Psalms 42

چنانکه آهو برای نهرهای آب اشتیاق دارد، همچنان ای خداوند جان من مشتاق توست.
قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ، جس طرح ہرنی ندیوں کے تازہ پانی کے لئے تڑپتی ہے اُسی طرح میری جان تیرے لئے تڑپتی ہے۔
جان من تشنهٔ خداست، تشنهٔ خدای زنده! چه وقت می‌توانم به پیشگاه تو بیایم و تو را پرستش کنم؟
میری جان خدا، ہاں زندہ خدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر اللہ کا چہرہ دیکھوں گا؟
روز و شب گریه می‌کنم و اشکهایم تنها خوراک من هستند، دشمنانم همواره از من می‌پرسند: «خدای تو کجاست؟»
دن رات میرے آنسو میری غذا رہے ہیں۔ کیونکہ پورا دن مجھ سے کہا جاتا ہے، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“
چون گذشته را به‌یاد می‌آورم قلبم می‌شکند، چگونه مردم را در روزهای عید به خانهٔ خدا رهبری می‌کردم و فریاد شادی برمی‌آوردیم و سرود شکرگزاری می‌‌خواندیم.
پہلے حالات یاد کر کے مَیں اپنے سامنے اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہوں۔ کتنا مزہ آتا تھا جب ہمارا جلوس نکلتا تھا، جب مَیں ہجوم کے بیچ میں خوشی اور شکرگزاری کے نعرے لگاتے ہوئے اللہ کی سکونت گاہ کی جانب بڑھتا جاتا تھا۔ کتنا شور مچ جاتا تھا جب ہم جشن مناتے ہوئے گھومتے پھرتے تھے۔
چرا این‌قدر افسرده‌ام؟ چرا این‌قدر در مشکلاتم غرق شده‌ام؟ بر خدا امیدوار خواهم بود و یک‌بار دیگر او را حمد خواهم گفت خدای من و نجات‌دهندهٔ من.
اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔
در این دیار غریب قلبم شکسته است. بنابراین از سرزمین اردن و کوههای حرمون و مصغر تو را به یاد می‌آورم و به تو می‌اندیشم.
میری جان غم کے مارے پگھل رہی ہے۔ اِس لئے مَیں تجھے یردن کے ملک، حرمون کے پہاڑی سلسلے اور کوہِ مِصعار سے یاد کرتا ہوں۔
امواج غم و اندوه از سر من گذشته‌اند و توفانهای غم احاطه‌ام کرده‌اند.
جب سے تیرے آبشاروں کی آواز بلند ہوئی تو ایک سیلاب دوسرے کو پکارنے لگا ہے۔ تیری تمام موجیں اور لہریں مجھ پر سے گزر گئی ہیں۔
خداوندا، به هنگام روز، محبّت بی‌پایان خود را شامل حال من بگردان تا من هم شبانگاه سرود شکرگزاری تو را بخوانم و به درگاه تو که خدای حیات بخش من می‌‌باشی، دعا کنم.
دن کے وقت رب اپنی شفقت بھیجے گا، اور رات کے وقت اُس کا گیت میرے ساتھ ہو گا، مَیں اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔
به خدا که تکیه‌گاه من است می‌گویم: «مرا فراموش کرده‌ای؟ چرا به‌خاطر ظلم دشمنان پریشان باشم؟»
مَیں اللہ اپنی چٹان سے کہوں گا، ”تُو مجھے کیوں بھول گیا ہے؟ مَیں اپنے دشمن کے ظلم کے باعث کیوں ماتمی لباس پہنے پھروں؟“
سخنان توهین‌آمیز آنها مانند زخمی کشنده، مرا آزار می‌دهد، همیشه می‌پرسند: «خدای تو کجاست؟»
میرے دشمنوں کی لعن طعن سے میری ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں، کیونکہ پورا دن وہ کہتے ہیں، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“
چرا این‌قدر افسرده‌ام؟ چرا این‌قدر در مشکلاتم بر خدا امیدوار خواهم بود، و یک‌بار دیگر او را حمد خواهم گفت خدای من و نجات‌دهندهٔ من.
اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔