Luke 5

یک روز عیسی در كنار دریاچهٔ جنیسارت ایستاده بود و مردم به طرف او هجوم آورده بودند تا كلام خدا را از زبان او بشنوند.
ایک دن عیسیٰ گلیل کی جھیل گنیسرت کے کنارے پر کھڑا ہجوم کو اللہ کا کلام سنا رہا تھا۔ لوگ سنتے سنتے اِتنے قریب آ گئے کہ اُس کے لئے جگہ کم ہو گئی۔
عیسی ملاحظه كرد كه دو قایق در آنجا لنگر انداخته‌اند و ماهیگیران پیاده شده بودند تا تورهای خود را بشویند.
پھر اُسے دو کشتیاں نظر آئیں جو جھیل کے کنارے لگی تھیں۔ مچھیرے اُن میں سے اُتر چکے تھے اور اب اپنے جالوں کو دھو رہے تھے۔
عیسی به یكی از قایقها كه متعلّق به شمعون بود سوار شد و از او تقاضا كرد كه كمی از ساحل دور شود و درحالی‌که در قایق نشسته بود، به تعلیم مردم پرداخت.
عیسیٰ ایک کشتی پر سوار ہوا۔ اُس نے کشتی کے مالک شمعون سے درخواست کی کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا سا دُور لے چلے۔ پھر وہ کشتی میں بیٹھا اور ہجوم کو تعلیم دینے لگا۔
در پایان صحبت به شمعون گفت: «به قسمت‌های عمیق آب بران و تورهایتان را برای صید به آب بیندازید.»
تعلیم دینے کے اختتام پر اُس نے شمعون سے کہا، ”اب کشتی کو وہاں لے جا جہاں پانی گہرا ہے اور اپنے جالوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لئے ڈال دو۔“
شمعون جواب داد: «ای استاد، ما تمام شب زحمت كشیدیم و اصلاً چیزی نگرفتیم، امّا حالا كه تو می‌فرمایی، من تورها را می‌اندازم.»
لیکن شمعون نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ہم نے تو پوری رات بڑی کوشش کی، لیکن ایک بھی نہ پکڑی۔ تاہم آپ کے کہنے پر مَیں جالوں کو دوبارہ ڈالوں گا۔“
آنها چنین كردند و آن‌قدر ماهی صید كردند كه نزدیک بود تورهایشان پاره شود.
یہ کہہ کر اُنہوں نے گہرے پانی میں جا کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور واقعی، مچھلیوں کا اِتنا بڑا غول جالوں میں پھنس گیا کہ وہ پھٹنے لگے۔
پس به همكاران خود كه در قایق دیگر بودند اشاره كردند كه به كمک آنان بیایند. ایشان آمدند و هر دو قایق را از ماهی پر كردند به طوری که نزدیک بود غرق شوند.
یہ دیکھ کر اُنہوں نے اپنے ساتھیوں کو اشارہ کر کے بُلایا تاکہ وہ دوسری کشتی میں آ کر اُن کی مدد کریں۔ وہ آئے اور سب نے مل کر دونوں کشتیوں کو اِتنی مچھلیوں سے بھر دیا کہ آخرکار دونوں ڈوبنے کے خطرے میں تھیں۔
وقتی شمعون پطرس متوجّه شد كه چه اتّفاقی افتاده است، پیش عیسی زانو زد و عرض كرد: «ای خداوند، از پیش من برو چون من خطاكارم.»
جب شمعون پطرس نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر کہا، ”خداوند، مجھ سے دُور چلے جائیں۔ مَیں تو گناہ گار ہوں۔“
او و همهٔ همكارانش از صیدی كه شده بود، متحیّر بودند.
کیونکہ وہ اور اُس کے ساتھی اِتنی مچھلیاں پکڑنے کی وجہ سے سخت حیران تھے۔
همكاران او یعقوب و یوحنا، پسران زِبدی نیز همان حال را داشتند. عیسی به شمعون فرمود: «نترس؛ از این پس مردم را صید خواهی كرد.»
اور زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا کی حالت بھی یہی تھی جو شمعون کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔ لیکن عیسیٰ نے شمعون سے کہا، ”مت ڈر۔ اب سے تُو آدمیوں کو پکڑا کرے گا۔“
به محض اینكه قایقها را به خشكی آوردند، همه‌چیز را رها كردند و به دنبال او رفتند.
وہ اپنی کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔
روزی عیسی در شهری بود، از قضا مردی جذامی در آنجا حضور داشت. وقتی آن جذامی عیسی را دید به پای او افتاد و از او كمک خواسته گفت: «ای آقا، اگر بخواهی می‌توانی مرا پاک كنی.»
ایک دن عیسیٰ کسی شہر میں سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک مریض ملا جس کا پورا جسم کوڑھ سے متاثر تھا۔ جب اُس نے عیسیٰ کو دیکھا تو وہ منہ کے بل گر پڑا اور التجا کی، ”اے خداوند، اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“
عیسی دست خود را دراز كرد، او را لمس نمود و فرمود: «می‌خواهم، پاک شو.» فوراً جذام او بر طرف شد.
عیسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی۔
عیسی به او امر فرمود كه این موضوع را به كسی نگوید و افزود: «امّا برو خود را به كاهن نشان بده و به‌خاطر پاک شدنت قربانی‌ای را كه موسی معیّن نموده است، تقدیم كن تا برای همه مدركی باشد.»
عیسیٰ نے اُسے ہدایت کی کہ وہ کسی کو نہ بتائے کہ کیا ہوا ہے۔ اُس نے کہا، ”سیدھا بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملتی ہے۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“
امّا عیسی بیش از پیش در تمام آن نواحی شهرت یافت و عدّهٔ زیادی گرد آمدند تا سخنان او را بشنوند و از نا‌خوشی‌های خود شفا یابند،
تاہم عیسیٰ کے بارے میں خبر اَور زیادہ تیزی سے پھیلتی گئی۔ لوگوں کے بڑے گروہ اُس کے پاس آتے رہے تاکہ اُس کی باتیں سنیں اور اُس کے ہاتھ سے شفا پائیں۔
امّا او به خارج از شهر می‌رفت تا در تنهایی دعا كند.
پھر بھی وہ کئی بار اُنہیں چھوڑ کر دعا کرنے کے لئے ویران جگہوں پر جایا کرتا تھا۔
روزی عیسی مشغول تعلیم بود و پیروان فرقهٔ فریسی و آموزگاران شریعت كه از تمام روستاهای جلیل و از یهودیه و اورشلیم آمده بودند، در اطراف او نشسته بودند و او با قدرت خداوند بیماران را شفا می‌داد.
ایک دن وہ لوگوں کو تعلیم دے رہا تھا۔ فریسی اور شریعت کے عالِم بھی گلیل اور یہودیہ کے ہر گاؤں اور یروشلم سے آ کر اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ اور رب کی قدرت اُسے شفا دینے کے لئے تحریک دے رہی تھی۔
در این هنگام چند مرد دیده شدند كه مفلوجی را روی تختی می‌آوردند. آنها سعی می‌کردند او را به داخل بیاورند و در برابر عیسی به زمین بگذارند.
اِتنے میں کچھ آدمی ایک مفلوج کو چارپائی پر ڈال کر وہاں پہنچے۔ اُنہوں نے اُسے گھر کے اندر عیسیٰ کے سامنے رکھنے کی کوشش کی،
امّا به علّت كثرت جمعیّت نتوانستند راهی پیدا كنند كه او را به داخل آوردند. بنابراین به بام رفتند و او را با تشک از میان سفالهای سقف پایین گذاشتند و در وسط جمعیّت در برابر عیسی قرار دادند.
لیکن بےفائدہ۔ گھر میں اِتنے لوگ تھے کہ اندر جانا ناممکن تھا۔ اِس لئے وہ آخرکار چھت پر چڑھ گئے اور کچھ ٹائلیں اُدھیڑ کر چھت کا ایک حصہ کھول دیا۔ پھر اُنہوں نے چارپائی کو مفلوج سمیت ہجوم کے درمیان عیسیٰ کے سامنے اُتارا۔
عیسی وقتی ایمان آنها را دید فرمود: «ای دوست، گناهان تو بخشیده شد.»
جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”اے آدمی، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“
علما و فریسیان به یكدیگر می‌گفتند: «این كیست كه حرفهای كفرآمیز می‌زند؟ چه کسی جز خدا می‌تواند گناهان را ببخشد؟»
یہ سن کر شریعت کے عالِم اور فریسی سوچ بچار میں پڑ گئے، ”یہ کس طرح کا بندہ ہے جو اِس قسم کا کفر بکتا ہے؟ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“
امّا عیسی افكار آنان را درک كرد و در جواب فرمود: «چرا چنین افكاری را در ذهن خود می‌پرورانید؟
لیکن عیسیٰ نے جان لیا کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟
آیا گفتن اینكه گناهان تو بخشیده شد، آسانتر است یا گفتن اینكه بلند شو و راه برو؟
کیا مفلوج سے یہ کہنا زیادہ آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ کر چل پھر‘؟
امّا برای اینكه بدانید پسر انسان در روی زمین قدرت و اختیار آمرزیدن گناهان را دارد، به آن مرد مفلوج گفت: به تو می‌گویم بلند شو، تشک خود را بردار و به خانه برو.»
لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ”اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔“
او فوراً پیش چشم آنان روی پاهای خود برخاست، تشكی را كه روی آن خوابیده بود برداشت و خدا را حمدگویان به خانه رفت.
لوگوں کے دیکھتے دیکھتے وہ آدمی کھڑا ہوا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے اپنے گھر چلا گیا۔
همه غرق در حیرت شدند و خدا را حمد كردند و با ترس می‌گفتند: «امروز چیزهای عجیبی دیدیم.»
یہ دیکھ کر سب سخت حیرت زدہ ہوئے اور اللہ کی تمجید کرنے لگے۔ اُن پر خوف چھا گیا اور وہ کہہ اُٹھے، ”آج ہم نے ناقابلِ یقین باتیں دیکھی ہیں۔“
بعد از آنكه عیسی بیرون رفت متوجّه باجگیری به نام لاوی شد كه در محل دریافت باج نشسته بود. به او فرمود: «به دنبال من بیا.»
اِس کے بعد عیسیٰ نکل کر ایک ٹیکس لینے والے کے پاس سے گزرا جو اپنی چوکی پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام لاوی تھا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“
او برخاست، همه‌چیز را واگذاشت و به دنبال او رفت.
وہ اُٹھا اور سب کچھ چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔
لاوی برای عیسی در خانهٔ خود مهمانی بزرگی ترتیب داد. عدّهٔ زیادی از باجگیران و اشخاص دیگر با عیسی و شاگردانش سر سفره نشسته بودند.
بعد میں اُس نے اپنے گھر میں عیسیٰ کی بڑی ضیافت کی۔ بہت سے ٹیکس لینے والے اور دیگر مہمان اِس میں شریک ہوئے۔
فریسیان و علمای آنها از شاگردان عیسی ایراد گرفتند و گفتند: «چرا شما با باجگیران و خطاكاران می‌خورید و می‌نوشید؟»
یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں اور اُن سے تعلق رکھنے والے شریعت کے عالِموں نے عیسیٰ کے شاگردوں سے شکایت کی۔ اُنہوں نے کہا، ”تم ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتے پیتے ہو؟“
عیسی به آنان جواب داد: «تندرستان احتیاج به طبیب ندارند بلكه بیماران.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔
من نیامده‌ام تا پرهیزکاران را به توبه دعوت كنم بلكه آمده‌ام تا خطا‌كاران را دعوت نمایم.»
مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں تاکہ وہ توبہ کریں۔“
آنان به او گفتند: «شاگردان یحیی اغلب اوقات روزه می‌گیرند و نماز می‌گزارند، شاگردان فریسیان هم، چنین می‌کنند، امّا شاگردان تو می‌خورند و می‌نوشند.»
کچھ لوگوں نے عیسیٰ سے ایک اَور سوال پوچھا، ”یحییٰ کے شاگرد اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ وہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔ فریسیوں کے شاگرد بھی اِسی طرح کرتے ہیں۔ لیکن آپ کے شاگرد کھانے پینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔“
عیسی به ایشان پاسخ داد «آیا شما می‌توانید دوستان داماد را درحالی‌که داماد با ایشان است به روزه گرفتن مجبور كنید؟
عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم شادی کے مہمانوں کو روزہ رکھنے کو کہہ سکتے ہو جب دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ ہرگز نہیں!
امّا زمانی می‌آید كه داماد از ایشان گرفته خواهد شد، در آن روزها ایشان نیز روزه خواهند گرفت.»
لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔“
همچنین برای آنان این مَثَل را بیان فرمود: «هیچ‌کس از یک لباس نو تکه‌ای پاره نمی‌کند تا با آن لباس كهنه‌ای را وصله كند. اگر چنین كند، هم آن لباس نو پاره می‌شود و هم وصلهٔ نو مناسب لباس كهنه نیست.
اُس نے اُنہیں یہ مثال بھی دی، ”کون کسی نئے لباس کو پھاڑ کر اُس کا ایک ٹکڑا کسی پرانے لباس میں لگائے گا؟ کوئی بھی نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو نہ صرف نیا لباس خراب ہو گا بلکہ اُس سے لیا گیا ٹکڑا پرانے لباس کو بھی خراب کر دے گا۔
همچنین هیچ‌کس شراب تازه را در مشكهای كهنه نمی‌ریزد. اگر بریزد، شراب تازه مشکها را می‌تركاند، شراب به هدر می‌رود و مشكها نیز از بین خواهند رفت.
اِسی طرح کوئی بھی انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالے گا۔ اگر وہ ایسا کرے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔
آری، باید شراب تازه را در مشكهای نو ریخت.
اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔
هیچ‌کس پس از نوشیدن شراب كهنه، شراب تازه نمی‌خواهد چون می‌گوید كه شراب كهنه بهتر است.»
لیکن جو بھی پرانی مَے پینا پسند کرے وہ انگور کا نیا اور تازہ رس پسند نہیں کرے گا۔ وہ کہے گا کہ پرانی ہی بہتر ہے۔“