Psalms 102

خداوندا، دعایم را بشنو و به فریاد من برس.
مصیبت زدہ کی دعا، اُس وقت جب وہ نڈھال ہو کر رب کے سامنے اپنی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہے۔ اے رب، میری دعا سن! مدد کے لئے میری آہیں تیرے حضور پہنچیں۔
در روزهای سختی از من روی متاب. به من گوش بده و چون تو را بخوانم، دعایم را هرچه زودتر مستجاب فرما.
جب مَیں مصیبت میں ہوں تو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ بلکہ اپنا کان میری طرف جھکا۔ جب مَیں پکاروں تو جلد ہی میری سن۔
زیرا روزهای عمرم مانند دود برباد می‌رود و استخوانهایم مانند آتش می‌‌سوزد.
کیونکہ میرے دن دھوئیں کی طرح غائب ہو رہے ہیں، میری ہڈیاں کوئلوں کی طرح دہک رہی ہیں۔
دل من شکسته و مثل کاه خشک و پژمرده شده است. اشتها و میل به غذا ندارم.
میرا دل گھاس کی طرح جُھلس کر سوکھ گیا ہے، اور مَیں روٹی کھانا بھی بھول گیا ہوں۔
از بس ناله کرده‌ام، در بدنم فقط پوست و استخوان باقی مانده است.
آہ و زاری کرتے کرتے میرا جسم سکڑ گیا ہے، جِلد اور ہڈیاں ہی رہ گئی ہیں۔
مثل مرغ وحشی در صحرا و مانند جغد در خرابه‌ها به سر می‌برم.
مَیں ریگستان میں دشتی اُلّو اور کھنڈرات میں چھوٹے اُلّو کی مانند ہوں۔
خوابم نمی‌برد، مانند پرنده‌ای بر پشت‌بام، تنها مانده‌ام.
مَیں بستر پر جاگتا رہتا ہوں، چھت پر تنہا پرندے کی مانند ہوں۔
دشمنانم هر روز مرا سرزنش می‌کنند و مسخره‌كنندگانم مرا لعنت می‌نمایند.
دن بھر میرے دشمن مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔ جو میرا مذاق اُڑاتے ہیں وہ میرا نام لے کر لعنت کرتے ہیں۔
به‌خاطر خشم و غضب تو، به جای نان، خاکستر می‌خورم و اشکهایم با آبی که می‌نوشم، آمیخته‌اند، زیرا تو مرا بلند كرده و بر زمین زدی.
راکھ میری روٹی ہے، اور جو کچھ پیتا ہوں اُس میں میرے آنسو ملے ہوتے ہیں۔
به‌خاطر خشم و غضب تو، به جای نان، خاکستر می‌خورم و اشکهایم با آبی که می‌نوشم، آمیخته‌اند، زیرا تو مرا بلند كرده و بر زمین زدی.
کیونکہ مجھ پر تیری لعنت اور تیرا غضب نازل ہوا ہے۔ تُو نے مجھے اُٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ہے۔
عمرم مانند سایه‌های غروب به سرعت رو به زوال است و همچون گیاه پژمرده می‌شوم.
میرے دن شام کے ڈھلنے والے سائے کی مانند ہیں۔ مَیں گھاس کی طرح سوکھ رہا ہوں۔
امّا تاج و تخت تو ای خداوند، ازلی و ابدی است و تمام نسلهای بشر نام تو را به یاد خواهند آورد.
لیکن تُو اے رب ابد تک تخت نشین ہے، تیرا نام پشت در پشت قائم رہتا ہے۔
می‌دانم که تو خواهی آمد و بر صهیون رحم خواهی كرد و اكنون وقت آن است تا وعده‌ای را که داده بودی، عملی کنی، و رحمت خود را نشان بدهی.
اب آ، کوہِ صیون پر رحم کر۔ کیونکہ اُس پر مہربانی کرنے کا وقت آ گیا ہے، مقررہ وقت آ گیا ہے۔
بندگان تو آن را دوست می‌دارند، گرچه ویرانه گشته؛ نسبت به آن رحمت می‌دارند، گرچه خرابه گشته.
کیونکہ تیرے خادموں کو اُس کا ایک ایک پتھر پیارا ہے، اور وہ اُس کے ملبے پر ترس کھاتے ہیں۔
ملل جهان از نام خداوند، و پادشاهان روی زمین، از عظمت و جلال او خواهند ترسید.
تب ہی قومیں رب کے نام سے ڈریں گی، اور دنیا کے تمام بادشاہ تیرے جلال کا خوف کھائیں گے۔
هنگامی‌که خداوند صهیون را دوباره آباد ‌کند، جلال و شکوه او آشكار خواهد شد.
کیونکہ رب صیون کو از سرِ نو تعمیر کرے گا، وہ اپنے پورے جلال کے ساتھ ظاہر ہو جائے گا۔
به زاریِ بیچارگان گوش خواهد داد و دعای ایشان را اجابت خواهد كرد.
مفلسوں کی دعا پر وہ دھیان دے گا اور اُن کی فریادوں کو حقیر نہیں جانے گا۔
این را برای نسلهای آینده بنویسید تا از کارهای خداوند آگاه شوند و کسانی‌که هنوز به دنیا نیامده‌اند، او را بستایند.
آنے والی نسل کے لئے یہ قلم بند ہو جائے تاکہ جو قوم ابھی پیدا نہیں ہوئی وہ رب کی ستائش کرے۔
خداوند از جایگاه عالی و مقدّس خود در آسمان به زمین نظر افکنده است.
کیونکہ رب نے اپنے مقدِس کی بلندیوں سے جھانکا ہے، اُس نے آسمان سے زمین پر نظر ڈالی ہے
ناله‌های زندانیان را شنید و آنهایی را که محکوم به مرگ بودند، رهایی بخشید.
تاکہ قیدیوں کی آہ و زاری سنے اور مرنے والوں کی زنجیریں کھولے۔
در نتیجه نام خداوند در صهیون ذکر خواهد گردید و در اورشلیم او را خواهند پرستید،
کیونکہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ کوہِ صیون پر رب کے نام کا اعلان کریں اور یروشلم میں اُس کی ستائش کریں،
وقتی همهٔ اقوام و پادشاهان جهان با هم جمع شوند و او را پرستش نمایند.
کہ قومیں اور سلطنتیں مل کر جمع ہو جائیں اور رب کی عبادت کریں۔
خداوند مرا در جوانی ضعیف و ناتوان ساخت و عمرم را کوتاه کرد.
راستے میں ہی اللہ نے میری طاقت توڑ کر میرے دن مختصر کر دیئے ہیں۔
ای خدا نگذار که اکنون بمیرم، قبل از آنکه به پیری برسم. ای خدا، تو تا به ابد زنده هستی
مَیں بولا، ”اے میرے خدا، مجھے زندوں کے ملک سے دُور نہ کر، میری زندگی تو ادھوری رہ گئی ہے۔ لیکن تیرے سال پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔
در ابتدا زمین را آفریدی و آسمانها کار دستهای توست.
تُو نے قدیم زمانے میں زمین کی بنیاد رکھی، اور تیرے ہی ہاتھوں نے آسمانوں کو بنایا۔
آنها از میان خواهند رفت، امّا تو باقی خواهی ماند. همهٔ آنها همچون لباس، کُهنه خواهند شد و تو آنها را مانند ردا عوض خواهی كرد و دور خواهی انداخت و نابود خواهند شد.
یہ تو تباہ ہو جائیں گے، لیکن تُو قائم رہے گا۔ یہ سب کپڑے کی طرح گھس پھٹ جائیں گے۔ تُو اُنہیں پرانے لباس کی طرح بدل دے گا، اور وہ جاتے رہیں گے۔
امّا تو همیشه همان هستی و عمر تو، پایانی نخواهد داشت.
لیکن تُو وہی کا وہی رہتا ہے، اور تیری زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی۔
فرزندان ما، در پناه تو در امان هستند و در زیر سایهٔ حمایت تو، نسل آنها پایدار خواهد بود.
تیرے خادموں کے فرزند تیرے حضور بستے رہیں گے، اور اُن کی اولاد تیرے سامنے قائم رہے گی۔“