Proverbs 24

بر اشخاص شریر حسادت نورز و آرزوی دوستی با آنها را نداشته باش،
شریروں سے حسد نہ کر، نہ اُن سے صحبت رکھنے کی آرزو رکھ،
زیرا تمام فکر آنها این است که به مردم ظلم کنند، و هرگاه که دهان باز می‌کنند، دربارهٔ شرارت گفت‌وگو می‌کنند.
کیونکہ اُن کا دل ظلم کرنے پر تُلا رہتا ہے، اُن کے ہونٹ دوسروں کو دُکھ پہنچاتے ہیں۔
خانه بر اساس حکمت و عقل آباد می‌گردد و
حکمت گھر کو تعمیر کرتی، سمجھ اُسے مضبوط بنیاد پر کھڑا کر دیتی،
با دانایی اتاقهای آن از اسباب نفیس و گران‌قیمت پُر می‌شوند.
اور علم و عرفان اُس کے کمروں کو بیش قیمت اور من موہن چیزوں سے بھر دیتا ہے۔
شخص دانا و فهمیده، از قدرت زیاد برخوردار است و همیشه به قدرت خود می‌افزاید.
دانش مند کو طاقت حاصل ہوتی اور علم رکھنے والے کی قوت بڑھتی رہتی ہے،
پیروزی در جنگ بستگی به تدبیر خوب و مشورت زیاد دارد.
کیونکہ جنگ کرنے کے لئے ہدایت اور فتح پانے کے لئے متعدد مشیروں کی ضرورت ہوتی ہے۔
شخص احمق نمی‌تواند به حکمت دست یابد. وقتی موضوع مهمی مورد بحث قرار می‌گیرد، او حرفی برای گفتن ندارد.
حکمت اِتنی بلند و بالا ہے کہ احمق اُسے پا نہیں سکتا۔ جب بزرگ شہر کے دروازے میں فیصلہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
کسی‌که دایم نقشه‌های پلید در سر می‌پروراند، دردسرآفرین خوانده خواهد شد.
بُرے منصوبے باندھنے والا سازشی کہلاتا ہے۔
نقشه‌های آدم احمق، گناه‌آلودند و کسی‌که دیگران را مسخره می‌کند، مورد نفرت همهٔ مردم می‌باشد.
احمق کی چالاکیاں گناہ ہیں، اور لوگ طعنہ زن سے گھن کھاتے ہیں۔
اگر نتوانی سختی‌های زندگی را تحمّل کنی، شخص ضعیفی هستی.
اگر تُو مصیبت کے دن ہمت ہار کر ڈھیلا ہو جائے تو تیری طاقت جاتی رہے گی۔
از نجات دادن کسی‌که به ناحق محکوم شده است، کوتاهی نکن.
جنہیں موت کے حوالے کیا جا رہا ہے اُنہیں چھڑا، جو قصائی کی طرف ڈگمگاتے ہوئے جا رہے ہیں اُنہیں روک دے۔
نگو که از ماجرا بی‌خبر بوده‌ای، زیرا خدایی که جان تو را در دست دارد و از دل تو آگاه است، می‌داند که تو از همه‌چیز باخبر بوده‌ای. او هرکسی را مطابق کارهایش جزا می‌دهد.
شاید تُو کہے، ”ہمیں تو اِس کے بارے میں علم نہیں تھا۔“ لیکن یقین جان، جو دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے وہ بات سمجھتا ہے، جو تیری جان کی دیکھ بھال کرتا ہے اُسے معلوم ہے۔ وہ انسان کو اُس کے اعمال کا بدلہ دیتا ہے۔
فرزندم، همان‌طور که خوردن عسل دهان تو را شیرین می‌کند، کسب حکمت نیز برای جان تو شیرین خواهد بود. کسی‌که حکمت می‌آموزد، آیندهٔ خوبی در انتظارش می‌باشد و امیدهایش برباد نمی‌رود.
میرے بیٹے، شہد کھا کیونکہ وہ اچھا ہے، چھتے کا خالص شہد میٹھا ہے۔
فرزندم، همان‌طور که خوردن عسل دهان تو را شیرین می‌کند، کسب حکمت نیز برای جان تو شیرین خواهد بود. کسی‌که حکمت می‌آموزد، آیندهٔ خوبی در انتظارش می‌باشد و امیدهایش برباد نمی‌رود.
جان لے کہ حکمت اِسی طرح تیری جان کے لئے میٹھی ہے۔ اگر تُو اُسے پائے تو تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل اچھا ہو گا۔
مانند بدکاران نباش که منتظر هستند تا خانهٔ مردم درستکار را غارت و ویران کنند،
اے بےدین، راست باز کے گھر کی تاک لگائے مت بیٹھنا، اُس کی رہائش گاہ تباہ نہ کر۔
زیرا شخص درستکار حتّی اگر هفت بار هم بیفتد، باز برمی‌خیزد، ولی اشخاص بدکار، گرفتار بلا شده سرنگون می‌گردند.
کیونکہ گو راست باز سات بار گر جائے توبھی ہر بار دوبارہ اُٹھ کھڑا ہو گا جبکہ بےدین ایک بار ٹھوکر کھا کر مصیبت میں پھنسا رہے گا۔
وقتی دشمنانت دچار مصیبت می‌شوند، خوشحال نشو و هنگامی‌که می‌افتند خوشی نکن،
اگر تیرا دشمن گر جائے تو خوش نہ ہو، اگر وہ ٹھوکر کھائے تو تیرا دل جشن نہ منائے۔
زیرا خداوند، این کار تو را می‌بیند و نمی‌پسندد و آنگاه از مجازات آنها دست برمی‌دارد.
ایسا نہ ہو کہ رب یہ دیکھ کر تیرا رویہ پسند نہ کرے اور اپنا غصہ دشمن پر اُتارنے سے باز آئے۔
به‌خاطر مردم بدکار، تشویش نداشته باش و به آنها حسادت نورز،
بدکاروں کو دیکھ کر مشتعل نہ ہو جا، بےدینوں کے باعث کُڑھتا نہ رہ۔
زیرا شخص بدکار، آینده‌ای ندارد و چراغش خاموش می‌شود.
کیونکہ شریروں کا کوئی مستقبل نہیں، بےدینوں کا چراغ بجھ جائے گا۔
فرزندم از خداوند و پادشاه بترس و با کسانی‌که علیه آنها شورش می‌‌کنند، همدست نشو.
میرے بیٹے، رب اور بادشاہ کا خوف مان، اور سرکشوں میں شریک نہ ہو۔
زیرا نابودی آنها ناگهانی است و کسی نمی‌داند که خداوند و پادشاه چه بلایی بر سر آنها می‌آورند.
کیونکہ اچانک ہی اُن پر آفت آئے گی، کسی کو پتا ہی نہیں چلے گا جب دونوں اُن پر حملہ کر کے اُنہیں تباہ کر دیں گے۔
مردان حکیم این سخنان را نیز گفته‌اند: قاضی نباید در داوری از کسی طرفداری کند.
ذیل میں دانش مندوں کی مزید کہاوتیں قلم بند ہیں۔ عدالت میں جانب داری دکھانا بُری بات ہے۔
هرکسی که به مجرم بگوید: «تو بی‌گناه هستی»، مورد لعنت و نفرت مردم قرار می‌گیرد.
جو قصوروار سے کہے، ”تُو بےقصور ہے“ اُس پر قومیں لعنت بھیجیں گی، اُس کی سرزنش اُمّتیں کریں گی۔
امّا شخصی که گناهکار را محکوم کند، کامیابی و خوشی نصیبش می‌شود.
لیکن جو قصوروار کو مجرم ٹھہرائے وہ خوش حال ہو گا، اُسے کثرت کی برکت ملے گی۔
پاسخ صادقانه نشانهٔ دوستی حقیقی می‌باشد.
سچا جواب دوست کے بوسے کی مانند ہے۔
اول کسب و کار خود سر و سامان بده، آنگاه خانه و خانواده تشکیل بده.
پہلے باہر کا کام مکمل کر کے اپنے کھیتوں کو تیار کر، پھر ہی اپنا گھر تعمیر کر۔
برضد همسایه‌ات شهادت دروغ مده و سخنان غلط درباره‌اش بر زبان نیاور.
بلاوجہ اپنے پڑوسی کے خلاف گواہی مت دے۔ یا کیا تُو اپنے ہونٹوں سے دھوکا دینا چاہتا ہے؟
نگو: «همان بلایی را که بر سر من آورده، بر سر خودش می‌آورم.»
مت کہنا، ”جس طرح اُس نے میرے ساتھ کیا اُسی طرح مَیں اُس کے ساتھ کروں گا، مَیں اُس کے ہر فعل کا مناسب جواب دوں گا۔“
از کنار مزرعهٔ آدم تنبل و تاکستان شخص نادان گذشتم.
ایک دن مَیں سُست اور ناسمجھ آدمی کے کھیت اور انگور کے باغ میں سے گزرا۔
در همه‌جا خار روییده بود. علفهای هرزه زمین را پوشانده و دیوار مزرعه فروریخته بود.
ہر جگہ کانٹےدار جھاڑیاں پھیلی ہوئی تھیں، خود رَو پودے پوری زمین پر چھا گئے تھے۔ اُس کی چاردیواری بھی گر گئی تھی۔
با دیدن این منظره به فکر فرورفتم و این درس را آموختم:
یہ دیکھ کر مَیں نے دل سے دھیان دیا اور سبق سیکھ لیا،
کسی‌که دست بر روی دست می‌گذارد و پیوسته می‌خوابد،
اگر تُو کہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ مَیں آرام کر سکوں“
عاقبت تنگدستی همچون راهزن مسلّحی به سراغش می‌آید.
تو خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر آ پڑے گی۔