Lamentations 3

من آن کسی هستم که چوب مجازات خدا را خورده‌ام.
ہائے، مجھے کتنا دُکھ اُٹھانا پڑا! اور یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے کہ رب کا غضب مجھ پر نازل ہوا ہے، اُسی کی لاٹھی مجھے تربیت دے رہی ہے۔
او مرا به اعماق تاریکی برده
اُس نے مجھے ہانک ہانک کر تاریکی میں چلنے دیا، کہیں بھی روشنی نظر نہیں آئی۔
و تمام روز دست خود را برضد من بلند کرده است.
روزانہ وہ بار بار اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھاتا رہتا ہے۔
گوشت و پوستِ بدن مرا فرتوت ساخته و استخوانهایم را شکسته است.
اُس نے میرے جسم اور جِلد کو سڑنے دیا، میری ہڈیوں کو توڑ ڈالا۔
مرا با سختی و مشقّت محاصره کرده
مجھے گھیر کر اُس نے زہر اور سخت مصیبت کی دیوار میرے ارد گرد کھڑی کر دی۔
و مانند کسی‌که سالها پیش مرده باشد، در تاریکی نشانده است.
اُس نے مجھے تاریکی میں بسایا۔ اب مَیں اُن کی مانند ہوں جو بڑی دیر سے قبر میں پڑے ہیں۔
دیواری به دورم کشیده و مرا با زنجیرهای سنگین بسته است و نمی‌توانم فرار کنم.
اُس نے مجھے پیتل کی بھاری زنجیروں میں جکڑ کر میرے ارد گرد ایسی دیواریں کھڑی کیں جن سے مَیں نکل نہیں سکتا۔
برای کمک التماس می‌کنم، امّا او دعایم را نمی‌پذیرد.
خواہ مَیں مدد کے لئے کتنی چیخیں کیوں نہ ماروں وہ میری التجائیں اپنے حضور پہنچنے نہیں دیتا۔
راه مرا از هر طرف با دیوارهای سنگی بسته و آن را پُر پیچ و خم ساخته است.
جہاں بھی مَیں چلنا چاہوں وہاں اُس نے تراشے پتھروں کی مضبوط دیوار سے مجھے روک لیا۔ میرے تمام راستے بھول بُھلیاں بن گئے ہیں۔
او مانند خرسی در کمین من نشسته و مثل شیری برای حمله به من آماده است.
اللہ ریچھ کی طرح میری گھات میں بیٹھ گیا، شیرببر کی طرح میری تاک لگائے چھپ گیا۔
مرا از راهم به گوشه‌ای برده و پاره پاره‌ام نمود و ترک گفت.
اُس نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکا دیا، پھر مجھے پھاڑ کر بےسہارا چھوڑ دیا۔
کمان خود را کشید و مرا هدف تیرهای خود قرار داد.
اپنی کمان کو تان کر اُس نے مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا۔
تیرهایش به اعماق قلبم فرو رفت.
اُس کے تیروں نے میرے گُردوں کو چیر ڈالا۔
مردم مرا مسخره می‌کنند و تمام روز به من می‌خندند.
مَیں اپنی پوری قوم کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ وہ پورے دن اپنے گیتوں میں مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔
با سختی‌ها و مصیبت‌ها زندگی را برای من تلخ ساخته است.
اللہ نے مجھے کڑوے زہر سے سیر کیا، مجھے ناگوار تلخی کا پیالہ پلایا۔
رویم را به خاک مالید و دندانهایم را با سنگها شکست.
اُس نے میرے دانتوں کو بجری چبانے دی، مجھے کچل کر خاک میں ملا دیا۔
سعادت و سلامتی را از من گرفته است.
میری جان سے سکون چھین لیا گیا، اب مَیں خوش حالی کا مزہ بھول ہی گیا ہوں۔
گفتم: «شوکت و جلال من از بین رفت و امید من از خداوند قطع گردید.»
چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“
وقتی آوارگی و مصیبت‌های خود را به یاد می‌آورم، زندگی به کامم تلخ می‌شود.
میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔
همیشه به آنها فکر می‌کنم و روحم پریشان می‌گردد.
توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔
امّا با این‌همه وقتی رنج‌هایم به یادم می‌آورم، نومید نمی‌شوم،
لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،
زیرا محبّت خداوند پایدار و رحمت او بی‌پایان است.
رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی
آنها هر صبح تازه می‌باشند و وفاداری او عظیم می‌باشد.
بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔
خداوند همه‌چیز من است، پس بر او امید دارم.
میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“
خداوند بر تمام کسانی‌که بر او توکّل دارند و طالب او می‌باشند، مهربان است.
کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔
پس بهتر است که با صبر منتظر باشیم تا خداوند ما را نجات دهد.
چنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔
چه نیکوست که در هنگام جوانی صبر و تحمّل را بیاموزیم.
اچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔
وقتی گرفتار مصیبتی از جانب خداوند می‌شویم، باید خاموش و تنها بنشینیم؛
جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔
و در حضور خداوند به خاک بیافتیم، شاید هنوز امیدی باقی باشد.
وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔
وقتی کسی بخواهد ما را بزند، صورت خود را جلو بیاوریم و وقتی به ما اهانت می‌کنند، تحمّل کنیم.
وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔
زیرا خداوند ما را برای همیشه ترک نمی‌کند.
کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔
هرچند خداوند غم و اندوه را بر سر ما بیاورد، ولی از روی محبّت سرشار خود بر ما رحمت خواهد کرد.
اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔
خداوند از غم و اندوه ما خشنود نمی‌گردد.
کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔
وقتی اسیران و ستمدیدگان ما پایمال می‌شوند؛
ملک میں تمام قیدیوں کو پاؤں تلے کچلا جا رہا ہے۔
هنگامی‌که حقّی را که خدا به ما داده است، پایمال می‌گردد؛
اللہ تعالیٰ کے دیکھتے دیکھتے انسان کی حق تلفی کی جا رہی ہے،
و زمانی که در حق شخصی در دادگاه بی‌عدالتی می‌شود، خدا همه را می‌بیند.
عدالت میں لوگوں کا حق مارا جا رہا ہے۔ لیکن رب کو یہ سب کچھ نظر آتا ہے۔
هیچ امری بدون اراده و رضای خداوند انجام نمی‌شود.
کون کچھ کروا سکتا ہے اگر رب نے اِس کا حکم نہ دیا ہو؟
خیر و شر، تنها به فرمان خداوند متعال واقع می‌شود.
آفتیں اور اچھی چیزیں دونوں اللہ تعالیٰ کے فرمان پر وجود میں آتی ہیں۔
پس چرا وقتی به‌خاطر گناهان خود مجازات می‌شویم، شکایت کنیم؟
تو پھر انسانوں میں سے کون اپنے گناہوں کی سزا پانے پر شکایت کرے؟
بیایید رفتار خود را بسنجیم و به سوی خداوند بازگردیم.
آؤ، ہم اپنے چال چلن کا جائزہ لیں، اُسے اچھی طرح جانچ کر رب کے پاس واپس آئیں۔
بیایید با تمام قلب، دست دعا به سوی خدایی که در آسمانهاست بلند کنیم،
ہم اپنے دل کو ہاتھوں سمیت آسمان کی طرف مائل کریں جہاں اللہ ہے۔
و بگوییم: «خداوندا، ما گناهکاریم و از فرمان تو سرکشی کرده‌ایم و تو ما را نبخشیده‌ای.
ہم اقرار کریں، ”ہم بےوفا ہو کر سرکش ہو گئے ہیں، اور تُو نے ہمیں معاف نہیں کیا۔
«بر ما غضب کردی و ما را کُشتی، رحمت تو به وسیلهٔ خشمت پنهان گشت.
تُو اپنے قہر کے پردے کے پیچھے چھپ کر ہمارا تعاقب کرنے لگا، بےرحمی سے ہمیں مارتا گیا۔
چون بر ما خشمگین بودی، خود را از ما پنهان کردی تا دعاهای ما به حضور تو نرسد.
تُو بادل میں یوں چھپ گیا ہے کہ کوئی بھی دعا تجھ تک نہیں پہنچ سکتی۔
تو ما را پیش مردم جهان همچون خاکروبه و زباله ساختی.
تُو نے ہمیں اقوام کے درمیان کُوڑا کرکٹ بنا دیا۔
«تمام دشمنان ما، ما را تحقیر می‌کنند.
ہمارے تمام دشمن ہمیں طعنے دیتے ہیں۔
با هلاکت و نابودی روبه‌رو شده‌ایم و ترس و وحشت ما را فراگرفته است.
دہشت اور گڑھے ہمارے نصیب میں ہیں، ہم دھڑام سے گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔“
به‌خاطر نابودی قومم، سیل اشک از چشمانم جاریست.
آنسو میری آنکھوں سے ٹپک ٹپک کر ندیاں بن گئے ہیں، مَیں اِس لئے رو رہا ہوں کہ میری قوم تباہ ہو گئی ہے۔
«پیوسته اشک می‌ریزم
میرے آنسو رُک نہیں سکتے بلکہ اُس وقت تک جاری رہیں گے
تا خداوند از آسمان به پایین بنگرد و ما را ببیند.
جب تک رب آسمان سے جھانک کر مجھ پر دھیان نہ دے۔
وقتی می‌بینم چه بلایی بر سر دختران شهر من آمده است، دلم از غصّه ریش‌ریش می‌شود.
اپنے شہر کی عورتوں سے دشمن کا سلوک دیکھ کر میرا دل چھلنی ہو رہا ہے۔
«دشمنان بدون هیچ دلیلی مرا مثل پرنده به دام انداختند.
جو بلاوجہ میرے دشمن ہیں اُنہوں نے پرندے کی طرح میرا شکار کیا۔
مرا زنده در چاه انداختند و سنگی بر سر آن گذاشتند.
اُنہوں نے مجھے جان سے مارنے کے لئے گڑھے میں ڈال کر مجھ پر پتھر پھینک دیئے۔
آب از سرم گذشت و فکر کردم که بزودی خواهم مرد.
سیلاب مجھ پر آیا، اور میرا سر پانی میں ڈوب گیا۔ مَیں بولا، ”میری زندگی کا دھاگا کٹ گیا ہے۔“
«خداوندا، از ته چاه تو را طلبیدم.
اے رب، جب مَیں گڑھے کی گہرائیوں میں تھا تو مَیں نے تیرے نام کو پکارا۔
فریاد مرا شنیدی و به ناله‌های من گوش دادی.
مَیں نے التجا کی، ”اپنا کان بند نہ رکھ بلکہ میری آہیں اور چیخیں سن!“ اور تُو نے میری سنی۔
وقتی به حضور تو دعا کردم، آمدی و گفتی: 'نترس!'
جب مَیں نے تجھے پکارا تو تُو نے قریب آ کر فرمایا، ”خوف نہ کھا۔“
«خداوندا، تو از حق من دفاع کردی و از مرگ نجاتم دادی.
اے رب، تُو عدالت میں میرے حق میں مقدمہ لڑا، بلکہ تُو نے میری جان کا عوضانہ بھی دیا۔
تو ای خداوند، شاهد ظلم‌هایی که در حق من کردند، بودی؛ پس به داد من برس و خودت داوری کن.
اے رب، جو ظلم مجھ پر ہوا وہ تجھے صاف نظر آتا ہے۔ اب میرا انصاف کر!
تو می‌دانی که دشمنانم همه از من نفرت دارند و برضد من دسیسه می‌چینند.
تُو نے اُن کی تمام کینہ پروری پر توجہ دی ہے۔ جتنی بھی سازشیں اُنہوں نے میرے خلاف کی ہیں اُن سے تُو واقف ہے۔
«خداوندا، تو شنیده‌ای که آنها چگونه به من اهانت کرده و برضد من توطئه چیده‌اند.
اے رب، اُن کی لعن طعن، اُن کے میرے خلاف تمام منصوبے تیرے کان تک پہنچ گئے ہیں۔
دشمنانم تمام روز دربارهٔ من سخنان بد می‌گویند و برای آزار من نقشه می‌کشند.
جو کچھ میرے مخالف پورا دن میرے خلاف پھسپھساتے اور بڑبڑاتے ہیں اُس سے تُو خوب آشنا ہے۔
در همه حال به من می‌خندند و مسخره‌ام می‌کنند.
دیکھ کہ یہ کیا کرتے ہیں! خواہ بیٹھے یا کھڑے ہوں، ہر وقت وہ اپنے گیتوں میں مجھے اپنے مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔
«خداوندا، آنها را به سزای کارهایشان برسان.
اے رب، اُنہیں اُن کی حرکتوں کا مناسب اجر دے!
آنها را لعنت کن تا گرفتار غم و درد شوند.
اُن کے ذہنوں کو کُند کر، تیری لعنت اُن پر آ پڑے!
با خشم و غضب آنها را تعقیب کن و از روی زمین نابود ساز.»
اُن پر اپنا پورا غضب نازل کر! جب تک وہ تیرے آسمان کے نیچے سے غائب نہ ہو جائیں اُن کا تعاقب کرتا رہ!