Jonah 4

یونس از این بابت بسیار ناراحت و خشمگین شد.
یہ بات یونس کو نہایت بُری لگی، اور وہ غصے ہوا۔
پس دعا کرد و گفت: «ای خداوند، آیا وقتی در وطن خودم بودم، همین را نگفتم و آیا به همین دلیل نبود که می‌خواستم به اسپانیا فرار کنم؟ من می‌دانستم که تو کریم، رحیم، دیر غضب و با محبّتی پایدار احاطه شده‌ای و همیشه حاضری که تصمیم خود را عوض کنی و مردم را مجازات نکنی.
اُس نے رب سے دعا کی، ”اے رب، کیا یہ وہی بات نہیں جو مَیں نے اُس وقت کی جب ابھی اپنے وطن میں تھا؟ اِسی لئے مَیں اِتنی تیزی سے بھاگ کر ترسیس کے لئے روانہ ہوا تھا۔ مَیں جانتا تھا کہ تُو مہربان اور رحیم خدا ہے۔ تُو تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے اور جلد ہی سزا دینے سے پچھتاتا ہے۔
حالا ای خداوند بگذار که من بمیرم زیرا برای من مردن از زنده ماندن بهتر است.»
اے رب، اب مجھے جان سے مار دے! جینے سے بہتر یہی ہے کہ مَیں کوچ کر جاؤں۔“
خداوند در پاسخ یونس فرمود: «تو چه حقّی داری که خشمگین شوی؟»
لیکن رب نے جواب دیا، ”کیا تُو غصے ہونے میں حق بجانب ہے؟“
یونس از شهر بیرون رفت و در قسمت شرقی شهر نشست. در آنجا سایبانی برای خود ساخت و زیر سایه‌اش نشست و منتظر این بود که ببیند برای نینوا چه اتّفاقی می‌افتد.
یونس شہر سے نکل کر اُس کے مشرق میں رُک گیا۔ وہاں وہ اپنے لئے جھونپڑی بنا کر اُس کے سائے میں بیٹھ گیا۔ کیونکہ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ شہر کے ساتھ کیا کچھ ہو جائے گا۔
پس خداوند در آنجا کدویی رویانید تا بر یونس سایه بیاندازد که راحت‌تر باشد. یونس به‌خاطر بوتهٔ کدو بسیار خوشحال شده بود.
تب رب خدا نے ایک بیل کو پھوٹنے دیا جو بڑھتے بڑھتے یونس کے اوپر پھیل گئی تاکہ سایہ دے کر اُس کی ناراضی دُور کرے۔ یہ دیکھ کر یونس بہت خوش ہوا۔
امّا سپیده‌دَم روز بعد، به دستور خدا کرمی کدو را زد و از بین برد.
لیکن اگلے دن جب پَو پھٹنے لگی تو اللہ نے ایک کیڑا بھیجا جس نے بیل پر حملہ کیا۔ بیل جلد ہی مُرجھا گئی۔
بعد از اینکه آفتاب بالا آمد، خدا باد شرقی سوزانی فرستاد. چون آفتاب بر سر یونس تابید، او بی‌حال شد و از خدا طلب مرگ کرد و گفت: «برای من مردن از زنده ماندن بهتر است.»
جب سورج طلوع ہوا تو اللہ نے مشرق سے جُھلستی لُو بھیجی۔ دھوپ اِتنی شدید تھی کہ یونس غش کھانے لگا۔ آخرکار وہ مرنا ہی چاہتا تھا۔ وہ بولا، ”جینے سے بہتر یہی ہے کہ مَیں کوچ کر جاؤں۔“
امّا خدا به او فرمود: «تو چه حقّی داری که به‌خاطر یک بوتهٔ کدو خشمگین شوی؟» یونس گفت: «من حق دارم آن‌قدر خشمگین شوم که بمیرم.»
تب اللہ نے اُس سے پوچھا، ”کیا تُو بیل کے سبب سے غصے ہونے میں حق بجانب ہے؟“ یونس نے جواب دیا، ”جی ہاں، مَیں مرنے تک غصے ہوں، اور اِس میں مَیں حق بجانب بھی ہوں۔“
خداوند فرمود: «این بوته در عرض یک شب رویید و روز بعد خشک شد. تو هیچ زحمتی برای آن نکشیدی و آن را رشد و نمو ندادی، امّا دلت به حال آن می‌سوزد؟
رب نے جواب دیا، ”تُو اِس بیل پر غم کھاتا ہے، حالانکہ تُو نے اُس کے پھلنے پھولنے کے لئے ایک اُنگلی بھی نہیں ہلائی۔ یہ بیل ایک رات میں پیدا ہوئی اور اگلی رات ختم ہوئی
پس چقدر بیشتر باید دل من برای نینوا بسوزد. شهر بزرگی که بیشتر از صد و بیست هزار بچّه در آن زندگی می‌کنند که هنوز دست چپ و راست خود را نمی‌شناسند، همچنین برای حیوانات بسیاری که در آنجا هستند.»
جبکہ نینوہ بہت بڑا شہر ہے، اُس میں 1,20,000 افراد اور متعدد جانور بستے ہیں۔ اور یہ لوگ اِتنے جاہل ہیں کہ اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ میں امتیاز نہیں کر پاتے۔ کیا مجھے اِس بڑے شہر پر غم نہیں کھانا چاہئے؟“