Judges 12

مردم افرایم برای جنگ آماده شدند؛ آنها از رود اردن به سمت زفان گذشتند و به یفتاح گفتند: «چرا وقتی‌که به جنگ عمونیان رفتی، از ما دعوت نکردی که همراه تو برویم؟ حالا ما خانه‌ات را بر سرت آتش می‌زنیم.»
عمونیوں پر فتح کے بعد افرائیم کے قبیلے کے آدمی جمع ہوئے اور دریائے یردن کو پار کر کے اِفتاح کے پاس آئے جو صفون میں تھا۔ اُنہوں نے شکایت کی، ”آپ کیوں ہمیں بُلائے بغیر عمونیوں سے لڑنے گئے؟ اب ہم آپ کو آپ کے گھر سمیت جلا دیں گے!“
یفتاح گفت: «روزی که من و همراهانم با دشمنان در جنگ بودیم از شما کمک خواستیم، امّا شما به کمک ما نیامدید.
اِفتاح نے اعتراض کیا، ”جب میری اور میری قوم کا عمونیوں کے ساتھ سخت جھگڑا چھڑ گیا تو مَیں نے آپ کو بُلایا، لیکن آپ نے مجھے اُن کے ہاتھ سے نہ بچایا۔
بنابراین من جان خود را به خطر انداخته، به جنگ عمونیان رفتم و با کمک خداوند، آنها را شکست دادم. حالا آمده‌اید و با ما دعوا می‌کنید؟»
جب مَیں نے دیکھا کہ آپ مدد نہیں کریں گے تو اپنی جان خطرے میں ڈال کر آپ کے بغیر ہی عمونیوں سے لڑنے گیا۔ اور رب نے مجھے اُن پر فتح بخشی۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کیوں میرے پاس آ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟“
آنگاه یفتاح مردان جلعاد را جمع کرد و با افرایم جنگیدند و افرایم را شکست دادند. مردم افرایم یک بار گفته بودند: «شما فراریان افرایم هستید که در بین افرایم و منسی زندگی می‌کنید.»
افرائیمیوں نے جواب دیا، ”تم جو جِلعاد میں رہتے ہو بس افرائیم اور منسّی کے قبیلوں سے نکلے ہوئے بھگوڑے ہو۔“ تب اِفتاح نے جِلعاد کے مردوں کو جمع کیا اور افرائیمیوں سے لڑ کر اُنہیں شکست دی۔
مردم جلعاد گذرگاههای رود اردن را به روی افرایم بستند و اگر یکی از فراریان افرایم می‌خواست از رود عبور کند، نگهبانان جلعاد می‌پرسیدند: «تو افرایمی هستی؟» اگر می‌گفت: «نی، نیستم.»
پھر جِلعادیوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر لیا۔ جب کوئی گزرنا چاہتا تو وہ پوچھتے، ”کیا آپ افرائیمی ہیں؟“ اگر وہ انکار کرتا
آن وقت نگهبانان می‌گفتند: «بگو، شبولت.» اگر به عوض شبولت، می‌گفت سبولت، یعنی کلمه را به درستی تلفّظ نمی‌کرد، آنگاه او را می‌کشتند. در آن وقت چهل و دو هزار نفر از مردم افرایم کشته شدند.
تو جِلعاد کے مرد کہتے، ”تو پھر لفظ ’شبولیت‘ بولیں۔“ اگر وہ افرائیمی ہوتا تو اِس کے بجائے ”سبولیت“ کہتا۔ پھر جِلعادی اُسے پکڑ کر وہیں مار ڈالتے۔ اُس وقت کُل 42,000 افرائیمی ہلاک ہوئے۔
یفتاح مدّت شش سال حاکم اسرائیل بود. وقتی مُرد او را در یکی از شهرهای جلعاد به خاک سپردند.
اِفتاح نے چھ سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ جب فوت ہوا تو اُسے جِلعاد کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔
بعد از او ابصان بیت‌لحمی حاکم اسرائیل شد.
اِفتاح کے بعد اِبضان اسرائیل کا قاضی بنا۔ وہ بیت لحم میں آباد تھا،
او دارای سی پسر و سی دختر بود. او دختران خود را به خارج از خاندان شوهر داد و برای پسران خود هم سی عروس از خارج آورد. او مدّت هفت سال بر اسرائیل حکومت کرد.
اور اُس کے 30 بیٹے اور 30 بیٹیاں تھیں۔ اُس کی تمام بیٹیاں شادی شدہ تھیں اور اِس وجہ سے باپ کے گھر میں نہیں رہتی تھیں۔ لیکن اُسے 30 بیٹوں کے لئے بیویاں مل گئی تھیں، اور سب اُس کے گھر میں رہتے تھے۔ اِبضان نے سات سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔
بعد ابصان مُرد و در بیت‌لحم دفن شد.
پھر وہ انتقال کر گیا اور بیت لحم میں دفنایا گیا۔
بعد از وفات ابصان، ایلون زبولونی، حاکم اسرائیل شد. او مدّت ده سال بر اسرائیل حکومت کرد.
اُس کے بعد ایلون قاضی بنا۔ وہ زبولون کے قبیلے سے تھا اور 10 سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کرتا رہا۔
بعد ایلون درگذشت و در ایلون واقع در زبولون به خاک سپرده شد.
جب وہ کوچ کر گیا تو اُسے زبولون کے ایالون میں دفن کیا گیا۔
پس از ایلون، عبدون پسر هلیل فرعتونی، بر اسرائیل حکومت کرد.
پھر عبدون بن ہِلیل قاضی بنا۔ وہ شہر فِرعاتون کا تھا۔
او دارای چهل پسر و سی نوهٔ مذکر بود که بر هفتاد الاغ سوار می‌شدند. بعد از آن که هشت سال حکومت کرد
اُس کے 40 بیٹے اور 30 پوتے تھے جو 70 گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ عبدون نے آٹھ سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔
فوت نمود و در سرزمین افرایم در کوهستان عمالیقیان دفن شد.
پھر وہ بھی جاں بحق ہو گیا، اور اُسے عمالیقیوں کے پہاڑی علاقے کے شہر فِرعاتون میں دفنایا گیا، جو اُس وقت افرائیم کا حصہ تھا۔