Judges 20

آنگاه تمام قوم اسرائیل از دان تا بئرشبع به همراه اهالی جلعاد، به حضور خداوند در مصفه جمع شدند.
تمام اسرائیلی ایک دل ہو کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے۔ شمال کے دان سے لے کر جنوب کے بیرسبع تک سب آئے۔ دریائے یردن کے پار جِلعاد سے بھی لوگ آئے۔
تعداد آنها با سپاهی متشکّل از پیاده و شمشیرزن و رهبرانشان چهارصد هزار نفر بود که در آنجا به حضور خداوند حاضر بودند.
اسرائیلی قبیلوں کے سردار بھی آئے۔ اُنہوں نے مل کر ایک بڑی فوج تیار کی، تلواروں سے لیس 4,00,000 مرد جمع ہوئے۔
خبر اجتماع قوم اسرائیل بزودی به سرزمین بنیامین رسید. مردان اسرائیل پرسیدند: «به ما بگو که این کار زشت چگونه اتّفاق افتاد؟»
بن یمینیوں کو اِس جماعت کے بارے میں اطلاع ملی۔ اسرائیلیوں نے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ ہیبت ناک جرم کس طرح سرزد ہوا؟“
مرد لاوی که صیغه او به قتل رسیده بود، جواب داد: «من با صیغه‌ام به جبعه بنیامین رفتم که شب را در آنجا بگذرانیم.
مقتولہ کے شوہر نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”مَیں اپنی داشتہ کے ساتھ جِبعہ میں آ ٹھہرا جو بن یمینیوں کے علاقے میں ہے۔ ہم وہاں رات گزارنا چاہتے تھے۔
مردم جبعه به مخالفت من برخاستند. هنگام شب، خانه‌ای را که من در آن بودم، محاصره کردند و می‌خواستند که مرا بکشند. صیغهٔ مرا بی‌عصمت کردند و در حقیقت او را کشتند.
یہ دیکھ کر شہر کے مردوں نے میرے میزبان کے گھر کو گھیر لیا تاکہ مجھے قتل کریں۔ مَیں تو بچ گیا، لیکن میری داشتہ سے اِتنی زیادتی ہوئی کہ وہ مر گئی۔
من جسد صیغه‌ام را قطعه‌قطعه کردم و آن قطعات را به سراسر سرزمین اسرائیل فرستادم، زیرا مردم جبعه کار بسیار زشت و ناروایی در مقابل قوم اسرائیل کردند.
یہ دیکھ کر مَیں نے اُس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہ ٹکڑے اسرائیل کی میراث کی ہر جگہ بھیج دیئے تاکہ ہر ایک کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے ملک میں کتنا گھنونا جرم سرزد ہوا ہے۔
اکنون شما مردم اسرائیل، در این باره فکر کنید و چاره‌ای بیندشید.»
اِس پر آپ سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے مردو، اب لازم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے مشورہ کر کے فیصلہ کریں کہ کیا کرنا چاہئے۔“
تمام ارتش با یک دل و یک زبان گفتند: «تا مردم جبعه را به سزای کارشان نرسانیم، هیچ‌کدام از ما به چادر یا خانهٔ خود برنمی‌گردیم. تصمیم ما این است که طبق قرعه، یک دهم لشکر را انتخاب کرده تا آذوقه و لوازم جنگی برای ما برسانند. بقیّهٔ ما می‌رویم و جبعه را به‌خاطر آن کار زشت مردمش از بین می‌بریم.»
تمام مرد ایک دل ہو کر کھڑے ہوئے۔ سب کا فیصلہ تھا، ”ہم میں سے کوئی بھی اپنے گھر واپس نہیں جائے گا
تمام ارتش با یک دل و یک زبان گفتند: «تا مردم جبعه را به سزای کارشان نرسانیم، هیچ‌کدام از ما به چادر یا خانهٔ خود برنمی‌گردیم. تصمیم ما این است که طبق قرعه، یک دهم لشکر را انتخاب کرده تا آذوقه و لوازم جنگی برای ما برسانند. بقیّهٔ ما می‌رویم و جبعه را به‌خاطر آن کار زشت مردمش از بین می‌بریم.»
جب تک جِبعہ کو مناسب سزا نہ دی جائے۔ لازم ہے کہ ہم فوراً شہر پر حملہ کریں اور اِس کے لئے قرعہ ڈال کر رب سے ہدایت لیں۔
تمام ارتش با یک دل و یک زبان گفتند: «تا مردم جبعه را به سزای کارشان نرسانیم، هیچ‌کدام از ما به چادر یا خانهٔ خود برنمی‌گردیم. تصمیم ما این است که طبق قرعه، یک دهم لشکر را انتخاب کرده تا آذوقه و لوازم جنگی برای ما برسانند. بقیّهٔ ما می‌رویم و جبعه را به‌خاطر آن کار زشت مردمش از بین می‌بریم.»
ہم یہ فیصلہ بھی کریں کہ کون کون ہماری فوج کے لئے کھانے پینے کا بندوبست کرائے گا۔ اِس کام کے لئے ہم میں سے ہر دسواں آدمی کافی ہے۔ باقی سب لوگ سیدھے جِبعہ سے لڑنے جائیں تاکہ اُس شرم ناک جرم کا مناسب بدلہ لیں جو اسرائیل میں ہوا ہے۔“
به این ترتیب تمام قوم اسرائیل برای انجام این کار متّحد شدند.
یوں تمام اسرائیلی متحد ہو کر جِبعہ سے لڑنے کے لئے گئے۔
آنها پیامی برای طایفهٔ بنیامین فرستاده گفتند: «این چه‌کار زشتی است که از شما سر زده است؟
راستے میں اُنہوں نے بن یمین کے ہر کنبے کو پیغام بھجوایا، ”آپ کے درمیان گھنونا جرم ہوا ہے۔
پس اکنون آن مردان پست و شریر را که در جبعه هستند به دست ما تسلیم کنید تا آنها را به قتل برسانیم.» امّا مردم بنیامین به تقاضای برادران اسرائیلی خود گوش ندادند،
اب جِبعہ کے اِن شریر آدمیوں کو ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم اُنہیں سزائے موت دے کر اسرائیل میں سے بُرائی مٹا دیں۔“ لیکن بن یمینی اِس کے لئے تیار نہ ہوئے۔
بلکه برعکس آنها همگی در بیرون شهر جبعه جمع و آماده شدند تا به جنگ اسرائیل بروند.
وہ پورے قبائلی علاقے سے آ کر جِبعہ میں جمع ہوئے تاکہ اسرائیلیوں سے لڑیں۔
مردم بنیامین در آن روز بیست و شش هزار مرد شمشیرزن و هفتصد نفر از ساکنان جبعه را مجهّز ساختند.
اُسی دن اُنہوں نے اپنی فوج کا بندوبست کیا۔ جِبعہ کے 700 تجربہ کار فوجیوں کے علاوہ تلواروں سے لیس 26,000 افراد تھے۔
از آن جمله هفتصد نفر چپ دست را انتخاب کردند که هر کدام از آنها مویی را با فلاخن نشانه می‌گرفتند و خطا نمی‌کردند.
اِن فوجیوں میں سے 700 ایسے مرد بھی تھے جو اپنے بائیں ہاتھ سے فلاخن چلانے کی اِتنی مہارت رکھتے تھے کہ پتھر بال جیسے چھوٹے نشانے پر بھی لگ جاتا تھا۔
تعداد سپاهیان اسرائیل به غیراز مردان بنیامین چهارصد هزار نفر و همهٔ مردان شمشیرزن و جنگی بودند.
دوسری طرف اسرائیل کے 4,00,000 فوجی کھڑے ہوئے، اور ہر ایک کے پاس تلوار تھی۔
پیش از شروع جنگ، مردم اسرائیل به بیت‌ئیل رفتند و از خداوند پرسیدند که کدام طایفهٔ اول به جنگ بنیامین برود؟ خداوند در جواب فرمود: «طایفهٔ یهودا.»
پہلے اسرائیلی بیت ایل چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اللہ سے دریافت کیا، ”کون سا قبیلہ ہمارے آگے آگے چلے جب ہم بن یمینیوں پر حملہ کریں؟“ رب نے جواب دیا، ”یہوداہ سب سے آگے چلے۔“
پس سپاه اسرائیل هنگام صبح به راه افتاده روانه جبعه شدند و برای جنگ در مقابل لشکر بنیامین آماده حمله گردیدند.
اگلے دن اسرائیلی روانہ ہوئے اور جِبعہ کے قریب پہنچ کر اپنی لشکرگاہ لگائی۔
پس سپاه اسرائیل هنگام صبح به راه افتاده روانه جبعه شدند و برای جنگ در مقابل لشکر بنیامین آماده حمله گردیدند.
پھر وہ حملہ کے لئے نکلے اور ترتیب سے لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔
سپاه بنیامین هم برای مقابله آمدند و در آن روز بیست و دو هزار نفر از سپاهیان اسرائیل کشته شدند.
یہ دیکھ کر بن یمینی شہر سے نکلے اور اُن پر ٹوٹ پڑے۔ نتیجے میں 22,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔
امّا مردم اسرائیل، جرأت خود را از دست ندادند و بار دیگر برای جنگ صف آراستند و در همان جای سابق اردو زدند.
اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔
قبل از جنگ، مردم اسرائیل به حضور خداوند تا به شام گریه کردند و از او پرسیدند که: «آیا دوباره برویم و با برادران بنیامینی خود جنگ کنیم؟» خداوند فرمود: «بلی، بروید.»
اسرائیلی بیت ایل چلے گئے اور شام تک رب کے حضور روتے رہے۔ اُنہوں نے رب سے پوچھا، ”کیا ہم دوبارہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کرو!“ یہ سن کر اسرائیلیوں کا حوصلہ بڑھ گیا اور وہ اگلے دن وہیں کھڑے ہو گئے جہاں پہلے دن کھڑے ہوئے تھے۔
پس سپاه اسرائیل، روز دیگر برای جنگ به اردوی بنیامین نزدیک شدند.
لیکن جب وہ شہر کے قریب پہنچے
و لشکر بنیامین هم، در همان روز برای مقابلهٔ آنها به جبعه رفت. باز از سپاهیان اسرائیل هجده هزار نفر به قتل رسیدند که همگی مردان شمشیر زن و جنگی بودند.
تو بن یمینی پہلے کی طرح شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ اُس دن تلوار سے لیس 18,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔
بار دیگر مردم اسرائیل با تمام سپاه خود به بیت‌ئیل رفتند و شروع به گریه کردند. آنها به حضور خداوند نشستند و تا غروب روزه گرفتند. و قربانی سوختنی و سلامتی به حضور خداوند تقدیم کردند
پھر اسرائیل کا پورا لشکر بیت ایل چلا گیا۔ وہاں وہ شام تک رب کے حضور روتے اور روزہ رکھتے رہے۔ اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے
در آن روزها صندوق پیمان خداوند در بیت‌ئیل بود
اُس سے دریافت کیا کہ ہم کیا کریں۔ (اُس وقت اللہ کے عہد کا صندوق بیت ایل میں تھا
و فینحاس پسر العازار نوهٔ هارون هم کاهن آنجا بود. آنها از خداوند سؤال کردند: «آیا به جنگ برادران بنیامینی خود بازگردیم؟» خداوند جواب داد: «بلی، بروید، و من به شما کمک می‌کنم که فردا آنها را شکست بدهید.»
جہاں فینحاس بن اِلی عزر بن ہارون امام تھا۔) اسرائیلیوں نے پوچھا، ”کیا ہم ایک اَور مرتبہ اپنے بن یمینی بھائیوں سے لڑنے جائیں یا اِس سے باز آئیں؟“ رب نے جواب دیا، ”اُن پر حملہ کرو، کیونکہ کل ہی مَیں اُنہیں تمہارے حوالے کر دوں گا۔“
سپاه اسرائیل در اطراف جبعه کمین کردند.
اِس دفعہ کچھ اسرائیلی جِبعہ کے ارد گرد گھات میں بیٹھ گئے۔
در روز سوم به مقابله لشکر بنیامین رفتند و مثل دفعات گذشته در جبعه صف‌آرایی کردند.
باقی افراد پہلے دو دنوں کی سی ترتیب کے مطابق لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔
لشکر بنیامین هم برای حمله رفت. سپاه اسرائیل عقب‌نشینی کرد و سپاهیان بنیامین در تعقیب ایشان از شهر دور شدند. در شاهراهی که بین بیت‌ئیل و جبعه بود، مانند دفعات پیش شروع به کشتن آنها کردند. در نتیجه در حدود سی نفر از سپاهیان اسرائیلی به قتل رسیدند.
بن یمینی دوبارہ شہر سے نکل کر اُن پر ٹوٹ پڑے۔ جو راستے بیت ایل اور جِبعہ کی طرف لے جاتے ہیں اُن پر اور کھلے میدان میں اُنہوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا۔ یوں لڑتے لڑتے وہ شہر سے دُور ہوتے گئے۔
مردم بنیامین گفتند: «باز آنها را شکست دادیم.» امّا ‌ سپاه اسرائیل قبلاً نقشه کشیده بودند که از سپاه بنیامین فرار کنند تا آنها بیشتر از شهر دور شوند.
وہ پکارے، ”اب ہم اُنہیں پہلی دو مرتبہ کی طرح شکست دیں گے!“ لیکن اسرائیلیوں نے منصوبہ باندھ لیا تھا، ”ہم اُن کے آگے آگے بھاگتے ہوئے اُنہیں شہر سے دُور راستوں پر کھینچ لیں گے۔“
در عین حال لشکر اصلی اسرائیل هم، به بعل تامار رسیدند و حمله را شروع کردند.
یوں وہ بھاگنے لگے اور بن یمینی اُن کے پیچھے پڑ گئے۔ لیکن بعل تمر کے قریب اسرائیلی رُک کر مُڑ گئے اور اُن کا سامنا کرنے لگے۔ اب باقی اسرائیلی جو جِبع کے ارد گرد اور کھلے میدان میں گھات میں بیٹھے تھے اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔
و ده هزار سپاهی که در غرب جبعه کمین کرده بودند، از کمینگاه خارج شدند و جنگ سختی شروع شد. سپاهیان بنیامین خبر نداشتند که بلای ناگهانی بر سرشان خواهد آمد.
اچانک جِبعہ کے بن یمینیوں کو 10,000 بہترین فوجیوں کا سامنا کرنا پڑا، اُن مردوں کا جو پورے اسرائیل سے چنے گئے تھے۔ بن یمینی اُن سے خوب لڑنے لگے، لیکن اُن کی آنکھیں ابھی اِس بات کے لئے بند تھیں کہ اُن کا انجام قریب آ گیا ہے۔
خداوند به اسرائیل کمک کرد که بنیامین را شکست بدهند و بیست و پنج هزار و صد نفرشان را که همه مردان شمشیرزن بودند، در همان روز به قتل برسانند.
اُس دن اسرائیلیوں نے رب کی مدد سے فتح پا کر تلوار سے لیس 25,100 بن یمینی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
سرانجام مردم بنیامین پی بردند که شکست خورده‌اند. پس سپاه اسرائیل عقب‌نشینی کرد تا به سپاهیان خود که در نزدیک جبعه کمین کرده بودند، فرصت بدهند که حمله را شروع کنند.
تب بن یمینیوں نے جان لیا کہ دشمن ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی فوج نے اپنے بھاگ جانے سے اُنہیں جِبعہ سے دُور کھینچ لیا تھا تاکہ شہر کے ارد گرد گھات میں بیٹھے مردوں کو شہر پر حملہ کرنے کا موقع مہیا کریں۔
پس آنها از کمینگاه خود بیرون آمده، با یک حمله ناگهانی به داخل شهر رفته، همهٔ ساکنان آن را کشتند و شهر را آتش زدند.
تب یہ مرد نکل کر شہر پر ٹوٹ پڑے اور تلوار سے تمام باشندوں کو مار ڈالا،
وقتی‌که دود شهر به آسمان بلند شد، سپاهیان اسرائیل که در بیرون شهر بودند برگشتند و بر لشکر بنیامین حمله کردند. قبلاً قرار گذاشته بودند که بلند شدن دود از شهر، اشاره حمله به شهر است.
پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔
وقتی‌که دود شهر به آسمان بلند شد، سپاهیان اسرائیل که در بیرون شهر بودند برگشتند و بر لشکر بنیامین حمله کردند. قبلاً قرار گذاشته بودند که بلند شدن دود از شهر، اشاره حمله به شهر است.
پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔
چون سپاهیان بنیامین به پشت سر نگاه کردند و دود غلیظ را دیدند که به آسمان بلند می‌شود و سپاه اسرائیل بر آنها حمله‌ور شده‌اند، دانستند که بلای بزرگی بر سرشان آمده است.
اچانک اُن کے پیچھے دھوئیں کا بادل آسمان کی طرف اُٹھنے لگا۔ جب بن یمینیوں نے مُڑ کر دیکھا کہ شہر کے کونے کونے سے دھواں نکل رہا ہے
چون سپاهیان بنیامین به پشت سر نگاه کردند و دود غلیظ را دیدند که به آسمان بلند می‌شود و سپاه اسرائیل بر آنها حمله‌ور شده‌اند، دانستند که بلای بزرگی بر سرشان آمده است.
تو اسرائیل کے مرد رُک گئے اور پلٹ کر اُن کا سامنا کرنے لگے۔ بن یمینی سخت گھبرا گئے، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ ہم تباہ ہو گئے ہیں۔
پس از مقابل سپاه اسرائیل فرار کرده، به بیابان گریختند. امّا سپاهیان اسرائیل آنها را تعقیب کردند. آنهایی که در داخل شهر بودند، بیرون آمدند و از پشت سر همه را کشتند.
تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔
باقیماندهٔ سپاه بنیامین را محاصره و تعقیب نموده از منوحه تا نزدیک جبعه در شرق آنها را پایمال کردند.
تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔
و هجده هزار سپاهی بنیامین، که همه مردان جنگی و دلاور بودند به قتل رسیدند.
اُس وقت بن یمین کے 18,000 تجربہ کار فوجی ہلاک ہوئے۔
آنهایی که زنده ماندند، به بیابان به طرف صخر‌هٔ رِمون گریختند. امّا پنج هزار نفرشان در راه فرار و دو هزار نفر در جدعوم، که همگی مردان جنگی بودند، کشته شدند.
جو بچ گئے وہ ریگستان کی چٹان رِمّون کی طرف بھاگ نکلے۔ لیکن اسرائیلیوں نے راستے میں اُن کے 5,000 افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے جِدعوم تک اُن کا تعاقب کیا۔ مزید 2,000 بن یمینی ہلاک ہوئے۔
در همان روز تعداد سپاهیان بنیامین، که همگی مردان جنگی بودند و به دست سپاه اسرائیل کشته شدند، بیست و پنج هزار نفر بود.
اِس طرح بن یمین کے کُل 25,000 تلوار سے لیس اور تجربہ کار فوجی مارے گئے۔
امّا تنها ششصد نفر توانستند، به بیابان فرار کرده، خود را به صخرهٔ رِمون برسانند. آنها مدّت چهار ماه در آنجا ماندند.
صرف 600 مرد بچ کر رِمّون کی چٹان تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ چار مہینے تک ٹکے رہے۔
بعد سپاه اسرائیل برگشته، تمام مردم بنیامین و اطفال و حیوانات طایفهٔ بنیامین را کشتند و همهٔ شهرهای آنها را به آتش کشیدند.
تب اسرائیلی تعاقب کرنے سے باز آ کر بن یمین کے قبائلی علاقے میں واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے جگہ بہ جگہ جا کر سب کچھ موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ جو بھی اُنہیں ملا وہ تلوار کی زد میں آ گیا، خواہ انسان تھا یا حیوان۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے تمام شہروں کو آگ لگا دی۔