Numbers 30

موسی این دستورات را به رهبران طایفه‌های اسرائیل داد:
پھر موسیٰ نے قبیلوں کے سرداروں سے کہا، ”رب فرماتا ہے،
وقتی کسی برای خداوند نذر کند و یا تعهّدی نماید، نمی‌تواند پیمان خود را بشکند و باید به قولی که داده است، وفا کند.
اگر کوئی آدمی رب کو کچھ دینے کی مَنت مانے یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائے تو وہ اپنی بات پر قائم رہ کر اُسے پورا کرے۔
هرگاه دختری که هنوز، در خانهٔ پدر خود می‌باشد، برای خداوند نذر کند و یا تعهّدی نماید،
اگر کوئی جوان عورت جو اب تک اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہے رب کو کچھ دینے کی مَنت مانے یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائے
باید به پیمانی که کرده است، وفا نماید. مگر اینکه وقتی پدرش بشنود، او را باز دارد. در این صورت مجبور نیست که نذر خود را ادا نماید و خداوند او را می‌بخشد، چون پدرش او را بازداشته است. اگر پدرش در روزی که از نذری او باخبر شود چیزی نگوید، آنگاه دختر باید نذر خود را ادا نماید.
تو لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت یا قَسم کی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا باپ اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔
باید به پیمانی که کرده است، وفا نماید. مگر اینکه وقتی پدرش بشنود، او را باز دارد. در این صورت مجبور نیست که نذر خود را ادا نماید و خداوند او را می‌بخشد، چون پدرش او را بازداشته است. اگر پدرش در روزی که از نذری او باخبر شود چیزی نگوید، آنگاه دختر باید نذر خود را ادا نماید.
لیکن اگر اُس کا باپ یہ سن کر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے، اور وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا، کیونکہ اُس کے باپ نے اُسے منع کیا ہے۔
اگر زنی پیش از ازدواج نذر کرده و یا نسنجیده تعهّدی کرده باشد
ہو سکتا ہے کہ کسی غیرشادی شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی، چاہے اُس نے دانستہ طور پر یا بےسوچے سمجھے ایسا کیا۔ اِس کے بعد اُس عورت نے شادی کر لی۔
و بعد‌‌‌اً شوهرش از نذر او آگاه شود و در همان روزی که شنید، به زن چیزی نگوید، نذر او به گردنش باقی می‌ماند.
شادی شدہ حالت میں بھی لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت یا قَسم کی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا شوہر اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔
امّا اگر شوهرش او را از نذر و یا قولی که داده است منع کند، آنگاه مجبور نیست که نذر خود را ادا نماید و خداوند او را می‌بخشد، زیرا شوهرش با نذر او مخالفت کرده است.
لیکن اگر اُس کا شوہر یہ سن کر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے، اور وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا۔
اگر زنی که بیوه است و یا طلاق داده شده باشد، نذر کند و یا تعهّدی نماید، باید به پیمان خود وفا کند.
اگر کسی بیوہ یا طلاق شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی تو لازم ہے کہ وہ اپنی ہر بات پوری کرے۔
هرگاه زنی ‌که شوهر کرده باشد و در خانهٔ شوهر خود نذر کند
اگر کسی شادی شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی
و شوهرش آگاه شود و چیزی نگوید، باید نذر خود را ادا کند و هر تعهّدی که کرده است، باید آن را انجام دهد.
تو لازم ہے کہ وہ اپنی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا شوہر اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔
ولی اگر شوهرش از نذر او باخبر شود و مخالفت کند، در آن صورت نذر یا وعدهٔ او باطل می‌شود و خداوند او را می‌بخشد، چرا که شوهرش با نذر او مخالفت کرده است.
لیکن اگر اُس کا شوہر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے۔ وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا، کیونکہ اُس کے شوہر نے اُسے منع کیا ہے۔
بنابراین شوهر او حق دارد که با نذر یا تعهّد او موافقت و یا مخالفت کند.
چاہے بیوی نے کچھ دینے کی مَنت مانی ہو یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی ہو، اُس کے شوہر کو اُس کی تصدیق یا اُسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
امّا اگر شوهرش در روزی که از نذر او باخبر شود و سکوت کند، آنگاه باید به نذر و تعهّد خود وفا کند.
اگر اُس نے اپنی بیوی کی مَنت یا قَسم کے بارے میں سن لیا اور اگلے دن تک اعتراض نہ کیا تو لازم ہے کہ اُس کی بیوی اپنی ہر بات پوری کرے۔ شوہر نے اگلے دن تک اعتراض نہ کرنے سے اپنی بیوی کی بات کی تصدیق کی ہے۔
اگر شوهرش در اول چیزی نگوید و بعداً نذر او را باطل سازد، شوهرش مقصّر ادا نکردن نذر زن خود می‌باشد.
اگر وہ اِس کے بعد یہ مَنت یا قَسم منسوخ کرے تو اُسے اِس قصور کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“
اینها دستوراتی است که خداوند در مورد ادای نذر یا تعهّد دختری که در خانهٔ پدر زندگی می‌کند، یا زنی که شوهر دارد، به موسی داد.
رب نے موسیٰ کو یہ ہدایات دیں۔ یہ ایسی عورتوں کی مَنتوں یا قَسموں کے اصول ہیں جو غیرشادی شدہ حالت میں اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہیں یا جو شادی شدہ ہیں۔