Psalms 105

خداوند را شکر کنید و عظمت او را بیان نمایید. کارهایی را که انجام داده است، به جهانیان اعلام نمایید.
رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔
برای او سرود حمد بسرایید و کارهای عظیم او را به مردم بگویید.
ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔
جلال بر نام مقدّس او باد! شادمان باد دلهای کسانی‌که خداوند را می‌جویند!
اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔
از خدا کمک بطلبید و همیشه او را بپرستید.
رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔
ای فرزندانِ بندهٔ او ابراهیم، و ای فرزندان یعقوب، برگزیدهٔ او، معجزات و داوریهای خدا را به‌ یاد آورید.
جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔
ای فرزندانِ بندهٔ او ابراهیم، و ای فرزندان یعقوب، برگزیدهٔ او، معجزات و داوریهای خدا را به‌ یاد آورید.
تم جو اُس کے خادم ابراہیم کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے!
خداوند، خدای ماست. او همهٔ زمین را داوری می‌کند.
وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔
او پیمان خود را تا به ابد نگاه خواهد داشت، کلامی را که فرمان داد، برای هزار نسل.
وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پشتوں کے لئے فرمایا تھا۔
پیمانی را که با ابراهیم بست، وسوگندی را که با اسحاق یاد کرد، حفظ خواهد نمود.
یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔
عهدی با یعقوب بست، پیمانی جاودانه با اسرائیل.
اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔
خداوند فرمود: «سرزمین کنعان را به عنوان ملکیّت به شما می‌بخشم.»
ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ”مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔“
وقتی تعداد آنها کم بود و در سرزمین کنعان غریب
اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔
و در کشورها و سلطنت‌ها سرگردان بودند،
اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔
خداوند به هیچ‌کس اجازه نداد که به آنها آزاری برساند و برای پشتیبانی آنها به پادشاهان هشدار داد
لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا،
و فرمود: «به برگزیدگان من ظلم نکنید و به انبیای من ضرر نرسانید.»
”میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔“
وقتی‌که خداوند قحطی در کشور پدید آورد و هیچ چیزی برای خوردن پیدا نمی‌شد،
پھر اللہ نے ملکِ کنعان میں کال پڑنے دیا اور خوراک کا ہر ذخیرہ ختم کیا۔
یوسف را پیشتر از آنها به مصر فرستاد، که به عنوان غلام فروخته شد.
لیکن اُس نے اُن کے آگے آگے ایک آدمی کو مصر بھیجا یعنی یوسف کو جو غلام بن کر فروخت ہوا۔
پاهای او را با زنجیر بستند و یوغ آهنین بر گردنش گذاشتند.
اُس کے پاؤں اور گردن زنجیروں میں جکڑے رہے
تا زمانی که گفته‌های او به حقیقت پیوست و کلام خداوند سخن او را تأیید کرد.
جب تک وہ کچھ پورا نہ ہوا جس کی پیش گوئی یوسف نے کی تھی، جب تک رب کے فرمان نے اُس کی تصدیق نہ کی۔
پس فرعون او را آزاد کرد و فرماندار مردم او را رها نمود.
تب مصری بادشاہ نے اپنے بندوں کو بھیج کر اُسے رِہائی دی، قوموں کے حکمران نے اُسے آزاد کیا۔
سپس او را بر کاخ خود حاکم ساخت و او را فرماندار تمام سرزمین خود نمود،
اُس نے اُسے اپنے گھرانے پر نگران اور اپنی تمام ملکیت پر حکمران مقرر کیا۔
تا تمام بزرگان مملکت را تحت فرمان خود درآوَرَد و رهبران قوم را تعلیم دهد.
یوسف کو فرعون کے رئیسوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے اور مصری بزرگوں کو حکمت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔
سپس یعقوب به مصر آمد و به عنوان بیگانه در آنجا ساکن شد.
پھر یعقوب کا خاندان مصر آیا، اور اسرائیل حام کے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے بسنے لگا۔
خداوند در آنجا فرزندان زیادی به آنها داد و آنها را از دشمنانشان قویتر ساخت.
وہاں اللہ نے اپنی قوم کو بہت پھلنے پھولنے دیا، اُس نے اُسے اُس کے دشمنوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیا۔
خداوند کاری کرد که مردم مصر از قوم اسرائیل متنفّر شدند و با آنها با حیله رفتار کردند.
ساتھ ساتھ اُس نے مصریوں کا رویہ بدل دیا، تو وہ اُس کی قوم اسرائیل سے نفرت کر کے رب کے خادموں سے چالاکیاں کرنے لگے۔
سپس خدا موسی خادم خود و هارون برگزیدهٔ خویش را فرستاد.
تب اللہ نے اپنے خادم موسیٰ اور اپنے چنے ہوئے بندے ہارون کو مصر میں بھیجا۔
آنها قدرت خداوند را با انجام معجزات در سرزمین مصر نشان دادند.
ملکِ حام میں آ کر اُنہوں نے اُن کے درمیان اللہ کے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے۔
خدا تاریکی بر آن سرزمین فرستاد، امّا مصریان امر او را اطاعت نکردند.
اللہ کے حکم پر مصر پر تاریکی چھا گئی، ملک میں اندھیرا ہو گیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کے فرمان نہ مانے۔
رودخانه‏های آنها را به خون تبدیل کرد و همهٔ ماهیان آنها را کشت.
اُس نے اُن کا پانی خون میں بدل کر اُن کی مچھلیوں کو مروا دیا۔
بعد قورباغه‏ها به آن سرزمین هجوم آوردند و حتّی کاخ سلطنتی هم پُر از قورباغه شد.
مصر کے ملک پر مینڈکوں کے غول چھا گئے جو اُن کے حکمرانوں کے اندرونی کمروں تک پہنچ گئے۔
به امر خداوند انواع مگس و پشه سراسر آن سرزمین را پُر ساخت.
اللہ کے حکم پر مصر کے پورے علاقے میں مکھیوں اور جوؤں کے غول پھیل گئے۔
به جای باران، تگرگ و رعد و برق را به سرزمینشان فرستاد.
بارش کی بجائے اُس نے اُن کے ملک پر اولے اور دہکتے شعلے برسائے۔
تاکستانها و درختان انجیر و درختان آنها را از بین برد.
اُس نے اُن کی انگور کی بیلیں اور انجیر کے درخت تباہ کر دیئے، اُن کے علاقے کے درخت توڑ ڈالے۔
به فرمان او، میلیونها ملخ حمله‌ور شدند،
اُس کے حکم پر اَن گنت ٹڈیاں اپنے بچوں سمیت ملک پر حملہ آور ہوئیں۔
و همهٔ نباتات و غلاّت آنجا را خوردند.
وہ اُن کے ملک کی تمام ہریالی اور اُن کے کھیتوں کی تمام پیداوار چٹ کر گئیں۔
او تمام نخستزادگان مصریان را به قتل رسانید.
پھر اللہ نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا، اُن کی مردانگی کا پہلا پھل تمام ہوا۔
آنگاه قوم اسرائیل را که همگی سالم و نیرومند بودند، با نقره و طلا از مصر خارج کرد.
اِس کے بعد وہ اسرائیل کو چاندی اور سونے سے نواز کر مصر سے نکال لایا۔ اُس وقت اُس کے قبیلوں میں ٹھوکر کھانے والا ایک بھی نہیں تھا۔
چون مردم مصر از آنها می‌ترسیدند، از رفتن ایشان خوشحال شدند.
مصر خوش تھا جب وہ روانہ ہوئے، کیونکہ اُن پر اسرائیل کی دہشت چھا گئی تھی۔
خدا به هنگام روز ابر را سایبان آنها ساخت و هنگام شب با ستون آتش به آنها روشنایی می‌بخشید.
دن کو اللہ نے اُن کے اوپر بادل کمبل کی طرح بچھا دیا، رات کو آگ مہیا کی تاکہ روشنی ہو۔
آنها از او تقاضا کردند و او به آنها بلدرچین داد و برایشان غذای فراوان از آسمان فرستاد تا سیر شوند.
جب اُنہوں نے خوراک مانگی تو اُس نے اُنہیں بٹیر پہنچا کر آسمانی روٹی سے سیر کیا۔
صخره را شکافت و از آن آب گوارا فوران کرد و مثل رودخانه در صحرای خشک جاری شد.
اُس نے چٹان کو چاک کیا تو پانی پھوٹ نکلا، اور ریگستان میں پانی کی ندیاں بہنے لگیں۔
زیرا پیمان مقدّس خود را با ابراهیم به یاد آورد.
کیونکہ اُس نے اُس مُقدّس وعدے کا خیال رکھا جو اُس نے اپنے خادم ابراہیم سے کیا تھا۔
به این ترتیب قوم برگزیدهٔ خود را با سرود شادمانی از مصر بیرون آورد.
چنانچہ وہ اپنی چنی ہوئی قوم کو مصر سے نکال لایا، اور وہ خوشی اور شادمانی کے نعرے لگا کر نکل آئے۔
او سرزمین اقوام دیگر را با تمام محصولاتش به آنها داد
اُس نے اُنہیں دیگر اقوام کے ممالک دیئے، اور اُنہوں نے دیگر اُمّتوں کی محنت کے پھل پر قبضہ کیا۔
تا احکام او را بجا آورند و قوانین او را اطاعت نمایند. خداوند را سپاس باد!
کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ وہ اُس کے احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں۔ رب کی حمد ہو!