Job 27

به حیات خدای قادر مطلق که حق مرا پایمال کرده و زندگی را به من تلخ نموده است، قسم می‌خوردم
پھر ایوب نے اپنی بات جاری رکھی،
به حیات خدای قادر مطلق که حق مرا پایمال کرده و زندگی را به من تلخ نموده است، قسم می‌خوردم
”اللہ کی حیات کی قَسم جس نے میرا انصاف کرنے سے انکار کیا، قادرِ مطلق کی قَسم جس نے میری زندگی تلخ کر دی ہے،
که تا جان به تن دارم و تا زمانی که خدا به من نَفَس ‌دهد،
میرے جیتے جی، ہاں جب تک اللہ کا دم میری ناک میں ہے
دهان من هیچ چیز شریرانه‌ای نخواهد گفت و زبانم هرگز دروغ نخواهد گفت.
میرے ہونٹ جھوٹ نہیں بولیں گے، میری زبان دھوکا بیان نہیں کرے گی۔
من هیچ‌گاه حرف شما را تصدیق نمی‌کنم و تا زمانی که بمیرم، ادّعای بی‌گناهی می‌کنم
مَیں کبھی تسلیم نہیں کروں گا کہ تمہاری بات درست ہے۔ مَیں بےالزام ہوں اور مرتے دم تک اِس کے اُلٹ نہیں کہوں گا۔
من هرگز از برحق بودن ادّعایم صرف‌نظر نخواهم کرد، وجدان من پاک است.
مَیں اصرار کرتا ہوں کہ راست باز ہوں اور اِس سے کبھی باز نہیں آؤں گا۔ میرا دل میرے کسی بھی دن کے بارے میں مجھے ملامت نہیں کرتا۔
باشد تا کسانی‌که با من مخالفند و علیه من می‌جنگندند، مانند شریران و خطاکاران جزا ببینند.
اللہ کرے کہ میرے دشمن کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو بےدینوں کے ساتھ کیا جائے گا، کہ میرے مخالف کا وہ انجام ہو جو بدکاروں کو پیش آئے گا۔
اگر خدا شخص بی‌خدا را هلاک کند و به زندگی‌اش خاتمه بدهد، چه امیدی برایش باقی می‌ماند؟
کیونکہ اُس وقت شریر کی کیا اُمید رہے گی جب اُسے اِس زندگی سے منقطع کیا جائے گا، جب اللہ اُس کی جان اُس سے طلب کرے گا؟
آیا خدا فریادشان را در وقت سختی و مشکلات می‌شنود؟
کیا اللہ اُس کی چیخیں سنے گا جب وہ مصیبت میں پھنس کر مدد کے لئے پکارے گا؟
آنها باید از وجود قادر مطلق لذّت ببرند و در همهٔ اوقات از او کمک بخواهند.
یا کیا وہ قادرِ مطلق سے لطف اندوز ہو گا اور ہر وقت اللہ کو پکارے گا؟
بگذارید که دربارهٔ قدرت خدا شما را تعلیم دهم، و نقشه‌های قادر مطلق را برایتان توضیح دهم.
اب مَیں تمہیں اللہ کی قدرت کے بارے میں تعلیم دوں گا، قادرِ مطلق کا ارادہ تم سے نہیں چھپاؤں گا۔
یقین دارم که خود شما هم تا اندازه‌ای از کارهای او آگاه هستید، پس چرا بیهوده سخن می‌گویید؟ صوفر
دیکھو، تم سب نے اِس کا مشاہدہ کیا ہے۔ تو پھر اِس قسم کی باطل باتیں کیوں کرتے ہو؟
این است سرنوشت مردم خطاکار و ظالم، که خدای قادر مطلق برایشان تعیین فرموده است:
بےدین اللہ سے کیا اجر پائے گا، ظالم کو قادرِ مطلق سے میراث میں کیا ملے گا؟
این مردم دارای فرزندان زیادی می‌شوند، امّا آنها یا با شمشیر به قتل می‌رسند و یا از گرسنگی می‌میرند.
گو اُس کے بچے متعدد ہوں، لیکن آخرکار وہ تلوار کی زد میں آئیں گے۔ اُس کی اولاد بھوکی رہے گی۔
کسانی هم که باقی بمانند، در اثر مرض و بلا به زیر خاک می‌روند که حتّی بیوه‌های آنها هم برای آنها گریه و ماتم نمی‌کنند.
جو بچ جائیں اُنہیں مہلک بیماری سے قبر میں پہنچایا جائے گا، اور اُن کی بیوائیں ماتم نہیں کر پائیں گی۔
مردم خطاکار هرچند مثل ریگ دریا پول جمع کنند و صندوقهای پُر از لباس داشته باشند،
بےشک وہ خاک کی طرح چاندی کا ڈھیر لگائے اور مٹی کی طرح نفیس کپڑوں کا تودہ اکٹھا کرے،
امّا عاقبت، اشخاصِ نیک پول آنها را مصرف می‌کنند و لباس ایشان را می‌پوشند.
لیکن جو کپڑے وہ جمع کرے اُنہیں راست باز پہن لے گا، اور جو چاندی وہ اکٹھی کرے اُسے بےقصور تقسیم کرے گا۔
آنها خانه‌هایی می‌سازند که مانند تار عنکبوت و سایبانِ نگهبانان، دوامی ندارد.
جو گھر بےدین بنا لے وہ گھونسلے کی مانند ہے، اُس عارضی جھونپڑی کی مانند جو چوکیدار اپنے لئے بنا لیتا ہے۔
آنها ثروتمند به بستر می‌روند، امّا وقتی بیدار می‌شوند و چشم باز می‌کنند، می‌بینند که ثروتشان از دست رفته است.
وہ امیر حالت میں سو جاتا ہے، لیکن آخری دفعہ۔ جب اپنی آنکھیں کھول لیتا تو تمام دولت جاتی رہی ہے۔
سیلاب وحشت آنها را فرا می‌گیرد و توفانِ نیستی در شب آنها را با خود می‌برد.
اُس پر ہول ناک واقعات کا سیلاب ٹوٹ پڑتا، اُسے رات کے وقت آندھی چھین لیتی ہے۔
باد شرقی آنها را به هوا بلند می‌کند و از خانه‌هایشان دور می‌سازد.
مشرقی لُو اُسے اُڑا لے جاتی، اُسے اُٹھا کر اُس کے مقام سے دُور پھینک دیتی ہے۔
با بی‌رحمی بر آنها که در حال فرار هستند می‌وزد.
بےرحمی سے وہ اُس پر یوں جھپٹا مارتی رہتی ہے کہ اُسے بار بار بھاگنا پڑتا ہے۔
به‌خاطر مصیبتی که بر سر آنها آمده است، دست می‌زنند و آنها را مسخره می‌کنند.
وہ تالیاں بجا کر اپنی حقارت کا اظہار کرتی، اپنی جگہ سے آوازے کستی ہے۔