Judges 14

یک روز سامسون به تمنه رفت و در آنجا یک دختر فلسطینی را دید.
ایک دن سمسون تِمنت میں فلستیوں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔ وہاں اُس نے ایک فلستی عورت دیکھی جو اُسے پسند آئی۔
وقتی به خانه برگشت به پدر و مادر خود گفت: «من یک دختر فلسطینی را، در تمنه دیده‌ام و می‌خواهم با او ازدواج کنم.»
اپنے گھر لوٹ کر اُس نے اپنے والدین کو بتایا، ”مجھے تِمنت کی ایک فلستی عورت پسند آئی ہے۔ اُس کے ساتھ میرا رشتہ باندھنے کی کوشش کریں۔“
امّا پدر و مادرش گفتند: «آیا در بین تمام خویشاوندان و اقوام ما، دختر پیدا نمی‌شود که تو می‌خواهی از بین فلسطینیان کافر زن بگیری؟» سامسون در جواب پدرش گفت: «او را برای من بگیرید، چون از او خیلی خوشم آمده است.»
اُس کے والدین نے جواب دیا، ”کیا آپ کے رشتے داروں اور قوم میں کوئی قابلِ قبول عورت نہیں ہے؟ آپ کو نامختون اور بےدین فلستیوں کے پاس جا کر اُن میں سے کوئی عورت ڈھونڈنے کی کیا ضرورت تھی؟“ لیکن سمسون بضد رہا، ”اُسی کے ساتھ میری شادی کرائیں! وہی مجھے ٹھیک لگتی ہے۔“
پدر و مادرش نمی‌دانستند که این امر ارادهٔ خداوند است؛ زیرا خداوند می‌خواست، به وسیلهٔ سامسون فلسطینیان را که در آن زمان بر اسرائیل حکومت می‌کردند، سرکوب نماید.
اُس کے ماں باپ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہے جو فلستیوں سے لڑنے کا موقع تلاش کر رہا تھا۔ کیونکہ اُس وقت فلستی اسرائیل پر حکومت کر رہے تھے۔
پس سامسون با والدین خود به تمنه رفت. وقتی به تاکستانهای تمنه رسیدند، ناگهان شیر جوانی به سامسون حمله کرد.
چنانچہ سمسون اپنے ماں باپ سمیت تِمنت کے لئے روانہ ہوا۔ جب وہ تِمنت کے انگور کے باغوں کے قریب پہنچے تو سمسون اپنے ماں باپ سے الگ ہو گیا۔ اچانک ایک جوان شیرببر دہاڑتا ہوا اُس پر ٹوٹ پڑا۔
در همین زمان، روح خداوند به سامسون قدرت بخشید و او بدون اسلحه، شیر را مانند بُزغاله‌ای از هم درید. امّا از کاری که کرده بود، به پدر و مادر خود چیزی نگفت.
تب اللہ کا روح اِتنے زور سے سمسون پر نازل ہوا کہ اُس نے اپنے ہاتھوں سے شیر کو یوں پھاڑ ڈالا، جس طرح عام آدمی بکری کے چھوٹے بچے کو پھاڑ ڈالتا ہے۔ لیکن اُس نے اپنے والدین کو اِس کے بارے میں کچھ نہ بتایا۔
سپس رفت و با آن دختر گفت‌وگو نمود و او را پسندید.
آگے نکل کر وہ تِمنت پہنچ گیا۔ مذکورہ فلستی عورت سے بات ہوئی اور وہ اُسے ٹھیک لگی۔
پس از مدّتی، وقتی برای ازدواج با او می‌رفت، از جاده خارج شد و رفت تا لاشهٔ شیری را که کشته بود ببیند، در آنجا یک گروه زنبور را با عسل در لاشهٔ شیر دید.
کچھ دیر کے بعد وہ شادی کرنے کے لئے دوبارہ تِمنت گئے۔ شہر پہنچنے سے پہلے سمسون راستے سے ہٹ کر شیرببر کی لاش کو دیکھنے گیا۔ وہاں کیا دیکھتا ہے کہ شہد کی مکھیوں نے شیر کے پنجر میں اپنا چھتا بنا لیا ہے۔
قدری از عسل را برداشت تا در بین راه بخورد. وقتی به نزد پدر و مادر خود رسید به آنها هم کمی از آن عسل داد و آنها خوردند. امّا سامسون به آنها نگفت که عسل را از لاشهٔ شیر گرفته بود.
سمسون نے اُس میں ہاتھ ڈال کر شہد کو نکال لیا اور اُسے کھاتے ہوئے چلا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچا تو اُس نے اُنہیں بھی کچھ دیا، مگر یہ نہ بتایا کہ کہاں سے مل گیا ہے۔
وقتی پدرش پیش آن دختر رفت، سامسون مطابق رسم جوانان، جشنی ترتیب داد و سی نفر از جوانان روستا را دعوت کرد.
تِمنت پہنچ کر سمسون کا باپ دُلھن کے خاندان سے ملا جبکہ سمسون نے دُولھے کی حیثیت سے ایسی ضیافت کی جس طرح اُس زمانے میں دستور تھا۔
وقتی پدرش پیش آن دختر رفت، سامسون مطابق رسم جوانان، جشنی ترتیب داد و سی نفر از جوانان روستا را دعوت کرد.
جب دُلھن کے گھر والوں کو پتا چلا کہ سمسون تِمنت پہنچ گیا ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس 30 جوان آدمی بھیج دیئے کہ اُس کے ساتھ خوشی منائیں۔
سامسون به مهمانان گفت: «من یک چیستان برایتان می‌گویم. اگر شما در مدّت هفت روز جشن جواب آن را پیدا کردید، من سی دست لباس ساده و سی دست لباس نفیس به شما می‌دهم.
سمسون نے اُن سے کہا، ”مَیں آپ سے پہیلی پوچھتا ہوں۔ اگر آپ ضیافت کے سات دنوں کے دوران اِس کا حل بتا سکیں تو مَیں آپ کو کتان کے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دے دوں گا۔
و اگر نتوانستید، شما باید سی دست لباس ساده و سی دست لباس نفیس به من بدهید.» آنها گفتند: «بسیار خوب، چیستانت را به ما بگو.»
لیکن اگر آپ مجھے اِس کا صحیح مطلب نہ بتا سکیں تو آپ کو مجھے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دینے پڑیں گے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اپنی پہیلی سنائیں۔“
سامسون گفت: «از خورنده خوردنی به دست آمد، و از زورآور، شیرینی.» پس از سه روز آنها هنوز نتوانسته بودند، جواب چیستان را پیدا کنند.
سمسون نے کہا، ”کھانے والے میں سے کھانا نکلا اور زورآور میں سے مٹھاس۔“ تین دن گزر گئے۔ جوان پہیلی کا مطلب نہ بتا سکے۔
در روز چهارم، همگی پیش زن سامسون آمدند و گفتند: «از شوهرت معنی چیستان را بپرس وگرنه تو و خانهٔ پدرت را آتش می‌زنیم. آیا شما ما را دعوت کردید که غارتمان کنید؟»
چوتھے دن اُنہوں نے دُلھن کے پاس جا کر اُسے دھمکی دی، ”اپنے شوہر کو ہمیں پہیلی کا مطلب بتانے پر اُکساؤ، ورنہ ہم تمہیں تمہارے خاندان سمیت جلا دیں گے۔ کیا تم لوگوں نے ہمیں صرف اِس لئے دعوت دی کہ ہمیں لُوٹ لو؟“
پس زن سامسون پیش شوهر خود گریه کرد و گفت: «تو از من بدت می‌آید و مرا اصلاً دوست نداری. تو به هموطنانم یک چیستان گفتی، امّا معنی آن را بیان نکردی.» سامسون به او گفت: «ببین، من به پدر و مادرم هم، آن را نگفته‌ام. چرا به تو بگویم؟»
دُلھن سمسون کے پاس گئی اور آنسو بہا بہا کر کہنے لگی، ”تُو مجھے پیار نہیں کرتا! حقیقت میں تُو مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ تُو نے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پوچھی ہے لیکن مجھے اِس کا مطلب نہیں بتایا۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے ماں باپ کو بھی اِس کا مطلب نہیں بتایا تو تجھے کیوں بتاؤں؟“
امّا آن زن هر روز نزد او گریه می‌کرد تا اینکه سرانجام در روز هفتم معنی آن را برایش گفت. آن زن نیز آن را برای جوانان فلسطینی بیان کرد.
ضیافت کے پورے ہفتے کے دوران دُلھن اُس کے سامنے روتی رہی۔ ساتویں دن سمسون دُلھن کی التجاؤں سے اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس نے اُسے پہیلی کا حل بتا دیا۔ تب دُلھن نے پُھرتی سے سب کچھ فلستیوں کو سنا دیا۔
آنها در روز هفتم پیش از غروب آفتاب پیش سامسون آمده به او گفتند: «چیست شیرینتر از عسل؟ کیست قویتر از شیر؟» سامسون به آنها گفت: «اگر با گاو من شخم نمی‌کردید، نمی‌توانستید چیستان مرا حل کنید.»
سورج کے غروب ہونے سے پہلے پہلے شہر کے مردوں نے سمسون کو پہیلی کا مطلب بتایا، ”کیا کوئی چیز شہد سے زیادہ میٹھی اور شیرببر سے زیادہ زورآور ہوتی ہے؟“ سمسون نے یہ سن کر کہا، ”آپ نے میری جوان گائے لے کر ہل چلایا ہے، ورنہ آپ کبھی بھی پہیلی کا حل نہ نکال سکتے۔“
آنگاه روح خداوند بر سامسون قرار گرفته، به او قدرت بخشید. پس سامسون به شهر اشقلون رفت و سی نفر از ساکنان آنجا را کشت. دارایی‌شان را گرفت و لباسهایشان را به کسانی‌که چیستان را حل کرده بودند، داد. سپس خشمگین به خانهٔ پدر خود بازگشت.
پھر رب کا روح اُس پر نازل ہوا۔ اُس نے اسقلون شہر میں جا کر 30 فلستیوں کو مار ڈالا اور اُن کے لباس لے کر اُن آدمیوں کو دے دیئے جنہوں نے اُسے پہیلی کا مطلب بتا دیا تھا۔ اِس کے بعد وہ بڑے غصے میں اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا۔
زن سامسون نیز با دوست بسیار نزدیک او، که در شب عروسی با او بود، ازدواج کرد.
لیکن اُس کی بیوی کی شادی سمسون کے شہ بالے سے کرائی گئی جو 30 جوان فلستیوں میں سے ایک تھا۔