Nahum 2

Le destructeur marche contre toi. Garde la forteresse! Veille sur la route! affermis tes reins! Recueille toute ta force!...
اے نینوہ، سب کچھ منتشر کرنے والا تجھ پر حملہ کرنے آ رہا ہے، چنانچہ قلعے کی پہرہ داری کر! راستے پر دھیان دے، کمربستہ ہو جا، جہاں تک ممکن ہے دفاع کی تیاریاں کر!
Car l'Eternel rétablit la gloire de Jacob Et la gloire d'Israël, Parce que les pillards les ont pillés Et ont détruit leurs ceps....
گو یعقوب تباہ اور اُس کے انگوروں کے باغ نابود ہو گئے ہیں، لیکن اب رب اسرائیل کی شان و شوکت بحال کرے گا۔
Les boucliers de ses héros sont rouges, Les guerriers sont vêtus de pourpre; Avec le fer qui étincelle apparaissent les chars, Au jour qu'il a fixé pour la bataille, Et les lances sont agitées.
وہ دیکھو، نینوہ پر حملہ کرنے والے سورماؤں کی ڈھالیں سرخ ہیں، فوجی قرمزی رنگ کی وردیاں پہنے ہوئے ہیں۔ دشمن نے اپنے رتھوں کو تیار کر رکھا ہے، اور وہ بھڑکتی مشعلوں کی طرح چمک رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ سپاہی اپنے نیزے لہرا رہے ہیں۔
Les chars s'élancent dans la campagne, Se précipitent sur les places; A les voir, on dirait des flambeaux, Ils courent comme des éclairs...
اب رتھ گلیوں میں سے اندھا دُھند گزر رہے ہیں۔ چوکوں میں وہ اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں۔ یوں لگ رہا ہے کہ بھڑکتی مشعلیں یا بادل کی بجلیاں اِدھر اُدھر چمک رہی ہیں۔
Il se souvient de ses vaillants hommes, Mais ils chancellent dans leur marche; On se hâte vers les murs, Et l'on se prépare à la défense....
حکمران اپنے چیدہ افسروں کو بُلا لیتا ہے، اور وہ ٹھوکر کھا کھا کر آگے بڑھتے ہیں۔ وہ دوڑ کر فصیل کے پاس پہنچ جاتے، جلدی سے حفاظتی ڈھال کھڑی کرتے ہیں۔
Les portes des fleuves sont ouvertes, Et le palais s'écroule!...
پھر دریا کے دروازے کھل جاتے اور شاہی محل لڑکھڑانے لگتا ہے۔
C'en est fait: elle est mise à nu, elle est emmenée; Ses servantes gémissent comme des colombes, Et se frappent la poitrine.
تب دشمن ملکہ کے کپڑے اُتار کر اُسے لے جاتے ہیں۔ اُس کی لونڈیاں چھاتی پیٹ پیٹ کر کبوتروں کی طرح غوں غوں کرتی ہیں۔
Ninive était jadis comme un réservoir plein d'eau.... Les voilà qui fuient.... Arrêtez! arrêtez!... Mais nul ne se retourne....
نینوہ بڑی دیر سے اچھے خاصے تالاب کی مانند تھا، لیکن اب لوگ اُس سے بھاگ رہے ہیں۔ لوگوں کو کہا جاتا ہے، ”رُک جاؤ، رُکو تو سہی!“ لیکن کوئی نہیں رُکتا۔ سب سر پر پاؤں رکھ کر شہر سے بھاگ رہے ہیں، اور کوئی نہیں مُڑتا۔
Pillez l'argent! pillez l'or! Il y a des trésors sans fin, Des richesses en objets précieux de toute espèce.
آؤ، نینوہ کی چاندی لُوٹ لو، اُس کا سونا چھین لو! کیونکہ ذخیرے کی انتہا نہیں، اُس کے خزانوں کی دولت لامحدود ہے۔
On pille, on dévaste, on ravage! Et les coeurs sont abattus, Les genoux chancellent, Tous les reins souffrent, Tous les visages pâlissent.
لُوٹنے والے کچھ نہیں چھوڑتے۔ جلد ہی شہر خالی اور ویران و سنسان ہو جاتا ہے۔ ہر دل حوصلہ ہار جاتا، ہر گھٹنا کانپ اُٹھتا، ہر کمر تھرتھرانے لگتی اور ہر چہرے کا رنگ ماند پڑ جاتا ہے۔
Qu'est devenu ce repaire de lions, Ce pâturage des lionceaux, Où se retiraient le lion, la lionne, le petit du lion, Sans qu'il y eût personne pour les troubler?
اب نینوہ بیٹی کی کیا حیثیت رہی؟ پہلے وہ شیرببر کی ماند تھی، ایسی جگہ جہاں جوان شیروں کو گوشت کھلایا جاتا، جہاں شیر اور شیرنی اپنے بچوں سمیت ٹہلتے تھے۔ کوئی اُنہیں ڈرا کر بھگا نہیں سکتا تھا۔
Le lion déchirait pour ses petits, Etranglait pour ses lionnes; Il remplissait de proie ses antres, De dépouilles ses repaires.
اُس وقت شیر اپنے بچوں کے لئے بہت کچھ پھاڑ لیتا اور اپنی شیرنیوں کے لئے بھی گلا گھونٹ کر مار ڈالتا تھا۔ اُس کی ماندیں اور چھپنے کی جگہیں پھاڑے ہوئے شکار سے بھری رہتی تھیں۔
Voici, j'en veux à toi, dit l'Eternel des armées; Je réduirai tes chars en fumée, L'épée dévorera tes lionceaux, J'arracherai du pays ta proie, Et l'on n'entendra plus la voix de tes messagers.
رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرے رتھوں کو نذرِ آتش کر دوں گا، اور تیرے جوان شیر تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ آئندہ تجھے زمین پر کچھ نہ ملے جسے پھاڑ کر کھا سکے۔ آئندہ تیرے قاصدوں کی آواز کبھی سنائی نہیں دے گی۔“