لمبی لمبی ریگھاریاں بنائی ہیں۔
L'Eternel est juste: Il a coupé les cordes des méchants.
رب راست ہے۔ اُس نے بےدینوں کے رسّے کاٹ کر مجھے آزاد کر دیا ہے۔
Qu'ils soient confondus et qu'ils reculent, Tous ceux qui haïssent Sion!
اللہ کرے کہ جتنے بھی صیون سے نفرت رکھیں وہ شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹ جائیں۔
Qu'ils soient comme l'herbe des toits, Qui sèche avant qu'on l'arrache!
وہ چھتوں پر کی گھاس کی مانند ہوں جو صحیح طور پر بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے
Le moissonneur n'en remplit point sa main, Celui qui lie les gerbes n'en charge point son bras,
اور جس سے نہ فصل کاٹنے والا اپنا ہاتھ، نہ پُولے باندھنے والا اپنا بازو بھر سکے۔
Et les passants ne disent point: Que la bénédiction de l'Eternel soit sur vous! Nous vous bénissons au nom de l'Eternel!
جو بھی اُن سے گزرے وہ نہ کہے، ”رب تمہیں برکت دے۔“ ہم رب کا نام لے کر تمہیں برکت دیتے ہیں!