Ruth 2

نعومی خویشاوندی به نام بوعز داشت که مردی ثروتمند و با نفوذ و از خانوادهٔ شوهرش الیملک بود.
بیت لحم میں نعومی کے مرحوم شوہر کا رشتے دار رہتا تھا جس کا نام بوعز تھا۔ وہ اثر و رسوخ رکھتا تھا، اور اُس کی زمینیں تھیں۔
یک روز روت به نعومی گفت: «من به مزارع اطراف می‌روم تا خوشه‌هایی را که دروکنندگان جا می‌گذارند، جمع کنم. مطمئن هستم کسی را خواهم یافت که به من اجازه دهد با او کار کنم.» نعومی جواب داد: «برو، دخترم.»
ایک دن روت نے اپنی ساس سے کہا، ”مَیں کھیتوں میں جا کر فصل کی کٹائی سے بچی ہوئی بالیں چن لوں۔ کوئی نہ کوئی تو مجھے اِس کی اجازت دے گا۔“ نعومی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے بیٹی، جائیں۔“
پس روت به یکی از مزارع رفت و پشت سر دروکنندگان راه می‌رفت و خوشه‌های برجا مانده را جمع می‌کرد. برحسب اتّفاق، آن مزرعه متعلّق به بوعز بود.
روت کسی کھیت میں گئی اور مزدوروں کے پیچھے پیچھے چلتی ہوئی بچی ہوئی بالیں چننے لگی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ کھیت کا مالک سُسر کا رشتے دار بوعز ہے۔
مدّتی بعد، خود بوعز از بیت‌لحم آمد و بعد از سلام به کارگران گفت: «خداوند با شما باد!» و آنها در جواب گفتند: «خداوند تو را برکت دهد.»
اِتنے میں بوعز بیت لحم سے پہنچا۔ اُس نے اپنے مزدوروں سے کہا، ”رب آپ کے ساتھ ہو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اور رب آپ کو بھی برکت دے!“
بوعز از مباشر خود پرسید: «آن زن جوان کیست؟»
پھر بوعز نے مزدوروں کے انچارج سے پوچھا، ”اُس جوان عورت کا مالک کون ہے؟“
مباشر جواب داد: «او یک دختر بیگانه است که همراه نعومی از موآب به اینجا آمده است
آدمی نے جواب دیا، ”یہ موآبی عورت نعومی کے ساتھ ملکِ موآب سے آئی ہے۔
و از من اجازه خواست تا پشت سر دروکنندگان، خوشه‌های به جا مانده را جمع کند. او از صبح زود مشغول کار است و همین الآن دست از کار کشید تا کمی در زیر سایبان استراحت کند.»
اِس نے مجھ سے مزدوروں کے پیچھے چل کر بچی ہوئی بالیں چننے کی اجازت لی۔ یہ تھوڑی دیر جھونپڑی کے سائے میں آرام کرنے کے سوا صبح سے لے کر اب تک کام میں لگی رہی ہے۔“
آنگاه بوعز به روت گفت: «دخترم، به نصیحت من گوش کن، در هیچ مزرعهٔ دیگر جز اینجا خوشه‌چینی نکن. همراه زنان دیگر در همین جا کار کن.
یہ سن کر بوعز نے روت سے بات کی، ”بیٹی، میری بات سنیں! کسی اَور کھیت میں بچی ہوئی بالیں چننے کے لئے نہ جائیں بلکہ یہیں میری نوکرانیوں کے ساتھ رہیں۔
به آنها نگاه کن و هر جا آنها درو می‌کنند، تو هم با آنان باش. من به کارگران خود دستور داده‌ام مزاحم تو نشوند. هر وقت تشنه شدی برو و از کوزه‌هایی که آنها پُر کرده‌اند، بنوش.»
کھیت کے اُس حصے پر دھیان دیں جہاں فصل کی کٹائی ہو رہی ہے اور نوکرانیوں کے پیچھے پیچھے چلتی رہیں۔ مَیں نے آدمیوں کو آپ کو چھیڑنے سے منع کیا ہے۔ جب بھی آپ کو پیاس لگے تو اُن برتنوں سے پانی پینا جو آدمیوں نے کنوئیں سے بھر رکھے ہیں۔“
روت در مقابل بوعز، تعظیم کرد و به او گفت: «چرا باید شما تا این اندازه در فکر من باشید؟ چرا شما نسبت به یک بیگانه این‌قدر مهربان هستید؟»
روت منہ کے بل جھک گئی اور بولی، ”مَیں اِس لائق نہیں کہ آپ مجھ پر اِتنی مہربانی کریں۔ مَیں تو پردیسی ہوں۔ آپ کیوں میری قدر کرتے ہیں؟“
بوعز در جواب گفت: «آنچه تو بعد از مرگ شوهرت در حق مادر شوهر خود انجام داده‌ای، به گوش من رسیده است. من می‌دانم چگونه پدر، مادر و وطن خود را ترک کردی و برای زندگی کردن به میان قومی آمدی که قبلاً چیزی دربارهٔ آنها نمی‌دانستی.
بوعز نے جواب دیا، ”مجھے وہ کچھ بتایا گیا ہے جو آپ نے اپنے شوہر کی وفات سے لے کر آج تک اپنی ساس کے لئے کیا ہے۔ آپ اپنے ماں باپ اور اپنے وطن کو چھوڑ کر ایک قوم میں بسنے آئی ہیں جسے پہلے سے نہیں جانتی تھیں۔
خداوند تو را برای کارهایی که کرده‌ای پاداش دهد. خداوند خدای اسرائیل که نزد او برای حمایت آمده‌ای، تو را پاداش کامل عطا فرماید.»
آپ رب اسرائیل کے خدا کے پَروں تلے پناہ لینے آئی ہیں۔ اب وہ آپ کو آپ کی نیکی کا پورا اجر دے۔“
روت در پاسخ گفت: «ای آقا، نسبت به بنده بسیار لطف دارید. سخنان محبّت‌آمیز شما باعث دلگرمی من، که با خادمان شما برابر نیستم، گردیده است.»
روت نے کہا، ”میرے آقا، اللہ کرے کہ مَیں آئندہ بھی آپ کی منظورِ نظر رہوں۔ گو مَیں آپ کی نوکرانیوں کی حیثیت بھی نہیں رکھتی توبھی آپ نے مجھ سے شفقت بھری باتیں کر کے مجھے تسلی دی ہے۔“
در وقت ناهار بوعز به روت گفت: «بیا، کمی از این نان بردار و در غذا فرو کن.» پس روت در کنار بقیّهٔ کارگران نشست و بوعز قدری غلّهٔ برشته به او داد. روت آن‌قدر خورد تا سیر شد و قدری هم باقی ماند.
کھانے کے وقت بوعز نے روت کو بُلا کر کہا، ”اِدھر آ کر روٹی کھائیں اور اپنا نوالہ سرکے میں ڈبو دیں۔“ روت اُس کے مزدوروں کے ساتھ بیٹھ گئی، اور بوعز نے اُسے جَو کے بُھنے ہوئے دانے دے دیئے۔ روت نے جی بھر کر کھانا کھایا۔ پھر بھی کچھ بچ گیا۔
بعد از آن که روت بلند شد و به خوشه‌چینی پرداخت. بوعز به کارگران خود دستور داده گفت: «بگذارید او هرجا می‌خواهد خوشه جمع کند، حتّی در جایی که خوشه‌ها بسته‌بندی می‌شوند. به او چیزی نگویید و مانع کارش نشوید. از آن گذشته، مقداری از خوشه‌های بسته‌بندی شده را روی زمین بریزید تا او جمع کند.»
جب وہ کام جاری رکھنے کے لئے کھڑی ہوئی تو بوعز نے حکم دیا، ”اُسے پُولوں کے درمیان بھی بالیں جمع کرنے دو، اور اگر وہ ایسا کرے تو اُس کی بےعزتی مت کرنا۔
بعد از آن که روت بلند شد و به خوشه‌چینی پرداخت. بوعز به کارگران خود دستور داده گفت: «بگذارید او هرجا می‌خواهد خوشه جمع کند، حتّی در جایی که خوشه‌ها بسته‌بندی می‌شوند. به او چیزی نگویید و مانع کارش نشوید. از آن گذشته، مقداری از خوشه‌های بسته‌بندی شده را روی زمین بریزید تا او جمع کند.»
نہ صرف یہ بلکہ کام کرتے وقت اِدھر اُدھر پُولوں کی کچھ بالیں زمین پر گرنے دو۔ جب وہ اُنہیں جمع کرنے آئے تو اُسے مت جھڑکنا!“
روت تا غروب آفتاب در آن مزرعه خوشه جمع می‌کرد. وقتی خوشه‌ها را کوبید، در حدود دوازده کیلوگرم جو خالص به دست آورد.
روت نے کھیت میں شام تک کام جاری رکھا۔ جب اُس نے بالوں کو کوٹ لیا تو دانوں کے تقریباً 13 کلو گرام نکلے۔
روت تمام آن را با خود به شهر نزد مادر شوهر خود برد و به او نشان داد که چقدر جو جمع کرده است. او باقیماندهٔ غذای خود را نیز به نعومی داد.
پھر وہ سب کچھ اُٹھا کر اپنے گھر واپس لے آئی اور ساس کو دکھایا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُسے وہ بُھنے ہوئے دانے بھی دیئے جو دوپہر کے کھانے سے بچ گئے تھے۔
نعومی از او پرسید: «از کجا این‌همه را جمع کردی؟ در مزرعهٔ چه کسی مشغول کار بودی؟ خدا کسی را که چنین لطفی در حق تو کرده است، برکت دهد.» روت به نعومی گفت که در مزرعه شخصی به نام بوعز کار می‌کرده است.
نعومی نے پوچھا، ”آپ نے یہ سب کچھ کہاں سے جمع کیا؟ بتائیں، آپ کہاں تھیں؟ اللہ اُسے برکت دے جس نے آپ کی اِتنی قدر کی ہے!“ روت نے کہا، ”جس آدمی کے کھیت میں مَیں نے آج کام کیا اُس کا نام بوعز ہے۔“
نعومی به عروس خود گفت: «خداوند بوعز را برکت دهد. خداوند همیشه وعدهٔ خود را با زندگان و مردگان نگاه می‌دارد،» و بعد از آن افزود: «آن مرد یکی از اقوام نزدیک ماست. او از جمله افرادی است که باید سرپرستی ما را به عهده بگیرد.»
نعومی پکار اُٹھی، ”رب اُسے برکت دے! وہ تو ہمارا قریبی رشتے دار ہے، اور شریعت کے مطابق اُس کا حق ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ اللہ ہم پر اور ہمارے مرحوم شوہروں پر رحم کرنے سے باز نہیں آیا!“
پس از آن روت گفت: «از آن مهمتر، بوعز از من خواسته است تا انتهای فصل درو، فقط در مزرعهٔ او خوشه‌چینی کنم.»
روت بولی، ”اُس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ کہیں اَور نہ جانا بلکہ کٹائی کے اختتام تک میرے مزدوروں کے پیچھے پیچھے بالیں جمع کرنا۔“
نعومی به عروس خود گفت: «بله دخترم، بهتر است همراه زنان در مزرعهٔ بوعز کار کنی. اگر جای دیگری بروی، ممکن است کارگران مزاحمت شوند.»
نعومی نے جواب میں کہا، ”بہت اچھا۔ بیٹی، ایسا ہی کریں۔ اُس کی نوکرانیوں کے ساتھ رہنے کا یہ فائدہ ہے کہ آپ محفوظ رہیں گی۔ کسی اَور کے کھیت میں جائیں تو ہو سکتا ہے کہ کوئی آپ کو تنگ کرے۔“
پس روت تا آخر فصل درو جو و گندم در آنجا به جمع‌آوری غلّه ادامه داد و با مادر شوهر خود زندگی می‌کرد.
چنانچہ روت جَو اور گندم کی کٹائی کے پورے موسم میں بوعز کی نوکرانیوں کے پاس جاتی اور بچی ہوئی بالیں چنتی۔ شام کو وہ اپنی ساس کے گھر واپس چلی جاتی تھی۔