Psalms 10

خداوندا، چرا دور ایستاده‌ای؟ چرا هنگامی‌که ما در سختی هستیم خود را پنهان می‌کنی؟
اے رب، تُو اِتنا دُور کیوں کھڑا ہے؟ مصیبت کے وقت تُو اپنے آپ کو پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟
شریران متکبّرند و بر فقیران ستم می‌کنند، آنان را در دامهای خودشان گرفتار کن.
بےدین تکبر سے مصیبت زدوں کے پیچھے لگ گئے ہیں، اور اب بےچارے اُن کے جالوں میں اُلجھنے لگے ہیں۔
شریران به مقاصد شریرانهٔ خود افتخار کرده، طمعکاران را می‌ستایند و خداوند را انکار می‌کنند.
کیونکہ بےدین اپنی دلی آرزوؤں پر شیخی مارتا ہے، اور ناجائز نفع کمانے والا لعنت کر کے رب کو حقیر جانتا ہے۔
شریران در غرور خود به خداوند توجّه ندارند، و در فکر ایشان، خدا جایی ندارد!
بےدین غرور سے پھول کر کہتا ہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔“ اُس کے تمام خیالات اِس بات پر مبنی ہیں کہ کوئی خدا نہیں ہے۔
مرد شریر در همه‌چیز موفّق است، او دشمنان خود را به هیچ می‌شمارد و نمی‌تواند داوری خدا را بفهمد.
جو کچھ بھی کرے اُس میں وہ کامیاب ہے۔ تیری عدالتیں اُسے بلندیوں میں کہیں دُور لگتی ہیں جبکہ وہ اپنے تمام مخالفوں کے خلاف پھنکارتا ہے۔
در دل خود می‌گوید: «هرگز نخواهم افتاد، هرگز مشکلی نخواهم داشت.»
دل میں وہ سوچتا ہے، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا، نسل در نسل مصیبت کے پنجوں سے بچا رہوں گا۔“
سخنانش سراسر دروغ، نفرین و تهدید است و شرارت و گناه از زبانش جاری است.
اُس کا منہ لعنتوں، فریب اور ظلم سے بھرا رہتا، اُس کی زبان نقصان اور آفت پہنچانے کے لئے تیار رہتی ہے۔
در روستاها برای کشتن مردم بی‌گناه کمین می‌کند، و مراقب است تا اشخاص بیچاره را گرفتار سازد.
وہ آبادیوں کے قریب تاک میں بیٹھ کر چپکے سے بےگناہوں کو مار ڈالتا ہے، اُس کی آنکھیں بدقسمتوں کی گھات میں رہتی ہیں۔
مانند شیر در مخفیگاه خود کمین می‌کند و در انتظار مردم درمانده است تا آنها را به دام اندازد.
جنگل میں بیٹھے شیرببر کی طرح تاک میں رہ کر وہ مصیبت زدہ پر حملہ کرنے کا موقع ڈھونڈتا ہے۔ جب اُسے پکڑ لے تو اُسے اپنے جال میں گھسیٹ کر لے جاتا ہے۔
مردم بیچاره در مقابل آنان تعظیم می‌کنند و اسیر قدرت آنان می‌گردند.
اُس کے شکار پاش پاش ہو کر جھک جاتے ہیں، بےچارے اُس کی زبردست طاقت کی زد میں آ کر گر جاتے ہیں۔
مرد شریر در دل خود می‌گوید: «خدا فراموش کرده و روی خود را برگردانیده است.»
تب وہ دل میں کہتا ہے، ”اللہ بھول گیا ہے، اُس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے، اُسے یہ کبھی نظر نہیں آئے گا۔“
ای خداوند، ای خدای من، برخیز و شریران را مجازات کن، بیچارگان را فراموش مکن.
اے رب، اُٹھ! اے اللہ، اپنا ہاتھ اُٹھا کر ناچاروں کی مدد کر اور اُنہیں نہ بھول۔
چگونه شریر می‌تواند به خدا اهانت کند و به خود بگوید که خدا مرا مجازات نخواهد کرد؟
بےدین اللہ کی تحقیر کیوں کرے، وہ دل میں کیوں کہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلب نہیں کرے گا“؟
امّا تو ای خداوند، غم و مصیبت مردم را می‌بینی، تو همیشه برای کمک به درماندگان آماده‌ای، و توکّل آنان به توست، تو مددکار یتیمان هستی.
اے اللہ، حقیقت میں تُو یہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ تُو ہماری تکلیف اور پریشانی پر دھیان دے کر مناسب جواب دے گا۔ ناچار اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے، کیونکہ تُو یتیموں کا مددگار ہے۔
بازوی مردم شریر و بدکار را بشکن و آنها را به‌خاطر خطاهایشان مجازات کن تا شرارتشان از بین برود.
شریر اور بےدین آدمی کا بازو توڑ دے! اُس سے اُس کی شرارتوں کی جواب طلبی کر تاکہ اُس کا پورا اثر مٹ جائے۔
خداوند تا به ابد پادشاه است. کسانی‌که خدایان دیگر را پرستش می‌کنند، از زمین وی رانده خواهند شد.
رب ابد تک بادشاہ ہے۔ اُس کے ملک سے دیگر اقوام غائب ہو گئی ہیں۔
ای خداوند، تو دعای فروتنان را می‌شنوی. دل آنان را قوی می‌گردانی و به فریاد و زاری آنان گوش می‌دهی.
اے رب، تُو نے ناچاروں کی آرزو سن لی ہے۔ تُو اُن کے دلوں کو مضبوط کرے گا اور اُن پر دھیان دے کر
تو گریهٔ یتیمان و ستمدیدگان را می‌شنوی، تو به نفع آنان داوری خواهی کرد.
یتیموں اور مظلوموں کا انصاف کرے گا تاکہ آئندہ کوئی بھی انسان ملک میں دہشت نہ پھیلائے۔