Leviticus 5

اگر کسی از گناه کس دیگری اطّلاع داشته باشد و از آنچه که دیده و یا آگاه شده است، در دادگاه شهادت ندهد، گناهکار شمرده می‌شود.
ہو سکتا ہے کہ کسی نے یوں گناہ کیا کہ اُس نے کوئی جرم دیکھا یا وہ اُس کے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ توبھی جب گواہوں کو قَسم کے لئے بُلایا جاتا ہے تو وہ گواہی دینے کے لئے سامنے نہیں آتا۔ اِس صورت میں وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔
اگر کسی ندانسته به لاشهٔ یک حیوان مرده، که نظر به حکم شریعت ناپاک محسوب می‌شود، دست بزند و بعد متوجّه گردد که اشتباه کرده است، خطاکار می‌باشد.
ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے، خواہ وہ کسی جنگلی جانور، مویشی یا رینگنے والے جانور کی لاش کیوں نہ ہو۔ اِس صورت میں وہ ناپاک ہے اور قصوروار ٹھہرتا ہے۔
اگر کسی ندانسته نجاست انسان را لمس کند، هنگامی‌که متوجّه اشتباه خود گردد، گناهکار محسوب می‌شود.
ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی شخص کی ناپاکی کو چھو لیا ہے یعنی اُس کی کوئی ایسی چیز جس سے وہ ناپاک ہو گیا ہے۔ جب اُسے معلوم ہو جاتا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔
اگر کسی نسنجیده برای انجام کار خوب یا بد خود سوگند یاد کند و بعد متوجّه اشتباه خود شود، گناهکار است.
ہو سکتا ہے کہ کسی نے بےپروائی سے کچھ کرنے کی قَسم کھائی ہے، چاہے وہ اچھا کام تھا یا غلط۔ جب وہ جان لیتا ہے کہ اُس نے کیا کِیا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔
اگر کسی در یکی از این موارد خطاکار باشد، باید به گناه خود اعتراف کند.
جو اِس طرح کے کسی گناہ کی بنا پر قصوروار ہو، لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے۔
و برای کفّارهٔ گناه خود، یک گوسفند یا بُز ماده را برای قربانی به حضور خداوند بیاورد و کاهن آن را برایش قربانی کند.
پھر وہ گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بھیڑ یا بکری پیش کرے۔ یوں امام اُس کا کفارہ دے گا۔
اگر تنگدستی نتواند گوسفند یا بُزی را تهیّه کند، به جای آن می‌تواند دو قمری یا دو جوجه کبوتر بیاورد یکی را جهت قربانی گناه و دیگری را برای قربانی سوختنی.
اگر قصوروار شخص غربت کے باعث بھیڑ یا بکری نہ دے سکے تو وہ رب کو دو قمریاں یا دو جوان کبوتر پیش کرے، ایک گناہ کی قربانی کے لئے اور ایک بھسم ہونے والی قربانی کے لئے۔
آنها را به کاهن بدهد و او اول پرنده‌ای را که برای قربانی گناه آورده است بگیرد و بدون کنده شدن سر، گردنش را بشکند.
وہ اُنہیں امام کے پاس لے آئے۔ امام پہلے گناہ کی قربانی کے لئے پرندہ پیش کرے۔ وہ اُس کی گردن مروڑ ڈالے لیکن ایسے کہ سر جدا نہ ہو جائے۔
بعد کمی از خون قربانی گناه را بر کنار قربانگاه بپاشد و بقیّه را در پای قربانگاه بریزد. این قربانی برای کفّاره گناه است.
پھر وہ اُس کے خون میں سے کچھ قربان گاہ کے ایک پہلو پر چھڑکے۔ باقی خون وہ یوں نکلنے دے کہ وہ قربان گاہ کے پائے پر ٹپکے۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔
سپس پرنده دوم را طبق مقرّرات شریعت، به عنوان قربانی سوختنی تقدیم کند. به این ترتیب، کاهن کفّاره گناهی را که آن شخص مرتکب شده است، می‌پردازد و آن شخص از گناه پاک می‌شود.
پھر امام دوسرے پرندے کو قواعد کے مطابق بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یوں امام اُس آدمی کا کفارہ دے گا اور اُسے معافی مل جائے گی۔
اگر باز هم قدرت خرید دو قمری یا دو کبوتر را نداشته باشد، می‌تواند یک کیلو آرد مرغوب جهت قربانی گناه بیاورد، امّا نباید آن را با روغن زیتون مخلوط کند و یا کُندُر بر آن بگذارد، زیرا این، قربانی گناه می‌باشد.
اگر وہ شخص غربت کے باعث دو قمریاں یا دو جوان کبوتر بھی نہ دے سکے تو پھر وہ گناہ کی قربانی کے لئے ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ پیش کرے۔ وہ اُس پر نہ تیل اُنڈیلے، نہ لُبان رکھے، کیونکہ یہ غلہ کی نذر نہیں بلکہ گناہ کی قربانی ہے۔
بعد آرد را به کاهن بدهد و او یک مشت آرد را به عنوان یادبود بردارد، و برای خداوند بر روی قربانگاه بسوزاند. این قربانی گناه است.
وہ اُسے امام کے پاس لے آئے جو یادگار کا حصہ یعنی مٹھی بھر اُن قربانیوں کے ساتھ جلا دے جو رب کے لئے جلائی جاتی ہیں۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔
به این ترتیب، کاهن کفّارهٔ گناه او را در هر کدام از این موارد می‌پردازد و گناه آن شخص بخشیده می‌شود. باقیماندهٔ این آرد درست مانند قربانی غلاّت، به کاهن تعلّق دارد.
یوں امام اُس آدمی کا کفارہ دے گا اور اُسے معافی مل جائے گی۔ غلہ کی نذر کی طرح باقی میدہ امام کا حصہ ہے۔“
خداوند به موسی فرمود:
رب نے موسیٰ سے کہا،
اگر شخصی ناخواسته در ادای نذری که در نظر خداوند مقدّس است، کوتاهی کرده باشد، او باید قوچ یا بُزی را که سالم و بی‌عیب باشد، به عنوان قربانی جبران خطا برای خداوند بیاورد. قیمت آن قوچ باید مطابق نرخ رسمی تعیین شده باشد.
”اگر کسی نے بےایمانی کر کے غیرارادی طور پر رب کی مخصوص اور مُقدّس چیزوں کے سلسلے میں گناہ کیا ہو، ایسا شخص قصور کی قربانی کے طور پر رب کو بےعیب اور قیمت کے لحاظ سے مناسب مینڈھا یا بکرا پیش کرے۔ اُس کی قیمت مقدِس کی شرح کے مطابق مقرر کی جائے۔
او به علاوهٔ پرداخت نذر باید بیست درصد به آن بیافزاید و به کاهن بدهد. کاهن با آن قربانی تاوان خطای او را داده و او از گناه پاک می‌شود.
جتنا نقصان مقدِس کو ہوا ہے اُتنا ہی وہ دے۔ اِس کے علاوہ وہ مزید 20 فیصد ادا کرے۔ وہ اُسے امام کو دے دے اور امام جانور کو قصور کی قربانی کے طور پر پیش کر کے اُس کا کفارہ دے۔ یوں اُسے معافی مل جائے گی۔
هرگاه شخصی ناخواسته از بجا آوردن یکی از احکام خداوند غفلت ورزد، مجرم می‌باشد و باید جرم آن را بپردازد.
اگر کوئی غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم سے تجاوز کرے تو وہ قصوروار ہے، اور وہ اُس کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
به عنوان قربانی جبران خطا او باید یک قوچ یا بُز سالم و بی‌عیب، که قیمت آن به نرخ رسمی تعیین شده باشد بیاورد. کاهن آن قربانی را به عنوان کفّارهٔ گناه ناخواستهٔ او تقدیم کند و او بخشیده خواهد شد.
وہ قصور کی قربانی کے طور پر امام کے پاس ایک بےعیب اور قیمت کے لحاظ سے مناسب مینڈھا لے آئے۔ اُس کی قیمت مقدِس کی شرح کے مطابق مقرر کی جائے۔ پھر امام یہ قربانی اُس گناہ کے لئے چڑھائے جو قصوروار شخص نے غیرارادی طور پر کیا ہے۔ یوں اُسے معافی مل جائے گی۔
این، قربانی جبران خطاست، به‌خاطر گناهی که او علیه خداوند مرتکب شده است.
یہ قصور کی قربانی ہے، کیونکہ وہ رب کا گناہ کر کے قصوروار ٹھہرا ہے۔“