Joshua 5

پادشاهان اموریان در غرب رود اردن و همهٔ پادشاهان کنعانیان در سواحل دریای مدیترانه، شنیدند که خداوند آب رود اردن را خشک نمود و مردم اسرائیل همگی از آن عبور کردند. بنابراین آنها از مردم اسرائیل بسیار ترسیدند و دل و جرأت خود را از دست دادند.
یہ خبر دریائے یردن کے مغرب میں آباد تمام اموری بادشاہوں اور ساحلی علاقے میں آباد تمام کنعانی بادشاہوں تک پہنچ گئی کہ رب نے اسرائیلیوں کے سامنے دریا کو اُس وقت تک خشک کر دیا جب تک سب نے پار نہ کر لیا تھا۔ تب اُن کی ہمت ٹوٹ گئی اور اُن میں اسرائیلیوں کا سامنا کرنے کی جرٲت نہ رہی۔
آنگاه خداوند به یوشع فرمود: «از سنگ چخماق چاقو بساز و تمام مردان اسرائیل را ختنه کن.»
اُس وقت رب نے یشوع سے کہا، ”پتھر کی چھریاں بنا کر پہلے کی طرح اسرائیلیوں کا ختنہ کروا دے۔“
پس یوشع از سنگ چخماق چاقو ساخت و مردان اسرائیل را بر تپّهٔ غُلفه ختنه کرد.
چنانچہ یشوع نے پتھر کی چھریاں بنا کر ایک جگہ پر اسرائیلیوں کا ختنہ کروایا جس کا نام بعد میں ’ختنہ پہاڑ‘ رکھا گیا۔
دلیل ختنه این بود که هرچند همهٔ مردان جنگی اسرائیل، هنگامی سرزمین مصر را ترک کردند ختنه شده بودند، امّا در طی چهل سال اقامت خود در بیابان مردند و پسرانی که از آن پس به دنیا آمدند، ختنه نشده بودند.
بات یہ تھی کہ جو مرد مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے وہ ریگستان میں چلتے چلتے مر چکے تھے۔
دلیل ختنه این بود که هرچند همهٔ مردان جنگی اسرائیل، هنگامی سرزمین مصر را ترک کردند ختنه شده بودند، امّا در طی چهل سال اقامت خود در بیابان مردند و پسرانی که از آن پس به دنیا آمدند، ختنه نشده بودند.
مصر سے روانہ ہونے والے اِن تمام مردوں کا ختنہ ہوا تھا، لیکن جتنے لڑکوں کی پیدائش ریگستان میں ہوئی تھی اُن کا ختنہ نہیں ہوا تھا۔
قوم اسرائیل برای مدّت چهل سال سرگردان بودند. در آن مدّت، همهٔ مردان جنگی که سرزمین مصر را ترک کردند، درگذشتند. چون آنها از خداوند اطاعت نکردند، پس خداوند قسم خورد که نگذارد پای یکی از آنها هم به آن سرزمینی که شیر و عسل در آن جاری است و به مردم اسرائیل وعده فرموده بود، برسد.
چونکہ اسرائیلی رب کے تابع نہیں رہے تھے اِس لئے اُس نے قَسم کھائی تھی کہ وہ اُس ملک کو نہیں دیکھیں گے جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی فوراً ملک میں داخل نہ ہو سکے بلکہ اُنہیں اُس وقت تک ریگستان میں پھرنا پڑا جب تک وہ تمام مرد مر نہ گئے جو مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔
پس یوشع، پسران آن مردان را که قبلاً ختنه نشده بودند، ختنه کرد.
اُن کی جگہ رب نے اُن کے بیٹوں کو کھڑا کیا تھا۔ یشوع نے اُن ہی کا ختنہ کروایا۔ اُن کا ختنہ اِس لئے ہوا کہ ریگستان میں سفر کے دوران اُن کا ختنہ نہیں کیا گیا تھا۔
وقتی مراسم ختنه به پایان رسید، تمام قوم در اردو‌های خود ماندند تا زخمشان بهبود یابد.
پوری قوم کے مردوں کا ختنہ ہونے کے بعد وہ اُس وقت تک خیمہ گاہ میں رہے جب تک اُن کے زخم ٹھیک نہیں ہو گئے تھے۔
خداوند به یوشع فرمود: «امروز من آن لکهٔ ننگی را که به‌خاطر غلامی‌ در مصر از آن رنج می‌بردید، از شما دور کردم.» پس آن محل را که در آن مراسم ختنه صورت گرفت، جلجال یعنی دور کردن نامید که تا به امروز به همین نام یاد می‌شود.
اور رب نے یشوع سے کہا، ”آج مَیں نے مصر کی رُسوائی تم سے دُور کر دی ہے۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام آج تک جِلجال یعنی لُڑھکانا رہا ہے۔
بنی‌اسرائیل در دوران اقامت خود در جلجال نزدیک اریحا، مراسم عید فصح را، در عصر روز چهاردهم ماه برگزار نمودند.
جب اسرائیلی یریحو کے میدانی علاقے میں واقع جِلجال میں خیمہ زن تھے تو اُنہوں نے فسح کی عید بھی منائی۔ مہینے کا چودھواں دن تھا،
روز بعد برای اولین بار از محصولات سرزمین کنعان یعنی نان فطیر و حبوبات برشته شدهٔ آن سرزمین را خوردند.
اور اگلے ہی دن وہ پہلی دفعہ اُس ملک کی پیداوار میں سے بےخمیری روٹی اور اناج کے بُھنے ہوئے دانے کھانے لگے۔
مَنّا دیگر نبارید و بنی‌اسرائیل دیگر هرگز از آن نداشتند، بلکه از آن به بعد از محصولات زمین کنعان خوردند.
اُس کے بعد کے دن مَن کا سلسلہ ختم ہوا اور اسرائیلیوں کے لئے یہ سہولت نہ رہی۔ اُس سال وہ کنعان کی پیداوار سے کھانے لگے۔
یوشع در نزدیکی‌های شهر اریحا بود که ناگهان مردی که یک شمشیر برهنه در دست داشت، پیدا شد. یوشع پیش او رفته پرسید: «تو دوست ما هستی یا دشمن ما؟»
ایک دن یشوع یریحو شہر کے قریب تھا۔ اچانک ایک آدمی اُس کے سامنے کھڑا نظر آیا جس کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی۔ یشوع نے اُس کے پاس جا کر پوچھا، ”کیا آپ ہمارے ساتھ یا ہمارے دشمنوں کے ساتھ ہیں؟“
آن شخص جواب داد: «هیچ‌کدام، سپهسالار ارتش خداوند هستم.» یوشع به سجده افتاد و گفت: «ای آقا، به بندهٔ خود چه امر می‌‌کنید؟»
آدمی نے کہا، ”نہیں، مَیں رب کے لشکر کا سردار ہوں اور ابھی ابھی تیرے پاس پہنچا ہوں۔“ یہ سن کر یشوع نے گر کر اُسے سجدہ کیا اور پوچھا، ”میرے آقا اپنے خادم کو کیا فرمانا چاہتے ہیں؟“
سپهسالار به او گفت: «کفشهایت را از پایت بیرون آور، زیرا جایی که ایستاده‌ای، مقدّس است.» و یوشع اطاعت کرد.
رب کے لشکر کے سردار نے جواب میں کہا، ”اپنے جوتے اُتار دے، کیونکہ جس جگہ پر تُو کھڑا ہے وہ مُقدّس ہے۔“ یشوع نے ایسا ہی کیا۔