Psalms 107

خداوند را سپاس بگویید، زیرا که نیكوست و محبّت او پایدار و ابدی است.
رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔
آنانی که به وسیلهٔ خداوند نجات یافته‌اند بگویند، که خداوند آنان را از دست دشمنانشان رهایی داده است
رب کے نجات یافتہ جن کو اُس نے عوضانہ دے کر دشمن کے قبضے سے چھڑایا ہے سب یہ کہیں۔
و آنان را از شرق و غرب، از شمال و جنوب، از سرزمینهای بیگانه بازگردانیده است.
اُس نے اُنہیں مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک دیگر ممالک سے اکٹھا کیا ہے۔
بعضی‌ها در بیابان آواره و سرگردان بودند و شهری نداشتند تا در آن سکونت نمایند.
بعض ریگستان میں صحیح راستہ بھول کر ویران راستے پر مارے مارے پھرے، اور کہیں بھی آبادی نہ ملی۔
گرسنه و تشنه بودند و جانشان به لبشان رسیده بود.
بھوک اور پیاس کے مارے اُن کی جان نڈھال ہو گئی۔
در آن تنگنا، نزد خداوند فریاد کردند، و او آنها را از پریشانی نجات داد.
تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
سپس آنها را از راهی مستقیم به شهری هدایت کرد که بتوانند در آن ساکن گردند.
اُس نے اُنہیں صحیح راہ پر لا کر ایسی آبادی تک پہنچایا جہاں رہ سکتے تھے۔
آنها باید از خداوند به‌خاطر محبّت پایدار و کارهای فوق‌العاده‌ای که برای انسان انجام داد شکرگزار باشند.
وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
او تشنگان را سیراب می‌کند و گرسنگان را با خوراکهای نیکو سیر می‌گرداند.
کیونکہ وہ پیاسی جان کو آسودہ کرتا اور بھوکی جان کو کثرت کی اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے۔
برخی در تاریکی و ظلمت، در زندان، در غُل و زنجیر به سر می‌برند.
دوسرے زنجیروں اور مصیبت میں جکڑے ہوئے اندھیرے اور گہری تاریکی میں بستے تھے،
زیرا از کلام خدا سرپیچی کردند و احکام خدای قادر متعال را بجا نیاوردند.
کیونکہ وہ اللہ کے فرمانوں سے سرکش ہوئے تھے، اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حقیر جانا تھا۔
زیر بار کار و زحمت، پشت آنها خم شده، از پای افتاده بودند و کسی به کمكشان نرسید.
اِس لئے اللہ نے اُن کے دل کو تکلیف میں مبتلا کر کے پست کر دیا۔ جب وہ ٹھوکر کھا کر گر گئے اور مدد کرنے والا کوئی نہ رہا تھا
در آن تنگنا، نزد خداوند فریاد کردند و او آنها را از پریشانی نجات داد.
تو اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
آنان را از تاریکی و ظلمت بیرون آورد و از غُل و زنجیر اسارت آزاد کرد.
وہ اُنہیں اندھیرے اور گہری تاریکی سے نکال لایا اور اُن کی زنجیریں توڑ ڈالیں۔
آنها باید از خداوند به‌خاطر محبّت پایدار و کارهای فوق‌العاده‌ای که برای انسان انجام داد شکرگزار باشند.
وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
زیرا او دروازه‌های برنزی و میله‏های آهنین را درهم شکسته است.
کیونکہ اُس نے پیتل کے دروازے توڑ ڈالے، لوہے کے کنڈے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہیں۔
بعضی به‌خاطر روش گناه‌آلود خود رنج می‌کشیدند و به سبب شرارتهای خویش در عذاب بودند.
کچھ لوگ احمق تھے، وہ اپنے سرکش چال چلن اور گناہوں کے باعث پریشانیوں میں مبتلا ہوئے۔
اشتهای خود را از دست داده و پایشان به لب گور رسیده بود.
اُنہیں ہر خوراک سے گھن آنے لگی، اور وہ موت کے دروازوں کے قریب پہنچے۔
در آن تنگنا، نزد خداوند فریاد کردند و او آنها را از پریشانی نجات داد.
تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
او با کلامش آنها را شفا داده از مرگ رهانید.
اُس نے اپنا کلام بھیج کر اُنہیں شفا دی اور اُنہیں موت کے گڑھے سے بچایا۔
پس آنها باید خداوند را به‌خاطر محبّت پایدارش و کارهای فوق‌العاده‌ای که برای انسان انجام داده شکر کنند.
وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
برایش قربانی تشکّر تقدیم کنند و با سرودهای شاد، کارهای او را بیان نمایند!
وہ شکرگزاری کی قربانیاں پیش کریں اور خوشی کے نعرے لگا کر اُس کے کاموں کا چرچا کریں۔
بعضی با کشتی به دریا رفته، به تجارت مشغول شدند.
بعض بحری جہاز میں بیٹھ گئے اور تجارت کے سلسلے میں سمندر پر سفر کرتے کرتے دُوردراز علاقوں تک پہنچے۔
آنها کارهای خداوند و کارهای عجیب او را در عمق دریاها مشاهده کردند.
اُنہوں نے رب کے عظیم کام اور سمندر کی گہرائیوں میں اُس کے معجزے دیکھے ہیں۔
به فرمان او بادی شدید برخاست و امواج دریا را متلاطم ساخت.
کیونکہ رب نے حکم دیا تو آندھی چلی جو سمندر کی موجیں بلندیوں پر لائی۔
کشتی‌ها گاهی به هوا پرتاب می‌شدند و گاهی به اعماق آب فرو می‌رفتند و سرنشینان آنها از ترس، نیمه‌جان شده بودند.
وہ آسمان تک چڑھیں اور گہرائیوں تک اُتریں۔ پریشانی کے باعث ملاحوں کی ہمت جواب دے گئی۔
مانند مستان تلو‌تلو می‌خوردند و عقل خود را از دست داده بودند.
وہ شراب میں دُھت آدمی کی طرح لڑکھڑاتے اور ڈگمگاتے رہے۔ اُن کی تمام حکمت ناکام ثابت ہوئی۔
در آن تنگنا، نزد خداوند فریاد کردند و او آنها را از پریشانی نجات داد.
تب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔
توفان را آرام کرد و امواج دریا ساکت شد.
اُس نے سمندر کو تھما دیا اور خاموشی پھیل گئی، لہریں ساکت ہو گئیں۔
آنها از آرامی خوشحال شدند و خداوند آنها را به بندر مقصود رسانید.
مسافر پُرسکون حالات دیکھ کر خوش ہوئے، اور اللہ نے اُنہیں منزلِ مقصود تک پہنچایا۔
آنها باید خداوند را به‌خاطر محبّت پایدار و کارهای فوق‌العاده‌ای که برای انسان انجام داده، شکر کنند.
وہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔
عظمت و جلال او را در میان مردم بیان کنند و او را در حضور رهبران ستایش نمایند.
وہ قوم کی جماعت میں اُس کی تعظیم کریں، بزرگوں کی مجلس میں اُس کی حمد کریں۔
خداوند رودخانه‌ها را به بیابان تبدیل می‌کند و چشمه‌های آب را خشک می‌سازد.
کئی جگہوں پر وہ دریاؤں کو ریگستان میں اور چشموں کو پیاسی زمین میں بدل دیتا ہے۔
زمینهای حاصلخیز را به‌خاطر ساکنان شریر آن به شوره‌زار مبدّل می‌نماید.
باشندوں کی بُرائی دیکھ کر وہ زرخیز زمین کو کلر کے بیابان میں بدل دیتا ہے۔
بیابانها را به برکه‌های آب، و زمینهای خشک را به چشمه‌سار تبدیل می‌کند.
دوسری جگہوں پر وہ ریگستان کو جھیل میں اور پیاسی زمین کو چشموں میں بدل دیتا ہے۔
مردمان گرسنه را در آنجا ساکن می‌سازد تا برای خود شهری بسازند.
وہاں وہ بھوکوں کو بسا دیتا ہے تاکہ آبادیاں قائم کریں۔
در آنجا به زراعت می‌پردازند و تاکستان غرس می‌کنند و حاصل آن را برمی‌چینند.
تب وہ کھیت اور انگور کے باغ لگاتے ہیں جو خوب پھل لاتے ہیں۔
قوم خود را برکت داد و فرزندان آنان را بسیار ساخت و نگذاشت که گلّه‏ها و رمه‏های ایشان کم شوند.
اللہ اُنہیں برکت دیتا ہے تو اُن کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ وہ اُن کے ریوڑوں کو بھی کم ہونے نہیں دیتا۔
چون قوم خدا، توسط ظلم و ستم دشمنان شکست می‌خوردند و به آنها توهین می‌شد،
جب کبھی اُن کی تعداد کم ہو جاتی اور وہ مصیبت اور دُکھ کے بوجھ تلے خاک میں دب جاتے ہیں
خداوند رهبران ظالم را خوار و ذلیل و در ویرانه‏ها آواره ساخت.
تو وہ شرفا پر اپنی حقارت اُنڈیل دیتا اور اُنہیں ریگستان میں بھگا کر صحیح راستے سے دُور پھرنے دیتا ہے۔
امّا نیازمندان را از رنج رهانید و تعداد خانواده‌هایشان را مانند گلّه‏ها زیاد کرد.
لیکن محتاج کو وہ مصیبت کی دلدل سے نکال کر سرفراز کرتا اور اُس کے خاندانوں کو بھیڑبکریوں کی طرح بڑھا دیتا ہے۔
مردمان نیك، اینها را می‌بینند و خوشحال می‌شوند، امّا شریران خاموش می‌گردند.
سیدھی راہ پر چلنے والے یہ دیکھ کر خوش ہوں گے، لیکن بےانصاف کا منہ بند کیا جائے گا۔
خردمندان به اینها دقّت کنند و محبّت پایدار خداوند را به یاد داشته باشند.
کون دانش مند ہے؟ وہ اِس پر دھیان دے، وہ رب کی مہربانیوں پر غور کرے۔