Proverbs 23

وقتی با حاکم غذا می‌خوری، به‌خاطر داشته باش که با چه کسی نشسته‌ای.
اگر تُو کسی حکمران کے کھانے میں شریک ہو جائے تو خوب دھیان دے کہ تُو کس کے حضور ہے۔
اگر شخص پُرخوری هستی، خودت را کنترل کن
اگر تُو پیٹو ہو تو اپنے گلے پر چھری رکھ۔
و حریص غذاهای لذیذ او نباش، زیرا ممکن است تو را فریب بدهد.
اُس کی عمدہ چیزوں کا لالچ مت کر، کیونکہ یہ کھانا فریب دہ ہے۔
عاقل باش و برای کسب ثروت، خود را خسته نکن،
اپنی پوری طاقت امیر بننے میں صَرف نہ کر، اپنی حکمت ایسی کوششوں سے ضائع مت کر۔
زیرا ثروت پایدار نیست و مانند عقاب می‌پرد و ناپدید می‌شود.
ایک نظر دولت پر ڈال تو وہ اوجھل ہو جاتی ہے، اور پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔
از سفرهٔ شخص خسیس غذا نخور و برای خوراکهای لذیذ او حریص نباش،
جلنے والے کی روٹی مت کھا، اُس کے لذیذ کھانوں کا لالچ نہ کر۔
زیرا او حساب هرچه را که بخوری در فکر خود نگاه می‌دارد. او تعارف می‌کند و می‌گوید: «بخور و بنوش»، امّا این را از صمیم دل نمی‌گوید.
کیونکہ یہ گلے میں بال کی طرح ہو گا۔ وہ تجھ سے کہے گا، ”کھاؤ، پیؤ!“ لیکن اُس کا دل تیرے ساتھ نہیں ہے۔
لقمه‌ای را که خورده‌ای استفراغ خواهی کرد و تشکّرات تو برباد خواهد رفت.
جو لقمہ تُو نے کھا لیا اُس سے تجھے قَے آئے گی، اور تیری اُس سے دوستانہ باتیں ضائع ہو جائیں گی۔
آدم احمق را نصیحت نکن، زیرا او سخنان حکیمانهٔ تو را بی‌اهمیّت می‌شمارد.
احمق سے بات نہ کر، کیونکہ وہ تیری دانش مند باتیں حقیر جانے گا۔
حدود زمین خود را که از قدیم تعیین شده، تغییر نده و زمین یتیمان را بزور نگیر،
زمین کی جو حدود قدیم زمانے میں مقرر ہوئیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا، اور یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ نہ کر۔
زیرا پشتیبان ایشان قوی است و به داد آنها می‌رسد.
کیونکہ اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، وہ اُن کے حق میں خود تیرے خلاف لڑے گا۔
وقتی معلّم تو را تعلیم می‌دهد، از صمیم دل به سخنان آموزندهٔ او گوش بده.
اپنا دل تربیت کے حوالے کر اور اپنے کان علم کی باتوں پر لگا۔
از تأدیب کردن فرزند خویش کوتاهی نکن، زیرا تنبیه او را نمی‌کشد،
بچے کو تربیت سے محروم نہ رکھ، چھڑی سے اُسے سزا دینے سے وہ نہیں مرے گا۔
بلکه جان او را از هلاکت نجات می‌دهد.
چھڑی سے اُسے سزا دے تو اُس کی جان موت سے چھوٹ جائے گی۔
فرزندم، اگر حکمت بیاموزی، دل من شاد می‌شود،
میرے بیٹے، اگر تیرا دل دانش مند ہو تو میرا دل بھی خوش ہو گا۔
و هنگامی‌که سخن راست بگویی، تمام وجودم شادمان می‌گردد.
مَیں اندر ہی اندر خوشی مناؤں گا جب تیرے ہونٹ دیانت دار باتیں کریں گے۔
به شریران حسادت نورز، بلکه آرزوی تو اطاعت از خداوند باشد؛
تیرا دل گناہ گاروں کو دیکھ کر کُڑھتا نہ رہے بلکہ پورے دن رب کا خوف رکھنے میں سرگرم رہے۔
زیرا در این صورت آیندهٔ خوبی خواهی داشت و امید تو برباد نخواهد رفت.
کیونکہ تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل یقیناً اچھا ہو گا۔
فرزندم، عاقل باش و به سخنانم گوش بده. در راه راست قدم بردار
میرے بیٹے، سن کر دانش مند ہو جا اور صحیح راہ پر اپنے دل کی راہنمائی کر۔
و با میگساران و شکم‌پرستان معاشرت نکن،
شرابی اور پیٹو سے دریغ کر،
زیرا کسانی‌که کارشان فقط خوردن و خوابیدن است، فقیر و محتاج می‌شوند.
کیونکہ شرابی اور پیٹو غریب ہو جائیں گے، اور کاہلی اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔
به نصیحت پدرت که تو را به وجود آورده است، گوش بده و مادرت را هنگامی‌که پیر می‌شود، خوار نشمار.
اپنے باپ کی سن جس نے تجھے پیدا کیا، اور اپنی ماں کو حقیر نہ جان جب بوڑھی ہو جائے۔
در پی حقیقت باش و حکمت و ادب و دانش را کسب کن و به هیچ قیمتی آنها را از دست نده.
سچائی خرید لے اور کبھی فروخت نہ کر، اُس میں شامل حکمت، تربیت اور سمجھ اپنا لے۔
فرزندی درستکار و دانا باش تا باعث خوشی و خشنودی پدر و مادرت شوی.
راست باز کا باپ بڑی خوشی مناتا ہے، اور دانش مند بیٹے کا والد اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔
فرزندی درستکار و دانا باش تا باعث خوشی و خشنودی پدر و مادرت شوی.
چنانچہ اپنے ماں باپ کے لئے خوشی کا باعث ہو، ایسی زندگی گزار کہ تیری ماں جشن منا سکے۔
فرزندم، سخنان مرا بشنو و زندگی مرا سرمشق خود قرار ده.
میرے بیٹے، اپنا دل میرے حوالے کر، تیری آنکھیں میری راہیں پسند کریں۔
بدان که زن بدکاره دام خطرناکی است.
کیونکہ کسبی گہرا گڑھا اور زناکار عورت تنگ کنواں ہے،
او مانند راهزن در کمین قربانی‌های خود می‌نشیند و به تعداد مردم خیانتکار می‌افزاید.
ڈاکو کی طرح وہ تاک لگائے بیٹھ کر مردوں میں بےوفاؤں کا اضافہ کرتی ہے۔
مصیبت و بدبختی نصیب چه کسی می‌شود؟ چه کسی همیشه جنگ و دعوا برپا می‌کند؟ چه کسی بی‌جهت زخمی می‌شود و چشمانش تار می‌گردد؟
کون آہیں بھرتا ہے؟ کون ہائے ہائے کرتا اور لڑائی جھگڑے میں ملوث رہتا ہے؟ کس کو بلاوجہ چوٹیں لگتی، کس کی آنکھیں دُھندلی سی رہتی ہیں؟
کسی‌که دایم شراب می‌خورد و به دنبال میگساری می‌رود.
وہ جو رات گئے تک مَے پینے اور مسالے دار مَے سے مزہ لینے میں مصروف رہتا ہے۔
پس فریفتهٔ شراب سرخ‌فام نشو که در جام به تو چشمک می‌زند و بعد آهسته از گلویت پایین می‌رود.
مَے کو تکتا نہ رہ، خواہ اُس کا سرخ رنگ کتنی خوب صورتی سے پیالے میں کیوں نہ چمکے، خواہ اُسے بڑے مزے سے کیوں نہ پیا جائے۔
در آخر، همچون مار، تو را خواهد گزید و مانند افعی تو را نیش خواهد زد.
انجام کار وہ تجھے سانپ کی طرح کاٹے گی، ناگ کی طرح ڈسے گی۔
چشمانت چیزهای عجیب و غریب می‌بینند و گرفتار وهم و خیال می‌گردی.
تیری آنکھیں عجیب و غریب منظر دیکھیں گی اور تیرا دل بےتُکی باتیں ہکلائے گا۔
مانند کسی می‌شوی که در دریا خوابیده و با امواج آن دست و پنجه نرم می‌کند.
تُو سمندر کے بیچ میں لیٹنے والے کی مانند ہو گا، اُس جیسا جو مستول پر چڑھ کر لیٹ گیا ہو۔
می‌گویی: «مرا زدند، امّا دردی را احساس نمی‌کنم. چه وقت به هوش می‌آیم تا یک پیالهٔ دیگر بنوشم؟»
تُو کہے گا، ”میری پٹائی ہوئی لیکن درد محسوس نہ ہوا، مجھے مارا گیا لیکن معلوم نہ ہوا۔ مَیں کب جاگ اُٹھوں گا تاکہ دوبارہ شراب کی طرف رُخ کر سکوں؟“