Job 39

«آیا می‌دانی که بُز کوهی چه وقت می‌زاید؟ آیا وضع حمل آهو را مشاهده کرده‌ای؟
کیا تجھے معلوم ہے کہ پہاڑی بکریوں کے بچے کب پیدا ہوتے ہیں؟ جب ہرنی اپنا بچہ جنم دیتی ہے تو کیا تُو اِس کو ملاحظہ کرتا ہے؟
آیا مدّت حاملگی و زمان زاییدن او را می‌دانی؟
کیا تُو وہ مہینے گنتا رہتا ہے جب بچے ہرنیوں کے پیٹ میں ہوں؟ کیا تُو جانتا ہے کہ کس وقت بچے جنم دیتی ہیں؟
آیا مدّت حاملگی و زمان زاییدن او را می‌دانی؟
اُس دن وہ دبک جاتی، بچے نکل آتے اور دردِ زہ ختم ہو جاتا ہے۔
بچّه‌هایش در صحرا بزرگ و قوی می‌شوند، بعد از پدر و مادر جدا شده، دیگر برنمی‌گردند.
اُن کے بچے طاقت ور ہو کر کھلے میدان میں پھلتے پھولتے، پھر ایک دن چلے جاتے ہیں اور اپنی ماں کے پاس واپس نہیں آتے۔
چه کسی به الاغ وحشی آزادی داد و آن را رها کرد؟
کس نے جنگلی گدھے کو کھلا چھوڑ دیا؟ کس نے اُس کے رسّے کھول دیئے؟
من بیابان را خانه‌اش و شوره زارها را مسکنش ساختم.
مَیں ہی نے بیابان اُس کا گھر بنا دیا، مَیں ہی نے مقرر کیا کہ بنجر زمین اُس کی رہائش گاہ ہو۔
شور و غوغای شهر را دوست ندارد و صدای چوپان به گوشش نمی‌رسد.
وہ شہر کا شور شرابہ دیکھ کر ہنس اُٹھتا، اور اُسے ہانکنے والے کی آواز سننی نہیں پڑتی۔
دامنهٔ کوهها چراگاه آن است و آنجا در جستجوی علف می‌باشد.
وہ چرنے کے لئے پہاڑی علاقے میں اِدھر اُدھر گھومتا اور ہریالی کا کھوج لگاتا رہتا ہے۔
آیا گاو وحشی می‌خواهد تو را خدمت کند؟ آیا در کنار آخور تو می‌خوابد؟
کیا جنگلی بَیل تیری خدمت کرنے کے لئے تیار ہو گا؟ کیا وہ کبھی رات کو تیری چرنی کے پاس گزارے گا؟
آیا می‌توانی آن گاو را با ریسمان ببندی تا زمینت را شخم بزند؟
کیا تُو اُسے باندھ کر ہل چلا سکتا ہے؟ کیا وہ وادی میں تیرے پیچھے چل کر سہاگا پھیرے گا؟
آیا به قوّت زیادش اعتماد داری که کارهایت را به او بسپاری؟
کیا تُو اُس کی بڑی طاقت دیکھ کر اُس پر اعتماد کرے گا؟ کیا تُو اپنا سخت کام اُس کے سپرد کرے گا؟
آیا باور می‌‌کنی که اگر او را بفرستی محصولت را می‌آورد و در خرمنگاه جمع می‌کند؟
کیا تُو بھروسا کر سکتا ہے کہ وہ تیرا اناج جمع کر کے گاہنے کی جگہ پر لے آئے؟ ہرگز نہیں!
شترمرغ با غرور بال می‌زند، امّا پر و بال آن طوری نیست که بتواند پرواز کند.
شُتر مرغ خوشی سے اپنے پَروں کو پھڑپھڑاتا ہے۔ لیکن کیا اُس کا شاہ پَر لق لق یا باز کے شاہ پَر کی مانند ہے؟
شترمرغ به روی زمین تخم می‌گذارد، تا خاک آن را گرم نگه دارد.
وہ تو اپنے انڈے زمین پر اکیلے چھوڑتا ہے، اور وہ مٹی ہی پر پکتے ہیں۔
غافل از اینکه ممکن است کسی آن را زیر پا له کند یا حیوانی وحشی آن را پایمال کند.
شُتر مرغ کو خیال تک نہیں آتا کہ کوئی اُنہیں پاؤں تلے کچل سکتا یا کوئی جنگلی جانور اُنہیں روند سکتا ہے۔
با جوجه‌های خود با چنان خشونتی رفتار می‌کند که گویی مال خودش نیستند و به زحمتی که کشیده بی‌تفاوت است و اگر جوجه‌هایش بمیرند، اعتنا نمی‌کند.
لگتا نہیں کہ اُس کے اپنے بچے ہیں، کیونکہ اُس کا اُن کے ساتھ سلوک اِتنا سخت ہے۔ اگر اُس کی محنت ناکام نکلے تو اُسے پروا ہی نہیں،
زیرا خدا به او شعور نداده و او را از عقل محروم کرده است.
کیونکہ اللہ نے اُسے حکمت سے محروم رکھ کر اُسے سمجھ سے نہ نوازا۔
امّا هرگاه بالهای خود را باز کند و بدود، هیچ اسب و سوارکاری به او نمی‌رسد.
توبھی وہ اِتنی تیزی سے اُچھل کر بھاگ جاتا ہے کہ گھوڑے اور گھڑسوار کی دوڑ دیکھ کر ہنسنے لگتا ہے۔
آیا این تو بودی که اسب را قدرتمند ساختی؟ و به آن یال دادی؟
کیا تُو گھوڑے کو اُس کی طاقت دے کر اُس کی گردن کو ایال سے آراستہ کرتا ہے؟
آیا تو او را وادار می‌سازی که مثل ملخ جست و خیز کند و شیههٔ ترسناک بکشد؟
کیا تُو ہی اُسے ٹڈی کی طرح پھلانگنے دیتا ہے؟ جب وہ زور سے اپنے نتھنوں کو پُھلا کر آواز نکالتا ہے تو کتنا رُعب دار لگتا ہے!
می‌بینی که چگونه با غرور سُم خود را بر زمین می‌کوبد و از نیروی خود لذّت می‌برد و به جنگ می‌رود.
وہ وادی میں سُم مار مار کر اپنی طاقت کی خوشی مناتا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں آ جاتا ہے۔
ترس در دلش راه ندارد و بدون هراس با شمشیر مقابله می‌کند.
وہ خوف کا مذاق اُڑاتا اور کسی سے بھی نہیں ڈرتا، تلوار کے رُوبرُو بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔
از سر و صدای اسلحه و برق نیزه و گُرز نمی‌ترسد.
اُس کے اوپر ترکش کھڑکھڑاتا، نیزہ اور شمشیر چمکتی ہے۔
با شنیدن صدای نعرهٔ جنگ، دیگر آرام نمی‌گیرد و با خشم و هیجان به میدان جنگ می‌تازد.
وہ بڑا شور مچا کر اِتنی تیزی اور جوش و خروش سے دشمن پر حملہ کرتا ہے کہ بِگل بجتے وقت بھی روکا نہیں جاتا۔
با شنیدن صدای شیپور شیهه می‌کشد و از دور بوی جنگ به مشامش می‌رسد و فریاد و خروش فرماندهان، او را به هیجان می‌آورد.
جب بھی بِگل بجے وہ زور سے ہنہناتا اور دُور ہی سے میدانِ جنگ، کمانڈروں کا شور اور جنگ کے نعرے سونگھ لیتا ہے۔
آیا تو به شاهین آموخته‌ای که چگونه پرواز کند و بالهای خود را به سوی جنوب بگشاید؟
کیا باز تیری ہی حکمت کے ذریعے ہَوا میں اُڑ کر اپنے پَروں کو جنوب کی جانب پھیلا دیتا ہے؟
آیا عقاب به فرمان تو آشیانهٔ خود را بر فراز قلّهٔ بلند می‌سازد؟
کیا عقاب تیرے ہی حکم پر بلندیوں پر منڈلاتا اور اونچی اونچی جگہوں پر اپنا گھونسلا بنا لیتا ہے؟
ببین ‌که چطور بالای صخره‌‌ها خانه می‌سازد و بر سنگهای تیز می‌نشیند.
وہ چٹان پر رہتا، اُس کے ٹوٹے پھوٹے کناروں اور قلعہ بند جگہوں پر بسیرا کرتا ہے۔
از آنجا شکار خود را زیر نظر می‌گیرد و چشمان تیزبینش، از دور آن را می‌بیند.
وہاں سے وہ اپنے شکار کا کھوج لگاتا ہے، اُس کی آنکھیں دُور دُور تک دیکھتی ہیں۔
جایی که لاشه باشد، حاضر می‌شود و جوجه‌هایش خون آن را می‌مکند.
اُس کے بچے خون کے لالچ میں رہتے، اور جہاں بھی لاش ہو وہاں وہ حاضر ہوتا ہے۔“