Proverbs 9

حکمت خانه‌ای برای خود ساخته و هفت ستون در آن برپا نموده است.
حکمت نے اپنا گھر تعمیر کر کے اپنے لئے سات ستون تراش لئے ہیں۔
حیوانی را برای مهمانی سر بریده، شراب را با ادویه‌جات مخلوط نموده و سفرهٔ خود را پهن کرده است.
اپنے جانوروں کو ذبح کرنے اور اپنی مَے تیار کرنے کے بعد اُس نے اپنی میز بچھائی ہے۔
کنیزان خود را به مکانهای بلند شهر فرستاده است تا با صدای بلند فریاد کنند:
اب اُس نے اپنی نوکرانیوں کو بھیجا ہے، اور خود بھی لوگوں کو شہر کی بلندیوں سے ضیافت کرنے کی دعوت دیتی ہے،
ای کسانی‌که ساده لوح هستید و ای کسانی‌که عقل شما ناقص است،
”جو سادہ لوح ہے، وہ میرے پاس آئے۔“ ناسمجھ لوگوں سے وہ کہتی ہے،
بیایید و از غذای من بخورید و از شرابی که با ادویه مخلوط نموده‌ام، بنوشید.
”آؤ، میری روٹی کھاؤ، وہ مَے پیؤ جو مَیں نے تیار کر رکھی ہے۔
نادانی را ترک کنید و با بینش زندگی نمایید.
اپنی سادہ لوح راہوں سے باز آؤ تو جیتے رہو گے، سمجھ کی راہ پر چل پڑو۔“
اگر آدم ایرادگیر و از خود راضی را سرزنش کنی، به خودت توهین خواهد شد. و هر که شخص شریری را تنبیه کند، به خودش صدمه خواهد زد.
جو لعن طعن کرنے والے کو تعلیم دے اُس کی اپنی رُسوائی ہو جائے گی، اور جو بےدین کو ڈانٹے اُسے نقصان پہنچے گا۔
هرگز شخص خودخواه را سرزنش مکن، زیرا که او از تو نفرت خواهد کرد. امّا اگر شخص دانایی را سرزنش کنی، به تو علاقه‌مند خواهد شد.
لعن طعن کرنے والے کی ملامت نہ کر ورنہ وہ تجھ سے نفرت کرے گا۔ دانش مند کی ملامت کر تو وہ تجھ سے محبت کرے گا۔
هرچه به شخص دانا بگویی، داناتر می‌شود و هرچه به شخص درستکار بگویی، دانش و دانایی او بیشتر خواهد شد.
دانش مند کو ہدایت دے تو اُس کی حکمت مزید بڑھے گی، راست باز کو تعلیم دے تو وہ اپنے علم میں اضافہ کرے گا۔
برای اینکه دانا شوی، ابتدا باید به خداوند احترام بگذاری. اگر آن قدّوس را بشناسی حکیم خواهی گردید.
رب کا خوف ماننے سے ہی حکمت شروع ہوتی ہے، قدوس خدا کو جاننے سے ہی سمجھ حاصل ہوتی ہے۔
حکمت، عمر تو را طولانی می‌کند.
مجھ سے ہی تیری عمر کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا۔
اگر دانا هستی خودت منفعت خواهی برد و اگر حکمت را رد کنی، فقط خودت زیان خواهی کرد.
اگر تُو دانش مند ہو تو خود اِس سے فائدہ اُٹھائے گا، اگر لعن طعن کرنے والا ہو تو تجھے ہی اِس کا نقصان جھیلنا پڑے گا۔
حماقت، مانند زن بی‌حیا و نادانی است که خیلی زیاد و با صدایی بلند حرف می‌زند.
حماقت بی بی بےلگام اور ناسمجھ ہے، وہ کچھ نہیں جانتی۔
او جلوی در خانه‌اش می‌نشیند و یا بر صندلی در بلندترین مکان شهر می‌نشیند.
اُس کا گھر شہر کی بلندی پر واقع ہے۔ دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھی
رهگذرانی را که در فکر کار خودشان هستند دعوت می‌کند.
وہ گزرنے والوں کو جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں اونچی آواز سے دعوت دیتی ہے،
که ای مردم ساده لوح، به اینجا بیایید و به مردم نادان می‌گوید:
”جو سادہ لوح ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جو ناسمجھ ہیں اُن سے وہ کہتی ہے،
«آبِ دزدی شیرین‌تر و نانی که در پنهانی خورده شود، خوشمزه‌تر است.»
”چوری کا پانی میٹھا اور پوشیدگی میں کھائی گئی روٹی لذیذ ہوتی ہے۔“
مردمی که فریب می‌خورند، نمی‌دانند که اگر به خانهٔ آن زن بروند، زندگی خود را از دست می‌دهند و کسانی‌که به خانهٔ او رفته‌اند، اکنون در قعر دنیای مردگان می‌باشند.
لیکن اُنہیں معلوم نہیں کہ حماقت بی بی کے گھر میں صرف مُردوں کی روحیں بستی ہیں، کہ اُس کے مہمان پاتال کی گہرائیوں میں رہتے ہیں۔