قوم اسرائیل برای مدّت چهل سال سرگردان بودند. در آن مدّت، همهٔ مردان جنگی که سرزمین مصر را ترک کردند، درگذشتند. چون آنها از خداوند اطاعت نکردند، پس خداوند قسم خورد که نگذارد پای یکی از آنها هم به آن سرزمینی که شیر و عسل در آن جاری است و به مردم اسرائیل وعده فرموده بود، برسد.
چونکہ اسرائیلی رب کے تابع نہیں رہے تھے اِس لئے اُس نے قَسم کھائی تھی کہ وہ اُس ملک کو نہیں دیکھیں گے جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی فوراً ملک میں داخل نہ ہو سکے بلکہ اُنہیں اُس وقت تک ریگستان میں پھرنا پڑا جب تک وہ تمام مرد مر نہ گئے جو مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔