Mark 14

دو روز به عید فصح و عید فطیر مانده بود. سران كاهنان و علما در صدد بودند عیسی را مخفیانه دستگیر كرده و به قتل برسانند.
فسح اور بےخمیری روٹی کی عید قریب آ گئی تھی۔ صرف دو دن رہ گئے تھے۔ راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی تلاش میں تھے۔
آنها می‌گفتند: «این كار را در روزهای عید نباید كرد، مبادا مردم آشوب كنند.»
اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“
وقتی عیسی در بیت‌عنیا در خانهٔ شمعون جذامی بر سر سفره نشسته بود، زنی با گلابدانی از سنگ مرمر، كه پر از عطر ‌گران‌قیمتِ سنبل خالص بود، وارد شد و گلابدان را شكست و عطر را بر سر عیسی ریخت.
اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی۔ اُس کے پاس خالص جٹاماسی کے نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس کا سر توڑ کر اُس نے عطر عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔
بعضی از حاضران با عصبانیّت به یكدیگر گفتند: «چرا باید این عطر این‌طور تلف شود؟
حاضرین میں سے کچھ ناراض ہوئے۔ ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
می‌شد آن را به بیش از سیصد سکهٔ نقره فروخت و پولش را به فقرا داد.» آنها با خشونت به آن زن اعتراض كردند.
اِس کی قیمت کم از کم چاندی کے 300 سِکے تھی۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“ ایسی باتیں کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے جھڑکا۔
امّا عیسی فرمود: «با او كاری نداشته باشید، چرا او را ناراحت می‌کنید؟ او كار خوبی برای من كرده است.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔
فقرا همیشه در بین شما خواهند بود و هروقت بخواهید می‌توانید به آنها كمک كنید، امّا مرا همیشه نخواهید داشت.
غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، اور تم جب بھی چاہو اُن کی مدد کر سکو گے۔ لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا۔
او آنچه از دستش بر می‌‌آمد برای من كرد و با این عمل، بدن مرا پیش از وقت برای دفن آماده كرده است.
جو کچھ وہ کر سکتی تھی اُس نے کیا ہے۔ مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے وہ مقررہ وقت سے پہلے میرے بدن کو دفنانے کے لئے تیار کر چکی ہے۔
یقین بدانید در هر جای عالم كه انجیل اعلام شود، آنچه او كرده است، به یادبود او بیان خواهد شد.»
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“
بعد از آن یهودای اسخریوطی كه یکی از آن دوازده حواری بود، پیش سران كاهنان رفت تا عیسی را به آنها تسلیم نماید.
پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا تاکہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کی بات کرے۔
آنها وقتی این را شنیدند، خوشحال شدند و به او وعدهٔ پول دادند. یهودا به دنبال فرصت مناسبی بود تا عیسی را تسلیم كند.
اُس کے آنے کا مقصد سن کر وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے کا وعدہ کیا۔ چنانچہ وہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔
در اولین روز عید فطیر، یعنی در وقتی‌که قربانی عید را ذبح می‌کردند، شاگردان به عیسی گفتند: «در كجا می‌خواهی شام فصح را برای تو آماده كنیم؟»
بےخمیری روٹی کی عید آئی جب لوگ فسح کے لیلے کو قربان کرتے تھے۔ عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“
عیسی دو نفر از شاگردان خود را فرستاده به آنها گفت: «به داخل شهر بروید، در آنجا مردی را خواهید دید كه كوزهٔ آبی را حمل می‌کند. به دنبال او بروید
چنانچہ عیسیٰ نے اُن میں سے دو کو یہ ہدایت دے کر یروشلم بھیج دیا کہ ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے ہو لینا۔
و به هرجا كه وارد شد، شما به صاحبخانه بگویید: 'استاد می‌گوید آن اتاقی كه من با شاگردانم فصح را در آنجا خواهیم خورد كجاست؟'
جس گھر میں وہ داخل ہو اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘
او اتاق بزرگ و مفروشی را در طبقهٔ دوم به شما نشان خواهد داد، در آنجا برای ما تدارک ببینید.»
وہ تمہیں دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ وہ تیار ہو گا۔ ہمارے لئے فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“
شاگردان به شهر رفتند و همه‌چیز را آن طوری که او فرموده بود، مشاهده كردند و به این ترتیب تدارک فصح را دیدند.
دونوں چلے گئے تو شہر میں داخل ہو کر سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔
وقتی شب شد، عیسی با آن دوازده حواری به آنجا آمد.
شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔
موقعی که آنها سر سفره نشسته و مشغول خوردن غذا بودند، عیسی به آنها فرمود: «یقین بدانید كه یکی از شما كه با من غذا می‌خورد، مرا تسلیم خواهد كرد.»
جب وہ میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، تم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
آنها محزون شدند و یک به یک از او پرسیدند: «آیا آن شخص من هستم؟»
شاگرد یہ سن کر غمگین ہوئے۔ باری باری اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”مَیں تو نہیں ہوں؟“
عیسی فرمود: «یکی از شما دوازده نفر است كه با من هم‌كاسه می‌باشد.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم بارہ میں سے ایک ہے۔ وہ میرے ساتھ اپنی روٹی سالن کے برتن میں ڈال رہا ہے۔
البتّه پسر انسان همان سرنوشتی را خواهد داشت كه در كلام خدا برای او تعیین شده است، امّا وای به حال کسی‌که پسر انسان به دست او تسلیم می‌شود. برای آن شخص بهتر بود كه اصلاً به دنیا نمی‌آمد.»
ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتر یہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“
در موقع شام، عیسی نان را گرفت، و پس از شكرگزاری آن را پاره کرد و به شاگردان داد و به آنها فرمود: «بگیرید، این بدن من است.»
کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو، یہ میرا بدن ہے۔“
بعد پیاله را گرفت و پس از شكرگزاری به آنها داد و همه از آن خوردند.
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے دیا۔ سب نے اُس میں سے پی لیا۔
عیسی فرمود: «این است خون من كه برای بسیاری ریخته می‌شود و نشانهٔ پیمان خدا با انسان است.
اُس نے اُن سے کہا، ”یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے۔
یقین بدانید كه دیگر از میوهٔ مو نخواهم خورد تا آن روزی كه در پادشاهی خدا آن را تازه بخورم.»
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے نئے سرے سے اللہ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“
بعد از خواندن سرود عید فصح، آنها به كوه زیتون رفتند.
پھر وہ ایک زبور گا کر نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔
عیسی به شاگردان فرمود: «همهٔ شما از من روی‌گردان خواهید شد، چون كلام خدا می‌فرماید: 'چوپان را خواهم زد و گوسفندان پراكنده خواهند شد.'
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”تم سب برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘
امّا بعد از آنكه دوباره زنده شوم، قبل از شما به جلیل خواهم رفت.»
لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“
پطرس به عیسی گفت: «حتّی اگر همه تو را ترک كنند، من ترک نخواهم كرد.»
پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“
عیسی به او فرمود: «یقین بدان كه امروز و همین امشب قبل از اینكه خروس دو مرتبه بانگ بزند، تو سه مرتبه خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
امّا او با اصرار جواب داد: «حتّی اگر لازم شود كه با تو بمیرم، هرگز نخواهم گفت كه تو را نمی‌شناسم.» همهٔ شاگردان دیگر هم همین را گفتند.
پطرس نے اصرار کیا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔
وقتی به محلی به نام جتسیمانی رسیدند، عیسی به شاگردان فرمود: «وقتی من دعا می‌کنم، شما در اینجا بنشینید.»
وہ ایک باغ میں پہنچے جس کا نام گتسمنی تھا۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“
و بعد پطرس و یعقوب و یوحنا را با خود برد. عیسی كه بسیار مضطرب و آشفته شده بود،
اُس نے پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ گھبرا کر بےقرار ہونے لگا۔
به ایشان فرمود: «از شدّت غم و اندوه نزدیک به مرگ هستم، شما اینجا بمانید و بیدار باشید.»
اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر جاگتے رہو۔“
عیسی كمی از آنجا دور شد و به روی زمین افتاده دعا كرد، كه اگر ممكن باشد آن ساعت پر درد و رنج نصیب او نشود.
کچھ آگے جا کر وہ زمین پر گر گیا اور دعا کرنے لگا کہ اگر ممکن ہو تو مجھے آنے والی گھڑیوں کی تکلیف سے گزرنا نہ پڑے۔
پس گفت: «ای پدر، همه‌چیز برای تو ممكن است، این پیاله را از من دور ساز، امّا نه به خواست من، بلكه به ارادهٔ تو.»
اُس نے کہا، ”اے ابّا، اے باپ! تیرے لئے سب کچھ ممکن ہے۔ دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
عیسی برگشت و ایشان را در خواب دید، پس به پطرس گفت: «ای شمعون، خواب هستی؟ آیا نمی‌توانستی یک ساعت بیدار بمانی؟
وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے کہا، ”شمعون، کیا تُو سو رہا ہے؟ کیا تُو ایک گھنٹا بھی نہیں جاگ سکا؟
بیدار باشید و دعا كنید تا از وسوسه‌ها به دور بمانید. روح مشتاق است امّا جسم ناتوان.»
جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ تم آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے، لیکن جسم کمزور۔“
عیسی بار دیگر رفت و همان دعا را كرد.
ایک بار پھر اُس نے جا کر وہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔
وقتی برگشت، باز هم آنها را در خواب دید، آنها گیج خواب بودند و نمی‌دانستند چه جوابی به او بدهند.
جب واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا جواب دیں۔
عیسی بار سوم آمد و به ایشان فرمود: «آیا باز هم در خواب و در استراحت هستید؟ بس است! ساعت موعود رسیده است، اكنون پسر انسان به دست گناهكاران تسلیم می‌شود.
جب عیسیٰ تیسری بار واپس آیا تو اُس نے اُن سے کہا، ”تم ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ بس کافی ہے۔ وقت آ گیا ہے۔ دیکھو، ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
برخیزید برویم، آنكه مرا تسلیم می‌کند، الآن می‌رسد.»
اُٹھو۔ آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“
او هنوز صحبت می‌کرد كه ناگهان یهودا، یکی از آن دوازده حواری، همراه با جمعیّتی كه همه با شمشیر و چماق مسلّح بودند، از طرف سران كاهنان و علما و مشایخ به آنجا رسیدند.
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں، شریعت کے علما اور بزرگوں نے بھیجا تھا۔
تسلیم كنندهٔ او به آنان علامتی داده گفته بود: «کسی را كه می‌بوسم، همان شخص است. او را بگیرید و با مراقبت كامل ببرید.»
اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر کے لے جائیں۔
پس همین‌که یهودا به آنجا رسید، فوراً پیش عیسی رفت و گفت: «ای استاد.» و او را بوسید.
جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔
آنها عیسی را گرفتند و محكم بستند.
اِس پر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔
یکی از حاضران شمشیر خود را كشید و به غلام كاهن اعظم حمله كرد و گوش او را برید.
لیکن عیسیٰ کے پاس کھڑے ایک شخص نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔
امّا عیسی فرمود: «مگر من یاغی هستم كه با شمشیر و چماق برای دستگیر كردن من آمدید؟
عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟
من هر روز در معبد بزرگ در حضور شما تعلیم می‌دادم و شما مرا دستگیر نكردید، امّا آنچه كلام خدا می‌فرماید باید تحقّق یابد.»
مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا اور تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ کلامِ مُقدّس کی باتیں پوری ہو جائیں۔“
همهٔ شاگردان او را ترک كردند و از آنجا گریختند.
پھر سب کے سب اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
جوانی كه فقط یک پارچهٔ كتان به دور بدن خود پیچیده بود، به دنبال او رفت. آنها او را هم گرفتند،
لیکن ایک نوجوان عیسیٰ کے پیچھے پیچھے چلتا رہا جو صرف چادر اوڑھے ہوئے تھا۔ لوگوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی،
امّا او آنچه بر تن داشت رها كرد و عریان گریخت.
لیکن وہ چادر چھوڑ کر ننگی حالت میں بھاگ گیا۔
عیسی را به حضور كاهن اعظم بردند و همهٔ سران كاهنان و مشایخ و علما در آنجا جمع شده بودند.
وہ عیسیٰ کو امامِ اعظم کے پاس لے گئے جہاں تمام راہنما امام، بزرگ اور شریعت کے علما بھی جمع تھے۔
پطرس از دور به دنبال او آمد و وارد محوطهٔ خانهٔ كاهن اعظم شد و بین خدمتكاران نشست و در كنار آتش، خود را گرم می‌کرد.
اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ ملازموں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔
سران كاهنان و تمام شورای یهود، در صدد بودند كه مدركی علیه عیسی به دست آورند تا حكم اعدامش را صادر نمایند، امّا مدركی به دست نیاوردند.
مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ لیکن کوئی گواہی نہ ملی۔
بسیاری علیه او شهادت نادرست دادند، امّا شهادتشان با یكدیگر سازگار نبود.
کافی لوگوں نے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی تو دی، لیکن اُن کے بیان ایک دوسرے کے متضاد تھے۔
عدّه‌ای بلند شدند و به دروغ شهادت داده، گفتند:
آخرکار بعض نے کھڑے ہو کر یہ جھوٹی گواہی دی،
«ما شنیدیم كه می‌گفت: من این معبد بزرگ را كه به دست انسان ساخته شده، خراب می‌کنم و در سه روز، معبد دیگری می‌سازم كه به دست انسان ساخته نشده باشد.»
”ہم نے اِسے یہ کہتے سنا ہے کہ مَیں انسان کے ہاتھوں کے بنے اِس بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دن کے اندر اندر نیا مقدِس تعمیر کر دوں گا، ایک ایسا مقدِس جو انسان کے ہاتھ نہیں بنائیں گے۔“
ولی در این مورد هم شهادت‌های آنها با هم سازگار نبود.
لیکن اُن کی گواہیاں بھی ایک دوسری سے متضاد تھیں۔
كاهن اعظم برخاست و در برابر همه از عیسی پرسید: «به این اتّهاماتی كه به تو نسبت می‌دهند، جوابی نمی‌دهی؟»
پھر امامِ اعظم نے حاضرین کے سامنے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے پوچھا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“
امّا او ساكت بود و هیچ جوابی نمی‌داد. باز كاهن اعظم از او پرسید: «آیا تو مسیح پسر خدای متبارک هستی؟»
لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ اُس نے کوئی جواب نہ دیا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”کیا تُو الحمید کا فرزند مسیح ہے؟“
عیسی گفت: «هستم و تو پسر انسان را خواهی دید كه در دستِ راستِ خدای قادر نشسته و بر ابرهای آسمان می‌آید.»
عیسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں ہوں۔ اور آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“
كاهن اعظم، گریبان خود را چاک زد و گفت: «دیگر چه احتیاجی به شاهدان هست؟
امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی!
شما این كفر را شنیدید. رأی شما چیست؟» همه او را مستوجب اعدام دانستند.
آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ سب نے اُسے سزائے موت کے لائق قرار دیا۔
بعضی‌ها آب دهان به رویش می‌انداختند و چشمهایش را بسته و با مشت او را می‌زدند و می‌گفتند: «از غیب بگو چه کسی تو را زد؟» نگهبانان هم او را كتک زدند.
پھر کچھ اُس پر تھوکنے لگے۔ اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اُسے مُکے مار مار کر کہنے لگے، ”نبوّت کر!“ ملازموں نے بھی اُسے تھپڑ مارے۔
پطرس هنوز در محوطهٔ پایین ساختمان بود كه یکی از كنیزان كاهن اعظم آمد
اِس دوران پطرس نیچے صحن میں تھا۔ امامِ اعظم کی ایک نوکرانی وہاں سے گزری
و او را دید كه خود را گرم می‌کند. به او خیره شد و گفت: «تو هم همراه عیسای ناصری بودی!»
اور دیکھا کہ پطرس وہاں آگ تاپ رہا ہے۔ اُس نے غور سے اُس پر نظر کی اور کہا، ”تم بھی ناصرت کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“
پطرس منكر شده گفت: «من اصلاً نمی‌دانم و نمی‌فهمم تو چه می‌گویی.» بعد از آن، او به داخل دالان رفت و در همان موقع خروس بانگ زد.
لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا یا سمجھتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ گیٹ کے قریب چلا گیا۔ [اُسی لمحے مرغ نے بانگ دی۔]
آن كنیز باز هم او را دید و به اطرافیان گفت: «این هم یكی از آنهاست.»
جب نوکرانی نے اُسے وہاں دیکھا تو اُس نے دوبارہ پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ بندہ اُن میں سے ہے۔“
پطرس باز هم انكار كرد. كمی بعد، اطرافیان به پطرس گفتند: «تو حتماً یکی از آنهایی، چون اهل جلیل هستی.»
دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ تھوڑی دیر کے بعد پطرس کے ساتھ کھڑے لوگوں نے بھی اُس سے کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تم گلیل کے رہنے والے ہو۔“
امّا او به جان خود سوگند یاد كرد و گفت: «من این شخص را كه شما درباره‌اش صحبت می‌کنید، نمی‌شناسم.»
اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اُس آدمی کو نہیں جانتا جس کا ذکر تم کر رہے ہو۔“
درست در همان وقت خروس برای دومین بار بانگ زد. پطرس به‌یاد آورد كه عیسی به او فرموده بود: «پیش از اینكه خروس دو مرتبه بانگ بزند، تو سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.» و به گریه افتاد.
فوراً مرغ کی بانگ دوسری مرتبہ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے اُس سے کہی تھی، ”مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ رو پڑا۔