Job 2

بار دیگر فرشتگان به حضور خداوند آمدند و شیطان هم همراه آنها بود.
ایک دن فرشتے دوبارہ اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔
خداوند از شیطان پرسید: «تو از کجا آمده‌ای؟» شیطان جواب داد: «به دور زمین می‌گشتم و سیاحت می‌کردم.»
رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“
خداوند پرسید: «آیا بندهٔ من ایّوب را دیدی؟ در تمام روی زمین کسی مانند او پیدا نمی‌شود. او شخصی درستکار و بی‌عیب است. از من می‌ترسد و هیچ خطایی از او سر نمی‌زند. با وجود اینکه مرا وادار ساختی تا به تو اجازه دهم، بدون سبب به او آسیب برسانی، او هنوز هم در ایمان خود نسبت به من وفادار مانده است.»
رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندے ایوب پر توجہ دی؟ زمین پر اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔ ابھی تک وہ اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے حالانکہ تُو نے مجھے اُسے بلاوجہ تباہ کرنے پر اُکسایا۔“
شیطان در جواب خداوند گفت: «انسان برای اینکه زنده بماند حاضر است از همه‌چیز خود دست بکشد.
ابلیس نے جواب دیا، ”کھال کا بدلہ کھال ہی ہوتا ہے! انسان اپنی جان کو بچانے کے لئے اپنا سب کچھ دے دیتا ہے۔
به بدن او آسیب برسان و خواهی دید که آشکارا به تو کفر خواهد گفت.»
لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر اُس کا جسم چھو دے؟ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“
خداوند به شیطان فرمود: «بسیار خوب، او در اختیار توست، امّا او را نکش.»
رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کی جان کو مت چھیڑنا۔“
پس شیطان از حضور خداوند بیرون رفت و ایّوب را از سر تا پا به دُمَلهای دردناک مبتلا کرد.
ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا اور ایوب کو ستانے لگا۔ چاند سے لے کر تلوے تک ایوب کے پورے جسم پر بدترین قسم کے پھوڑے نکل آئے۔
ایّوب در میان خاکستر نشست و با یک تکه سفال، بدن خود را می‌خارید.
تب ایوب راکھ میں بیٹھ گیا اور ٹھیکرے سے اپنی جِلد کو کھرچنے لگا۔
زنش به او گفت: «تو هنوز هم نسبت به خدا وفادار هستی؟ خدا را لعنت کن و بمیر.»
اُس کی بیوی بولی، ”کیا تُو اب تک اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے؟ اللہ پر لعنت کر کے دم چھوڑ دے!“
امّا او در جواب گفت: «تو همچون یک زن ابله حرف می‌زنی. آیا تو می‌خواهی که ما چیزهای خوبِ خدا را قبول کنیم و چیزهای بد را نپذیریم؟» با همهٔ این مصیبتها که بر سر ایّوب آمد، او برضد خدا چیزی نگفت.
لیکن اُس نے جواب دیا، ”تُو احمق عورت کی سی باتیں کر رہی ہے۔ اللہ کی طرف سے بھلائی تو ہم قبول کرتے ہیں، تو کیا مناسب نہیں کہ اُس کے ہاتھ سے مصیبت بھی قبول کریں؟“ اِس سارے معاملے میں ایوب نے اپنے منہ سے گناہ نہ کیا۔
وقتی سه نفر از دوستان ایّوب به نامهای الیفاز تیمانی، بلدد شوحی و سوفر نعماتی، آگاه شدند که چه بلاهایی بر سر ایّوب آمده است، تصمیم گرفتند که باهم برای تسلّی و عیادت نزد او بروند.
ایوب کے تین دوست تھے۔ اُن کے نام اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی تھے۔ جب اُنہیں اطلاع ملی کہ ایوب پر یہ تمام آفت آ گئی ہے تو ہر ایک اپنے گھر سے روانہ ہوا۔ اُنہوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ اکٹھے افسوس کرنے اور ایوب کو تسلی دینے جائیں گے۔
وقتی آنها ایّوب را از دور دیدند، او را نشناختند. بعد با صدای بلند گریستند، لباس خود را دریدند و خاک بر سر خود پاشیدند.
جب اُنہوں نے دُور سے اپنی نظر اُٹھا کر ایوب کو دیکھا تو اُس کی اِتنی بُری حالت تھی کہ وہ پہچانا نہیں جاتا تھا۔ تب وہ زار و قطار رونے لگے۔ اپنے کپڑے پھاڑ کر اُنہوں نے اپنے سروں پر خاک ڈالی۔
آنها هفت شبانه‌روز در کنار او بر زمین نشستند و هیچ‌کدام با او حرفی نزدند، زیرا دیدند که درد او بسیار شدید است.
پھر وہ اُس کے ساتھ زمین پر بیٹھ گئے۔ سات دن اور سات رات وہ اِسی حالت میں رہے۔ اِس پورے عرصے میں اُنہوں نے ایوب سے ایک بھی بات نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ شدید درد کا شکار ہے۔