Revelation of John 13

آنگاه دیدم كه یک حیوان وحشی از میان دریا بیرون می‌آید كه ده شاخ و هفت سر داشت. بر هر یک از شاخهایش نیم‌تاجی قرار داشت و بر هریک از سرهایش، نامی كفرآمیز نوشته شده بود.
پھر مَیں نے دیکھا کہ سمندر میں سے ایک حیوان نکل رہا ہے۔ اُس کے سات سینگ اور سات سر تھے۔ ہر سینگ پر ایک تاج اور ہر سر پر کفر کا ایک نام تھا۔
این حیوان وحشی مثل پلنگی بود كه پاهایش مانند پاهای خرس و دهانش چون دهان شیر بود. اژدها قدرت و تاج و تخت و اختیارات وسیع خود را به او واگذار نمود.
یہ حیوان چیتے کی مانند تھا۔ لیکن اُس کے ریچھ کے سے پاؤں اور شیرببر کا سا منہ تھا۔ اژدہے نے اِس حیوان کو اپنی قوت، اپنا تخت اور بڑا اختیار دے دیا۔
به نظرم آمد كه یكی از سرهای حیوان وحشی كه ضربتی مرگبار دیده بود، از زخم كشنده‌اش التیام یافت. همهٔ دنیا با حیرت به دنبال آن حیوان می‌رفتند.
لگتا تھا کہ حیوان کے سروں میں سے ایک پر لاعلاج زخم لگا ہے۔ لیکن اِس زخم کو شفا دی گئی۔ پوری دنیا یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئی اور حیوان کے پیچھے لگ گئی۔
مردم اژدها را پرستش كردند، زیرا او اختیارات خود را به آن حیوان واگذار كرده بود. آنها حیوان وحشی را نیز پرستش نمودند و می‌گفتند: «كیست همتای این حیوان؟ كیست كه بتواند با او بجنگد؟»
لوگوں نے اژدہے کو سجدہ کیا، کیونکہ اُسی نے حیوان کو اختیار دیا تھا۔ اور اُنہوں نے یہ کہہ کر حیوان کو بھی سجدہ کیا، ”کون اِس حیوان کی مانند ہے؟ کون اِس سے لڑ سکتا ہے؟“
به آن حیوان اجازه داده شد، سخنان گزاف و كفرآمیز بگوید و به مدّت چهل و دو ماه سلطنت نماید.
اِس حیوان کو بڑی بڑی باتیں اور کفر بکنے کا اختیار دیا گیا۔ اور اُسے یہ کرنے کا اختیار 42 مہینے کے لئے مل گیا۔
او زبان خود را به كفرگویی علیه خدا گشود. به او و مأوای آسمانی او با تمام ساكنان آن ناسزا می‌گفت.
یوں وہ اپنا منہ کھول کر اللہ، اُس کے نام، اُس کی سکونت گاہ اور آسمان کے باشندوں پر کفر بکنے لگا۔
او همچنین اجازه یافت تا با مقدّسین خدا بجنگد و آنها را شكست دهد و بر همهٔ امّتها و ملل و زبانها و قبایل جهان اقتدار یابد.
اُسے مُقدّسین سے جنگ کر کے اُن پر فتح پانے کا اختیار بھی دیا گیا۔ اور اُسے ہر قبیلے، ہر اُمّت، ہر زبان اور ہر قوم پر اختیار دیا گیا۔
همهٔ جهانیان او را پرستش خواهند كرد، یعنی کسانی‌که قبل از پیدایش عالم نامشان در دفتر حیات كه متعلّق به برّه مقتول می‌باشد، ثبت نشده است.
زمین کے تمام باشندے اِس حیوان کو سجدہ کریں گے یعنی وہ سب جن کے نام دنیا کی ابتدا سے لیلے کی کتابِ حیات میں درج نہیں ہیں، اُس لیلے کی کتاب میں جو ذبح کیا گیا ہے۔
«ای کسانی‌که گوش دارید، بشنوید!
جو سن سکتا ہے وہ سن لے!
اگر قرار باشد كسی به اسارت برود، به اسارت خواهد رفت و اگر قرار باشد، كسی با شمشیر كشته شود، با شمشیر كشته خواهد شد. بردباری و ایمان مقدّسین به این حقیقت بستگی دارد.»
اگر کسی کو قیدی بننا ہے تو وہ قیدی ہی بنے گا۔ اگر کسی کو تلوار کی زد میں آ کر مرنا ہے تو وہ ایسے ہی مرے گا۔ اب مُقدّسین کو ثابت قدمی اور وفادار ایمان کی خاص ضرورت ہے۔
آنگاه حیوان وحشی دیگری را دیدم، كه از زمین بیرون آمد. او دارای دو شاخ مانند شاخهای برّه بود، امّا مثل اژدها سخن می‌گفت.
پھر مَیں نے ایک اَور حیوان کو دیکھا۔ وہ زمین میں سے نکل رہا تھا۔ اُس کے لیلے کے سے دو سینگ تھے، لیکن اُس کے بولنے کا انداز اژدہے کا سا تھا۔
و وقتی در حضور حیوان اول قرار داشت، از قدرت و اختیار او استفاده می‌کرد و همهٔ زمین و ساكنان آن را به پرستش حیوان نخستین، كه زخم كشنده‌اش التیام یافته بود، مجبور می‌ساخت.
اُس نے پہلے حیوان کا پورا اختیار اُس کی خاطر استعمال کر کے زمین اور اُس کے باشندوں کو پہلے حیوان کو سجدہ کرنے پر اُکسایا، یعنی اُس حیوان کو جس کا لاعلاج زخم بھر گیا تھا۔
او معجزات بزرگی انجام می‌داد، حتّی در مقابل چشم همه از آسمان آتش بر زمین بارانید
اور اُس نے بڑے معجزانہ نشان دکھائے، یہاں تک کہ اُس نے لوگوں کے دیکھتے دیکھتے آسمان سے زمین پر آگ نازل ہونے دی۔
و با معجزاتی كه اجازه داشت در حضور حیوان اول انجام دهد، ساكنان زمین را اغفال نمود و به آنها گفت كه پیکره‌ای به افتخار آن حیوان كه با شمشیر زخمی شده و هنوز زنده بود بسازند.
یوں اُسے پہلے حیوان کی خاطر معجزانہ نشان دکھانے کا اختیار دیا گیا، اور اِن کے ذریعے اُس نے زمین کے باشندوں کو صحیح راہ سے بہکایا۔ اُس نے اُنہیں کہا کہ وہ اُس حیوان کی تعظیم میں ایک مجسمہ بنا دیں جو تلوار سے زخمی ہونے کے باوجود دوبارہ زندہ ہوا تھا۔
او اجازه یافت به پیكرهٔ آن حیوان بدمد تا بتواند سخن بگوید و تا آنانی را كه پیكره را پرستش نمی‌کردند، بكشد.
پھر اُسے پہلے حیوان کے مجسمے میں جان ڈالنے کا اختیار دیا گیا تاکہ مجسمہ بول سکے اور اُنہیں قتل کروا سکے جو اُسے سجدہ کرنے سے انکار کرتے تھے۔
از آن گذشته همه را از كوچک و بزرگ، توانگر و بینوا، آزاد و برده، مجبور می‌ساخت كه روی دست راست یا پیشانی خود علامت مخصوصی داشته باشند.
اُس نے یہ بھی کروایا کہ ہر ایک کے دہنے ہاتھ یا ماتھے پر ایک خاص نشان لگایا جائے، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، امیر ہو یا غریب، آزاد ہو یا غلام۔
و هیچ‌کس اجازهٔ خرید و فروش نداشت، مگر آنكه علامت حیوان را خواه اسم و خواه عدد بر خود داشته باشد.
صرف وہ شخص کچھ خرید یا بیچ سکتا تھا جس پر یہ نشان لگا تھا۔ یہ نشان حیوان کا نام یا اُس کے نام کا نمبر تھا۔
این محتاج حكمت است و هر صاحب خردی می‌تواند عدد نام آن حیوان را كه ششصد و شصت و شش است حساب كند. چون این عدد به نام مردی دلالت دارد.
یہاں حکمت کی ضرورت ہے۔ جو سمجھ دار ہے وہ حیوان کے نمبر کا حساب کرے، کیونکہ یہ ایک مرد کا نمبر ہے۔ اُس کا نمبر 666 ہے۔