Job 6

اگر غم و اندوهِ مرا در ترازو وزن کنید و مشکلات مرا بسنجید،
تب ایوب نے جواب دے کر کہا،
اگر غم و اندوهِ مرا در ترازو وزن کنید و مشکلات مرا بسنجید،
”کاش میری رنجیدگی کا وزن کیا جا سکے اور میری مصیبت ترازو میں تولی جا سکے!
برایتان معلوم می‌شود که از ریگهای دریا هم سنگین‌ترند. از همین سبب است که سخنان من بی‌پرواست.
کیونکہ وہ سمندر کی ریت سے زیادہ بھاری ہو گئی ہے۔ اِسی لئے میری باتیں بےتُکی سی لگ رہی ہیں۔
زیرا خدای قادر مطلق مرا هدف تیرهای خود قرار داده است، و زهر آنها در بدنم پخش شده‌اند و ترس خدا مرا به وحشت انداخته است.
کیونکہ قادرِ مطلق کے تیر مجھ میں گڑ گئے ہیں، میری روح اُن کا زہر پی رہی ہے۔ ہاں، اللہ کے ہول ناک حملے میرے خلاف صف آرا ہیں۔
الاغ اگر علف داشته باشد، عَرعَر نمی‌کند و گاو در وقت خوردن، بانگ نمی‌زند.
کیا جنگلی گدھا ڈھینچوں ڈھینچوں کرتا ہے جب اُسے گھاس دست یاب ہو؟ یا کیا بَیل ڈکراتا ہے جب اُسے چارا حاصل ہو؟
غذای بی‌نمک مزه‌ای ندارد و همچنین در سفیدهٔ تخم‌مرغ طعمی نیست.
کیا پھیکا کھانا نمک کے بغیر کھایا جاتا، یا انڈے کی سفیدی میں ذائقہ ہے؟
برای خوردن این‌گونه غذاها اشتها ندارم و از هر چیزی که می‌خورم، حالم به هم می‌خورد.
ایسی چیز کو مَیں چھوتا بھی نہیں، ایسی خوراک سے مجھے گھن ہی آتی ہے۔
ای کاش خدا آرزوی مرا برآورده سازد، خواهش مرا قبول فرماید و مرا بکشد و رشتهٔ زندگی مرا قطع کند.
کاش میری گزارش پوری ہو جائے، اللہ میری آرزو پوری کرے!
ای کاش خدا آرزوی مرا برآورده سازد، خواهش مرا قبول فرماید و مرا بکشد و رشتهٔ زندگی مرا قطع کند.
کاش وہ مجھے کچل دینے کے لئے تیار ہو جائے، وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے ہلاک کرے۔
اگر خواهش مرا بپذیرد، با همهٔ دردهایی که دارم، از خوشی ذوق خواهم کرد. من هرگز از احکام خدا نافرمانی نکرده‌ام، زیرا می‌دانم که او مقدّس است.
پھر مجھے کم از کم تسلی ہوتی بلکہ مَیں مستقل درد کے مارے پیچ و تاب کھانے کے باوجود خوشی مناتا کہ مَیں نے قدوس خدا کے فرمانوں کا انکار نہیں کیا۔
چه نیرویی در من باقیمانده است که زنده باشم؟ به چه امیدی به زندگی ادامه بدهم؟
میری اِتنی طاقت نہیں کہ مزید انتظار کروں، میرا کیا اچھا انجام ہے کہ صبر کروں؟
آیا من از سنگ ساخته شده‌ام؟ آیا بدن من از برنز است؟
کیا مَیں پتھروں جیسا طاقت ور ہوں؟ کیا میرا جسم پیتل جیسا مضبوط ہے؟
قوّتی برای من باقی نمانده است تا خود را از وضعی که دارم، نجات بدهم و کسی هم نیست که به من کمک کند.
نہیں، مجھ سے ہر سہارا چھین لیا گیا ہے، میرے ساتھ ایسا سلوک ہوا ہے کہ کامیابی کا امکان ہی نہیں رہا۔
کسی‌که به دوست خود رحم و شفقت ندارد، در واقع از قادر مطلق نمی‌ترسد.
جو اپنے دوست پر مہربانی کرنے سے انکار کرے وہ اللہ کا خوف ترک کرتا ہے۔
مثل نهری که در زمستان از یخ و برف پُر است و در تابستان آب آن در اثر حرارت بخار می‌شود و خشک می‌گردد، دوستان من هم قابل اعتماد نیستند.
میرے بھائیوں نے وادی کی اُن ندیوں جیسی بےوفائی کی ہے جو برسات کے موسم میں اپنے کناروں سے باہر آ جاتی ہیں۔
مثل نهری که در زمستان از یخ و برف پُر است و در تابستان آب آن در اثر حرارت بخار می‌شود و خشک می‌گردد، دوستان من هم قابل اعتماد نیستند.
اُس وقت وہ برف سے بھر کر گدلی ہو جاتی ہیں،
مثل نهری که در زمستان از یخ و برف پُر است و در تابستان آب آن در اثر حرارت بخار می‌شود و خشک می‌گردد، دوستان من هم قابل اعتماد نیستند.
لیکن عروج تک پہنچتے ہی وہ سوکھ جاتی، تپتی گرمی میں اوجھل ہو جاتی ہیں۔
کاروانیان برای آب به کنار جوی می‌روند، آن را خشک می‌یابند و در نتیجه از تشنگی هلاک می‌شوند.
تب قافلے اپنی راہوں سے ہٹ جاتے ہیں تاکہ پانی مل جائے، لیکن بےفائدہ۔ وہ ریگستان پا کر تباہ ہو جاتے ہیں۔
وقتی کاروانهای تیما و سبا به سراغ آب می‌روند، با دیدن جوی خشک، ناامید می‌شوند.
تیما کے قافلے اِس پانی کی تلاش میں رہتے، سبا کے سفر کرنے والے تاجر اُس پر اُمید رکھتے ہیں،
وقتی کاروانهای تیما و سبا به سراغ آب می‌روند، با دیدن جوی خشک، ناامید می‌شوند.
لیکن بےسود۔ جس پر اُنہوں نے اعتماد کیا وہ اُنہیں مایوس کر دیتا ہے۔ جب وہاں پہنچتے ہیں تو شرمندہ ہو جاتے ہیں۔
شما هم مانند همان جوی هستید، زیرا رنج و مصیبت مرا می‌بینید و از ترس به نزدیک من نمی‌آیید.
تم بھی اِتنے ہی بےکار ثابت ہوئے ہو۔ تم ہول ناک بات دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئے ہو۔
آیا من از شما چیزی خواسته‌ام، یا گفته‌ام که هدیه‌ای به من بدهید
کیا مَیں نے کہا، ’مجھے تحفہ دے دو، اپنی دولت میں سے میری خاطر رشوت دو،
و یا مرا از دست دشمنان و از چنگ ظالمان نجات بدهید؟
مجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑاؤ، فدیہ دے کر ظالم کے قبضے سے بچاؤ‘؟
به من راه چاره را نشان بدهید و بگویید که گناه من چیست، آنگاه خاموش می‌شوم و حرفی نمی‌زنم.
مجھے صاف ہدایت دو تو مَیں مان کر خاموش ہو جاؤں گا۔ مجھے بتاؤ کہ کس بات میں مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔
سخنِ راست، قانع کننده است، امّا ایراد شما بی‌جاست.
سیدھی راہ کی باتیں کتنی تکلیف دہ ہو سکتی ہیں! لیکن تمہاری ملامت سے مجھے کس قسم کی تربیت حاصل ہو گی؟
آیا گمان می‌برید که سخنان من بیهوده و مثل بادِ هواست؟ پس چرا به سخنان مأیوس کنندهٔ من جواب می‌دهید؟
کیا تم سمجھتے ہو کہ خالی الفاظ معاملے کو حل کریں گے، گو تم مایوسی میں مبتلا آدمی کی بات نظرانداز کرتے ہو؟
شما حتّی به مال یتیم طمع دارید و از دوستانتان به نفع خود استفاده می‌کنید.
کیا تم یتیم کے لئے بھی قرعہ ڈالتے، اپنے دوست کے لئے بھی سودابازی کرتے ہو؟
حال وضع مرا ببینید و بگویید که آیا من دروغ می‌گویم؟
لیکن اب خود فیصلہ کرو، مجھ پر نظر ڈال کر سوچ لو۔ اللہ کی قَسم، مَیں تمہارے رُوبرُو جھوٹ نہیں بولتا۔
دیگر بس است و بی‌انصافی نکنید. محکومم نسازید، زیرا گناهی ندارم.
اپنی غلطی تسلیم کرو تاکہ ناانصافی نہ ہو۔ اپنی غلطی مان لو، کیونکہ اب تک مَیں حق پر ہوں۔
آیا فکر می‌کنید که من حقیقت را نمی‌گویم، و خوب و بد را از هم تشخیص نمی‌دهم؟
کیا میری زبان جھوٹ بولتی ہے؟ کیا مَیں فریب دہ باتیں پہچان نہیں سکتا؟