Joshua 24

بعد یوشع تمام طایفه‌های اسرائیل را با رهبران، روسا، داوران و معتمدان آنها در شکیم فراخواند. آنها آمدند و در پیشگاه خدا حاضر شدند.
پھر یشوع نے اسرائیل کے تمام قبیلوں کو سِکم شہر میں جمع کیا۔ اُس نے اسرائیل کے بزرگوں، سرداروں، قاضیوں اور نگہبانوں کو بُلایا، اور وہ مل کر اللہ کے حضور حاضر ہوئے۔
یوشع به آنها گفت: «خداوند خدای بنی‌اسرائیل چنین می‌فرماید: 'سالها پیش اجداد شما در آن طرف رود فرات زندگی می‌‌کردند و خدایان بیگانه را می‌پرستیدند. یکی از اجدادتان، طارح پدر ابراهیم و ناحور بود.
پھر یشوع اسرائیلی قوم سے مخاطب ہوا۔ ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’قدیم زمانے میں تمہارے باپ دادا دریائے فرات کے پار بستے اور دیگر معبودوں کی پوجا کرتے تھے۔ ابراہیم اور نحور کا باپ تارح بھی وہاں آباد تھا۔
بعد جدّ شما، ابراهیم را از سرزمین آن طرف رود فرات به سراسر کنعان هدایت نمودم. فرزندان او را زیاد کردم و اسحاق را به او دادم.
لیکن مَیں تمہارے باپ ابراہیم کو وہاں سے لے کر یہاں لایا اور اُسے پورے ملکِ کنعان میں سے گزرنے دیا۔ مَیں نے اُسے بہت اولاد دی۔ مَیں نے اُسے اسحاق دیا
به اسحاق یعقوب و عیسو را دادم. کوهستان اَدوم را به عیسو بخشیدم، امّا یعقوب و فرزندانش به مصر رفتند.
اور اسحاق کو یعقوب اور عیسَو۔ عیسَو کو مَیں نے پہاڑی علاقہ سعیر عطا کیا، لیکن یعقوب اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر چلا گیا۔
سپس موسی و هارون را فرستادم و بلاهای بزرگی بر سر مصر آوردم. امّا اجداد شما را از آنجا بیرون آوردم.
بعد میں مَیں نے موسیٰ اور ہارون کو مصر بھیج دیا اور ملک پر بڑی مصیبتیں نازل کر کے تمہیں وہاں سے نکال لایا۔
وقتی آنها را از مصر بیرون آوردم، مصریان با ارّابه‌های جنگی و سربازان اسب سوار، اجداد شما را تعقیب کردند. وقتی اجداد شما به دریای سرخ رسیدند.
چلتے چلتے تمہارے باپ دادا بحرِ قُلزم پہنچ گئے۔ لیکن مصری اپنے رتھوں اور گھڑسواروں سے اُن کا تعاقب کرنے لگے۔
نزد من دعا و زاری نموده کمک خواستند. من بین آنها و لشکریان مصر تاریکی ایجاد نمودم و آب دریا را بر سر مصریان ریختم، به طوری که همهٔ آنها در دریا غرق شدند. آنچه را که من بر سر مصریان آوردم، شما به چشم خود دیدید. «'سپس شما مدّتی طولانی در بیابان زندگی کردید.
تمہارے باپ دادا نے مدد کے لئے رب کو پکارا، اور مَیں نے اُن کے اور مصریوں کے درمیان اندھیرا پیدا کیا۔ مَیں سمندر اُن پر چڑھا لایا، اور وہ اُس میں غرق ہو گئے۔ تمہارے باپ دادا نے اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ تم بڑے عرصے تک ریگستان میں گھومتے پھرے۔
بعد شما را به سرزمین اموریان که در شرق رود اردن بود، آوردم. آنها با شما جنگ کردند و من شما را بر آنها پیروز ساختم و همهٔ آنها را از بین بردم.
آخرکار مَیں نے تمہیں اُن اموریوں کے ملک میں پہنچایا جو دریائے یردن کے مشرق میں آباد تھے۔ گو اُنہوں نے تم سے جنگ کی، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے ہاتھ میں کر دیا۔ تمہارے آگے آگے چل کر مَیں نے اُنہیں نیست و نابود کر دیا، اِس لئے تم اُن کے ملک پر قبضہ کر سکے۔
بعد بالاق پسر صفور، پادشاه موآب به جنگ بنی‌اسرائیل آمد و بلعام پسر بعور را دعوت کرد که شما را لعنت کند.
موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے بھی اسرائیل کے ساتھ جنگ چھیڑی۔ اِس مقصد کے تحت اُس نے بلعام بن بعور کو بُلایا تاکہ وہ تم پر لعنت بھیجے۔
امّا من حرف بلعام را گوش نکردم. پس او شما را برکت داده و به این ترتیب شما را از دست بالاق نجات دادم.
لیکن مَیں بلعام کی بات ماننے کے لئے تیار نہیں تھا بلکہ وہ تمہیں برکت دینے پر مجبور ہوا۔ یوں مَیں نے تمہیں اُس کے ہاتھ سے محفوظ رکھا۔
شما از رود اردن عبور کردید و به اریحا رفتید. مردم اریحا مانند اموریان، فرزیان، کنعانیان، حِتّیان، جرجاشیان، حویان و یبوسیان با شما جنگیدند، امّا من شما را بر همهٔ آنها پیروز ساختم.
پھر تم دریائے یردن کو پار کر کے یریحو کے پاس پہنچ گئے۔ اِس شہر کے باشندے اور اموری، فرِزّی، کنعانی، حِتّی، جرجاسی، حِوّی اور یبوسی تمہارے خلاف لڑتے رہے، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے قبضے میں کر دیا۔
وقتی که جلو رفتید، من پیش از رسیدن شما به آنجا، دو پادشاه اموریان را به ترس و وحشت ‌‌انداختم تا آنها از سر راهتان رانده شوند. شما با شمشیر و کمان خود این کار را نکردید!
مَیں نے تمہارے آگے زنبور بھیج دیئے جنہوں نے اموریوں کے دو بادشاہوں کو ملک سے نکال دیا۔ یہ سب کچھ تمہاری اپنی تلوار اور کمان سے نہیں ہوا بلکہ میرے ہی ہاتھ سے۔
من به شما زمینی را دادم که شما در آن زحمت نکشیده بودید. شهرهایی را بخشیدم که شما بنا نکرده بودید. حالا شما در آن جاها زندگی می‌کنید، انگور را از تاک و زیتون را از درختهایی می‌خورید که خود شما نکاشته بودید.'
مَیں نے تمہیں بیج بونے کے لئے زمین دی جسے تیار کرنے کے لئے تمہیں محنت نہ کرنی پڑی۔ مَیں نے تمہیں شہر دیئے جو تمہیں تعمیر کرنے نہ پڑے۔ اُن میں رہ کر تم انگور اور زیتون کے ایسے باغوں کا پھل کھاتے ہو جو تم نے نہیں لگائے تھے‘۔“
«پس از خداوند بترسید و با اخلاص و وفاداری او را خدمت و پرستش کنید. خدایانی را که نیاکانتان در آن طرف رود فرات و در مصر می‌‌پرستیدند، فراموش کنید و تنها خداوند را بپرستید.
یشوع نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ”چنانچہ رب کا خوف مانیں اور پوری وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کریں۔ اُن بُتوں کو نکال پھینکیں جن کی پوجا آپ کے باپ دادا دریائے فرات کے پار اور مصر میں کرتے رہے۔ اب رب ہی کی خدمت کریں!
اگر نمی‌‌خواهید خداوند را پرستش کنید، هم اکنون تصمیم بگیرید که چه کسی را پرستش خواهید کرد. آیا خدایانی را که نیاکانتان در آن طرف رود فرات می‌‌پرستیدند، یا خدایان اموریان را که اکنون در سرزمین‌شان زندگی می‌کنید؟ امّا من و خانواده‌ام خداوند را پرستش خواهیم نمود.»
لیکن اگر رب کی خدمت کرنا آپ کو بُرا لگے تو آج ہی فیصلہ کریں کہ کس کی خدمت کریں گے، اُن دیوتاؤں کی جن کی پوجا آپ کے باپ دادا نے دریائے فرات کے پار کی یا اموریوں کے دیوتاؤں کی جن کے ملک میں آپ رہ رہے ہیں۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے خاندان کا تعلق ہے ہم رب ہی کی خدمت کریں گے۔“
آنگاه مردم جواب دادند: «ما هرگز خداوند را ترک نخواهیم کرد تا خدایان بیگانه را پرستش نماییم.
عوام نے جواب دیا، ”ایسا کبھی نہ ہو کہ ہم رب کو ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کریں۔
زیرا خداوند، ما و نیاکان ما را از مصر، که در آنجا در غلامی‌ به سر می‌‌بردیم، بیرون آورد و آن همه معجزات را در برابر چشمان ما انجام داد. به هر جایی که رفتیم و از بین همهٔ اقوامی‌ که عبور کردیم، او حافظ و نگهبان ما بود.
رب ہمارا خدا ہی ہمارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا اور ہماری آنکھوں کے سامنے ایسے عظیم نشان پیش کئے۔ جب ہمیں بہت قوموں میں سے گزرنا پڑا تو اُسی نے ہر وقت ہماری حفاظت کی۔
وقتی‌که به این سرزمین آمدیم، خداوند، اموریان را که در اینجا زندگی می‌‌کردند، بیرون راند. پس ما نیز خداوند را که خدای ماست خدمت و پرستش خواهیم کرد.»
اور رب ہی نے ہمارے آگے آگے چل کر اِس ملک میں آباد اموریوں اور باقی قوموں کو نکال دیا۔ ہم بھی اُسی کی خدمت کریں گے، کیونکہ وہی ہمارا خدا ہے!“
یوشع به مردم گفت: «امّا ممکن است شما نتوانید خداوند را پرستش کنید، او خدای مقدّس و غیور است. او گناهان شما را نمی‌بخشد.
یہ سن کر یشوع نے کہا، ”آپ رب کی خدمت کر ہی نہیں سکتے، کیونکہ وہ قدوس اور غیور خدا ہے۔ وہ آپ کی سرکشی اور گناہوں کو معاف نہیں کرے گا۔
اگر خداوند را ترک کنید و خدایان بیگانه را بپرستید، او از شما رو می‌گرداند و شما را مجازات می‌‌کند و با وجود همهٔ خوبی‌هایی که در حق شما کرده است، بازهم شما را از بین می‌‌برد.»
بےشک وہ آپ پر مہربانی کرتا رہا ہے، لیکن اگر آپ رب کو ترک کر کے اجنبی معبودوں کی پوجا کریں تو وہ آپ کے خلاف ہو کر آپ پر بلائیں لائے گا اور آپ کو نیست و نابود کر دے گا۔“
مردم به یوشع گفتند: «خیر، ما خداوند را پرستش خواهیم کرد.»
لیکن اسرائیلیوں نے اصرار کیا، ”جی نہیں، ہم رب کی خدمت کریں گے!“
آنگاه یوشع به آنها گفت: «خودتان شاهد باشید که خداوند را برای پرستش اختیار کردید.» آنها جواب دادند: «بلی، ما شاهد هستیم.»
پھر یشوع نے کہا، ”آپ خود اِس کے گواہ ہیں کہ آپ نے رب کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی ہاں، ہم اِس کے گواہ ہیں!“
یوشع گفت: «پس خدایان بیگانه را که با خود دارید، ترک کنید و دلهایتان را به خداوند خدای اسرائیل بسپارید.»
یشوع نے کہا، ”تو پھر اپنے درمیان موجود بُتوں کو تباہ کر دیں اور اپنے دلوں کو رب اسرائیل کے خدا کے تابع رکھیں۔“
مردم به یوشع گفتند: «ما خداوند خدای خود را پرستش خواهیم کرد و از اوامر او اطاعت خواهیم کرد.»
عوام نے یشوع سے کہا، ”ہم رب اپنے خدا کی خدمت کریں گے اور اُسی کی سنیں گے۔“
پس یوشع در همان روز در شکیم، با مردم پیمان بست و احکام و قوانینی برای ایشان وضع کرد.
اُس دن یشوع نے اسرائیلیوں کے لئے رب سے عہد باندھا۔ وہاں سِکم میں اُس نے اُنہیں احکام اور قواعد دے کر
یوشع همهٔ آنها را در کتاب دستورات خدا نوشت. بعد سنگ بزرگی برداشت و در زیر درخت بلوط، در جایگاه مقدّس خداوند قرار داد.
اللہ کی شریعت کی کتاب میں درج کئے۔ پھر اُس نے ایک بڑا پتھر لے کر اُسے اُس بلوط کے سائے میں کھڑا کیا جو رب کے مقدِس کے پاس تھا۔
سپس یوشع به مردم گفت: «این سنگ شاهد ماست، زیرا همهٔ سخنانی را که خداوند به ما گفت شنید. بنابراین، این سنگ شاهد است و اگر شما از خدا سرپیچی کنید، این سنگ برضد شما شهادت خواهد داد.»
اُس نے تمام لوگوں سے کہا، ”اِس پتھر کو دیکھیں! یہ گواہ ہے، کیونکہ اِس نے سب کچھ سن لیا ہے جو رب نے ہمیں بتا دیا ہے۔ اگر آپ کبھی اللہ کا انکار کریں تو یہ تمہارے خلاف گواہی دے گا۔“
آنگاه یوشع مردم را مرخّص نمود و هرکس به سرزمین خود بازگشت.
پھر یشوع نے اسرائیلیوں کو فارغ کر دیا، اور ہر ایک اپنے اپنے قبائلی علاقے میں چلا گیا۔
مدّتی بعد، یوشع پسر نون، خدمتگزار خداوند در سن صد و ده سالگی در گذشت.
کچھ دیر کے بعد رب کا خادم یشوع بن نون فوت ہوا۔ اُس کی عمر 110 سال تھی۔
او را در زمین خودش در تمنه سارح که در کوهستان افرایم، در شمال کوه جاعش است به خاک سپردند.
اُسے اُس کی موروثی زمین میں دفنایا گیا، یعنی تِمنت سِرح میں جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔
بنی‌اسرائیل در طول زندگانی یوشع و همچنین رهبران قوم، که بعد از مرگ او زنده بودند و همهٔ کارهایی را که خداوند برای قوم اسرائیل کرده بود، با چشم خود دیده بودند، به خداوند وفادار ماندند.
جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا تھا جو رب نے اسرائیل کے لئے کیا تھا اُس وقت تک اسرائیل رب کا وفادار رہا۔
استخوانهای یوسف را که مردم اسرائیل از مصر با خود آورده بودند در شکیم، در جایی که یعقوب از پسران حمور به قیمت یکصد سکّهٔ نقره خریده بود، دفن کردند. این زمین جزو زمینهای فرزندان یوسف بود.
مصر کو چھوڑتے وقت اسرائیلی یوسف کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے۔ اب اُنہوں نے اُنہیں سِکم شہر کی اُس زمین میں دفن کر دیا جو یعقوب نے سِکم کے باپ حمور کی اولاد سے چاندی کے سَو سِکوں کے بدلے خرید لی تھی۔ یہ زمین یوسف کی اولاد کی وراثت میں آ گئی تھی۔
العازار پسر هارون نیز مُرد و در جبعه، در کوهستان افرایم، در شهری که به پسرش فینحاس تعلّق داشت به خاک سپرده شد.
اِلی عزر بن ہارون بھی فوت ہوا۔ اُسے جِبعہ میں دفنایا گیا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا یہ شہر اُس کے بیٹے فینحاس کو دیا گیا تھا۔