ای کبوتر من که در شکاف صخرهها
و در پشت سنگها پنهان شدهای،
بگذار که روی تو را ببینم و صدایت را بشنوم،
زیرا صدایت سحرانگیز و روی تو قشنگ است.
اے میری کبوتری، چٹان کی دراڑوں میں چھپی نہ رہ، پہاڑی پتھروں میں پوشیدہ نہ رہ بلکہ مجھے اپنی شکل دکھا، مجھے اپنی آواز سننے دے، کیونکہ تیری آواز شیریں، تیری شکل خوب صورت ہے۔“